Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Services / Aabtaab / قربانی

قربانی

قربانی کی اہمیت

قربانی معصومین کی نگاہ میں

ایک مرتبہ جناب ام سلمیٰ رسول خدا ﷺ کی خدمت میں تشریف لائیں اور فرمایا کہ قربانی کا وقت قریب آچکا ہے کیا میں قرضہ لیکر قربانی کروں؟

رسول خدا ﷺ نے فرمایا: قرض لو، کیونکہ یہ قرض ادا

ہو جائے گا۔

امام علیؑ نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے وہ (فضیلت، اہمیت) جو قربانی کرنے میں ہے تو لوگ قرض لے کر قربانی کریں گے۔ کیونکہ جیسے ہی (جانور کے)  خون کا پہلا قطرہ گرتا ہے قربانی کرنے والے کےگناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

  1. قربانی مستحب موکدہے۔
  2. جانور نہ ملے تو جانور کی قیمت کے برابر صدقہ دینا مستحب ہےاور قیمتوں میں اختلاف کی صورت میں سب سے سستے جانور کی قیمت کا صدقہ بھی کافی ہے۔
  3. قربانی کرنے والا ایک جانور میں متعدد افراد کی طرف سے قربانی کی نیت کر سکتا ہے۔ یعنی قربانی کرنے والا شخص اپنی قربانی میں دوسرے افراد کی طرف سے بھی نیت کر سکتا ہے۔ مثلاً اپنے مرحومین یا زندہ جیسےوالدین، بیوی، بچے، وغیرہ خصوصا آئمہ معصومین علیہم السلام
  4. ایک سے زیادہ افراد بھی مشترکہ طور پر قربانی کر سکتےہیں۔
  5. قربانی میں ذبح کیا جانے والا جانور عقیقہ سے بھی کفایت کرتا ہے ( یعنی اس کے کرنے سے عقیقہ ساقط ہو جاتا ہے)۔
  6. مرحوم کی طرف سے بھی قربانی کی جاسکتی ہے۔

قربانی کا وقت

قربانی کا وقت روزِ عید سے تیسرے دن کے غروب تک ہے ،اگر چہ احوط اور افضل پہلا دن ہے۔

  قربانی کا افضل ترین وقت روز عید ، طلوع آفتاب کےبعد نماز عید پڑھنے کے برابر وقت گزر جانے کے بعدہے۔

نو ذی الحج کو قربانی کرنا صحیح نہیں ہے ( یعنی قربانی شمارنہیں ہو گی)۔

قربانی کا جانور

قربانی کا جانور اور اس کی کم از کم عمر احتیاط واجب یہ ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جوجانور ذبح کیا جاتا ہے اُس کی عمر مندرجہ ذیل جدول کے مطابق ہو۔

نمبر شمارجانور کم از کم عمر
1اونٹ5 سال
2گائے2 سال
3بکری / بکرا2 سال
4گوسفند7مہینے

نر اور مادہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔

حج کے موقع پر حاجیوں پر جو قربانی واجب ہے اُس کی شرائط کا مستحب قربانی (یعنی عید الاضحی کے موقع پر حج پر نہ جانے والے افراد کی جانب سے ہونے والی قربانی) میں خیال رکھنا ضروری نہیں ہے۔ لہذا کمزور ، عیب دار ، جانور کی قربانی بھی صحیح ہے اگرچہ احوط و افضل یہ ہے کہ قربانی کا جانور تندرست اور بے عیب ہو۔

قربانی کی دُعا

وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفاً مُسْلِماً وَ ما أَنَا مِنَ المُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ المُسْلِمِينَ اَللهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ بِسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُمَّ تَقَبَّلُ مِنِّي

اگر چند افراد قربانی میں شریک ہوں تو یہ کہیں :

اللهُمَّ تَقَبَّلُ مِنَّا

اگر چاہیں تو قربانی کرنے والوں کا نام بھی لے سکتے ہیں

قربانی کا مصرف

 اس کے تین حصے ہوں گے :ایک اپنے اور اپنے اہل و عیال کیلئے ،دوسرا جن مسلمانوں سے محبت کرتا ہے (مثلا رشتہ دار پڑوسی وغیرہ) احوط اور افضل یہ ہے کہ تیسر ا حصہ مسلمان فقیروں کودے۔

مستحب ہے کہ قربانی کی کھال کو صدقہ کر دیا جائے اور کھال کو اجرت کے طور پر قصاب کو دینا مکروہ ہے۔

جانور ذبح کرنے کا طریقہ

جانور کو ذبح کرنے کے لئے ضروری ہے کہ گردن کی چاروں رگوں کو مکمل طور پر کاٹا جائے

سوال: جن رگوں کو کاٹنا ضروری ہے وہ رگیں کونسی ہیں؟ جواب: وہ چار رگیں مندرجہ ذیل ہیں۔

  • سانس کی نالی
  • غذا کی نالی
  • سانس کی نالی اور غذا کی نالی کے اطراف میں پائی جانےوالی دو موٹی رگیں

جانور کو ذبح کرنے کی شرائط

جانور کو ذبح کرنے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھنا لازمی ہے۔

  • ذبح کرنے والا مسلمان ہو۔
  • جانور قبلہ رخ ہو  ( یعنی اگر جانور بیٹھا ہو یا کھڑا ہو تو اس کے قبلہ رخ ہونے کا معیار ایسا ہی ہے جس طرح انسان کا ہوتا ہے اور اگر جانور لیٹا ہوا ہو تو ذبح کرنے کا مقام (گلہ ) اور پیٹ کا قبلہ رخ ہو ناضروری ہے)

سوال : اگر جانور کو جان بوجھ کر قبلہ رخ ذبح نہ کیا گیا ہو توایسے جانور کا کیا حکم ہے؟

جواب : جانور حرام ہے۔

سوال: اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے یا بھول کر جانور کو قبلہ رخ ذبح نہ کیا گیا ہو تو کا کیا حکم ہے؟

جواب: جانور حلال ہے

سوال: اگر جانور کو قبلہ رخ سمجھتے ہوئے ذبح کیا جائے اور بعد میں معلوم ہو کہ جانور قبلہ رخ نہیں تھا تو کیا حکم ہے؟ جواب : جانور حلال ہے۔

سوال: کیا جانور کو ذبح کرنے والے کے لیئے قبلہ رخ ہونا

ضروری ہے؟

جواب: ضروری نہیں ہے البتہ احتیاط مستحب ہے کہ ذبح کرنے والا بھی قبلہ رخ ہو۔

  • ممکن ہونے کی صورت میں ضروری ہے کہ ذبح کرنے کاآلہ (مثلاً چاقو، چھری لوہے کا ہو۔

سوال : اگر اسٹیل کی چھری سے جانور کو ذبح کیا جائے تو کیاحکم ہے؟

جواب : احتیاط واجب کی بناء پر جانور حلال نہیں ہو گا ۔

  • ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا یعنی (بسم اللہ یا اللہ اکبر )کہنا۔

سوال : اگر ذبح کرنے والے کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اللہ کا نام لے تو ایسی صورت میں جانور حلال ہو گا؟

جواب: حلال نہیں ہو گا۔

سوال : اگر جانور کو ذبح کرنے کی غرض سے نہیں بلکہ ایسے ہی بسم اللہ یا اللہ اکبر کا ذکر پڑھ لیا جائے اور پھر جانور کو ذبح کیا جائے تو کیا ایسی صورت میں جانور حلال ہو جائے گا؟

جواب: جانور حلال نہیں ہو گا کیونکہ ضروری ہے کہ اللہ کاذکر ، جانور کے ذبح کرنے کے ارادے سے ہو۔

سوال : اگر کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے بغیر بسم اللہ کہے جانور کو ذبح کر دے تو کیا جانور حلال ہو جائے

گا۔؟

جواب : جانور حلال نہیں ہو گا۔

سوال: اگر کوئی شخص بھول کر بسم اللہ نہ کہے اور جانور ذبح کر دے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب : جانور حلال ہو جائے گا۔ 8

  • ذبح کرنے کے بعد جانور کا حرکت کرنا:

سوال: کیا ذبح کرنے کے بعد جانور کا حرکت کرنا ہرصورت میں ضروری ہے؟

جواب: جب جانور کے زندہ ہونے میں شک ہو اور جانور ذبح کر دیا جائے تو جانور کا حرکت کرنا (مثلاً آنکھوں ، ٹانگوں یاڈم کو حرکت دینا ضروری ہو گا ۔ لیکن اگر جانورکے زندہ ہونے میں کسی بھی قسم کا شک نہ ہو اور جانور کو ذبح کر دیا جائے تو ذبح کرنے کے بعد جانور کا حرکت کرناضروری نہیں ہے۔

  • جانور کے جسم سے اتنا خون نکلے جتنا عام طور سے ذبح کرنے کے بعد خون باہر آتا ہے:

سوال: اگر جانور کو ذبح کرتے وقت جانور کے جسم سے بہت کم خون باہر آئے تو ایسے جانور کا کیا حکم ہے؟ جواب: جانور کی نسبت سے اگر خون باہر نہیں آیا تو وہ جانور حلال نہیں ہو گا البتہ اگر ذبح کرنے سے پہلے کسی وجہ سے خون بہہ جانے کے سبب کم خون نکلے تو کوئی حرجنہیں۔

  • ارادے کے ساتھ ذبح کرنا۔

سوال : اگر بغیر قصد و ارادے کے جانور ذبح ہو جائے مثلاًہاتھ سے چاقو کرے اور گلا کٹ جائے تو ایسے جانور کا کیا

جواب : جانور حلال نہیں ہو گا۔

سوال: کوئی غیر ممیز بچہ جانور کو ذبح کرے؟

جواب : جانور حلال نہیں ہو گا۔

اونٹ کے نحر کرنے کا طریقہ

اُونٹ کو ذبح نہیں کیا جاتا بلکہ نحر کیا جاتا ہے ۔ نحر کرنے کاطریقہ یہ ہے کے اُن تمام شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے جو کہ جانور کے ذبح کرنے میں ضروری ہیں، خنجر یا لوہے کی کسی چیز کو اونٹ کی گردن کے نیچے اور سینے کے درمیانی مقام (گودی) میں گھونپ دیا جائے۔نحر کرتے وقت بہتر ہے کے اُونٹ کھڑا ہوا ہو۔

سوال: کیا اُونٹ کے علاوہ دوسرے جانوروں کو بھی نحر کیاجاسکتا ہے؟

جواب: صرف اُونٹ کو نحر کیا جاسکتا ہے اگر اونٹ کے ملاوہ کسی اور جانور کو نحر کیا جائے تو وہ نجس ہو جائے گا اوراس کا کھانا بھی حرام ہے۔

سوال : اگر اونٹ کو نحر نہ کیا جائے بلکہ ذبح کیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے۔ جواب : اونٹ نجس ہو جائے گا اور اس کا کھانا بھی حلال ہیں ہے۔

حلال گوشت جانور کی وہ چیزیں جنھیں کھانا حرام ہے مندرجہ ذیل ہیں۔

  • خون۔
  • فضلہ
  •  تلی۔
  • مثانہ ۔
  • بچہ دانی۔
  • کپورے۔
  • آنکھ کا ڈھیلا۔
  •  عضو تناسل۔
  • فرج (مادہ کا مقام پیشاب)
  •  حرام مغز جو ریڑھ کی ہڈی میں ہوتا ہے۔
  •  پتہ۔
  •  وہ چیز جو بھیجے میں چنے کے دانے کی شکل کی ہوتی ہے۔
  • غدود۔ (جو گرہ کی طرح گوشت میں پڑ جاتےہیں۔
  • احتیاط واجب کی بناء پر وہ پٹھے جو ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتے ہیں


حلال گوشت جانور کی وہ چیزیں جنھیں کھانامکر وہ ہے

  • گردے۔
  • رگیں۔
  •  دل کے اُوپری جانب نکلنے والی دو شر یا نیں۔
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post