Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Articles / دعا

دعا

دعا

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَكُمْ‏ إِنَّ الَّذِینَ یَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِینَ

اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ مجھے پکارو تاکہ میں تمہاری دُعا کو قبول کروں، جو لوگ گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔

(غافر:۶۰)

دعا کے معنی

دعا بندے کا اپنی خواہشوں، ضرورتوں کے حصول کے لیے خداوندِ متعال سے کی جانے والی درخواست یعنی حاجت طلبی کو کہا جاتا ہے۔ دعا انسان کے ذاتی فقر اور ضرورت مندی پر منحصر ہے، اور اس کا عبادات و اعمال اور مناسک سے بہت گہرا تعلق ہے۔ انسان توجّہ رکھے کہ وہ خود کیا ہے اور جس سے مانگ رہا ہے وہ کون ہستی ہے؟ جس سے انسان دُعا کر رہا ہے وہ ایسی ہستی ہے جو کسی کی محتاج نہیں ہے بلکہ غنیِ مطلق ہے، ہر چیز سے بے نیاز ہے۔

لِلّٰهِ مَا فیِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ

آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے، بے شک وہ غنی، بے نیاز، صاحب دولت اور حمید ہے۔

 (لقمان؛۲۶)

اس کا علم ایسا ہے کہ وہ ہر چیز کے ماضی، حال و مستقبل کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔

 یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْدِیهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ‏

اللہ سب کچھ جانتا ہے، جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے۔

 (البقرة:۲۵۵)

اس کا رزق ایسا ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہےکہ:

إِنَّ هَٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِن نَّفَادٍ

یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔

اور دعائے افتتاح میں ہے:

 وہ جتنا زیادہ عطا کرتا ہے جتنا زیادہ بخشتا ہے اس کے جود و کرم میں اضافہ ہوتا ہے۔

اور ہم دعا کرنے والے (داعی) ایسے ہیں کہ قرآن فرماتا ہے:

يَأَ يُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِليَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ‏ الْحَمِيدُ

اے انسانو! تم سب کے سب اللہ کے محتاج اور اس کی بارگاہ کے فقیر ہو، اور اللہ ہی ہے جو غنی و بے نیاز بھی ہے اور حمید بھی ہے۔

 (فاطر:۱۵)

یہی وجہ ہے کہ دعا ایک فطری عمل ہے کہ اگر کسی انسان کا عقیدہ صحیح نہ بھی ہو تب بھی فطرتاً وہ اس دعا کا سہارا لینے پر مجبور ہوتا ہے، مثلاً جب انسان سمندر میں ڈوب رہا ہوتا ہے اور اسے کوئی نظر نہیں آتا تو فطرتاً وہ کہتا ہے کہ کیا کوئی ہے جو مجھے بچا لے! کوئی تو ہو جو مجھے بچا لے! تو یہ. ’کوئی‘ کون ہے؟ یہ وہی خدا ہے جس کی پہچان کو انسان کی فطرت میں رکھ دیا گیا ہے۔ اور یہ اللہ کا فضل اور اس کا لطف ہے کہ خود اس نے انسان کو دعا کرنے کا حکم دیا ہے، اسی لیے صرف عام لوگ ہی نہیں، انبیا (ع) اور ائمہ (ع) بھی دعا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، قرآن مجید میں موجود انبیا(ع) کی دعائیں، اور صحیفۂ کاملہ کی دعائیں اس بات پر شاہد ہیں۔ اسی لیے رسول اکرم (ص) کی حدیث ہے:

 بہترین دعا میری دعااور ان انبیا کی دعا ہے جو مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔

(فلاح السائل، ۳۲)

دعا کی اہمیت

معصومین (ع) کی سیرت اور باقی اعمال کی نسبت دعا کے دنیوی و اخروی فوائد پر نظر کی جائے تو دعا کی اہمیت و فضیلت روزِ روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے، خدا وند متعال نے خود بھی اپنے بندوں کو دعا کے لئے حکم دیا ہے اور اپنے پیغمبروں کو بھی فرمایا ہے کہ میرے بندوں کودعا کی نصیحت کریں۔

اے موسیٰ میرے بندوں کو حکم دو کہ وہ مجھے پکاریں اور ساتھ یہ اقرار کریں کہ میں ارحم الراحمین ہوں۔

 (الوافی، ۲۶/۱۲۶)

اے عیسیٰ مومنین کے پاس جاؤ اور ان کو حکم دو کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر مجھے پکاریں۔

(وسائل الشیعہ، ۷/۱۰۴)

حضرت موسیٰ (ع) و عیسیٰ (ع) جیسے بزرگ ترین انبیا بلکہ خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفٰی (ص) کو دعا کے لئے مامور کرنا دعا کی فضیلت و اہمیت پر بہترین دلیل ہے۔

پیغمبر اکرم (ص):

 اے علی (ع) میں تمہیں دعا کی سفارش کرتا ہوں بے شک دعا کے ساتھ قبولیت ہوتی ہے۔

(وسائل الشیعہ)

امام محمد باقر (ع):

 [جب پوچھا گیا کہ کونسی عبادت افضل ہے؟ تو فرمایا] اللہ تعالی سے اس چیز کا سوال کرنا جو اس کے ہاں موجود ہے اور جو شخص اللہ کی عبادت سے تکبر کرتا ہے اور دعا نہیں کرتا وہ اللہ کے ہاں مبغوض ترین انسان ہے۔

(کافی، ۲/۴۶۶)

امام علی (ع):

 خدا کے نزدیک زمین پر محبوب ترین عمل دعا ہے اور بہترین عبادت پاکدامنی ہے۔

 (عدة الداعی، ۳۹)

رسول اکرم (ص):

 دعا عبادت کی اصل اور بنیاد ہے دعا کی صورت میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوتا۔

 (عدة الداعي، ۲۹)

امام علی (ع):

 دعا مومن کے لئے ڈھال اور نگہبان ہے (مصیبتوں اور مشکلات سے حفاظت کرتی ہے) جب کثرت سے دروازہ کھٹکھٹاؤ گے تو تمہارے لیے کھول دیا جائے گا۔

(کافی، ۲/۴۶۸)

پیغمبر اکرم (ص):

 دعا کا ترک کرنا گناہ ہے۔

(مجموعہ  ورام، ۲/۱۲۰)

رسول اکرم (ص):

 اپنے امراض کا علاج صدقہ سے کرو، مصیبتوں اور مشکلات کو دعا کے ذریعہ سے دور کرو، اپنے اموال کی زکات کے ذریعہ حفاظت کرو، بے شک کوئی پرندہ اس وقت تک شکار نہیں ہوتا جب تک تسبیح پروردگار کو چھوڑ نہ دے۔

 (قرب الاسناد، ۱۱۷)

امام علی (ع):

 جو شخص بھی  اللہ کے دروازے کو کھٹکائے گا تو اس کے لئے ( دروازہ) کھول دیا جائے گا۔

(ارشاد القلوب، ‏1/149)

امام علی (ع):

 یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا کا دروازہ کھلا رکھے لیکن قبولیت کا دروازہ بند کر دے۔

 (غرر الحکم، ۶۰۷0)

آداب

امام صادق (ع):

 دعا کے ادب کا خیال رکھو اور توجہ رکھو کہ کس عظیم ہستی کو پکار رہے ہو اور کس طرح پکار رہے ہو اور کیوں پکار رہے ہو۔

(مصباح الشریعہ، ۱۳۲)

 طہارت

 دعا کا ادب یہ ہے کہ جب انسان خالقِ کائنات کی بارگاہ میں جائے تو طہارت کی حالت میں دعا مانگے۔ انسان طہارت تین طریقوں سے حاصل کر سکتا ہے: وضو، غسل اور تیمم۔

 رسول اکرم (ص):

 اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس شخص سے حدث صادر ہو اور وہ وضو نہ کرے تو اس نے مجھ پر جفا کی اور جس شخص سے حدث صادر ہو اور وہ وضو کرے اور دو رکعت نماز نہ پڑھے اور مجھ سے دعا نہ مانگے تو اس نے مجھ پر جفا کی اور جس شخص سے حدث صادر ہو اور وہ وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھے پھر مجھ سے دعا مانگے تو اگر میں اس کی دینی اور دنیاوی حاجت پوری نہ کروں تو میں نے اس پر جفا کی جبکہ میں جفا کرنے والا پروردگار نہیں ہوں۔

(إرشاد القلوب، ۱/۶۰)

ہر حال میں دعا

 دعا کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ انسان خوشحالی اورفراخ دلی میں بھی دعا کرے۔

 اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد (ع) کو وحی کی۔

 اے داؤد (ع)! اپنے خوشحال دنوں میں مجھ سے دعا مانگو تاکہ میں مصیبت کے دنوں میں بھی تمہاری دعاؤں کو قبول کروں۔

 (الجعفریات، ۲۱۵)

 

 

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post