Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Articles / والدین کا احترام

والدین کا احترام

 والدین کا احترام

والدین، خدا کی بہترین نعمتوں میں سے ایک اور اس زمین پر اس کی بے انتہا محبت کا نمونہ ہیں۔ والدین کا وجود، ہر مخلوق کے لیے مساوی طور پر ضروری ہے کہ ان کے بغیر کوئی بچہ (انسان ہو یا حیوان) نہ ہی حیات پا سکتا ہے اور نہ ہی کمال۔ یہ ان بہترین نعمتوں میں سے ایک ہیں جو ایک مرتبہ ہی میسر آتی ہیں، یہ والدین ہی ہیں جن کی بدولت ہم، بچپن سے جوانی کی زندگی تک سفر طے کرتے ہیں۔

أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ

میرا اور اپنے والدین کا شکر یہ ادا کرو۔

(لقمان:۱۴)

والدین کے ساتھ اس قدر احترام سے پیش آنے کا حکم ہے کہ ان کے ساتھ ذرا برابر گستاخی سے بھی منع کیا گیا ہے۔

وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا
 فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا

اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا
 اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُفّ بھی نہ کہنا
 اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔

 (الاسراء:۲۳)

والدین سے نیکی

راوی کہتا ہے کہ میں نے امام صادق (ع) سے پوچھا کہ اللہ فرماتا ہے:

 وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا

 (ماں اور باپ کے ساتھ نیکی کرو)، اس آیت میں احسان سے کیا مراد ہے؟ فرمایا:

 اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور انہیں اتنا مجبور نہ کرو کہ تم سے اپنی ضرورت کی چیز مانگنے پر مجبور ہو جائیں۔ تم پر ضروری ہے کہ اُن کے اظہار سے پہلے اُن کی ضرورت کو پورا کرو۔ کیا خدا کا فرمان نہیں سُنا کہ جو چیز اپنے لیے پسند کرتے ہو اس میں سے انفاق کرو، تمہاری وہی نیکی قبول ہو گی۔

پھر امام صادق (ع) نے فرمایا: خداوند ارشاد فرماتا ہے کہ:

 اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے تک پہنچ جائے تو انہیں اُف بھی نہ کہو اور اگر تجھے ماریں تو اُن سے سختی سے پیش نہ آنا، اُن کو گھور کر نہ دیکھو، بلکہ مہربانی کی نظر سے دیکھو، اپنی آواز ان کی آواز پر بلند نہ کرو۔

 (اصول کافی، ۳/۲۳۰)

امام جعفر صادق (ع):

 ہمارا شیعہ نہیں ہے مگر وہ کہ جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے، اس کی اطاعت کرے۔ اے جابر! ہمارے شیعہ مصروف نہیں ہوں گے مگر خشیتِ الہٰی، امانت داری، کثرت سے ذکر خدا، روزہ، نماز اور والدین سے نیک سلوک میں۔

دنیاوی آثار

‌أ.        طول عمر

رسول اکرم(ص):

 جو چاہتا ہے کہ اُس کی عمر طولانی ہو اور وسعت رزق ہو، وہ اپنے والدین سے نیکی کرے۔

‌ب.    رزق کی فراوانی

امام جعفر صادق (ع):

 جو اپنے والدین سے نیکی کرے، کبھی بھی اپنی زندگی میں فقر میں مبتلا نہیں ہوگا۔

امام جعفر صادق (ع):

 خدا تین افراد کی دعا کو کبھی رد نہیں کرتا؛

  1. باپ کی بد دعا اولاد کے لیے جب وہ اس کا عاق ہو جائے۔
  2. مظلوم کی بد دعا ظالم کے حق میں۔
  3. والدین کی دعا اولاد کے حق میں جب وہ ان سے نیکی کریں۔

امام صادق (ع):

 اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرو تا کہ تمہاری اولاد تمہارے ساتھ نیکی کرے۔

 (الکافی، ۵/۵۵۴)

‌ج.     رحمتِ خداکا نزول

رسول خدا (ص):

 آسمانی رحمت کے دروازے چار اوقات میں کھلتے ہیں۔

بارش کے وقت اولا د کا والدین کے چہرے پر نگاہ کرتے وقت
کعبہ کا دروازہ کھلتے وقت نکاح کے وقت

اُخروی آثار

‌أ.        خدا کی رضا

رسول اکرم(ص):

 خدا کی رضایت، والدین کی رضایت میں ہے۔

 (بحار الانوار، ۱/۸۰)

‌ب.    موت میں آسانی

امام جعفر صادق (ع):

 اگر کوئی چاہتا ہے کہ خداوندِ متعال، سکراتِ موت کو آسان کرے تو اسے چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے اور اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرے اور اگر کوئی ایسا کرے تو خداوندِ متعال، سکرات موت کو اس کے لیے آسان کر دے گا اور وہ کبھی بھی فقیر نہ ہوگا۔

(بحار الانوار، ا/۶۶)

‌ج.     اجر و ثواب

امام جعفر صادق (ع):

 کیا چیز انسان کے مانع ہوتی ہے جب اس کے والدین زندہ یا مردہ ہوں تو اُن کے ساتھ نیکی کریں، اس طریقے سے کہ ان کی خاطر نماز پڑھے، صدقہ دے، حج ادا کرے اور روزہ رکھے۔ کیونکہ اگر ایسا کرے تو اس کا ثواب اُس کے والدین کو ملتا ہے اور خود اُس کو بھی اتنا ہی ثواب دیا جائے گا اور اس کے علاوہ خدا اُس کے نیک کاموں اور نمازوں کے عوض اسے خیر کثیر عطا کرے گا۔

‌د.       مغفرت الهٰی

امام سجاد (ع):

 ایک شخص رسول اکرم (ص) کی خدمت میں آ کر کہتا ہے کہ یا رسول اللہ (ص)! کوئی گناہ ایسا نہیں ہے کہ میں نے انجام نہ دیا ہو، میں تو بہ کر سکتا ہوں ؟ رسول اکرم (ص) نے فرمایا:

 کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ کہا: جی بالکل، میرا باپ زندہ ہے۔ آنحضرت (ص) نے فرمایا:

 جاؤ جا کر اس سے نیکی کرو تا کہ تمہاری مغفرت ہو جائے۔ جب وہ وہاں سے چلا گیا تو آپ (ص) نے فرمایا:

 اے کاش! اس کی ماں زندہ ہوتی۔

 (بحار الانوار، ۷۴/۷۲)

‌ه.       جنت میں اعلیٰ مقام

امام محمد باقر (ع):

 چار صفات ایسی ہیں کہ اگر ان میں سے ایک، مومن میں پائی جائے تو خدا اسے جنت میں بہترین مرتبہ عطا کرتا ہے۔

ماں باپ پر خرچ کرتا ہو ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ہو
ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے ماں باپ کو غمگین نہ کرے۔

عاق والدین

پیغمبر اکرم (ص):

 خبر دار والدین کی ناراضگی سے پر ہیز کرو، بیشک بہشت کی خوشبو ایک ہزار سال دور کے فاصلے سے سونگھی جا سکتی ہے لیکن عاق والدین اور رشتہ داروں سے قطع تعلق رکھنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا۔

ایک دن رسول خدا (ص) منبر پر تشریف لے جانے لگے تو آپ نے منبر کی پہلے سیڑھی پر آمین کہا، پھر دوسری اور تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو آمین کہا۔ اس کے بعد منبر پر تشریف فرما ہوئے تو صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ (ص) آمین کہنے کی کیا وجہ تھی ؟ آپ (ص) نے فرمایا: جب میں منبر کے قریب آیا تو جبرئیل (ع) آئے اور کہا کہ خدا کی لعنت ہو اس شخص پر جس کے سامنے آپ (ص) کا نام لیا جائے اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے، یہ سُن کر میں نے آمین کہا۔ جب دوسری سیڑھی پر قدم رکھنے لگا تو جبرئیل (ع) نے کہا کہ خدا کی لعنت ہو اس شخص پر جس کے گھر میں بوڑھے والدین ہوں اور وہ اُن کی خدمت نہ کر کے جنت سے محروم رہے۔ اس پر میں نے آمین کہا، جب میں تیسری سیڑھی پر قدم رکھنے لگا تو جبرئیل (ع) نے کہا کہ خدا لعنت کرے اُس شخص پر جس نے ماہِ رمضان کو پایا اور اپنے گناہ معاف نہ کرا سکا، اس پر میں نے آمین کہا۔

(مستدرک الوسائل، ۱۵/۱۹۲)

حدیث قدسی:

 میری عزت و جلالت کی قسم ! اگر والدین کا عاق شخص، تمام انبیا کے برابر بھی عبادت کرے، میں اس کی وہ عبادت قبول نہیں کروں گا۔

امام ہادی (ع):

 عاقِ والدین، خاندان و نسل کے ختم ہونے اور دنیا کی ذلت و خواری کا موجب بنتا ہے۔

امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے کہ حضرت محمد (ص) کو ایک جوان کے متعلق علم ہوا کہ وہ سخت بیمار ہے۔ آپ (ص) اس کی عیادت کیلیے تشریف لے گئے تو دیکھا کہ اس پر نزع کا عالم طاری تھا ور اس کی زبان بند تھی۔ آپ (ص) نے کہا کہ

 لا الہ الا اللہ

 کہو مگر جوان کی زبان نے ساتھ نہ دیا اور کلمہ نہ پڑھ سکا۔ آنحضرت (ص) نے فرمایا: لوگوں کیا اس کی ماں زندہ ہے؟ لوگوں نے کہا، جی ہاں یہ بوڑھی عورت اس جوان کی ماں ہے۔ رسول (ص) نے اس عورت سے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ تو اس سے ناراض ہے اور اسی وجہ سے اس کی زبان پر کلمہ جاری نہیں ہو رہا؟ عورت نے کہا: جی ہاں، یا رسول اللہ (ص)! میں اس سے ناراض ہوں اور چھ سال سے اس کی اور میری بات چیت بند ہے۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ اسے معاف کر دے اور اس سے راضی ہو جا، عورت نے کہا کہ آپ (ص) یہ حکم دیتے ہیں تو میں نے اس کو معاف کیا۔ اس وقت جوان کی زبان کھل گئی اور اس نے کلمہ پڑھا۔ آنحضرت (ص) نے اس جوان سے فرمایا: جوان سناؤ کیا دیکھ رہے ہو؟ جوان نے عرض کی، ایک بھیانک چہرے والا سیاہ فام دکھائی دیتا ہے، جس کے وجود سے سخت بد بو آ رہی ہے، دو میرے ساتھ کھڑا ہے اور میرا گلہ دبوچ رہا ہے۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے جوان یہ کہو کہ اے وہ جو کم ترین اطاعت کو قبول کرتا ہے اور زیادہ گناہوں کو معاف کرتا ہے، میرے کمترین عمل کو قبول فرما اور میرے زیادہ گناہوں سے درگزر فرما، بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے۔ جوان نے یہ کلمات کہے۔ رسول خدا (ص) نے اس سے فرمایا کہ اب کیا دیکھ رہے ہو؟ جوان نے کہا: یا رسول اللہ (ص)، اب سفید چہرے اور خوبصورت لباس والا شخص میرے پاس پہنچ چکا ہے۔ اس کے وجود سے عمدہ خوشبو محسوس ہوتی ہے اور کالا شخص پشت کر کے کھڑا ہے۔ آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ ان کلمات کو دہراؤ۔ جوان نے کئی باران کلمات کو دہرایا تو کہا: یا رسول اللہ (ص) اب وہ سیاہ فام دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے بجائے مہربان اور حسین و جمیل پیکر میرے پاس کھڑا ہے۔ یہ کہا اور اس کی روح پرواز کر گئی۔

(مستدرک الوسائل،۱۵/۱۸۹)

 

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post