مسئلہ 2094: والد کے انتقال کےبعد احتیاط لازم کی بنا پر بڑے بیٹے پر لازم ہے کہ ماہ رمضان کے قضا روزوں کو بجالائے اور ہر دن روزہ رکھنے کے بدلے ایک مدّ (تقریباً ۷۵۰ گرام) طعام بھی فقیر کو دے سکتا ہے تو اس صورت میں والد کے روزوں کی قضا اس پر واجب نہیں ہے، لیکن اگر میت نےوصیت کی ہو کہ اس کے روزوں کےلیے اجیر معین کریں تو طعام دینا کافی نہیں ہے اور اس صورت میں لازم ہے کہ اس کے ایك تہائی مال سے قضا روزوں کے لیے کسی شخص کو اجیر معین کریں ۔
مسئلہ 2095: اگر والد نے ماہ رمضان کے روزوں کے علاوہ کوئی دوسرا واجب روزہ جیسے نذر کا روزہ نہ رکھا ہو یا کسی کےلیے اجیر ہوا ہو اور روزہ نہ رکھا ہو تو اس کی قضا بڑے بیٹے پر لازم نہیں ہے۔
مسئلہ 2096: ماں کے انتقال کے بعد احتیاط مستحب ہے کہ بڑا بیٹا اس کے ماہ رمضان کے قضا روزوں کو بجالائے اور یہ بھی کافی ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مد (تقریباً 750 گرام) فقیر کو دے لیکن اگر ماں نے وصیت کی ہو کہ اس کے روزوں کے لیے اجیر معین کریں تو طعام کا دینا کافی نہیں ہے بلکہ اس صورت میں اس کے ثلث (تہائی) مال سے قضا روزوں کے لیے اجیر معین کرنا لازم ہے۔