Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Services / Aabtaab / حج کا کفارہ

حج کا کفارہ

احرام میں ترک کی جانے والی چیزیں

تلبیہ اور تلبیہ کا حکم رکھنے والی چیزوں (مثلا اشعار و تقلید حج قران میں) کے بغیر احرام نہیں باندھا جا سکتا چاہے نیت بھی کر لی جائے۔

جب مکلف احرام باندھ لے تو ذیل میں درج پچیس چیزیں اس پر حرام ہو جاتی ہیں:

  • خشکی کے جانور کا شکار
  • جماع کرنا
  • عورت کا بوسہ لینا
  • عورت کو مس کرنا
  • عورت کو دیکھنا اور چھیڑ چھاڑ کرنا
  • استمناء
  • عقد نکاح
  • خوشبو لگانا
  • مردوں کے لئے سلا ہوا یا ایسا لباس پہننا جو سلے ہوئے کے حکم میں ہو
  • سرمہ لگانا
  • آئینہ دیکھنا
  • مردوں کے لئے بند جوتے یا موزے پہننا
  • فسوق (جھوٹ بولنا، مغلظات بکنا)
  • بحث و جھگڑا کرنا ایسا طرز عمل اختیار کرنا جو کسی مومن کے لئے اہانت کا باعث ہو
  • جسم کی جوئیں وغیرہ مارنا
  • آرائش کرنا بننا سنورنا
  • بدن پر تیل ملنا
  • بدن کے بال صاف کرنا
  • مردوں کیلئے سر ڈھانپنا اسی طرح پانی میں سر ڈبونا اور یہ عورتوں پر بھی حرام ہے
  •  
  • عورتوں کا اپنے چہرے کو چھپانا
  • مردوں کا سائے میں رہنا
  • جسم سے خون نکالنا
  • ناخن کاٹنا
  • ایک قول کے مطابق دانت نکالنا
  • ہتھیار لے کر چلنا

خشکی کے جانور کا شکار

حرم کے لئے خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا، ہلاک کرنا زخمی کرنا یا ان کے کسی عضو کو توڑنا بلکہ کسی قسم کی اذیت جائز نہیں اسی طرح محل ّ (جو حالت احرام میں نہ ہو) کے لئے بھی حرم میں حیوانات کو اذیت پہنچانا جائز نہیں یہاں خشکی کے جانور سے مراد وہ جانور ہیں جو جنگلی ہوں چاہے اس وقت کسی وجہ سے پالتو ہوگئے ہوں اور ظاہر یہ ہے کہ اس حکم میں حلال و حرام گوشت جانور میں فرق نہیں۔

محرم کے لئے خشکی کے جانور کو شکار کرنے میں کسی اور کی مدد کرنا بھی حرام ہے خواہ دوسرا شخص محرم ہو یا محل یہاں تک کہ اشارہ وغیرہ کے ذریعے بھی مدد کرنا حرام ہے بلکہ احوط یہ ہے کہ محرم شخص ہر اس کام میں جو خود محرم پر حرام ہیں جو مسئلہ (۱۹۹) میں بیان ہوئے کسی دوسرے کی مدد نہ کرے۔

محرم کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ شکار کو اپنے پاس محفوظ رکھے چاہے احرام سے پہلے خود اس نے کیا ہو یا کسی اور نے حرم میں کیا ہو یا حرم سے باہر۔

محرم کیلئے شکار کا کھانا جائز نہیں چاہے محل نے حرم سے باہر شکار کیا ہو اسی طرح محل کے لئے بھی اس حیوان کا گوشت کھانا جسے محرم (احرام والے شخص نے سے شکار کیا ہو، خواہ شکار کو مارا ہو یا شکار کرکے ذبح کیا ہو بنابر احوط حرام ہے نیز محل پر اس حیوان کا گوشت کھانا بھی حرام ہے جسے کسی محرم یا کسی اور شخص نے حرم میں شکار یا ذبح کیا ہو۔

)۲۰۳( بری جانوروں کا بھی وہی حکم ہے جو خود جانوروں کا حکم ہے ۔ چنانچہ بعید نہیں کہ اس حیوان کے انڈے کو کھانا، توڑنا اور اٹھانا بھی محرم پر حرام ہے۔ لہذا احوط یہ ہی کہ انڈوں کے اٹھانے کھانے اور توڑے میں بھی کسی کی مدد بھی نہ کرے۔

)۲۰۴( جیسا کہ بیان ہوا ہے کہ یہ مسائل خشکی کے جانوروں کے لیے مخصوص ہیں اور ٹڈی بھی انہیں میں سے ہے ۔ لیکن دریائی جانوروں کے شکار میں کوئی حرج نہیں ہے۔ دریائی حیوانات سے مراد وہ جانور ہیں جو صرف پانی میں زندگی گزارتے ہوں مثلا مچھلی، خشکی اور پانی دونوں میں زندگی گزارنے والے جانوروں کا شمار خشکی کے جانوروں میں ہوگا۔ اگر چہ اظہر یہ ہے کہ وہ حیوان جس کے خشکی کے ہونے میں شک ہو، اس کا شکار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جس طرح خشکی کے جانور کا شکار حرام ہے اسی طرح ہلاک کرنا، خواہ شکار نہ بھی کرے حرام ہے اس حکم سے چند چیزیں مستثنی ہیں ۔

۱۔ پالتو جانور چاہے کسی وجہ سے وحشی بن گئے ہوں مثلا بھیڑ، گائے، اونٹ اور پرندے جو مستقل طور اڑ نہیں سکتے مثلا مرغ، چینی مرغ وغیرہ کو ذبح کرنا محرم کے لیے جائز ہے۔ اسی طرح ان حیوانات کو بھی ذبح کرنا جائز ہے جن کے پالتو ہونے کا احتمال ہو ۔

۔ اجگر اور سانپ وغیرہ جن سے محرم کو اپنی جان کا خطرہ ہو، مارنا جائز ہے ۔

۔ درندہ صفت پرندے جو حرم کے کبوتروں کو اذیت دیں ان کو مارنا جائز ہے ۔

۔ زہریلا سیاہ سانپ بلکہ ہر خطرناک سانپ، بچھو اور چوہا، ان کو ہر ہال میں مارنا جائز ہے اور ان کو مارنے میں کوئی کفارہ نہیں ہے۔ مشہور قول کے بناپر شیر مستثنی ہے۔ مزید بر آں جن درندوں سے جان کا خوف نہ ہو ان کو مارنے سے کفارہ واجب ہو جاتا ہے اور ان کا کفارہ ان کی قیمت ہے۔

محرم کے لئے کوے اور شکاری باز کو تیر مارنا جائز ہے اور اگر وہ تیر لگ جانے سے مر جائیں تو کفارہ واجب نہیں ہے۔

اگر محرم شتر مرغ کو ہلاک کر دے تو ایک اونٹ کفارہ دینا ہوگا اگر جنگلی گائے کو مارے تو ایک گائے کا کفارہ دے بنابر احوط وحشی گائے کو بھی مارنے کا بھی یہی حکم ہے ہرن اور خرگوش کے مارنے پر ایک بکری دے بنابر احوط لومڑی کو مارنے کا بھی یہی حکم ہے۔

جو شخص ایسے جانور کا شکار کرے جس کا کفارہ اونٹ ہو اور اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے اونٹ خرید سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہے اور ہر مسکین کو ایک مدّ (تقریبا ۷۵۰گرام) کھانا دے اور اگر اس پر بھی قادر نہ ہو تو (۱۸) روزے رکھے اگر وہ ایسا جانور ہو کہ جس کا کفارہ گائے ہو اور گائے خریدنے کے پیسے نہ ہوں تو تیس مسکینوں کو کھانا کھلائے اور کھانا نہ کھلا سکتا ہو (۹) روزے رکھے اگر وہ ایسا جانور ہو جس کا کفارہ بکری ہو اور اگر بکری نہ خرید سکتا ہو تو (۱۰) مسکینوں کو کھانا کھلائے اور یہ بھی نہ کر سکے تو ۳ دن روزے رکھے۔

طاة، چکور اور تیتر کو مارنے پر بھیڑ کا ایسا بچہ جو دودھ چھوڑ کر گھاس چرنا شروع کر دے بطور کفارہ دینا واجب ہے چڑیا، چنڈول اور ممولا وغیرہ مارنے پر اظہر یہ ہے کہ ایک مد طعام دے اور مذکورہ پرندوں کے علاوہ کبوتر یا کوئی اور پرندہ مارنے پر ایک دنبہ کفارہ دے اور ان کے بچے کو مارنے پر ایک بکری کا بچہ یا بھیڑ کا بچہ کفارہ دے اور انڈے کہ جس میں بچہ حرکت کر رہا ہو، کا بھی یہی حکم ہے اور اگر انڈے میں بچہ ہو جو حرکت نہ کر رہا ہو تو ایک درھم کفارہ دے بلکہ بنابر احوط اگر انڈے میں بچہ نہ بھی ہو تو بھی ایک درھم کفارہ دے ایک ٹڈی کے قتل پر ایک کھجور یا مٹھی بھر طعام کفارہ دے اور مٹھی بھر طعام دینا افضل ہے اور اگر متعدد ٹڈیاں ہوں تو کفارہ بھی متعدد ہو جائے گا لیکن اگر عمومی طور پر وہ بہت زیادہ شمار ہوں تو کفارہ پھر ایک بکری دینا ہوگا۔

جنگلی چوہے، خار پشت اور سوسمار (گوہ) وغیرہ مارنے پر بکری کا بچہ اور صحرائی چھپکلی مارنے پر مٹھی بھر کفارہ دے ۔

زنبور (شہد کی مکھی) کو عمدا مارنے پر کچھ مقدار طعام کفارہ دے تاہم اذیت سے بچنے کے لئے مارنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

اگر محرم حرم سے باہر شکار کرے تو اس کو ہر حیوان کے مطابق کفارہ دینا ہوگا اور جن حیوانات کے لئے کفارہ معیّن نہ ہو تو ان کی بازار میں موجودہ قیمت کفارہ کے طور پر دے اور اگر کسی حیوان کو محل (بغیر احرام والا) شخص مار دے تو اس کی قیمت کفارہ دے سوائے شیر کے اظہر یہ ہے کہ اس کا کفارہ ایک میں ڈھا دینا ہوگا اور اگر محرم حرم میں شکار کرے تو اسے دونوں کو جمع کر کے دینا ہوگا۔

محرم کے لئے ایسے راستے کو ترک کرنا جس پر ٹڈے زیادہ ہوں واجب ہے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو تو پھر ان کے مارنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اگر کچھ لوگ جو کہ حالت احرام میں ہوں مل کر شکار کریں تو ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ کفارہ دینا پڑے گا ۔

شکار کئے گئے جانور کا گوشت کھانے کا کفارہ اور شکار کرنے کا کفارہ برابر ہے چنانچہ اگر کسی نے حالت احرام میں شکار کیا اور پھر اس کو کھا لیا تو دو کفارے واجب ہوں گے ایک شکار کا، دوسرا کھانے کا۔

محرم کے علاوہ اگر کوئی اور شخص شکار کو لے کر حرم میں داخل ہو تو اس پر واجب ہے کہ اسے چھوڑ دے۔ چنانچہ اگر وہ نہ چھوڑے اور وہ مر جائے تو اس پر کفارہ دینا واجب ہے مسئلہ نمبر ۲۰۱ میں بیان شدہ تمام صورتوں میں احرام باندھتے وقت شکار کو ساتھ رکھنا حرام ہے ۔ چنانچہ اگر اس نے آزاد نہ کیا اور وہیں مرگیا تو کفارہ دے اور احوط یہ ہے کہ خواہ حرم میں داخل ہونے سے پہلے بھی مرجائے تب بھی کفارہ دے۔

حیوان کا شکار یا اس کا گوشت کھانے پر کفارہ واجب ہو جاتا ہے اور اس سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ فعل جان بوجھ کر کرے یا بھول کر یا لاعلمی کی وجہ سے سرزد ہوا ہو ۔

شکار کے تکرار سے کفارہ بھی مکرر ہو جاتا ہے۔ چاہے اس کی وجہ غلطی یا بھول یا لاعلمی ہو اسی طرح بغیر احرام والا شخص عمدا حرم میں اور محرم شخص متعدد احراموں میں شکار کا تکرار کریں تو کفارہ بھی مکرر ہو جائے گا۔ لیکن اگر محرم عمدا ایک ہی احرام میں شکار کی تکرار کرے تو صرف ایک کفارہ واجب ہو جائے بلکہ یہ ان افراد میں سے ہوگا جن کے بارے میں خدانے کہا کہ و من عاد فینتقم اللہ منہ یعنی جو تکرار کرے گا اللہ اس سے انتقام لے گا۔

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post