امانتداری
مفہوم
امانت کا لفظ ’امن‘ سے ہے، جو ایمان اور اطمینان کے معنی رکھتا ہے۔ یہ اصطلاح اس وقت استعمال ہوتی ہے کہ جب کوئی فرد کوئی چیز کسی دوسرے کے سپرد کرتا ہے، وہ مطمئن ہوتا ہے کہ جس شخص کو چیز دی ہے وہ اس کی حفاظت کرے گا اور طلب کرنے پر صحیح حالت میں واپس کر دے گا۔
قرآن کی نگاہ میں
امانتداری بہترین خصلت اور اشرف ترین فضیلت ہے اور اس کے شرف کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امانتداروں کی قرآن پاک میں تعریف کی ہے۔ فرمایا:
وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ … أُولَٰئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ
اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس رکھتے ہیں۔۔۔ یہی لوگ جنت میں با عزت طریقہ سے رہنے والے ہیں۔
(المعارج:۳۲ و ۳۵)
امانت کی ضد خیانت ہے یعنی امانت کی حفاظت میں کوتاہی برتی جائے یا صحیح حالت میں مالک کو واپس نہ کی جائے، اور یہ ایسی بد ترین خصلت ہے جو انسان کی کرامت، عزت اور بزرگی کو ختم کر دیتی ہے۔ اس لیے خداوندِ متعال نے کلامِ مجید میں امانت کی تاکید اور خیانت سے منع فرمایا ہے۔
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا
بے شک اللہ تم لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل کے سپر د کر دو۔
(النساء:۵۸)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ
اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور اپنی امانتوں میں بھی خیانت نہ کرو جبکہ تم جانتے ہو۔
(الأنفال:۲۷)
روایات معصومین (ع)
امام جعفر صادق (ع):
لوگوں کی نمازوں اور روزوں سے دھو کا مت کھاؤ۔ کیونکہ بعض اوقات آدمی نماز کا اس قدر عادی ہوتا ہے کہ اگر اس کی نماز، روزہ چھوٹ جائے تو اسے وحشت محسوس ہوتی ہے۔ پس تم لوگوں کو سچائی اور امانتداری کے ذریعے آزماؤ۔
(الكافي، 2/104)
امام صادق (ع) رسول خد ا (ص) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ (ص) نے فرمایا:
جو امانت میں خیانت کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
پھر فرمایا:
’امانت سے رزق وسیع ہوتا ہے جبکہ خیانت، فقیری کا باعث بنتی ہے۔‘
(الوافي، 18/824)
امام جعفر صادق (ع):
اللہ سے ڈرو اور تم پر لازم ہے کہ جس کسی نے تمہارے پاس امانت رکھی ہو اس کو امانت لوٹا دو۔ اگر علی ابن ابی طالب (ع) کا قاتل بھی میرے پاس امانت رکھے تو میں اس کو لوٹا دوں گا۔
(تهذيب الأحكام، 6/351)
رسولِ خدا (ص):
میری امت جب تک امانتدار رہے گی، خیانت نہیں کرے گی اور زکات ادا کرتی رہے گی تب تک خیر و سلامتی سے رہے گی مگر جب اس نے ایسا نہ کیا تو قحط سالی میں مبتلا ہو جائے گی۔
(ثواب الأعمال، 251)
رسولِ خدا (ص):
اس کا کوئی ایمان نہیں جس میں امانتداری نہیں۔
(الجعفريات، 36)
رسولِ خدا (ص):
جس نے امانتداری سے کام لیا، اس نے اپنا دین مکمل کر لیا۔
(عيون الحكم و المواعظ، 425)
امام جعفر صادق (ع):
تین چیزیں ایسی ہیں جس میں کوتاہی قابل قبول نہیں؛ امانت کی ادائیگی ، وفائے عہد، اور والدین سے نیکی چاہے نیک ہوں یا بُرے۔
(الخصال، 1/312)
خیانت کی اقسام
علمی خیانت
جب کوئی علم رکھنے والا حقائق سے آشنائی کے باوجود لوگوں پر حق و حقیقت واضح نہیں کرتا بلکہ حقائق میں تحریف جیسے جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔
راز افشا کرنا
کسی مسلمان کے راز کا فاش کرنا جس کو وہ پوشیدہ رکھنا چاہتا ہو۔
مالی خیانت
کوئی شخص کسی کے پاس اپنا مال بطور امانت رکھے لیکن وہ اس کے مال و اسباب کو واپس کرنے میں پس و پیش کرے۔
اسی طرح خیانت کی اور بھی کئی اقسام ہیں جیسے وزن اور ناپ تول میں کمی بیشی کرنا، دھوکا دہی، ملاوٹ وغیرہ۔