شب ِقدر
شب ِقدر کی منزلت کو سمجھنا ایک دشوار امر ہے، جس کی حقیقت کو صرف وہی لو گ بیان کر سکتے ہیں جنہیں اس شب کا ادراک ہو کیونکہ خدا قرآن میں پیغمبر اکرم (ص) کو مخاطب کر کے فرماتا ہے۔
وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ
آپ کو کیا معلوم شب قدر کیا ہے؟
(القدر:۲)
فضیلتِ شبِ قدر
اس کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے صرف آیت کے الفاظ کے ظاہر کے اعتبار سے نگاہ کریں، تو ہزا ر مہینہ تقریبا ۸۳ سال بنتے ہیں یعنی ایک رات کی عبادت تراسی سال کی عبادت سے افضل ہے۔
نزولِ قرآن
پروردگار عالم کی سب سے با عظمت کتا ب جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے اسی شب میں نازل ہوئی ہے۔
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ
ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔
(البقرہ:۱۸۵)
تقدیر کا تعین
امام صادق (ع):
انیسویں شب میں تقدیر لکھی جاتی ہے، اکیسویں شب میں اس کی دو بارہ تائید کی جاتی ہے ا ور تئیسویں شب میں اس پر مہر اور دستخط لگائی جاتی ہے۔
امام علی رضا (ع):
اس شب میں جو بھی سال میں واقع ہونے والا ہے سب کچھ لکھ دیا جاتا ہے نیکی، برائی، نفع و نقصان، رزق اور موت، اسی لیے اس رات کو لیلۃ القدر کہا جاتا ہے۔
گنا ہوں کی بخشش
شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گنا ہگاروں کی بخشش ہوتی ہے، لہذا کوشش کر یں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت ورحمت الہٰی سے محر وم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم (ص) کا ا رشاد گرام ہے: جو شخص شب ِقدر کو پائے ا ور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خدا وند عالم اپنی رحمت سے دو رکر دیتا ہے ۔
اعمالِ شبِ قدر
غسل | صدقہ |
تلاوت قرآن | دو رکعت نماز شبِ قدر |
زیارت امام حسین(ع) | مرحومین کو ایصال ثواب |
علم دین کا حصول | سورہ قدر کی زیادہ سے زیادہ تلاوت |
- شب بیداری لیکن فضول باتوں ا و ر کاموں سے پرہیز
- دعا مانگنا ا ور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا، کثرت سے استغفار
- کثرت سے حضرت محمد (ص) ا ور ا ن کی آل (ع) پر درود ا ور ا ن کے دشمنوں پر لعنت بھیجنا
- امام زمانہ (عج) کو یاد رکھنا، ا ن سے توسل کرنا، ا ن کے لیے صدقہ دینا ا ور جتنا ممکن ہو دعائے سلامتی پڑھنا۔
نماز کی فضیلت
امام جعفر صادق (ص) نے علی بن ابو حمزہ ثمالی سے فرمایا:
’شب قدر کو اکیسویں اور تئیسویں رات میں تلاش کرو اور ان دونوں راتوں میں سے ہر ایک میں سو رکعت نماز بجا لاؤ اور اگر تم سے ہو سکے تو ان دونوں راتوں کا طلوعِ صبح تک احیا کرو، اور اس رات غسل کرو۔‘ ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’اگر میں کھڑے ہو کر یہ سب نمازیں نہ پڑھ سکوں۔‘ فرمایا: ’بیٹھ کر پڑھ لو۔‘
عرض کیا اگر اس طرح بھی نہ پڑھ سکوں تو فرمایا: ’بستر میں ( لیٹ کر) پڑھ لو ، اور رات کے پہلے حصہ میں تھوڑا سا سو لینے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے ، اور اس کے بعد عبادت میں مشغول ہو جاؤ۔ ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، شیاطین طوق و زنجیر میں جکڑے ہوئے ہوتے ہیں اور مومنین کے اعمال مقبول ہوتے ہیں۔ کتنا بابرکت ہے یہ مہینہ۔‘
(تفسیر نور الثقلین، ۵/۶۲۵)