Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Services / Aabtaab / روزے کا کفارہ

روزے کا کفارہ

مسئلہ 2044: اگر کوئی شخص ماہ رمضان کے روزے کو کھانے ، پینے ، جماع یا استمنا یا جنابت پر باقی رہنے کے ذریعے باطل کرےتو اگر جان بوجھ کر اپنے اختیار سے ایسا کیا ہے اور مجبوری، اضطرار یا اکراہ کی بنا پر نہ ہو تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی اس پر واجب ہے لیکن جس شخص نے دوسرے مبطلات روزہ کو جان بوجھ کر اپنے اختیار سے انجام دیا ہے جیسے حیض اور نفاس پر باقی رہنا ، قے کرنا، امالہ کرنا (انیما لینا) خداوند متعال اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور ائمہ طاہرین کی طرف جھوٹی نسبت دینا تو کفارہ دینا اس پر واجب نہیں ہے، گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ قضا کے علاوہ کفارہ بھی دے۔

مسئلہ 2054: ماہ رمضان کے روزے کو جان بوجھ کر ترک کرنے کے کفارے میں انسان ایک غلام آزاد کرے یا اس دستور کے مطابق جو آئندہ مسائل میں بیان کیا جائے گا دو مہینہ روزہ رکھے یا ساٹھ فقیر کو سیر کرے یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مُد جو تقریباً 750 گرام ہے، طعام یعنی گیہوں یا جو یا روٹی یا اس طرح کی چیز دے ، چنانچہ اس کےلیے ممکن نہ ہو تو جتنی مقدار فقراکو ممکن ہو ایک مد طعام دے اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو استغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ان دو صورت یعنی صدقہ اور استغفار میں جب اس کےلیے قدرت حاصل ہو کفارہ دے یا اسے کامل کرے ۔

مسئلہ 2055: جو شخص ماہ رمضان کے کفارے کا روزہ رکھنا چاہتا ہے ، لازم ہے کہ ایک مہینہ ایک دن (ایک مہینہ کامل اور دوسرے مہینہ سے ایک دن } ملاكر{) پے در پے روزہ رکھے اور اگر بقیہ روزے کو کسی عرفی عذر کی وجہ سے پے در پے انجام نہ دے تو حرج نہیں ہے ، لیکن اگر عرف کی نظر میں عذر نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوں مہینے پے در پے روزہ رکھے۔

مسئلہ 2056: جو شخص دو مہینہ ماہ رمضان کے کفارے کے روزے رکھنا چاہتا ہے لازم ہے کہ ایسے وقت شروع نہ کرے ایک مہینہ اور ایک دن کے دوران عید قرباں کہ اس دن روزہ حرام ہے یا جیسے ماہ رمضان کہ اس کا روزہ واجب ہے واقع ہو۔

مسئلہ 2057: جس شخص پر پے در پے روزہ رکھنا لازم ہے اگر اس کے دوران بغیر کسی عذر کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو لازم ہے کہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔

مسئلہ 2058: اگر ان روزوں کے درمیان جنہیں پے در پے رکھنا لازم ہے کوئی عذر جیسے بیماری حیض یا نفاس یا ایسا سفر پیش آئے جو کرنے پر مجبور ہے تو عذر کے بر طرف ہونے کے بعد روزوں کو دوبارہ شروع کرنا لازم نہیں ہے بلکہ عذر بر طرف ہونے کے بغیر فاصلہ كے بقیہ روزے بجالائے ، لیکن اگر انسان اپنے اختیار سے خود کے لیے عذر فراہم کرے مثلاً وہ عورت جس نے جان بوجھ کر دوا کے ذریعے خود کو حائض کیا ہے لازم ہے کہ دوبارہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔

مسئلہ 2079: اگر انسان ماہ رمضان میں بغیر کسی عذر کے روزہ نہ رکھے اور آئندہ سال کے ماہ رمضان تک جان بوجھ کر روزے کی قضا بھی نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، قابلِ ذکر ہےکہ کیونکہ جان بوجھ کر ماہ رمضان کے روزوں کو نہیں بجا لایا ہے لازم ہے کہ ان مقامات میں جو مسئلہ نمبر 2044 میں ذکر کئے گئے عمدی افطار کا بھی کفارہ ادا کرے۔

مسئلہ 2080: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور آئندہ ماہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔

مسئلہ 2081: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور جان بوجھ کر یا لاپرواہی کی وجہ سے روزے کی قضا نہ بجا لائے یہاں تک کہ وقت تنگ ہو جائے اور وقت کی تنگی میں اس کےلیے عذر پیدا ہو جائے تو لازم ہے کہ عذر کے برطرف ہونے کے بعد قضا بجالائے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post