Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Library / پیغمبر اسلام (ص) کی چالیس احادیث

پیغمبر اسلام (ص) کی چالیس احادیث

پیغمبر اسلام (ص) کی چالیس احادیث

1. رسول (ص) نے فرمایا:  اے خدا کے بندو! تم سب بیمار کی طرح ہو اور خداوند عالم طبیب کی طرح ہے پس مریضوں کی صلاح (یعنی) تمہاری صلاح اس میں ہے کہ جس کو طبیب جانتا ہے اور اس کے لیے دستور دیتا ہے (اس کی صلاح) اس میں نہیں ہے جو مریض چاہتا ہے اور جو کرتا ہے (لہذا) خدا کے احکام کی پابندی کرو تاکہ کامیاب رہو۔ (مجموعہ ورام، ج۶ ص۱۱۷)

2. رسول (ص) نے فرمایا:   جواس عالم میں صبح کرے کہ مسلمانوں کے امور کی (فکر اور اس کا) اہتمام نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے (اسی طرح) جو مسلمانوں کی مدد کو پکار رہا ہو تو جو بھی اس کی آواز پر لبیک نہ کہے وہ (بھی) مسلمان نہیں ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۴ ص۳۳۹)

3. رسول (ص) نے فرمایا:    رسول خدا (ص) نے ایک چھوٹے سے لشکر کو (دشمنوں سے جنگ کے لیے) بھیجا جب وہ لوگ واپس آئے تو رسول (ص) نے فرمایا ! ان لوگوں کے لیے مرحبا ہے جو چھوٹے جہاد سے آ گئے اور اب ان کے اوپر بڑا جہاد باقی ہے، پوچھا گیا: اے خدا کے رسول (ص) جہاد اکبر کیا ہے ؟ فرمایا : نفس سے جہاد کرنا۔ (وسائل الشیعہ، ج۱ ص۱۲۲)

4.  رسول (ص) نے فرمایا:   جب میری امت میں بدعتیں پھوٹ پڑیں تو عالم کی ذمہ داری ہے اپنے علم کو ظاہر کرے اور جو ایسا نہ کرے اس پر خدا کی لعنت ہو۔ (اصول کافی، ج۱ص۵۴)

5. رسول (ص) نے فرمایا:    فقہا رسولوں اور پیغمبروں کے اس وقت تک امین ہیں (یعنی پیغمبروں کے امین نمائندے اور مورد اطمینان ہیں)جب تک امور دنیا میں داخل نہ ہوں۔ پوچھا گیا: اے خدا کے رسول (ص)! امور دنیا میں داخل ہونے کا کیا مطلب ہے؟ رسول خدا (ص) نے جواب دیا : دنیا میں داخل ہونے کا مطلب بادشاہ (حاکم طاغوت) کی پیروی کرنے لگیں۔ جب یہ علما سلطان کی پیروی کرنے لگیں تو اپنے دین (کی حفاظت) میں ان سے پرہیز کرو۔ (اصول کافی، ج۱ص۸۶)

6.  رسول (ص) نے فرمایا:   میں اپنی امت کے سلسلے میں نہ کسی مومن سے خوف کھاتا ہوں نہ کسی مشرک سے اس لیے کہ مومن کا ایمان امت کو گزتد پہونچانے سے روکے گا اور مشرک کا کفر خود اس کی ذلت و رسوائی کا سبب ہوگا۔ ہاں اس منافق کے گزند پہونچانے سے ڈرتا ہوں۔ جو چرب زبان ہو اور زبان دراز ہو (کیونکہ وہ) جن چیزوں کی خوبی کو تم جانتے ہواسکو زبان سے کہے گا اور جن سے تم کو نفرت ہے عملاً اسی کو انجام دیگا۔ (بحار الانوار، ج۲ص۱۱۰)

7.  رسول (ص) نے فرمایا:  قیامت کے دن خدا کی طرف سے ایک منادی ندا کرے گا: ستمگار کہاں ہیں ؟ ستمگاروں کے مددگار کہاں ہیں ؟ جو لوگ ستمگاروں کی دوات میں کپڑا ڈالتے تھے ور کہاں ہیں ؟ جو ان کی تھیلی کو باندھتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ جو ان کا قلم بناتے تھے وہ کہاں ہیں؟ ان تمام ستمگاروں کو ایک جگہ محشور کرو! (بحار الانوار، ج۷۵ص۳۷۲)

8.  رسول (ص) نے فرمایا:  ہر نیکی کے اوپر ایک نیکی ہے یہاں تک کہ کوئی راہ خدا میں شہید ہو جائے جب وہ راہ خدا میں قتل کر دیا جائے تو (یہ ایسی نیکی ہے کہ) اسکے اوپر کوئی نیکی نہیں ہے۔ (بحار الانوار، ج۱۰۰ص۱۰)

9. رسول (ص) نے فرمایا:   سب سے بدتر وہ شخص ہے جو اپنی آخرت اپنی دینا کے لیے بیچ دے اور اس سے بھی بدتروہ شخص ہے جو اپنی آخرت دوسرے کی دنیا کے بدلے بیچ دے۔ (بحار الانوار، ج۷۷ص۴۶)

10. جو شخص کسی چیزمیں اپنے خدا کو ناراض کر کے بادشاہ کو راضی کرے وہ دین خدا سے خارج ہے۔ (تحف العقول، ص۷۵)

11.  رسول (ص) نے فرمایا:  جوکسی دولت مند کے پاس آکر (اس کی دولت کی وجہ) اس کا احترام کرے اس کا ۳/۲ دین چلا جاتا ہے۔ ۔ (تحف العقول، ص۸)

12.  رسول (ص) نے فرمایا:   نیکو کار کی علامتیں دس ہیں؛ ۱. خدا کے لیے دوستی کرتا ہے۔ ۲. خدا کے لیے دشمنی کرتا ہے۔ ۳۔ خدا کے لیے رفاقت کرتا ہے ۴۔ خدا کے لیے وجدا ہوتا ہے ۵۔ خدا کے لیے غصہ کرتا ہے ۶۔ خدا کے لیے خوش ہوتا ہے ۷۔ خدا کے لیے عمل کرتا ہے ۸۔ خدا کے سامنے دشت سوال دراز کرتاہے۔ ۹۔ خدا کے لیے خضوع و خشوع کرتا ہے درآنحا لیکہ خدا سے خوف و ترس کی خصلت رکھتا ہے پاک وبا اخلاص وبا شرم و مراقب ہے۔ ۱۰۔ خدا کے لیے نیکی کرتا ہے۔ (تحف العقول، ص۶۱)

13. رسول (ص) نے فرمایا:   میری امت پر ایک زمانہ آئے گا جب علما کی پہچان اچھے لباس سے ہوگی۔ قرآن کی پہچان خوش الحانی سے ہوگی خدا کی عبادت صرف رمضان میں ہوگی اور جب ایسا ہوگا تو اس وقت خدا میری امت پر ایسے بادشاہ کو مسلط کر دے گا جسکے پاس نہ علم ہوگا نہ حلم، نہ رحم ہوگا۔ (بحار الانوار، ج۲۲ص۴۵۴)

14.  رسول (ص) نے فرمایا:  قیامت کے دن علما کی روشنائی کو شہدا کے خون سے تولا جائے گا اس وقت علما کے قلم کی روشنائی کا وزن شہدا کے خون سے زیادہ ہوگا۔ (لئالی الاخبار، ج۲ص۲۷۲)

15. رسول (ص) نے فرمایا:   میرے اہلبیت (ع) کی مثال سفینہ نوح کی طرح ہے کہ جو اس پر سوار ہوگا نجات پائے گا اور جو اس سے الگ رہے گا وہ ڈوب جائے گا۔ (جامع الصغیر، ج۲ص ۵۳۳)

16.  رسول (ص) نے فرمایا:  جو شخص اپنا بوجھ لوگوں پر ڈال دے وہ ملعون ہے۔ (تحف العقول، ص۳۷)

17.  رسول (ص) نے فرمایا:  قیامت کے دن جب تک لوگوں سے چار چیزوں کا سوال نہ کر لیا جائے گا ان کو ان کی جگہ سے اٹھنے نہ دیا جائے گا؛ ۱. عمر کے بارے میں کہ کس میں صرف کیاہے؟ ۲. جوانی کے بارے میں کہ کس راہ میں اس کو کہنہ کیا ہے؟ ۳. مال و دولت کے باریمیں کہ کہاں سے اکٹھاکیا اور کہاں خرچ کیا؟ ۴. ہم خاندان رسالت (ع) کی محبت کے بارے میں۔ (تحف العقول، ص۶۵)

18. شمعون -یہودا کا پوتا اور جناب عیسیٰ کا حواری نے رسول خدا (ص) سے سوال کیا : مجھے جاہل کی علامتیں بیان فرمادیں: آنحضرت (ص) نے فرمایا: ۱۔ اگر اسکے ہمیشین بنوگے تو تم کو رنج پہونچائے گا ۲۔ اگر اس سے الگ رہوگے تو تمکو برابھلا کہے گا ۳۔ اگر اس سے کوئی چیز تم کودے گا تو احسان جتائے گا ۴۔ اور اگر تم اسکو کچھ دوگے تو ناشکری کرےگا۔ ۵۔ اگر اس سے کوئی راز کی بات کہوگے کے تو (اسکوفاش کرے) تمہارے ساتھ خیانت کرےگا۔ ۶۔ اور اگر اس نے تم سے کوئی راز کی بات کہی تو (افشائےرازکا) الزام تم پر رکھے گا۔ ۷۔ اگر بےنیاز ومالداں ہوجائیگا تو مغروروسرکش ہوجائیگا اور شختی سے پیش آئیگا۔ ۸۔ اگر فقیرہوگاتوخدا کی نعمتوں کا انکارکریگا اور گناہ کی پرواہ نہیں کر یگا۔ ۹۔ اگر خوش ہوگا تو طغیان وزیادہ دی کریگا۔ ۱۰۔ اگر غمگین ہوگا تو ناامید ہو جائیگا۔ ۱۱۔ اگر روئےگا تو نالہ وفریاد کریگا۔ ۱۲۔ نیکوں کی غیبت کریگا ۱۳۔ اور اگرہنسے گا تو اس کی ہنسی قہقہ ہوگی۔ ۱۴۔ خدا کو دوست نہیں رکھے گا اور قانوں الٰہی کا احترام نہیں کریگا۔ ۱۵۔ خدا سے شرم نہیں کریگا۔ ۱۶۔ خدا کی یاد نہیں کریگا۔ ۱۷۔ اگر تم اس کو خوش کردو تو تمہاری تعریف کریگا اور تعریف میں لاف وگزاف سے کام لیگا جو باتیں تمہادے یہاں نہیں ہیں تمہاری نیکیوں کے عنوان سے تم میں گنوائے گا۔ ۱۸۔ اگر تم سے ناراض ہوجائے توساری تعریفوں کو ختم کردےگا اور تمہاری طرف ناروا چیزوں کی نسبت دے گا یہ جاہل کی علامتیں ہیں۔ (تحف العقول، ص۱۸)

19. رسول خدا (ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا: تم چھ لاکھ گوسفند چاہتے ہو یا چھ لاکھ دینا یا چھ لاکھ کلمات؟ (یعنی نصیحت) حضرت علی (ع) سے فرمایا: چھ لاکھ کلمات: رسول خدا (ص) نے فرمایا: میں چھ لاکھ کلموں میں سمو کر بیان کئے دیتا ہوں (اور وہ ہیں) اے علی (ع) (۱) جب تم دیکھو کہ لوگ مستحبات (اور غیرواجب نیکیوں) میں مشغول ہیں تو تم فرایض کی تکمیل میں لگ جاو (۲) جب تم دیکھولوگ دنیا کے کاموں میں مشغول ہیں تو تم آخرت کے کاموں میں مشغول ہو جاو (۳) جب تم لوگوں کو دیکھو کہ برائیاں بیان کرنے میں لگے ہیں تو تم اپنے عیوب (کے بارے) میں مشغول ہوجاو (۴) جب تم دیکھو کہ لوگ دنیا کو زینت دینے میں مشغول ہیں تو تم آخرت کو زینت دینے میں مشغول ہوجاو (۵) ) جب تم دیکھو کہ لوگ زیادتی عمل (ازنظرکمیت) کیطرف متوجہ ہیں تو تم خلوص عمل (اورکیفیت عمل) کی طرف توجہ دو (۶) اور جب تم دیکھو کہ لوگ مخلوق کی طرف متومل ہورہے ہیں اور مخلوق کی طرف دست سوال دراز کر رہے ہیں تو تم خدا پر بھروسہ کرو اور اسی کی طرف دست سوال دراز کرو۔ (المواعظ العددیہ الباب ۱۶، الفصل ۴ ح۱)

20. رسول (ص) نے فرمایا:   (آخرکیوں) میں دیکھ رہا ہوں کہ دنیا کی محبت لوگوں پراس طرح غائب آگئی ہے کہ جیسے موت دنیا میں کسی اور کے لیے لکھی گئی ہے اور جیسے حق کی رعایت دوسرے پر واجب ہے۔ ۔ ۔ افسوس (صد) افسوس آخر آنے والے گزشتہ لوگوں سے کیوں عبرت نہیں حاصل کرتے ؟ (تحف العقول، ص۲۹)

21.  رسول (ص) نے فرمایا:  میرے خدا نے مجھے نو چیزوں کی بہت تاکید فرمائی ہے۔۱. ظاہروباطن میں اخلاص ۲۔ خوشی ومسرت، رنج وغم ہرحالت میں انصاف وعدالت سے کام لینا ۳۔ فقیری ومالداری (دونوں) کی حالت میں سیانہ روی اختیار کرنا۔ ۴. جس نے زیادتی کی ہے اسکو معاف کر دینا ۵۔ جس نے محروم کیا ہے اس کو عطاوبخشش کرنا ۶۔ جس نے قطع تعلق کر لیا ہے اس سے رابط قائم کرنا ۷۔ خاموشی کے وقت غوروفکرکرنا ۸۔ گفتگو کے وقت یاد خدا کرنا۔ ۹. اور رکھتے وقت عبرت حاصل کرنا۔ (تحف العقول، ص۳۶)

22. رسول (ص) نے فرمایا:   اے علی (ع) (پہلی بات تو یہی ہے کہ) غصہ نہ کرو اور (اگر غصہ آجائے تو) غصہ کے وقت بیٹھ جاو اور خدا کی اپنے بندوں کے متعلق حلم وبردبادی کے بارے میں غور کرو۔ (تحف العقول، ص۱۴)

23.  رسول (ص) نے فرمایا:  جو شخص اپنے عمل کو خلوص کے ساتھ پے درپے چالیس دن تک اپنے خدا کے لیے کرے تو خدا اسکے قلب سے حکمت و معرفت کے چشمے اس کی زبان پر جاری کر دیتا ہے۔ (جامع السعادات، ج۲ ص۴۰۴)

24. رسول (ص) نے فرمایا:   اے علی (ع) قیامت کے دن تین آنکھوں کے علاوہ ہر آنکھ گریاں ہوگ؛ ۱. وہ آنکھ جو رات سے صبح تک راہ خدا میں جاگتی رہے۔ ۲. وہ آنکھ جو حرام سے بندرہے۔ ۳. وہ آنکھ جو خوف خدا سے آنسوبہاتی رہے۔ (تحف العقول، ص۸)

25.  رسول (ص) نے فرمایا:  میں شہر علم ہوں ااور علی (ع) اسکے دروازہ ہیں پس جو شخص تحصیل علم کرنا چاہتا ہے اس کو دروازہ سے آنا چاہیئے۔ (جامع الصغیر ج۱ص۴۱۵ ح۲۷۰۵)

26. رسول (ص) نے فرمایا:   اے ابوذر پانچ چیزوں کو چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔ ۱۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو ۲۔ بیماری سے پہلے صحت کو ۳۔ فقیری سے پہلے مالداری کو۔ ۴. مشغولیت سے پہلے فرصت کو ۵۔ موت سے پہلے زندگی کو۔ (بحار الانوار، الانوار ج۷۷ص۸۵)

27. رسول (ص) نے فرمایا:   خدا نہ تمہارے صورت کو دیکھےگا نہ مال کو بلکہ وہ تمہارے دل ااور کردار کو دیکھے گا۔ (بحار الانوار، الانوار ج۷۷ص۸۸)

28. رسول (ص) نے فرمایا:   لوگو! میں تمہارے درمیان ایسی چیزچھوڑی ہے کہ اگر تم نے اسکی پیروی کی تو گمراہ نہ ہرگے (اور بعض سخوں میں ہے) ایسوں کو چھوڑا ہے۔ ۔ ۔ ۔ اور وہ قرآن اور میری عترت ہے۔ (سنن ترمذی حدیث ۴۰۳۶)

29. حضرت رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ : حضرت عیسیٰ (ع) نے اپنے حواریوں سے کہا: ایسے شخص کی ہم نشیمنی اختیار کرو جس کا دار تمکوخدا جی یاد میں مبتلا کر دے۔ اور جسکی گفتار تمہارے علم ورانش میں اضافہ کرے، اور جسکا کردار تمکو آخرت کا مشتاق بنادے۔ (تحف العقول، ص۴۴)

30. رسول (ص) نے فرمایا:  جس شخص کے اندر (درج ذیل) چار خصلتیں ہوں وہ منافق ہے۔ اگر صرف کوئی ایک خصلت ہو تو پھر آئیں منافق کی صفت ہے یہاں تک کہ اس کو اپنے سے دور کردے (اور وہ چاروں خصلتیں یہ ہیں) ۱۔ گفتگوکرتے وقت جھوٹ بولے۔ ۲۔ وعدہ خلافی کرے ۳۔ معاہدےخلاف ورزی کرے ۴۔ جو اپنی دشمنی میں فسق وانحراف کو اپنا پیشہ بنالے۔ (خصال صدوق (رح) ج۱ص۲۵۴)

31. رسول (ص) نے فرمایا:   آگاہ ہو جاو میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں۔ جنکے شر سے ان کا احترام کیا جا ئے۔ آگاہ ہو جاو۔ وہ لوگ جس کے شر اور گزندسے بچنے کے لیے اس کا احترام کریں وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (تحف العقول، ص۵۸)

32.  رسول (ص) نے فرمایا:  مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔ (مسند احمدبن حنبل ج۲ص۱۱۵)

33. رسول (ص) نے فرمایا:   اے مسلمانو! خبردار زنا سے بچو کیونکہ اس میں چھ صفتیں ہیں تین دنیا کے اندر، تین آخرت کے اندر۔ تین دنیاوی برائیاں یہ ہیں ۱۔ بےعزتی۔ ۲۔ فقیری ۳۔ کوتاہی زندگی۔ اور تین آخرت والی یہ ہیں۔ ۱۔ خداکی ناراضگی۔ ۲۔ سختی (یوم) حساب۔ ۳۔ دائمی دوزح۔ (خصال صدوق ج۱ص۳۲۰)

34.  رسول (ص) نے فرمایا:  اے علی (ع) باتیں جس کے اندر نہ ہوں اس کا کوئی عمل درست نہیں ہوگا۔ ۱۔ ایسا تقویٰ جو اسکو خدا کی معصیتوں سے روکے۔ ۲۔ ایسا علم جس بیوقوفوں کی جہالت کو رد کر سکے۔ ۳۔ ایسی عقل جس سے لوگوں سے مدارات کے ساتھ پیش آئے۔ (تحف العقول، ص۷)

35.  رسول (ص) نے فرمایا:  تم میں سے جو شخص (معاشرے کے اندر) برائی دیکھے اسکو اپنے ہاتھ سے روک دے اگر یہ ممکن نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دل سے ناپسند کرے اوریہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ (مسند احمدبن حنبل ج۳ص۴۹)

36.  رسول (ص) نے فرمایا:  آگاہ ہوجاو جومحبت اہل بیت (ع) پر مرے وہ شہید ہے، آگاہ ہوجاو جو محبت اہل بیت (ع) لیکر مرے وہ بخشا ہوا مرتا ہے، آگاہ ہو جاو جو محبت اہلبیت (ع) پر مرتا ہے اسکی موت اس حالت پر ہوتی ہے کہ وہ توبہ کیا ہوا مرتا ہے، آگاہ ہو جاو جو محبتِ اہلبیت (ع) پر مرتا ہے وہ کامل الایمان مرتا ہے، آگاہ ہوجاو جو محبت آل محمد (ع) پر مرتا ہے ملک الموت اس کو جنت کی خوشخبری دیتا ہے، اور قبر میں دو فرشتے منکر و نکیر اس کو بہشت کی خوشخبری دیتے ہیں، آگاہ ہو جاؤ جو محبت اہلیبت (ع) پر مرتا ہے وہ جس طرح دلہن شوہر کے گھر بھیجی جاتی ہے اس کو بہشت کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ (تفسیر کشاف۔ ج۴ ص۲۲۰)

37.  رسول (ص) نے فرمایا:  شراب خوار بت پرست کی مانند ہے۔ اے علی (ع) خداوندِ عالم چالیس روز تک شراب خوار کی نماز قبول نہیں کرتا۔ اور اگر شراب پینے کے چالیس دن (یا چالیس دن کے اندر) مر جائے تو کافر مرتا ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۷ص۴۷)

38. رسول (ص) نے فرمایا:   خداوندِ عالم نے رہبانیت کے قانون کو ہمارے لیے مقرر نہیں کیا ہے، ہمارے امت کی رہبانیت راہ خدا میں جہاد کرنا ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۰ص۱۱۵)

39. رسول (ص) نے فرمایا:   جو شخص (استطاعت کے باوجود) حج کو ٹالتا رہے یہاں تک کہ مر جائے۔ قیامت میں خدا اس کو یہودی یا نصرانی مبعوث کرے گا۔ (بحار الانوار، ج۷۷ص۵۸)

40.  رسول (ص) نے فرمایا:  (نامحرم کی طرف) نظر کرنا شیطان کا ایک زہریلا تیر ہے، لہذا جو شخص خدا کے خوف کی وجہ سے نامحرم پر نگاہ نہ کرے تو خدا اس کو ایسا ایمان عطا کرتا ہے جس کی شیرینی وہ اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔ (جامع السعادات، ج۲ص۱۲)

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post