Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Articles / روزہ

روزہ

روزہ

مفهوم

روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں جس کے معنیٰ خود کو روکنے یا نفس کو بچانے کے ہیں جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد خدا کی خاطر اذانِ صبح سے اذانِ مغرب تک کھانےپینے اور دوسرے چند کاموں سے اجتناب کرنا۔

سرچشمۂ خیر

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

اے ایمان والو! تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے
شاید تم اسی طرح متقی بن جاؤ۔

 (البقرہ:۱۸۳)

وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُون

روزہ رکھنا بہرحال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبانِ علم و خبر ہو۔

(البقرہ:۱۸۴)

تربیتی اثرات

روزے دار کے لیے ضروری ہے کہ حالتِ روزہ میں آب و غذا کی دستیابی کے باوجود اس کے قریب نہ جائے اور اسی طرح حلال لذتوں سے چشم پوشی کرے اور ثابت کرے کہ وہ جانوروں کی طرح اپنی غرائض کی قید میں نہیں ہے اور سرکش نفس کی لگام اس کے قبضے میں ہے اور شہوات و خواہشات اس کے اپنے کنڑول میں ہیں۔

وہ درخت جو باغ کی چہار دیواری کی پناہ میں نہر کے کنارے اُگے، وہ ناز پروردہ ہوتے ہیں۔ ایسے درخت حوادث کا مقابلہ بہت کم کر سکتے ہیں اور ان میں بقا کی صلاحیت کم ہوتی ہے اگر انہیں چند دن پانی نہ ملے تو پژمردہ ہو کر خشک ہو جائیں جبکہ وہ درخت جو پتھروں کے درمیان پہاڑوں اور بیابانوں میں اُگتے ہیں ان کی شاخیں طوفانوں، گرم موسم اور سردی کا مقابلہ کرنے کی عادی ہو جاتی ہیں اور ایسے درخت ہمیشہ مضبوط، اور سخت جان ہوتے ہیں۔ روزہ بھی انسان کی روح اور جان کے ساتھ یہی عمل کرتا ہے۔ یہ وقتی پابندیوں کے ذریعے انسان کے بدن میں قوت مدافعت اور قوت ارادی کو جنم دیتا ہے اور اسے سخت حوادث کے مقابلے کی طاقت بخشتا ہے۔

پیغمبرِ اسلام (ص):

 [پوچھا گیا کہ کون سا کام انجام دیں کہ جس کی وجہ سے شیطان دور رہے تو فرمایا] روزہ شیطان کا منہ کالا کر دیتا ہے۔

(، ۹۳/۲۵۵)

امیرالمومنین (ع):

 اللہ تعالی نے روزے کو فرض کیا تا کہ لوگوں کے اخلاص کی آزمائش ہو۔

(نہج البلاغہ، حکمت۲۵۲)

معاشرتی فوائد

امام جعفر صادق (ع):

 [ ہشام بن حکم نے روزے کی علت اور سبب کے بارے میں پوچھا تو فرمایا] روزہ اس لیے واجب ہوا ہے کہ فقیر اور غنی کے درمیان مساوات قائم ہو جائے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ غنی بھی بھوک کا مزہ چکھ لے اور فقیر کا حق ادا کرے کیونکہ مالدار عموماً جو کچھ چاہتے ہیں ان کے لیے فراہم ہو جاتا ہے۔ پس خدا چاہتا ہے کہ اس کے بندوں کے در میان مساوات ہو اور مالداروں کو بھی بھوک اور درد و رنج کا ذائقہ چکھائے تاکہ وہ کمزور اور بھوکے افراد پر رحم کریں۔

( وسائل الشیعہ، ۷/3)

اخروی ثمرات

پیامبرِ اسلام (ص):

 روزہ جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے ڈھال ہے۔

(بحار ، ۹۳/۱۲۶)

پیغمبر اکرم (ص):

 بہشت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان (سیراب کرنے والا) ہے اس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔

(المقنعہ، ۱/۳۰۴)

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post