زیارت امام حسینؑ
أَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنَّ الْقُلُوب
آگاہ ہو جاؤ کہ اطمینانِ قلب، خدا کو یاد کرنے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
(رعد:۲۸)
یاد خدا فقط زبانی نہیں ہے کہ انسان خدا کو ہر وقت یاد رکھے بلکہ دراصل یادِ خدا سے مراد یہ ہے کہ انسان ہر کام سے پہلے یہ سوچے کہ یہ کام خدا کی مرضی کے مطابق ہے یا نہیں، اگر خدا کی مرضی کے مطابق ہے تو انجام دے ورنہ اس کام کو ترک کر دے۔
زیارتِ قبورِ ائمہ (ع)خدا کی یاد کو تازہ رکھنے والے اعمال میں سے ایک ہے کہ جس کے سبب انسان خدا کے قریب ہو جاتا ہے اور یہ مومن کی گردن پر موجود حجت خدا کے حقوق میں سے ہے۔ در حقیقت زائر جس ہستی کی زیارت کو جاتا ہے اس کا مقام اس قصد کے لحاظ سے بلند ہو جاتا ہے پس اس سے بڑھ کر ذکر خدا کیا ہو گا جیسا کہ امام حسین (ع) کی زیارت کے بارے میں یہ بیان ہوا ہے کہ؛
جوشخص قبرِ امام حسین (ع) کی زیارت، عاشور کے دن امام کے حق کو پہچانتے ہوئے انجام دے ایسا ہے کہ جیسے اس نے عرش پر خدا کی زیارت کی ہو۔
(تهذيبالأحكام، 6/51)
جامعیت زیارت
زیارت اطاعت الہٰی کا ایک ایسا ذریعہ ہے کہ جس میں ہر عبادت کی خصوصیت شامل ہے۔
نماز
امام جعفر صادق (ع):
خداوند متعال نے قبر امام حسین (ع) پر ستر ہزار فرشتے مقرر کیے ہیں جو گرد آلود حالت میں قبر امام حسین (ع) کے پاس قیامت تک گریہ کرتے رہیں گے اور وہ ستر ہزار نماز گزار فرشتے کہ ہر ایک کی نماز ہزار انسانوں کی نماز کے برابر ہے آپ (ع) کی قبر مبارک کے پاس نماز ادا کرتے ہیں پس ان نمازوں کا ثواب اور ان کا اجر زائر امام حسین (ع) کے لیے قرار دیا جاتا ہے۔
روزہ
زیارت امام حسین (ع)کا ثواب ہزار روزہ داروں کے برابر ہے۔
(وسائل الشيعہ، 14/453)
حج و عمرہ
جو امام حسین (ع) کی زیارت شوق و رغبت سے کرے تو اللہ ہزار حج و ہزار عمرہ مقبول کو اس کے نامہ اعمال میں لکھتا ہے۔
(وسائلالشيعہ، 14/453)
زکاۃو صدقہ
امام(ع) کی زیارت کا ثواب ایک ہزار مقبول صدقہ کو ضمن میں رکھتا ہے۔
(كاملالزيارات، 142)
جہاد
آپ(ع) کی عارفانہ زیارت کا ثواب شہدائے بدر کے ایک ہزار شہیدوں کے اجر کے برابر ہے۔
(كاملالزيارات، 143)
اس کے علاوہ بھی اور بہت سی عبادتیں ہیں کہ جس کا ثواب زائرِ امام حسین (ع)کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے ان میں سے بھوکوں کو کھانا کھلانا، باایمان اور مومن کا دیدار کرنا، قرض حسنہ، بیماروں کی عیادت کرنا، مومن کی تجہیز و تکفین اور رسولِ اکرم (ص)کے اہلبیت (ع) اور ان کے خاندان سے صلہ رحمی کا ثواب اور چہاردہ معصومین (ع)کے ساتھ نیکی کرنے کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں تحریر کیا جاتا ہے۔
ثواب زیارت
امام حسین (ع) کی زیارت عظیم ثواب و فضیلتوں کو حاصل کرنے کا سبب بنتی ہے۔
گناہوں کی بخشش
جو شخص امام حسین (ع) کے حق کی معرفت کے ساتھ ان کی زیارت کرتا ہے تو اللہ اس کے گزشتہ و آئندہ گناہ بخش دیتا ہے۔
( كاملالزيارات، 138)
نجات یافتہ
زائر امام حسین (ع) قیامت کے دن سو ایسے افراد کو جن پر جہنم کی آگ واجب ہو چکی تھی جو دنیا میں مسرفین میں سے تھے جہنم سے نجات دلائے گا(شفاعت کرے گا)۔
(كاملالزيارات، 165)
اجر تا روزِ قیامت
جب کوئی زیارت کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو فرشتے اس کی ہمراہی کرتے ہیں جو اس کے پلٹنے تک اس کے ہمراہ ہوتے ہیں اور جب وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے تو ندا دیتے ہیں کہ ہم تجھے اللہ کی پناہ میں دیتے ہیں۔ وہ اس کی موت تک روزانہ اس زائر کی زیارت کرکے پھر اس کے بعد روزانہ قبر امام حسین (ع) کی زیارت کرتے ہیں اور اس کا ثواب زائر کو ملتا رہتا ہے۔
( بحارالأنوار، 98/67)
بابرکت رزق
زائر امام حسین (ع) کی دعا قبول ہوتی ہے اور اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور اس کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے اور رزق میں برکت ہو تی ہے۔
(مستدركالوسائل،10/239)
شرائط و آداب زیارت
شرائط
آپ (ع) کی زیارت خالص اللہ کے لئے ہو کیونکہ امام (ع) کی زیارت ایک عبادت ہے اور عبادت میں شرط یہ ہے کہ وہ اللہ کے لئے ہونی چاہیے پس اس میں تکبر ، شہرت، فخر و افتخار، برتری ، جاہ طلبی، ریاکاری نہیں ہونی چاہیے۔
زیارت امام (ع) معرفت ، شوق، ایمان اور تقویٰ کے ساتھ ہونی چاہیے اور جتنی زیادہ معرفت ہو گی، جتنا زیادہ امام کے حقوق و مراتب سے واقف ہوگا، جتنا زیادہ باشوق اور باایمان اور تقویٰ کے ساتھ امام (ع) کی زیارت کرے گا اسی اعتبار سے اس کو آپ (ع) کی زیارت سے درجات حاصل ہوں گے۔ اسی حوالے سے اکثر روایتوں میں نقل ہوا ہے کہ
عارفاً بحقہ
امام (ع) کے حق کو پہچانتے ہوئے اور
وھو یعلم انّہ امام مفترض الطاعۃ علی العباد
اس عالم میں زیارت ہو کہ وہ جانتا ہو کہ امام (ع) کی اطاعت تمام بندوں پر واجب ہے اور بعض میں
شوقاًالیہ
کہا گیا ہے کہ جو شوق کے ساتھ زیارت کرنے پر دلالت کرتا ہے اور بعض میں ایمان اور ورع کا ذکر کیا گیا ہے۔
آداب
زیارت میں آداب سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو زیارت کے لئے آمادہ کرے۔ جس طرح انسان کسی اہم شخصیت سے ملنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لئے تیاری کرتا ہے اور جس قدر وہ شخصیت اہم ہوتی ہے اسی قدر وہ تیاری کرتا ہے اسی طرح امام (ع) کی زیارت کے لئے بھی کچھ آداب ذکر ہوئے ہیں ۔ یعنی امام (ع) کی زیارت پر جانے والے کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو امام (ع) کی زیارت کے لئے تیار کرے اور یہ تیاری کیسی ہونی چاہیے مختلف احادیث میں ان کو بیان کیا گیا ہے۔ جن میں سے چند یہ ہیں۔
- با طہارت ہو۔
- امام (ع) کی زیارت پیدل چل کر ہو اور غم و اندوہ کے ساتھ امام (ع) کے اوپر ہونے والے مظالم کو یاد کرتے ہوئے نوحہ و گریہ و زاری کے ساتھ اور بھوک اور پیاس کے عالم میں ہو۔
- روزہ رکھنا: روایت میں امام (ع) کی زیارت پر جانے والوں کے لئے آداب میں سے روزہ رکھنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
- اذن دخول و زیارت: آداب میں سے اہم ترین عمل اذنِ دخول اور زیارت کا پڑھنا ہے۔