Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Services / Aabtaab / خمس

خمس

خمس

اہمیت خمس

وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّشَيْءٍ قَدِيرٌ

اور (اے اہل ایمان ) تم جان لو کہ جو چیز (جہاد یا کمائی یا دیگر جائز ذرائع سے)غنیمت یا فائدے کے عنوان سے حاصل کرو تو ان کا خمس (پانچواں حصہ )خدا اور خدا کے رسول اور رسول کے قرابتداروں اور یتیموں اور فقیروں اور سفر کی راہ میں بے بس و لاچار ہو جانے والوں (جو کہ خاندان پیغمبر میں سے ہیں) کا ہے، اگر تم خدا پر اور اس چیز پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر حق کو باطل سے جدا کرنے والے دن نازل کی تھی، جس روز دو گروہ ( مومن اور کافر جنگ بدر میں باہم مقابل ہوئے تھے)  اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

غنیمت کا لفظ قرآن میں چھ بار استعمال ہوا ہے  اور غنیمت (فائدہ) صرف جنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی نہیں ہوتی بلکہ ہر قسم کا منافع ہوتا ہے  راغب اصفہانی کی مفردات  میں  ہے کہ ہر وہ چیز کہ جو انسان کو حاصل ہوتی ہے اسے غنیمت کہا جاتا ہے 

امام جعفر صادقؑ نے اس آیت کے متعلق فرمایا ہے  کہ خدا کی قسم خمس کی آیت سے مراد انسانوں کی روز مرہ کی آمدنیاں ہیں ۔

یہ بات واضح ہے کہ خدا کو خمس کی ضرورت نہیں ہے اس  بنا پر سہم خدا ،خدا کے قانون کی حاکمیت اور رسول کی ولایت ، اسلا م کی تبلیغات اور اس کی آواز کو دنیا تک پہنچانے ، ناتواں اور ضعیف افراد کی مدد کرنے کے لیے ہے۔ روایات کی بنیاد پر سہم خدا اور سہم رسول ﷺ آپﷺ کے اختیار میں ہے اور ان کے بعد امامِ معصومؑ کے اختیار میں ہے  اور یہ تینوں سہم (سہم خدا، سہم رسول اور ذی القربۃ ) امام زمانہ کی غیبت میں نواب خاص یا ان کے نواب عام یعنی مجتہد جامع الشرائط کے اختیار میں دیے جا چکے ہیں ۔

خمس کے آثار و برکات

(1)     جنت کی ضمانت :   ایک شخص نے امام باقر ؑ کو اپنا خمس ادا کیا تو امام ؑ نے فرمایا ’’ضمنت لک علی و علی ابی الجنۃ ‘‘ یعنی  اپنی اور اپنے والد کی جانب سے تجھے جنت کی ضمانت دیتا ہوں  

(2)      گناہوں کا کفارہ  اور روزِ قیامت کا ذخیرہ:  امام رضا ؑ نے فرمایا ’’ مال کا خمس نکالنا تمہارے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ اور قیامت اور محتاجی کے دن کا ذخیرہ ہے

خمس نہ دینے کے نقصانات:

امام موسیٰ کاظم ؑ نے فرمایا ’’ اگر میرے حق کی رقم ( خمس و زکاۃ ) ادا نہیں کی تو خدا تمہاری زندگی کو ایسے موڑ پر لائے گا کہ اس کا دوگنا حصہ باطل کے رستے  میں خرچ کرو گے ۔

امام رضا ؑ نے فرمایا ’’ جو خمس نہیں دیتا  ہم اہل بیت اس کے حق میں دعا نہیں کرتے  دو پیسوں کی رقم کی خاطر خود کو ہماری دعا سے محروم نہ کرو ‘‘

امام زمانہ ؑ نے فرمایا ’’ لعنۃ اللہ و الملائکۃ والناس اجمعین علی من استحل من مالنا درھما ‘‘ خدا ، اس کے ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اس پر جو ہمارے مال میں سے ایک درھم بھی اپنے لیے حلال قرار دے

احکامِ خمس

سوال:کن چیزوں پر خمس واجب ہوتا ہے؟

جواب: مندرجہ ذیل چیزوں پر خمس واجب ہوتا ہے۔

(۱)غنیمت:اگر مسلمان معصومؑ کے حکم سے کفار سے جنگ کریں اور جو چیزیں جنگ میں ان کے ہاتھ لگ جائیں انہیں غنیمت کہا جاتا ہے۔

سوال:اگر کفار سے جنگ امامؑ کے حکم سے نہ ہو تو پھر مال غنیمت کا کیا حکم ہو گا؟

جواب:اس صورت میں جو بھی مال ہو گا وہ امام ؑ کا حق ہے اس میں مسلمانوں کا کوئی حق نہیں ہے۔

سوال: ناصبی کے مال کا کیاحکم ہے ؟

جواب:مومن کے لیے ناصبی کے مال کا مالک بننا اشکال سے خالی نہیں ہے احتیاط واجب کی بناء پر ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔

  • معدنیات:

جیسے سونا ،چاندی،سیسا ،تانبا اور لوہا وغیرہ پٹرولیم ،کوئلہ ،فیروزہ ،عقیق پھٹکڑی اور نمک کی کانیں وغیرہ انفال کے زمرہ میں آتی ہیں اور یہ سب امام ؑ کی ملکیت ہیں۔

سوال:معدنیات پر خمس کب واجب ہو گا؟

جواب:اگر کوئی شخص ان چیزوں کو زمین سے نکالتا ہے تو وہ اس کی ملکیت ہوں گی اگر نصاب تک پہنچ جائیں تو خمس نکالنا واجب ہو گا۔

سوال:معدنیات کا نصاب کیا ہے ؟

جواب:ان کا نصاب ۱۵ مثقال مروجہ سکہ دار سونا ہے یعنی اگر کان سے نکالی ہوئی کسی چیز کی قیمت ضروری اخراجات نکالنے کے بعد ۱۵ مثقال سکہ دار سونے تک پہنچ جائے تو ضروری ہے کہ اس پر آنے والے اخراجات نکال کر باقی کا خمس نکالا جائے۔

سوال:کان سے نکلی ہوئی چیز کی قیمت نصاب سے کم ہوتو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب:اس پر معدنیات کے عنوان سے خمس واجب نہیں ہو گا بلکہ وہ سالانہ آمدنی میں شمار ہو گی۔

  • گڑا ہوا دفینہ:

دفینہ وہ منتقل شدہ مال ہے جو چھپا ہوا ہو اورلوگوں کی دسترس سے نکل چکا ہو جیسے زمین ،درخت،پہاڑ یا دیوار میں چھپایا گیا ہو جہاں عام طور پر لوگ اپنے مال کو نہیں چھپاتے۔

سوال:دفینہ پر خمس کب واجب ہو گا؟

جواب:اگر انسان کو کسی ایسی زمین سے دفینہ ملے  جو کسی کی ملکیت نہ ہو اور اس نےخود اس کو  نکالا ہو تو وہ اس کا خمس ادا کرے گا۔

سوال:دفینہ کا نصاب کیا ہے؟

جواب:دفینے کا نصاب ۱۰۵ مثقال سکہ دار چاندی اور ۱۵ مثقال سکہ دار سونا ہے یعنی جو چیز دفینے سے ملے اگراس کی قیمت ان دونوں میں سے کسی ایک کے برابر ہو تو خمس دینا واجب ہو گا۔

  • غواصی سے حاصل کیے ہوئے موتی:

اگر غواص کے ذریعے یعنی سمندر میں غوطہ لگا کر لؤلؤ ،مرجان یا دوسرے موتی وغیرہ نکالے جائیں اگر اسکی قیمت ۱۸ چنے سونے کے برابر ہوجائے تو ضروری ہے کہ اس کا خمس دیا جائے۔

سوال:اگر دو یا اس سے زیادہ لوگ مل کر موتی وغیرہ نکالیں تو ان کے خمس نکالنے کا کیا طریقہ ہے ؟

جواب:اگر دو یا اس سے زیادہ لوگ ملکر موتی نکالیں تو جب تک ہر ایک کا حصہ نصاب تک نہ پہنچ جائے تو خمس واجب نہیں ہو گا۔

سوال:اگر سمندر میں غوطہ لگائے بغیر  دوسرے ذرائع سے موتی نکالے تو ان کے خمس کا کیا حکم ہے ؟

جواب:اس  صورت میں احتیاط واجب کی بناء خمس واجب ہو گا۔

سوال:اگر کوئی شخص بڑے دریاؤں مثلا دجلہ اور فرات میں غوطہ لگائے اور موتی نکالے تو اس کے خمس کا کیا حکم ہے ؟

جواب:اگر ایسے دریاؤں میں موتی پیدا ہوتے ہوں تو ضروری ہے ان کا خمس نکالے۔

سوال:اگر کوئی شخص پانی میں غوطہ لگائے اور کچھ عنبر نکال لائے تو کیا اس پر خمس واجب ہو گا؟

جواب:اس صورت میں اگر عنبر کی قیمت ۱۸ چنے سونے یا اس سے زیادہ ہو تو ضروری ہے کہ خمس دے بلکہ اگر پانی کی سطح یا سمندر کی کے کنارے سے بھی حاصل کرے تو اس کا بھی یہی حکم ہے ۔

  • وہ زمین جو کافر ذمی کسی مسلمان سے خریدے:

اگر کافر  ذمی مسلمان سے زمین خریدے تو مشہور قول کی بناء پر اس کا خمس اس زمین سے یا کسی اپنے دوسرے مال سے دے لیکن خمس کے عام قواعد کے مطابق اس صورت میں خمس کے واجب ہونے میں اشکال ہے۔

  • وہ حلال مال جو حرام مال میں مخلوط ہو جائے:

اگر حلال مال حرام مال کے ساتھ اس طرح مخلوط ہو جائے کہ انسان انہیں ایک دوسرے سے الگ نہ کر سکے اور حرام مال کے مالک اور اس کے مال کی مقدار بھی معلوم نہ ہو سکے اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اس کی مقدار خمس سے زیادہ ہے یا کم ہے تو اس صورت میں تمام مال کا خمس نکالے اور احتیاط واجب کی بناء پر اسے ایسے شخص کو دے جو خمس اور مجہول المالک کے مال کا مستحق ہو۔

سوال:مال مخلوط کے خمس ادا کرنے کے بعد باقی مال اس آدمی پر حلال ہو جائے گا؟

جواب:جی: باقی مال اس پر حلال ہو گا۔

سوال:اگر حلال مال حرام مال سے مخلوط ہو  اور انسان کو حرام مال کی مقدار کا علم ہو کہ وہ خمس کی مقدار سے کم ہے یا زیادہ ہے تو پھر اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:اس صورت میں اگر انسان اس کے مالک کو نہ جانتا ہو تو ضروری  ہے کہ اتنی مقدار اس مالک کی طرف سے صدقہ کر دے اور احتیاط واجب کی بناء پر حاکم شرعی سے اجازت بھی لے۔

سوال:اگر کوئی شخص حرام سے مخلوط مال کا خمس دے اور بعد میں پتہ چلے کہ وہ مال خمس کی مقدار سے زیادہ تھا تو پھر اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب:اس صورت میں جتنی مقدار زیادہ تھی اتنی مقدار مالک کی جانب سے صدقہ ادا کر دے۔

سوال:اگر کوئی شخص حرام سے مخلوط حلال مال کا خمس دیتا ہے یا مجہول المالک مال کا صدقہ دیتا ہے اور بعد میں اس کا مالک مل جاتا ہے اور اگر وہ راضی نہ ہو پھر اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: احتیاط واجب کی بناء پر اس کے مال کے برابر اسے دینا ضروری ہے۔

  • کاروبار کا منافع:

جو انسان تجارت ،صنعت ،حرفت یا دوسرے کاروبار سے روپیہ پیسہ کمائے اور اگر وہ کمائی خود اس کے اور اس کے اہل و عیال کے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو تو ضروری ہے کہ زائد کمائی کا خمس نکالے۔

سوال:اگر کسی کو بغیر کمائی کے کچھ مال مل جائے جیسے ہدیہ ،تحفہ وغیرہ تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب:اگر وہ ملنے والا مال اس کے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو تو اس پر خمس واجب ہو گا۔

سوال:کن چیزوں پر خمس واجب نہیں ہے؟

جواب:حق مہر ، وہ مال جو بیوی شوہر کو طلاق خلع لینے کے لیے دیتی ہے ، میراث ،اسی طرح  اگر  انکے عوض کوئی  اور چیز خرید لے اس پر اور مخمس مال سے خریدی ہوئی چیز پر بھی خمس نہیں ہے ۔

سوال:اگر کسی شخص نے کفایت شعاری کے سبب سال بھر کے اخراجات کے بعد کچھ رقم بچت کی ہو تو کیا اس پر بھی خمس ہو گا؟

جواب:جی ہاں: ایسی صورت میں اس کی بچت پر خمس واجب ہو گا۔

سوال:اگر کسی شخص کے تمام اخراجات کوئی دوسرا شخص برداشت کرتا ہو تو اس پر خمس واجب ہو گا؟

جواب: جی: جو بھی مال اس کے پاس ہو اور سال گزرنے کے بعد خرچ نہ ہو سکے تو اس پر خمس دینا واجب ہو گا۔

سوال: تاجر ،دکاندار اور کاریگر کب خمس نکالیں گے؟

جواب: ایسے لوگ جن کی کمائی کا کوئی ذریعہ ہو جیسے تاجر ،دوکاندار ،کاریگر ،نوکری اور پیشہ ور افراد ان کے لیے ضروری ہے کہ جب انہوں نے کاروبار شروع کیا یا جس دن نوکری شروع کی اس دن سے سال شمار کریں اور  سال گزر جائے تو جو کچھ ان کے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو اس کا خمس  ادا کریں گے۔

سوال:جو لوگ کام وغیرہ نہیں  کرتے اور انہیں اتفاقا کوئی نفع حاصل ہو جائے تو وہ کیسے خمس نکالیں گے؟

جواب: ایسے آدمی کے لیے جب  بھی اسے مال ملے اس وقت سے ایک سال گزرنے کے بعد جتنی مقدار اس کے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو اس کا خمس نکالے گا یعنی اپنے ہر فائدہ کا علیحدہ سال بنا سکتا ہے اور ایک تاریخ معین کرنا ضروری نہیں ہے ۔

سوال:اگر کسی کو سال کے دوران کوئی منافع ہو تو کیا اس پر اسی وقت خمس نکالنا واجب ہے ؟

جواب: اگر کسی کو سال کے دوران کوئی منافع ہو تو وہ اسی وقت اس کا خمس دے سکتا ہے اور اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ سال کے ختم ہونے تک اس کی ادائیگی کو مؤخر کر دے ۔

سوال:خمس کے لیے قمری سال رکھنا ضروری ہے یا شمسی سال کے مطابق بھی رکھنا جائز ہے؟

جواب:خمس کے لیے شمسی سال (رومن کیلنڈر) رکھا جا سکتا ہے۔

سوال:اگر کسی شخص کی آمدنی کے متعدد ذرائع ہوں مثلا جائداد کا کرایہ آتا ہو اور خرید و فروخت بھی کرتا ہو اور نوکری وغیرہ بھی ہو تو اگر ان تمام ذرائع آمدنی اور اخراجات کا حساب و کتاب یکجا ہوتو خمس کا کیا حکم ہے ؟

جواب :ضروری ہے کہ سال بھر کے خاتمے پر جو کچھ اس کے اخراجات سے زائد ہو تو اس کا خمس ادا کرے۔

سوال:انسان جو کچھ سال بھر میں خرچ کرتا ہے تو کیا اس پر بھی خمس ادا کرنا واجب ہے ؟

جواب:کاروبار وغیرہ سے جو منافع حاصل ہو ان میں انسان سال بھر جو خوراک ،لباس ،گھر کے سازو سامان ،مکان کی خریداری ،بیٹے کی شادی ،بیٹی کا جہیز اور زیارات وغیرہ پر اپنی شان کے مطابق خرچ کرے اس پر خمس دینا واجب نہیں ہے۔

سوال:انسان جو رقم منت ادا کرنے ،کفارا ادا کرنے یا تحفہ اور انعام دینے پر خرچ کرتا ہے کیا وہ سال کے اخراجات میں شمار ہو سکتا ہے ؟

جواب: جی: یہ سب چیزیں سال کے اخراجات میں شمار ہو سکتی ہیں اگر اس کی حیثیت کے مطابق ہوں۔

سوال:اگر انسان اپنی بیٹی کی شادی کے وقت تمام جہیز اکٹھا تیار نہ کر سکتا ہوتو وہ اسے کئی سالوں میں تھوڑا تھوڑا جمع کر سکتا ہے ؟

جواب:جی: اگر جہیز کا تیار نہ کرنا اس کی شان کے خلاف ہو تو وہ ایسا کر سکتا ہے اور اس پر خمس بھی واجب نہیں ہو گا لیکن اس نے ایک سال کے منافع سے دوسرے سال میں جہیز تیار کیا ہو تو اس پر خمس دینا ضروری ہے۔

سوال:جو مال کسی شخص نے زیارات اور حج وغیرہ پر خرچ کیا ہو تو وہ سال کے اخراجات میں شمار ہوتا ہے ؟

جواب: اگر اسی سال کی آمدنی میں سے ہو جس میں حج کیا ہوتو اس پر خمس واجب نہیں ہو گا  اور وہ اس سال کے اخراجات میں شمار ہو گا۔

سوال:اگر کسی آدمی کو سال میں منافع نہیں ہوتا تو کیا وہ اس سال کے اخراجات اگلے سال کے منافع سے منہا کر سکتا ہے ؟

جواب: جی نہیں : وہ ایسا نہیں کر سکتا۔

سوال:جس چیز پر خمس واجب ہو چکا ہو اس میں سے خمس دیناواجب ہے یا اس کی قیمت کے برابر رقم بھی دے سکتا ہے؟

جواب:جی: جس چیز پر خمس واجب ہو اس میں سے بھی ادا کر سکتا ہے اور اسکی قیمت کے برابر رقم بھی دے سکتا ہے ۔

سوال:جس مال پر خمس واجب ہو اور ابھی تک ادا نہ کیا جائے تو اس مال میں تصرف کرنا جائز ہے؟

جواب:ایسے مال میں خمس ادا کرنے سے پہلے تصرف کرنا جا ئز نہیں ہے۔

سوال:جس شخص کو کسی دوسرے آدمی سے ایسا مال ملے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو تو کیا وہ آدمی اس مال میں تصرف کر سکتا ہے؟

جواب:جی: وہ آدمی اس مال میں تصرف کر سکتا ہے۔

سوال: ایک آدمی جس کو سال میں بچت ہوئی ہے لیکن اسی سال میں مقروض بھی ہو تو اسکے خمس کا کیا حکم ہے ؟

ج:اگر اس نے قرضہ اسی سال کی مؤونت کے لیے لیا ہو تو  اسی سال کی بچت سے منہا کر سکتا ہے اور باقی پر خمس دے ۔

سوال:جو آدمی اپنی کمائی کے لیے جو آلات خریدتا ہے جیسے دوکان میں  راس المال ٹیکسی ،ٹریکٹر رکشہ وغیرہ تو کیا سال گزرنے کے بعد ان چیزوں پر خمس ہو گا ؟

ج:جی: ان چیزوں پر خمس نکالنا واجب ہے ۔

سوال:کمائی کے آلات کی قیمت خرید پر خمس ہو گا یا موجودہ قیمت پر خمس ہو گا ؟

ج: کمائی کے آلات  کی موجودہ قیمت پر خمس ہو گا ۔

سوال :کیا نابالغ افراد کے اموال پر خمس واجب ہے ؟

ج: جی: نا بالغ افراد اور اسی طرح مجنون آدمی کے مال پر خمس واجب ہے ۔پس اگر ایسے افراد کو منفعت حاصل ہو اور ان کے سال بھر کے اخراجات سے  زیادہ ہو تو ان کے ولی پر واجب ہے کہ ان کے اموال سے خمس نکالے۔

سوال :گھر میں پالتو جانور اور درختوں پر خمس کا کیا حکم ہے ؟

ج؛ایسے جانور جو گھر میں رکھے جاتے ہیں اور فعلی ضرورت ہوتے ہیں  جیسے( دودھ کے لیے یا سواری  کے لیے )  ان پر خمس نہیں ہے  اور جو فعلی ضرورت نہیں ہوتے یا ضرورت سے زائد ہوتے ہیں  (جن کو مستقبل کی ضرورت کے لیے پالا جاتا ہے  ) ان پر سال گزرنے کے بعد خمس واجب ہے  اور اسی طرح درختوں پر بھی خمس واجب ہو گا۔

سوال:جب آدمی پر خمس واجب ہو اور وہ ادا نہ کر سکتا ہو اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

ج:ایسا آدمی جامع الشرائظ مجتہد  یا ان کے وکیل سے رجوع کرے اور وہ اس آدمی کے ساتھ مصالحت کے بعد خمس اس کے ذمہ قرار دے گا ۔ جسے وہ بعد میں اقساط میں ادا کرتا رہے گا۔

سوال : ایسا آدمی جس کو کئی سال تک کاروبار یا کسی دوسرے ذرائع سے آمد ہوئی اور اس نے خمس نہ نکالا ہو اور اب اگر خمس نکالنا چاہے تو وہ کیا کرے؟

ج: ایسے آدمی پر  فوراان تمام چیزوں کا خمس ادا کرنا واجب ہے جو اس کی ضرورت سے زائد ہیں اور جو ضرورت والی اشیاء ہیں ان میں سے بھی جو ایسے مال سے خریدی گئی ہوں جس پر خمس واجب تھا یا اس چیز کو خریدنے کے ایک سال تک استعمال نہیں کیا تو ا ن پر خمس واجب ہوگا۔

سوال : کیا ایسا مال جس کا خمس ادا کیا جا چکا ہو سال گزرنے کے بعد اس پر خمس واجب ہے ؟

ج: جی نہیں : ایسے مال پر خمس واجب نہیں ہے ۔

سوال:جس کپڑے پر خمس واجب ہو اس میں نماز پڑھنا اور احرام باندھنا جائز ہے؟

ج: ایسے کپڑے میں نماز پڑھنے اور احرام باندھنے سے یہ عمل باطل ہوجاتے ہیں

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post