نہج الفصاحہ
الف
1.بغاوت بہادری کے لئے آفت ہے، فخر کرنا خاندانی شرافت کے لئے آفت ہے ،احسان جتاناسخاوت کے لئے آفت ہے، خود پسندی حسن کے لئے آفت ہے، جھوٹ کلام کے لئے آفت ہے، بھول جانا علم کے لئے آفت ہے اور حلم کے لئے سفاہت آفت ہے، بخشش کے لئے اسرار آفت اور خواہشات دین کے لئے آفت ہے۔
2.جب تمہیں دعوت دی جائے تو قبول کرو۔
3.نیکیاں بجا لاؤاور برائیوں سے پرہیز کرو۔ جب لوگوں کے درمیان سےاٹھو تو اپنے بارےمیں ان سے جوکچھ سنناپسند کرتے ہوایسا ہی عمل بجالاؤاور جو کچھ اپنے بارے میں ان سے سننا پسند نہیں کرتے ہو ایسےکام سے باز رہو۔
4.دین کے لئے تین چیزیں آفت ہیں۔ بدکردار عالم، ظالم حکمران اور جاہل مجتہد۔بھول جانا علم کے لیے آفت ہے اور علم نا اہلوں کے حوالے کرنا اسے ضائع کرنا ہے۔
5.میں غلاموں کی طرح کھاتا ہوں اور غلاموں کی مانند بیٹھتا ہوں۔
6.عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ کرو۔
7.منافق کی تین علامات ہیں،جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اورامانت دی جاتی ہے تو خیانت کرتا ہے۔
8.خداوندِ عالم کسی مومن کے قاتل کی توبہ قبول نہیں کرتا۔
9.خداوندِ عالم کسی بدعتی کے عمل کو قبول نہیں کرتا مگریہ کہ وہ اس بدعت کو چھوڑ دے۔
10.گستاخی کے مقابلے میں بردباری اور محروم کرنے والے کو عطا کرتے ہوئےاللہ کے ہاں بلند مقام حاصل کرو۔
11.جو تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتاہے تم اس کے ساتھ دوستی کرو کیونکہ ایسی دوستی پائیدارہوتی ہے۔
12.صدقہ کی ابتداء اپنی ذات سے کرواگر کچھ بچ جائے تو اسے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرواگر اس کے بعد بھی کچھ بچے تو اپنے اقرباء پر خرچ کرو اگر اقرباءسے بھی کچھ بچ جائے تو پھر دوسروں کو دے دو اس طرح صدقہ کی ابتداء اپنے اہل وعیال سے کرو۔
13.خدا اپنے بندے کی روزی ایسی جگہ سے پہنچاتاہے جہاں سے (پہنچنے) کا گمان بھی نہ ہو۔
14.صدقہ کی ) وہیں سے ابتداءکرو جہاں سے خدا نے ابتداءکی ہے۔
15.میں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں اور تم اپنے بعد والوں کو خوشخبری دو کہ جس کسی نے سچےدل سے
“لاالہ الا اللہ” کہا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
16.تمام حلال چیزوں میں سے ناپسندیدہ ترین چیز اللہ کے ہاں طلاق ہے۔
17.اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ترین وہ ہے جو ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرے۔
18.اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ترین شخص وہ ہے جو جھگڑالوہے اور ہٹ دھرمی کرتا ہے۔
19.اللہ کےہاں اس کے بندوں میں سے ناپسندیدہ ترین بندہ وہ ہے جس کے کپڑے اس کے عمل سے اچھےہوںیعنی اس کا لباس تو انبیاء جیسا اور عمل ظالموں کا ہو۔
20.کمزوروں کو میرے پاس لاؤ کیونکہ تم کمزوروں کی برکت سے رزق کھاتے ہواور کمزوروں کی وجہ سے تمہاری مدد ہوتی ہے۔
21.استطاعت نہ رکھنے والوں کی حاجتوں کو بڑوں تک پہنچاؤ، جوکوئی استطاعت نہ رکھنے والے کی ضروریات کو بادشاہ تک پہنچائے گا تو خداوندِ عالم پلِ صراط میں اسے ثابت قدم فرمائے گا۔
22.اےفرزندِ آدمؑ! تم اپنے پرورگار کی اطاعت کرو،تاکہ تم عاقل کہلاؤ تم اس کی نافرمانی مت کرو کہ تمہیں جاہل کہا جائے۔
23.اےفرزندِ آدمؑ! جب تک تمہارا جسم صحت وسلامتی کے ساتھ ہے،خیالات پراگندگی سے محفوظ ہوں اورایک دن کے اخراجات بھی موجود ہوں تو ساری دنیا تمہارے لئے ہیچ ہے۔
24.اےفرزندِ آدمؑ! تمہارے لئے کفایت تمہارے ہی ہاتھوں میں ہے اور تم اس کے درپے ہو تو تمہیں سرکشی کی راہ میں ڈال دے گی۔ اےفرزندِ آدمؑ تُو کم پر قناعت نہیں کرتااور زیادہ سے تُو سیر نہیں ہوتا ہے۔
25.جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا اےمحمد (ص) ! جیسے چاہو زندگی گزارو انجام کا ر مرنا ہے۔ جیسے چاہو محبت کروانجام کار جدائی ہے،جو چاہتے ہو عمل بجالاؤ کیونکہ تمہیں اس کی جزاء ملے گی اور جان لو کہ مومن کی شرافت راتوں کی نماز میں ہے اور اس کی عزت لوگوں سے بے نیازی میں ہے۔
26.میرے پاس جبرئیلؑ آئے اور کہاکہ اپنی امت کو بشارت دو کہ جو اس حالت میں مرجائے کہ شرک نہ کرتا ہو تووہ جنت میں داخل ہوگا۔میں نے پوچھا جبرئیلؑ ! اگر وہ چوری کرتا ہو اور زنا کرتاہو؟ انہوں نے کہا۔ ہاں چاہے وہ شراب بھی پیتا ہو۔
27.کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہارادل نرم ہوجائےاور تم اپنے مقصد تک پہنچو؟تم یتیم پر مہربانی، اس کے سر پر ہاتھ پھیرو،اپنا کھانا اسے کھلادو، تمہارا دل نرم ہوگا اور تم اپنی مراد تک پہنچوگے۔
28.کیا تم یہ گمان کرتے ہوکہ زیادہ وزنی پتھر اٹھانے والا طا قتورہے۔ طا قتو ر وہ ہے جو اپنے شدید غصے پر قابو پائے۔
29.فقراء کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ کیونکہ یہ لوگ قیامت کے دن بہت بڑی دولت کے مالک ہوں گے۔
30.کیا تمہیں معلوم ہے کہ چغل خوری کیا ہے؟
کسی کی باتوں کو دوسروں کے سامنے کہہ کر ان کے درمیان فساد پھیلانے کی کوشش ہے۔
31.بےمقصد باتوں سےپرہیز کرو،اتنی باتیں کافی ہیں جو تمہارے مقصد کو پورا کریں۔
32.دنیا کو ان کے ان کے اہل کے لئےچھوڑدو کیوں کہ جو بھی دنیا میں ضرورت سے زیادہ لیتاہے۔
گویا نہ جانتے ہوئے اپنی ہلاکت کی کوشش کرتا ہے۔
33.اپنی ہر تنگی اور فراخی میں خدا سےڈرو۔
34.خداسےڈرو اور کسی بھی نیک کام کو حقیرمت جانو،چاہے یہ نیکی صرف اس قدر ہو کہ اپنا ڈول پیاسے کے برتن پر انڈیلو، یا اپنے دینی بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آؤ۔
45.عورتوں کے بارے میں خدا سے ڈرو کیونکہ یہ تمہارے پاس اسیر ہیں۔
46.تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرو اور ہر گناہ کے بجالانے کے بعد نیکی بجالاؤجواسے مٹادے اور لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ۔
47.مظلوم کی بددعاسےڈروکیونکہ یہ آسمان پر چنگاری کی طرح (جلدی) بلند ہوتی ہے۔
48.مظلوم کی بددعاسے بچے رہو چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ مظلوم کی بددعاکے لئے کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔
49.اللہ سےڈرواوراپنےدرمیان اصلاح کرو۔
50.دنیا سے ڈرواورعورتوںسے بچے رہو کیونکہ شیطان اپنی کمین گاہ میں گھات لگائے بیٹھا ہے اور پرہیزگاروں کے لئے اس کے داموں میں سے کوئی بھی” عورت”کی مانند نہیں جس پر وہ (شیطان) اعتماد کرے۔
51.ظلم کرنے سے بچتے رہو کیونکہ ظلم قیامت کے دن کے لئے ظلمت ہے۔
52.کوڑھ کے مریض سےبچتے رہوجیسے درندےسے بچتے ہو جب وہ ایک وادی میں اترے تو تم دوسری وادی میں نکلو۔
53.عالم کی لغزش سے ڈرو اور اس کےواپس لوٹنے کا انتظار کرو۔
54.دوافرادکی نمازان کے سرسے بلند نہیں ہوتی ایک تو وہ غلام جو اپنےمالک کے پاس سےبھاگ گیا ہو اوردوسری وہ عورت جو شوہر کی نافرمانی کرےمگریہ کہ واپس پہنچ جائے۔
55.قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف نظر نہیں کرے گا ایک تو قاطع الرحم اور دوسرا برا ہمسایہ ۔
56.ایک سے دو بہتر ہیں، دوسے تین بہتر ہیں اور تین سے چار بہتر ہیں ہمیشہ جماعت کا ساتھ دو۔
57.بنی آدم دو چیزوں کو ناگوار سمجھتا ہے ایک توموت جب کہ موت اس کے لئے فتنہ سے بہتر ہے اوروہ مال کی کمی کو ناگوار سجھتا ہے جب کہ مال کی کمی کی وجہ سےاس سے حساب کم لیا جائے گا۔
58.دو چیزوں کی جزا خداوندِ عالم اسی دنیا میں بہت جلدی دیتا ہے۔ بغاوت اور عاق والدین ہونا۔
59.شراب سے پرہیز کرو کیونکہ یہ تمام برائیوں کی کلید (چابی) ہے۔
تکبر سے پرہیز کرو کیونکہ جب بندہ تکبر کرنے لگتا ہے تو خداوندِعالم حکم دیتا ہے کہ اس کا نام خود پسندوں میں لکھو۔
60.ہر نشہ آور چیز سے پرہیز کرو۔
61.غصے سے بچتے رہو۔
62.مظلوم کی بددعاؤں سے بچو کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔
63.تم میں سے جو قسم کھانے میں جری ہے وہ تم میں سب سے زیادہ جہنم کے قریب ہے۔
64.بتحقیق ہر بادشاہ کی کچھ ممنوعات ہوتی ہیں اور روئےزمین پر اللہ کی ممنوعات محرمات ہیں۔
65.خداکی بزرگی بیان کرو تاکہ تمہاری مغفرت کرے۔
66.دنیا کے حصول کے لئے اعتدال کی راہ اختیار کرو کیونکہ ہر کسی کواتنا ہی ملتا ہے جو اس کی
قسمت میں لکھا گیا ہے۔
67.لوگوں میں سب سے زیادہ بھوکا وہ ہے جو علم کا طالب ہے اور ان میں جو زیادہ پیٹ بھرا ہے اسے اس کی ضرورت نہیں۔
68.دعوت کو قبول کرو، ہدیہ کو رد نہ کرو اور مسلمانوں کو مت مارو۔
69.اللہ کے ہاں پسندیدہ اعمال وقت کی پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنا، اس کے بعد والدین کی اطاعت کرنا،اس کے بعد اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔
70.اللہ کی پسندیدہ جگہیں مسجدیں ہیں اور ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں ۔
اللہ کے پسندیدہ ترین بندے وہ ہیں جو متّقی ہیں اور اپنے تقویٰ کو چھپاتے ہیں۔
71.اللہ کے ہاں پسندیدہ اعمال وہ ہیں جن کی مداومت کی جائے، چاہے وہ بہت تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں۔
72.دوستی میں اعتدال اختیار کرو ہوسکتا ہے کبھی وہ تمہارا دشمن بن جائےاوردشمن کے ساتھ بھی شدید دشمنی اختیار نہ کرو، ہوسکتا ہے وہ کسی دن تمہارا دوست بنے۔
73.جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے ہو، دوسروں کے لئے بھی وہی پسندکرو تاکہ تم مومن بنو اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھی ہمسائیگی اختیارکروتاکہ تم مسلمان بنو۔
74.اللہ کے ہاں پسندیدہ ترین اعمال یہ ہیں بھوکے کو کھانا کھلایا جائے یا کسی کاقرض ادا کیا جائے یا اس سے کسی تکلیف کو دور کیا جائے۔
75.فرائض کی ادائیگی کے بعد اللہ کے ہاں پسندیدہ عمل کسی مسلمان کے دل کو خوش کرنا ہے۔
76.زبان کی حفاظت کرنا اللہ کے ہاں پسندیدہ ترین عمل ہے۔
77.اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل یہ ہے کہ اللہ کی خاطر محبت کی جائے اور اللہ کی خاطر دشمنی کی جائے۔
78.اللہ کے نزدیک بہترین جہاد یہ ہے کہ ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہی جائے۔.
79.مجھے وہ بات سب سے زیادہ پسند ہے جو سچی ہو۔
80.اللہ کے نزدیک بہترین طعام وہ ہے جس کی طرف بہت سارے ہاتھ بڑھیں۔
81.اللہ کے ہاں پسندیدہ کھیل گھڑدوڑ اور تیر اندازی ہے۔
82.اللہ کے ہاں پسندیدہ ترین بندہ وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔
83.اللہ کے نزدیک وہ بندہ پسندیدہ ترین ہے جو خریدوفروخت اور لیتے دیتےوقت چشم پوشی سے کام لے۔
84.اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ بندہ وہ ہے جو اس کے بندوں کو نفع زیادہ پہنچائے۔
85.دوسروں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔
86. تمہارے گھروں میں سے وہ گھر اللہ کے ہاں پسندیدہ ترین ہے جہاں کوئی یتیم ہو اوراس کی عزت کی جاتی ہو۔
87. بدگمانی کے ذریعے لوگوںسے محفوط رہو۔
88. مکہ میں کھانے پینے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کفر ہے۔
89. سامنے تعریفیں کرنے والوں کے منہ پر مٹی ڈالو۔
90. کہیں ایسانہ ہو کہ نیک لوگوں کے آثار تم میں پائے جائیں اور تم اس سے خالی ہو(اگر ایساہواتو) تمہیں ریا کاروں کے ساتھ محشور کیا جائے گا۔
91. چھپی ہوئی شہرت سے پرہیز کرو۔اس سے مراد یہ ہے کہ عالم یہ پسند کرنے لگے کہ لوگ اس کے گرد آجائیں۔
92. سرکشی اور بغاوت سے بچو کیونکہ اس سے بڑھ کر اور کوئی عمل نہیں جس کی سزا جلدی ملتی ہو۔
93. سب سے بڑا دور اندیش وہ ہے جو غصے پر قابو پاتا ہے۔
94. عالم کی لغزش سے بچے رہو کیونکہ اس کی لغزش اوندھے منہ آگ میں ڈال دے گی۔
95. اللہ کی نعمتوں کے ساتھ اچھی ہم نشینی اختیارکرو انہیں اپنے سے دور مت بھگاؤ کیونکہ زائل ہونے کے بعد نعمات کا دوبارہ ملنا بہت شاذ ہے۔
96. جب تمہیں حکمرانی ملے تو ماتحتوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرو اور انہیں معاف کردیا کرو۔
97. اللہ (کے حقوق) کی حفاظت کرو! تاکہ تم اسے اپنے سامنے پاؤ۔
98. اپنی زبان کی حفاظت کرو۔
99. اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کرو۔
100. اپنے باپ کی محبت کی حفاظت کرو۔ اور اس سے قطع تعلق مت کرو (اگر ایسا کرو گے تو) خداوندِ عالم تمہارے نورکو بجھادے گا۔
101. اپنی بیوی اور کنیز کے علاوہ اپنی شرم گاہ کو چھپاؤ۔ پوچھا گیا جب لوگ ایک دوسرے کے قریبی رشتے دار ہوں توبھی؟ فرمایا اگر ممکن ہو کوئی اسے نہ دیکھے تو بہتر ہے۔ پوچھا گیا اگر کوئی بھی نہ ہو تو (ننگے ہوسکتے ہیں؟) فرمایا لوگوں سے زیادہ اللہ سے شرم اختیار کرنا چاہئے۔
102. میں نے ریشم اور سونا اپنی امت کی خواتین کے لئے حلال کیا اور مردوں کے لئے حرام۔
103. میں اپنے بعد اپنی امت کے بارے میں تین چیزوں سے ڈرتا ہوں ۔ خواہشات کی گمراہی ، پیٹ اور شرم گاہ کی پیروی اور معرفت کے بعد غفلت کرنے سے۔
104. لوگوں کو ان کے میل جول رکھنے والوں کے ذریعے پہچانو کیونکہ آدمی اپنے جیسے لوگوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے۔
105. حکمران کا تحفہ لے لینا ناروا ہے اور جج کا رشوت لینا کفر ہے۔
106. سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والاوہ شخص ہے جس نے اپنی عمر امیدوں میں کاٹی اورزمانے نے اس کا ساتھ نہ دیا یوں اس طرح وہ دنیا سے بغیر توشہ کے نکلا اور خداوندِ عالم کے حضور بغیر کسی حجت کے پیش ہوا۔
107.اپنی امت کے بارے میں دوسری تمام چیزوں کی نسبت میں اس پر زیادہ سے زیادہ ڈرتا ہوں کہ وہ شکم پرستی ، زیادہ سونے، سستی اور یقین کی کمزوری کا شکار ہو۔
108.اپنے ایمان کو خالص کرو تاکہ تمہارا قلیل عمل تمہارے لئے کافی رہے۔
109. اپنے اعمال کو صرف خدا کے لئے بجالاؤ کیونکہ خداوندِ عالم اس عمل کو قبول فرماتاہے جو خلوص کے ساتھ بجالایاجائے۔
110. میں اپنی امت کے بارےمیں زبان درازمنافقوں سے سب سےزیادہ ڈرتا ہوں۔
111. تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں خداوندِعالم نے انہیں تمہارے حوالے کیا ہے۔پس جس کسی کے زیرِ دست اس کے بھائی ہوں وہ انہیں اپنی غذا کھلائے اور اپنے لباس سے پہنائے اور اس کی طاقت سے بڑھ کر ذمے داری نہ سونپے اگر ایسا کام سونپے تواس کی مدد کرے۔
112. میں اپنی امت کے بارے میں دو چیزوں سے سب سے زیادہ ڈرتا ہوں۔خواہشات کی پیروی اور لمبی امیدیں۔
113. اللہ تعالیٰ کے واجبات کو ادا کرو تاکہ لوگوں میں عابد ترین بن سکو اور محرمات کو ترک کرو تاکہ پرہیز گار ترین فرد بن سکو، اللہ کی تقسیم پر راضی رہو تو سب سے بڑھ تونگر بن جاؤگے۔
114. قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے اللہ سے دعامانگو اور یہ جان لو کہ خداوندِ عالم غافل دل سے کی گئی دعاؤں کو قبول نہیں فرماتا۔
115. جو کوئی امانت رکھے اسے واپس کرو اورجو تجھ سےخیانت کرے اس کے ساتھ بھی خیانت مت کرو۔
116.میرے پروردگار نے مجھے بہترین ادب سکھایا۔
117.جہاں تک ہوسکے مسلمانوں سے سزاؤں کو دور کرو کسی حاکم کے لئےسزا دینے میں غلطی کرنے سے بہتریہ ہےکہ وہ معاف کرنے میں غلطی کرے۔
118. شک کا فائدہ دے کر سزاؤں کو روک لو اور بزرگوں کی لغزشوں کو معاف کرو مگر حدود شرعی میں سےکوئی ” حد ” ہو۔ (تو معاف نہیں کرو.119. اہلِ جہنم کے لئے سب سے پست ترین عذاب یہ ہے کہ انہیں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن کی گرمی سے ان کے دماغ کھول اٹھیں گے۔
120.موت کی ادنیٰ ترین سختی یہ ہے کہ جیسے تلوار کی سو ضربات لگائی گئی ہوں۔
121. جب تم میرے پاس کسی قاصدکو بھیجتے ہو تو اچھے نام اور اچھی شکل والے کو بھیجو۔
122. اگر تم بھلائی چاہتے ہو تو خوبصورت چہرے والوں کے ہاں تلاش کرو۔
123. اگر تم میں سے کوئی دو مسلمانوں کے درمیان فیصلہ کرنے سے دوچار ہوجائے تو غصے کےوقت فیصلہ کرنے سے پرہیز کرے۔ مدعی اور مدعاعلیہ کو دیکھنے، اشارہ کرنے، یا جگہ پر بٹھانے میں مساوات قائم رکھو۔
124. مجھ پر کوئی دن ایسا گزرے کہ میرے علم میں اضافہ نہ ہو جو مجھے خدا کے قریب کردے تواس دن کا طلوعِ شمس میرے لئے مبارک نہ ہو۔
125. جب تمہارا نوکر تمہارے لئے کھانا لائے تو جسے اس نے تیار کیا ہے اور اس پر دھواں لگاہے تو اسے اپنےساتھ کھانے میں بٹھالویا ایک دو لقمے اسے کھلاؤ۔
126. تم میں سے کوئی جب اپنی زوجہ کے پاس جائے تو دونوں اپنے آپ کو ڈھانپ لو اور ننگے اونٹوں کی طرح مت رہو۔
127.جب تمہارے پاس اللہ کی کوئی نعمت ہے تو اس کے اثرات ظاہر ہونے چاہئیں جو اللہ کی ایک مہربانی ہے۔
128. جب کوئی شخص اپنے دین اور خلق میں قابل قبول ہے تو اسے رشتہ دو ورنہ روئے زمین پر فتنہ وفساد پیدا ہوگا۔
129. اگر تمہارے پاس کوئی سائل آجائے تو اس کے ہاتھ پر کچھ رکھو چاہے وہ جلا ہوا ایک کھر ہی کیوں نہ ہو۔
130. جب کسی قوم کا سردار تمہارے پاس آئے تو اس کی تکریم کرو۔
131. جب تمہارےہمسائے تمہاری نیکوکاری کی گواہی دیں تو تم نیکوکار ہو اور اگر تمہارے ہمسائے تمہیں گناہگار بتائیں تو تم گناہگار ہی ہو۔
132. جب پلِ صراط پر عالم اور عابد اکٹھے ہوں عابد سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجاؤ اور اس کی نعمتوں سے فیض اٹھاؤ۔ اور عالم سے کہا جائےگا کہ یہیں رک جاؤ اور اپنے دوستوں کی شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ اس وقت عالم پیغمبروں کے مقام پر کھڑا ہوگا۔
133. جب ایک وقت میں دو آدمی تمہیں دعوت دیں تو قریب والے کی دعوت قبول کرو کیونکہ وہ گھر سے نزدیک ہونے کی وجہ سے ہمسائیگی میں بھی قریب ہے لیکن اگر اگر کسی نے پہلے دعوت دی ہے تو اسے قبول کرو۔
134. خدا جب کسی بندے سے محبت کرتا ہےتواسے ابتلاء میں ڈالتا ہے اور جب اسے مکمل دوست پاتا ہے تو اسے اپنا خاص بناتا ہے۔ پوچھا گیا کہ کس طرح اسے اپنا خاص بناتا ہے، فرمایا، اس کے مال اور اولاد میں سے اس کے لئے کچھ نہیں رکھتا۔
135. جب خداوندِ عالم کسی بندےکو دوست رکھتا ہے تو دنیا کو اس سے روکے رکھتا ہے۔ جیسا کہ تم لوگ اپنے مریضوں کو پانی پینے سے روکے رکھتے ہو۔
136. جب خدا کسی بندےکو دوست رکھتا ہے تو اسے ابتلا میں ڈالتا ہے تاکہ اس کی نالہ و زاری سنے۔
137. جب خدا وندِ عالم کسی بندےکو دوست رکھتا ہے تو فرشتوں کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دیتا ہے اور جب کسی کو دشمن رکھتا ہے توفرشتوں کے دل میں اس کی نفرت ڈالتا ہےاس کے بعد لوگوں میں بھی اس کی دشمنی پیدا کرتا ہے۔
138. جب تم میں سے کسی کو کوئی بھائی پسندیدہ لگے تو اس کے علم میں لانا چاہئے تاکہ وہ الفت کو باقی رکھنے کی کوشش کرے اور محبت میں ثابت قدم رہے۔
139. اگر کسی کے ساتھ تمہاری دوستی ہو اس کے ساتھ جھگڑا مت کرو اور نہ اس کے بارے میں کسی سے کچھ پوچھو کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ وہ اس کے بارے میں ایسی کوئی بات بتا دے جس سے دونوں کی جدائی ہو۔
140.جب تم یہ جانناچاہو کہ کسی بندے کا خدا کے ہاں کیا مقام ہے تو یہ دیکھو کہ لوگ اس کے پیٹھ پیچھے اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
141. جب خداوندِ عالم کسی بندے کے بارے میں بھلائی چاہتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے، دنیا میں اسے زہد عطاکرتا ہے اور اسے اس کے عیوب سے آگاہ کرتا ہے۔
142. . خداجب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو لوگوں کو اپنی حاجات میں اس کے پاس بھیجتا ہے۔
143. خداوندِ عالم جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے دنیامیں جلدی سے سزا دیتااور جب خداوندا کسی بندے کی برائی چاہتا ہے تواس کے گناہوں کی سزاروکے رکھتا ہے یہاں تک کہ قیامت میں اسے پوری پوری سزا ملے۔
144. جب خداوندِ عالم کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اس کے دل کی گرہوں کو کھولتا ہے اور اس میں یقین پیدا کرتا ہےاور اس کے دل کو اس کے کردار کے بارے ہوشیار رکھتا ہے۔اس کے دل کوفرمانبردار اور زبان کو سچائی عطاکرتا ہے۔ اس کے اخلاق کو درست کرتاہے، کانوں کو شنوائی اور آنکھوں کو بینائی عطا کرتا ہے۔
145. خداوندِ عالم جب کسی گھر کے باسیوں کے لئے بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو انہیں دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اس سے چھوٹے بڑے کی عزت کراتاہے،ان کے معاش میں آسانی پیدا کرتا ہے۔اخراجات میں میانہ روی دیتا ہے، انہیں ان کے عیوب سے آگاہ کرتاہے، جس سے وہ توبہ کرتے ہیں۔ جب اس کے علاوہ کوئی اور ارادہ کرتا ہےتو انہیں ڈھیل دے کر چھوڑ دیتا ہے۔
146.خداوندِعالم جب کسی قوم کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کی عمریں بڑھاتا ہے اور انہیں شکر کرنے کا الہام کرتا ہے۔
147. خداوندِعالم کسی قوم کا رزق بڑھاناچاہتا ہے تو انہیں چشم پوشی اور پاکدامنی عطاکرتا ہے۔ اور جب کسی قوم کے رزق کو کاٹنا چاہتاہے تو ان پر خیانت کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
148. خداوندِعالم جب کسی ملت کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کے بردبار لوگوں کو حکمرانی دیتاہے۔ ان کے درمیان ان کے علماء فیصلے کرتے ہیں اوران کے اموال کو ان کے سخی لوگوں کے پاس رکھتا ہے۔ اور جب خداوندِ عالم کسی قوم کی برائی چاہتاہے تو ان کے بیہودہ لوگ حاکم بنتے ہیں، جہلاء فیصلےکرتے ہیں اور ان کے بخیلوں کے ہاتھ میں دولت ہوتی ہے۔
149. خداوندِعالم جب کسی گھر کے باسیوں کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کے درمیان نرمی اور مدارات پیدا کرتا ہے۔
150. خدا جب کسی قوم کی برائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کے امور کو ظاہر پرستوں کے حوالے کرتا ہے۔
151. خدا جب کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارداہ کرتا ہے تو ان میں زنا عام کردیتا ہے۔
152. خدا جب کسی بندے کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے اپنے نفس کا واعظ بناتا ہےجسےوہ حکم کرتا ہےاورمنع کرتاہے۔
153. خدا جب کسی بندے کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے اس کی موت سے پہلے پاک کرتا ہے پوچھا گیا کہ بندے کی پاکیزگی کیا ہے؟ فرمایا اسے نیک کام کا الہام کرتا ہے اوراسی دوران اس کی روح قبض کراتاہے۔
154. خدا جب کسی بندے کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے نیند میں سرزنش کرتا ہے۔
155. خدا وندِعالم جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے شیرین بناتاہے پوچھا گیا شیرین بنانے سے کیا مراد ہے ؟فرمایا موت سے پہلے اس پرعمل صالح کی کشائش کرتا ہے اسی دوران اس کی روح قبض کرواتاہے۔
156. اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہےتو اسے کام میں لگالیتا ہے۔ پوچھا گیا کہ کام میں لگانے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اس کے لئے اعمال صالحہ کا دروازہ کھولتا ہے اسی دوران اس کی موت آتی ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے۔
157.جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے بارے میں بھلائی چاہتا ہے تو ان کے معاش میں کشائش اور آسانی پیدا کرتا ہے اور جب ان کے بارے میں برائی چاہتاہے تو ان کے معاش میں سختی کرتا ہے۔
158. جب اللہ تعالیٰ کسی حکمران کے بارے میں بھلائی چاہتا ہے تو اسے سچا وزیر دیتا ہےجو اسے بھول جانے پر یاد دلاتا ہے اگر یاد دلائے تو اس کی مدد کرتا ہے اور اگر اس کے برخلاف چاہے تو برا وزیر دیتا ہے جو بھول جانے پر یاد نہیں دلاتا اور اگریاد دلاتا ہے تو مدد نہیں کرتا۔
159. جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو حق شناس لوگوں سے اس کا میل جول پیدا کرتا ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ برائی چاہتا ہے تو نا حق شناس لوگوں سے اس کا سامنا کراتا ہے۔
160. جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اس کے نفس میں بے نیازی پیدا کرتاہےاور اس کے دل میں تقویٰ رکھتا ہے اور جب ایک بندے کی برائی کا رادہ کرتا ہے تو ہر وقت اس کی آنکھوں کے سامنے فقر دکھاتا ہے۔
161. جب اللہ ایک قوم کی بھلائی چاہتا ہے تو ان میں زیادہ فقیہ پیدا کرتا ہےجہلا کو کم کرتاہے جب فقیہ بات کرتا ہے تو اس کے مددگار سامنے آتے ہیں اور جب جاہل بات کرتا ہے تو اس پر دباؤ ڈالاجاتا ہے اور جب کسی قوم کی برائی چاہتا ہے تو ان میں فقیہ کم ہوتے ہیں، جہلا جب بات کرتے ہیں توان کو مددگارمل جاتے ہیں اور جب فقیہ بات کرتے ہیں تو محکوم کئے جاتے ہیں۔
162. خداوندِ عالم جب کسی بندے کو گرانا چاہتا ہے تو اسے چارہ کارسے اوندھا کردیتا ہے۔
163. کسی زمین پر جب اللہ کسی کی جان لینا چاہتا ہے تو وہاں اس کی ایک ضرورت پیدا کرتا ہے۔
164. جب اللہ کسی چیز کے بنانے کا ارادہ کرتا ہے تو کوئی چیز اسے روک نہیں سکتی۔
165. جب اللہ تعالیٰ اپنے قضاوقدر کو جاری کرنا چاہتا ہے تو عقلمندوں سے ان کی عقول کو سلب کرتاہے تاکہ ان کے درمیان اس کی قضاوقدر نافذ ہوسکے۔ جب اپنا حکم صادر کرتا ہے تو ان کی عقلیں پلٹ دیتا ہے جس کی وجہ سے انہیں پشیمانی ہوتی ہے۔
166. تم میں سے جب کوئی اپنی زمین بیچناچاہے تو اسے چاہئے کہ اسے اپنے ہمسائے کو پیش کرے۔
167. جب کوئی کام کرنا چاہوتو اس میں غروفکر کرو یہاں تک کہ خداوندِ عالم تمہیں کو ئی راہِ تدبیر بتائے۔
168. جب تم یہ چاہنے لگو کہ خدا تم سے محبت کرتا ہے تو تم دنیا سے دشمنی رکھواور جب تم یہ چاہو کہ لوگ تمہیں پسند کریں تو جو کچھ ا پنا فاضل مال ہے ان کے حوالے کرو۔
169. جب تم کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرو تواس کے انجام پر غور کرو اگر نتیجہ نیک ہے تو اسے بجا لاؤاگر نتیجہ برا نظر آتا ہے تو اس سے بچے رہو۔
170. جب تمہیں دوسروں کے عیب یاد آئیں تو اپنے عیوب پر نظر کرو۔
171. کبھی برائی کرو تو اس کے فوراً بعد نیکی بجالاؤ۔
172. جب کسی کو اجرت پر رکھو تو اس کی اجرت پہلے طے کرکے اسے بتادو۔
173. جب تمہارے بھائیوں میں سے کوئی تم سے مشورہ چاہے تو اسے مشورہ دو۔
174. جب بادشاہ کو غصہ آتا ہے تو شیطان اس پر غلبہ پالیتاہے۔
175. جب کوئی عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے درمیان سے گزرتی ہے کہ انہیں اس کی خوشبو محسوس ہوجائے تو وہ عورت زانیہ ہے۔
176. جب تم مسواک کرنے لگو تو چوڑائی میں مسواک کرو۔
177. جب کوئی براکا م سرزد ہوجائے تو اس کے فوراً بعد نیکی بجالاؤ کیونکہ نیکی گناہ کو محو کرتی ہے۔
178. جب تمہیں بھوک ستائے تو ایک روٹی اور پانی لے کر کہہ دو کہ دنیا اور اس کی موجودات پر میری طرف سےلعنت ہو۔
179. جب کسی مومن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتاہے جس طرح بھٹّی لوہے کی کثافتوں کو دور کرتی ہے۔
180. جب صبح ہوتی ہے تو بنی آدم کے تمام اعضاءِ بدن زبان سے درخواست کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے بارے میں خدا سے ڈرو کیونکہ ہم تجھ سے وابستہ ہیں اگر تُو سیدھے راستے پر قائم رہے تو ہم بھی استقامت کے ساتھ ہوں گے اور اگر تُو کجی اختیار کرے تو ہم بھی کجی میں پڑیں گے۔
181. جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کچھ عطا کرے تو خرچ کا آغاز اپنی ذات اور اپنے اہل وعیال سے کرے۔
182. جب دو مسلمان تلوار لے کر ایک دوسرے کے مقابلے پر ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کوقتل کرنا چاہتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں چلے جاتے ہیں۔ پوچھا یا رسول اللہ (ص) قاتل تو صحیح ہے مگر مقتول کیونکر جہنم میں جائے گا فرمایا اس لئے کہ یہ بھی اپنے مقابل کو قتل کرنے کا خواہشمند تھا۔
183. جب کسی عورت کی خواستگاری کا ارادہ خدا کسی کے دل میں ڈال دے تو اس عورت پر نگاہ ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔
184. جب تم میں سے کوئی (نماز کی ) امامت کرائے تو مختصر کرے کیونکہ جماعت میں چھوٹے ، بڑے ، کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوں گے اور جب تنہا پڑھے تو جس طرح چاہے طویل کرکے پڑھے۔
185. جب ایک عورت رات کو اپنے شوہر کے بستر سے دور رات گزارتی ہے تو فرشتے صبح ہونے تک اس پر لعنت کرتے ہیں۔
186. جب ایک عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے خوشبو استعمال کرے تو ایسا کرنا اس کے لئےجہنم اور ننگ وعار کا باعث ہے۔
187. جب آخری زمانہ قریب ہوگا تو موت میری امت کے بہترین لوگوں کو چنے گی جیسے کہ تم میں سے کوئی تھالی میں سے بہترین خرمہ چنتا ہے۔
188. جب تم کسی چیز کے بارے میں آرزو کرو تو غورکرو کہ کس چیز کی آرزو کررہے ہو کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس آرزو کی وجہ سےاس کے نامہ اعمال میں کیا لکھا جائے گا۔
189. جب کسی بندے کا فجور کمال کو پہنچتا ہے تو اس کی آنکھیں اس کے اختیارمیں ہوتی ہیں جب چاہتا ہےروتا ہے۔
190. جب تمہارے پاس کوئی ملاقات کے لئے آئے تو اس کی عزت کرو۔
191. جب ہم پلہ اشخاص خواستگاری کریں تو اپنی بیٹیوں کا نکاح ان سے کرو اور ان سے حوادث کے ظہور کا انتظار مت کرو۔
192. جب ایک طالب علم مرتا ہے تو وہ شہید مرتا ہے۔
193. جب تم اپنی بیوی یا کنیز سے ہم بستری کرو تو ان کی شرم گاہ پر نظر مت ڈالو کیونکہ ایسا کرنا اندھا ہونے کا سبب بنتا ہے۔
194. جب تمہارے ذہن میں کوئی ناپسندیدہ یادداشت ابھرے تواسے جھٹک دو۔
195. جب کوئی شخص بات کرنے کے بعد اپنے چاروں طرف دیکھے تو اس بات کو امانت سمجھو۔
196. جب ایک شخص حرام مال سے حج کرکے کہتا ہے “لبیک اللھم البیک اللھم” تو خداوندِ عالم جواب میں کہتا ہے۔ “لا لبیک ولا سعدیک ” یہ تمہیں واپس پلٹائی جاتی ہے۔
197. جب تم حسد سے دوچار ہوگئے تو زیادتی مت کرو جب گمان کرو تو اسے حقیقت مت گردانو اور جب وزن کرو تو زرا سا اضافہ کردیا کرو۔
198. جب تم فیصلہ کرو تو عدالت سے کام لو جب بات کرو تو نیکی کے ساتھ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والا ہے نیکوکاروں کو دوست رکھتاہے۔
199. جب بندہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے تو خداوندِ عالم ہر چیز کو اس سے ڈراتا اور جب بندہ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا تواسے ہر چیز سے ڈراتا ہے۔
200. جب تم میں سے کوئی کسی عورت کی خواستگاری کرے اور اگر وہ شخص خضاب لگاتا ہے تو اس عورت کے علم میں لائے کہ وہ خضاب لگاتاہے۔
201. جب تک گناہ مخفی رہتا ہے تو اس کا ضرر اس گناہگار کے علاوہ کسی کو نہیں پہنچتا لیکن جب اس کا گناہ افشاء ہوجائے اور اسے مخفی نہ رکھاجائے تو اس کا ضرر تمام لوگوں کو پہنچ سکتا ہے۔
202. جب مہمان کسی کے پاس آتا ہے تو تو پنا رزق لے کر آتا ہے اور جب جاتا ہے تو ان کے گناہوں کی مغفرت کے ساتھ جاتاہے۔
203. جب تم کسی بھائی میں تین خصلتیں پاؤ تو اس سے بہتر سلوک کی امید رکھو۔ حیاء ، امانت داری اور سچائی اورجب یہ خصلتیں اس میں نہ دیکھو تو اس سے کوئی امید نہ رکھو۔
204. جب تم میں سے کسی کو اپنے آپ میں، اپنے مال میں یا اپنے بھائی کی کوئی چیز پسندیدہ لگے تو اس میں برکت کی دعا کرے کیونکہ ایسا کرنا آنکھ کا حق ہے۔
205.جب یہ دیکھو کہ لوگ اپنے وعدوں کے پورا کرنے میں سست ہوجائیں ، امانتوں کو حقیر سمجھیں اور اس طرح ہوجائیں (اس کے ساتھ آپ (ص) نے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرےمیں ڈالیں.تو تم پر لازم ہے کہ گھر بیٹھ رہو اور اپنی زبان کی حفاظت کرو جسے جانتے ہو اسے لو اور جسے نہیں جانتے اسے چھوڑدو اپنی ذات میں مشغول رہو اور عمومی معاملات کو چھوڑدو۔
206. جب تم دیکھو کہ معاملات کا رخ نہیں موڑ سکتے ہو تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے موڑدے۔
207. جب تم بھوکے غوروفکر کرنے والے لوگوں کو پاؤ تو ان کے قریب ہوجاؤ کیونکہ ان کی زبانوں پر حکمت جاری ہوجاتی ہے۔
208. جب تم بلاؤں میں مبتلا لوگوں کو دیکھو تو خداوندِ عالم سے عافیت طلب کرو۔
209. اگر تم یہ سنو کہ کوئی پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے تو یقین کرو اور اگر یہ سنو کہ ایک شخص نے اپنی عادات ترک کی ہیں تو تصدیق مت کرو کیونکہ وہ انجام کار اپنی جبلت کی طرف لوٹے گا۔
210. جب کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کے خلاف تلوار اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس پر لعنت کرنے لگتے ہیں یہاں تک کہ وہ تلوار دوبارہ غلاف میں رکھے۔
211. جب تم میں سے کوئی کسی بھائی سے کچھ حاجت طلب کرے تو اس کی تعریف وتوصیف سے ابتداء کرتے ہوئے اس کی کمر مت توڑے۔
212. جب کسی علاقے میں زنا اورسود عام ہوجائے تو گویا ان لوگوں نے خود عذابِ الٰہی کو دعوت دی ہے۔
213. جب تم یہ دیکھو کہ اللہ نے اپنے کسی بندے کو فقر اور مرض دونوں میں مبتلا کیا ہےتو بے شک اللہ اسے پاک وصاف کرے گا۔
214. جب ایک بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے علیحدہ ہوتا ہے اور اس کے سر پر سایہ کی طرح کھڑا رہتا ہے اور جب اس سے ہاتھ اٹھاتا ہے تو واپس آتا ہے۔
215. جب کوئی شخص تمہارے بارے میں کچھ جانتے ہوئے تمہیں گالی دیدے تو تمہیں اس کے بارے میں جو کچھ معلوم ہے اس کی بناء پر اسے گالی مت دو تاکہ اس کا جر تمہیں ملے اور وبال اسے ملے۔
216. جب تمہیں تمہاری نیکی مسرور کرے اور تمہارا گناہ تمہیں غمگین کرے تو تم مومن ہو۔
217. جب زنا عام ہوجائے تو زلزلے دوبارہ آئیں گے اور حکمران ظلم کریں گے تو بارش کم ہوگی اور جب زمینوں کے ساتھ خیانت کی جائے تو دشمن پیدا ہوں گے۔
218. ایک عالم کا علم رکھتے ہوئے اس پر عمل نہ کرنا اس چراغ کی مانند ہے جو لوگوں کو تو روشنی دیتا ہے مگر خود کو جلاتا ہے۔
219.جب تم میں سے کوئی کسی کام کو بجالائےتو محکم بجالائے۔
220. جب تم میں سے کوئی برائی سرزد ہوجائے تو اسی وقت توبہ کرو ، چھپے ہوئے گناہ کے لئے توبہ چھپا کر کرواور اعلانیہ گناہ کے لئے اعلانیہ توبہ کرو۔
221. جب روئے زمین پر کوئی گناہ بجالایا جائے اور کوئی شخص دیکھے اور اس سے نفرت کرے تو گویا وہ موجود نہیں تھا اور اگر کوئی شخص موجود نہ ہوتے ہوئے بھی اس فعل پر راضی تھا تو گویا وہ ایسا ہے جو اسے دیکھ رہاتھا ۔
222. تم میں سے کسی کو غصہ آجائے اگروہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اگر بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔
223. جب تمہیں غصہ آئے تو خاموشی اختیار کرو۔
224. جب ایک عورت اپنے شوہر سے کہہ دے کہ میں نے تجھ میں کوئی بھلائی نہیں دیکھی تو اس کے اعمال ِنیک بے کار ہوجاتے ہیں۔
225. جب تم دشمن پر غلبہ پاؤ تو اس پر گرفت پانے کے شکرانے کےطور پر اسے معاف کردو۔
226. جب تم میں سے کوئی سفر سے لوٹ آئے تو اپنے ساتھ سوغات لے آئے، چاہے اپنے تھیلے خورجین میں ایک پتھر ہی کیوں نہ رکھے۔
227. جب ایک بندہ عمل میں کوتاہی کرتا ہے تو خداوندِ عالم اسے غم میں مبتلا کرتا ہے۔
228. جب دو آدمی سرگوشی کررہے ہوں تو دخل مت دو۔
229. جب تمہارے پاس اتنا ہو جو تمہارے لئے کفالت کرے تو اس کی تلاش مت کرو جو تمہیں سرکشی پر ابھارے۔
230. تمہارے نیک افراد جب تمہارے حاکم ہوں اور تمہارے دولت مندسخاوت کریں، تمہارے امور آپس کے مشورے سے انجام پائیں تو تمہارے لئے زمین کی پشت اس کے شکم سے بہتر ہے لیکن جب تم میں سے بد ترین افراد تمہارے حاکم بنیں، تمہارے دولتمند بخل سے کام لیں اور تمہارے امور عورتوں کے ہاتھوں میں ہوں تو زمین کا شکم تمہارے لئے اس کی پیٹھ سے بہتر ہے۔
231. جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک منادی ندا کرے گا جس کسی نے بھی اللہ کے غیر کے لئے کام کیا ہو وہ جاکر اسی سے ثواب طلب کرے۔
232. جب ایک شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان کے ساتھ عدالت نہ کرے تو قیامت کے دن اس کے بدن کا نصف حصہ بےکار ہوگا۔
233. جب ایک جگہ تین آدمی ہوں تو ان میں سے دو کو تیسرے کے بغیر الگ ہو کر سرگوشیاں نہیں کرنی چاہئے۔
234.جب تم میں سے تین افراد ایک جگہ بیٹھے ہوں تو دو آدمی الگ ہوکر سرگوشیاں نہ کریں یہاں تک کہ دوسرے افراد کے ساتھ مل جائیں کیونکہ ایسا کرنا تیسرے کو غمگین کرے گا۔
235. جب کسی بندے کے گناہ زیادہ ہوں اور نیک اعمال اس قدر نہ ہوں جو اس کے گناہوں کا کفارہ بن سکیں تو خداوندِ عالم اسے غم میں مبتلا کرتا ہے تاکہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن سکے ۔
236. جب حیا ہی نہ ہو تو جو چاہے کرو۔
237. جب انسان مرتا ہے تو انسان کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہوتاہے سوائے تین کے صدقہ جاریہ ، ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا اولادِ صالح جو اس کے لئے دعا کرے۔
238.جب کسی بندے کا بیٹا مرجاتا ہے تو خداوندِ عالم ملائکہ سے کہتا ہے تم نے میرے بندے کے فرزندکی روح قبض کی؟ وہ جواب میں کہتے ہیں ، ہاں کی۔ارشاد ہوتا ہےکہ میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ جواب میں کہتے ہیں اس نے تیری حمد کی اور کلمہ استرجاع پڑھا تو خداوندِ عالم حکم دیتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بناؤ اس کا نام بیت الحمد رکھو۔
239. جب تمہاراکوئی دوست مرتا ہے تو اس کی بدگوئی مت کرو اور اسے تعرض مت کرو۔
240.جب ایک بندہ مرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ کیا چھوڑ کر مرا ہے لیکن فرشتے پوچھتے ہیں کہ اس نے اپنے لئے پہلے کیا بھیجا ہے۔
241. جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسے کو دیکھے جو حسن یا دولت میں سے اس سے بڑھ کر ہے تو فوراً ایسے کو بھی دیکھے جو ان دونوں میں اس سے کمتر ہو۔
242. جب تم کسی کام کا ارادہ کرو تو اپنے پروردگار سے سات مرتبہ استخارہ کرو اس کے بعد دیکھو کہ دل کس طرف مائل ہے کیونکہ نیکی اسی طرف ہے۔
243. جب کسی بھائی کے بارے میں کوئی نصیحت کاخیال تمہارے دل میں آئے تو ضرور اس بھائی کو آگاہ کرو۔
244. جب امورِ سلطنت نا اہلوں کے ذمے دیئے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔
245. جب تم لوگوں کے درمیان ہواور وہاں کسی آدمی کی بدگوئی کی جائے تو تم اس شخص کی طرفداری کرو اس گروہ کوبدگوئی سے روک لو اور اسی جگہ سے اٹھ کھڑےہو۔
246.اللہ کو یاد کرو کیونکہ وہ تمہارے مطلوب کے لئےتمہاری مدد کرنے والا ہے۔
247. اپنے مرنے والوں کی اچھائیاں یاد کرو اور ان کی خامیوں کے بارے میں خاموشی اختیار کرو۔
248. سب سے پست ترین شخص وہ ہے جو لوگوں کی توہین کرتا ہے۔
249. جب چار چیزیں تم میں ہوں تو دنیا کے فوت ہونے کا غم مت کرو۔ بات کی سچائی ، امانت کی حفاظت، حسنِ اخلاق اور کھانے میں پاکیزگی۔
250. چار چیزیں کم ہوں تو بھی زیادہ لگتی ہیں۔ تہی دستی ، درد ، دشمنی ، اور آگ۔
251. چار قسم کے لوگوں کو خداوندِ عالم دشمن رکھتا ہے۔ قسمیں کھانے والے دوکاندار، متکبر فقیر، بوڑھا زانی اور ظالم امام۔
252. چار قسم کے لوگوں کو خداوندِ عالم جنت میں داخل نہیں کرے گااور اس کی نعمتوں کو چکھنےنہیں دے گا۔ شرابی ، سودخور ، والدین کا عاق اور ناحق یتیموں کا مال کھانے والا ۔
253. چار خصلتیں بدبختی کی علامت ہیں۔ آنکھوں کی خشکی ، دل کی قساوت، طویل امید، زندگی سے محبت۔
254. چار چیزیں کسی بھی گھر میں داخل ہوتی ہیں تو اسے ویران کرکے رکھ دیتی ہیں، خیانت، چوری، شراب پینا اور زنا۔
255. چار چیزیں ایک آدمی کی سعادت ہیں۔ نیک بیوی ملے، اطاعت گزار اولاد ہو، نیک دوست ملیں اور اس کا رزق اس کے اپنے شہر میں ہو۔
256. چارخصلتیں جس میں ہوں خدا اس پرجہنم کی آگ کو حرام کرتاہے اور شیطان سے محفوظ رکھتا ہے جو شخص خوف، بھوک اور غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے۔
257. جب کسی کو چار چیزیں نصیب ہوئیں تو گویا اسے دنیا وآخرت کی بھلائی ملی،ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل، مصیبتوں پر صبر کرنے والابدن اور ایسی بیوی ملے جو اس کے مال اور ناموس میں خیانت نہ کرے۔
258. بدترین سود وہ گالیاں ہیں جو کسی کی عزت پر حرف لانے کے لئے بکی جائیں اور ہجو کرنا سخت گالی ہے اور اس کی روایت نقل کرنے والاگالی دینے والوں میں سے ایک ہے۔
259. تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔
260. تین لوگوں پر رحم کرو۔ طاقتور جو کمزور ہوچکا ہے، تونگر جو محتاج ہوا ہے اور عالم جو جاہلوں کے درمیان ضائع ہوجائے۔
261.تم رحم کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ، معاف کرو تاکہ تمہیں معاف کیا جائے۔
262. مسلمانوں کی بدگوئی سے اپنی زبان کو روکے رکھو اور جب تم میں سے کوئی مرجائے تو اس کوبھلائیوں کے ساتھ یاد کرو۔
263. اپنے غلاموں کا خیال رکھو جوتم کھاتے ہو انہیں کھلاؤ اور جو تم پہنتے ہو انہیں پہناؤ اور وہ کوئی غلطی کرے اور تم معاف نہ کرنا چاہو تو انہیں فروخت کرو۔ اللہ کے بندو! تم انہیں عذاب نہ دو۔
264. تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں ان کے ساتھ نیکی کرو اور اپنے مشکل کاموں میں ان سے مدد لو اور ان کے مشکل کاموں میں ان کی مدد کرو۔
265. تیراندازی اور گھڑ سواری کرو۔ سواری کرنے سے زیادہ مجھے تیر اندازی کرنا پسند ہے۔ہر وہ چیز جس کے ساتھ لوگ کھیلتے ہیں بیہودہ ہے، مگر یہ کہ اپنی کمان سے تیر اندازی کریں یا گھوڑے کی تربیت کریں یا بیوی کے ساتھ خوش طبعی کریں کیونکہ یہ ان کا حق ہے اور جو کوئی تیر اندازی سیکھنےکے بعد ترک کرے تو گویا اپنے استاد کے حق کا انکارکیا۔
266. دنیا سے زہد اختیار کرو تاکہ خدا تمہیں دوست رکھے اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے زہد اختیارکرو تاکہ لوگ تمہیں دوست رکھیں۔
267.عالم کے بارے میں پروا نہ کرنے والے اس کے اہل وعیال اور اس کے ہمسائے ہوتے ہیں۔
268. سب سے بڑا زاہد وہ ہے جو قبر اور بلا کو بھولتا نہیں، دنیا کی بہترین زینتوں کو ترک کرتاہے اور ہمیشہ رہنے والی کو فنا ہونے والی دنیا پرترجیح دیتا ہے اور آنے والے کل کو اپنی زندگی میں شامل نہیں کرتا اور اپنے آپ کو مُردوں میں شامل سمجھتا ہے۔
269.نیک کام کو اختتام تک پہچانا اس کے شروع کرنے سے بہتر ہے۔
270.خدا سے اسی طرح حیا کرو جیسے کہ تم اپنی قوم کے دو صالح اور حیادار افراد سے حیا کرتے ہو۔
271. اللہ سے اس طرح حیا کرو کہ حیا کا حق ادا ہوجائے کیونکہ خداوندِ عالم نے تمہاری روزی کی طرح اخلاق بھی تم میں تقسیم کئے ہیں۔
272. خداوندِ عالم سے حیا کرو جیساکہ حیا کرنے کا حق ہےاور جو کوئی خداوندِ عالم سے اس طرح حیا کرےجیسا کہ حق ہے تو سر اور اس کے اعضاء کو گناہ سے محفوظ رکھتا ہے پیٹ اور اس کے متعلقات کو ناروا چیزوں سے بچاتا ہے۔بلاؤں اور موت کو یاد رکھتا ہے اس دنیا کی آرائیشوں کو ترک کرتا ہے اور جو کوئی ایسا کرتا ہے تو اس نے حیا کا حق ادا کردیا۔
273. عقلمند سے رہبری حاصل کرو تاکہ ہدایت ملے اس کی نافرمانی مت کرو پشیمان ہوناپڑےگا۔
274. موت کے آنے سے پہلے ا س کی تیاری کرو۔
275. برے ہمسائے سے اللہ کی پناہ مانگو جو ہمسائیگی میں قیام رکھتا ہے کیونکہ مسافر ہمسایہ سے جس وقت چاہے علیحدگی کی جاسکتی ہے۔
276. فقراور عیال کی کثرت سے اللہ کی پناہ مانگو اور اس سے بھی کہ تم کسی پر ظلم کرو یا کوئی تم پر ظلم کرے۔
277. بری عورتوں سے اللہ کی پناہ مانگو اوراچھی عورتوں سے بھی ہوشیار رہو۔
278. نظرِ بد سے اللہ کی پناہ چاہو کیونکہ نظرِ بد ایک حقیقت ہے۔
279. اپنے امور کی پردہ پوشی کرکے مدد حاصل کرو کیونکہ ہر صاحبِ نعمت کے حاسد بھی ہوتے ہیں۔
280. عورتوں کے بارے میں کم لباس سے مدد حاصل کرو کیونکہ جب اس کے کپڑے زیادہ اور اچھے ہوں گے تو وہ گھر سے باہر نکلنے کے لئے بیتاب رہے گی۔
281. لوگوں سے بےنیازی برتویہاں تک کہ مسواک کی ایک لکڑی بھی ان سے طلب نہ کرو۔
282. اپنے آپ سے فتویٰ مانگو چاہے دوسرے فتویٰ دینے والے کچھ بھی فتویٰ کیوں نہ دیں۔
283. ثابت قدم رہو اور لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ۔
284. ثابت قدم رہو کیا ہی اچھا ہے کہ اگر تم ثابت قدم ی اختیارکرو۔
285. عورتو ں کے ساتھ نیک سلوک کرو کیونکہ ان کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے ہوئی اور پسلی میں سے بھی اوپر کے حصے سے جو زیادہ ٹیڑھاہے اگر تم اسے سیدھی کرنے لگوگے تو ٹوٹ جائے گی اور اگر ایسے ہی رکھو تو ٹیڑھاپن رہے گا پس تم عورتوں کو نیک نصیحت کرو۔
286.مساوات اختیار کرو اور اختلافات مت کرو تاکہ تمہارے دل مختلف نہ ہوں۔
287. مساوات اختیار کرو تاکہ تمہارے دل ایک ہوں ایک دوسرے سے میل جول رکھوتاکہ ایک دوسرے پر مہربانی کرو۔
288. محکم ترین کام تین ہیں ۔ ہر حالت میں اللہ کا ذکر ، ذاتی نقصان ہونے کی صورت میں بھی انصاف سے کام لینا اور اپنے دینی بھائیوں پر اپنا مال خرچ کرنا۔
289. وہ نیکی جس کا ثواب سب سے پہلے ملتا ہے اطاعت اور صلہ رحمی ہے وہ بدی جس کا عذاب بہت جلد ملتاہے بغاوت اور قطع رحمی ہے۔
290. سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو ایک شخص کسی دوسرے غائب شخص کے لئے مانگتاہے۔
291.چشم پوشی اختیار کرو تاکہ تمہارے ساتھ بھی چشم پوشی کی جائے۔
292. اس پر خدا کا غضب شدید ہو جویہ گمان کرے کہ وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے کیونکہ اللہ کے علاوہ کوئی بادشاہ ہے ہی نہیں۔
293. زناکاروں پر خدا کا شدید غضب نازل ہوگا۔
294.بحران کی شدت کے وقت ہی کشائش کی راہ نکلتی ہے۔
295.اس عورت پر غضب الٰہی شدید ہوگا جو کسی بچے کو کسی دوسری قوم میں شامل کرے جو ان میں سے نہ تھا۔ جو ان کے پردے کی باتوں سے مطلع ہوتا ہے اور ان کے اموال میں سے حصہ پاتاہے۔
296. اس شخص پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوگاجو کسی ایسے شخص پر ظلم کرے جس کا خدا کے علاوہ کوئی مددگار نہ ہو۔
297. سب سے بہادر وہ ہے جو اپنی خواہشات پر غلبہ پائے۔
298.قیامت کے دن سب سے شدید عذاب ظالم حکمران پر ہوگا۔
299. پیغمبروں کی آزمائش دوسروں کی نسبت شدید ہے اس کے بعد جو ان کے نزدیک ہوگا۔ انسان اپنی قوت دینی کے بقدر آزمائش میں پڑتاہے اگر اس کا دین محکم ہے تو اس کا امتحان بھی سخت تر ہوگا۔ اور اگر وہ دین کے معاملے میں کمزور ہے تو اس کے دین کے بقدر آزمائش میں مبتلا ہوگا بندہ ابتلا میں اس لئے پڑتا ہے کہ اس کے گناہ محو ہوجائیں۔
300. جو شخص لوگوں کو دنیا میں زیادہ اذیت پہنچاتا ہے قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے زیادہ عذاب پائے گا۔
301. قیامت کے دن اس شخص پر سب سے زیادہ عذاب ہوگا جس کے بارے میں لوگ گمان کریں کہ اس میں بھلائی ہی بھلائی ہے مگر اس میں بھلائی نہ ہو۔
302. . قیامت کے دن پر سب سے شدید عذاب اس عالم پر ہوگا جو اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھاتا۔
303. . قیامت کے دن دو قسم کے افراد سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوں گے ایک تو وہ شخص جسے دنیا میں علم حاصل کرنےکاموقع تھامگرحاصل نہیں کیا اوردوسراوہ شخص جس نے کسی کو علم سکھایااور اس کے شاگرد نے تو علم سے فائدہ اٹھایا اور وہ خود کوئی فائدہ نہ اٹھاسکاہو۔
304. تم میں سے بہادر ترین وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو پائے اور تم میں سے بردبار ترین وہ شخص ہے جو قابو پانے کے بعد معاف کرے۔
305. بہترین ایمان وہ ہے کہ لوگ تمہاری طرف سے امان میں ہوں اور بہترین اسلام یہ ہے کہ لوگ تمہاری زبان اور ہاتھوں سے محفوظ رہیں۔
306. بہترین زہد یہ ہے کہ جو تمہارےہاتھوں میں ہے اس پر تمہارا دل مطمئن رہے اور خداوندِ عالم سے بہترین سوال جو تم مانگ سکتے ہو دین ودنیا کی عافیت کا ہے۔
307. عربوں کے کہے ہوئے اشعار میں سے بہترین شعر “لبید” کا ہے اس نے کہا ” لوگو!آگاہ رہو اللہ کے سوا تمام چیزیں باطل ہیں۔”
308. شفقت کا برتاؤ کرو تاکہ تمہاری تعریف ہو اور بدلہ بھی ملے۔
309.تمام بدبختوں میں سے بدبخت ترین شخص وہ ہے جو دنیا میں فقر اور آخرت میں عذاب کا حقدارہے۔
310. سب سے بہتر شکرگزار وہ ہے جو دوسروں کے لئے لوگوں کا شکریہ ادا کرتاہے۔
311. عقدنکاح کو محکم کرو اور اس کا اعلان بھی کرو۔
312. سخت آزمائش کا وقت پس تم نے صبرکیا مگر مجھے تمہارے بارے میں ایک سخت ترین فتنے کا خوف ہے جو عورتوں کی وجہ سے پیدا ہوگا ۔ جب ان کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہوں گے اور یمن وشام کے قیمتی کپڑے پہننے لگیں گی تو دولتمندوں کو زحمت میں ڈالیں گے اور فقیروں سے وہ چیز طلب کریں گی جو ان کے دسترس سے باہر ہوگی۔
313.سچے خواب سحر کے وقت آتے ہیں۔
314. بیوقوف کے ساتھ میل جول مت کرو۔
315. لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچاتاہے۔
316. . لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرادو چاہے جھوٹ ہی کیوں نہ بولنا پڑے۔
317. اپنی دنیا کی اصلاح کرو اور اپنی آخرت کے لئے کام کرو جیسے کہ کل ہی تم نے مرنا ہے۔
318. اہل اور نااہل دونوں کے ساتھ نیکی کرو اگر اہل کے ساتھ کروگے تو بہت بہتر اور اگر اہل نہ پاؤگے توتم نیکی کرنے کے اہل تو ہو۔
319. تم اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دو تاکہ میں تمہارے لئے جنت کی ضمانت دوں جب بات کرو تو سچ بولو۔ جب وعدہ کرو تو پورا کرو ۔ امانت رکھی جائے تو واپس کرو۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو۔ آنکھوں کو نیچی رکھو اور اپنے ہاتھ ( ظلم کرنے سے ) روکے رکھو۔
320. تم مجھے چھ خصلتوں کی ضمانت دو میں تمہارے لئے جنت کی ضمانت دوں گا۔ میراث کی تقسیم کے وقت ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو اور اپنے مقابلے میں لوگوں کے ساتھ انصاف سے کام لو۔دشمن سے جہاد کرتے وقت مت ڈرو ۔ غنیمت کے اموال میں خیانت مت کرو اور ظالم کے مقابلے مظلوم کا دفاع کرو۔
321. زمین کے پوشیدہ مقامات میں اپنارزق تلاش کرو۔
علم حاصل کرنے کی جستجو کرو چاہے چین ہی جاناپڑے کیونکہ علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ فرشتے “طالبعلم” کی طلب سے خوش ہوکر اس کے قدموں کے نیچے اپنے پر بچھاتے ہیں۔
322. عزت نفس کےساتھ اپنی ضروریات کی جستجو کرو کیونکہ امور تقدیر کے تحت ہی جاری وساری ہیں۔
323. دوسروں کے لئے عافیت چاہو تاکہ تمہیں نصیب ہوجائے ۔
324. گہوارے سے گور تک علم حاصل کرو۔
325. نیکوکار ، مومنوں اور پرہیزگاروں کو اپنا کھانا کھلادو۔
326. میری امت کے رحم دلوں سے مہربانی طلب کرو اور ان کی پناہ میں زندگی گزارو۔ اور ایسے لوگوں سے نہ چاہو جو قسی القلب ہیں۔
327. قبور کی زیارت کرو اور قیامت کے لئے عبرت حاصل کرو۔
328. میں نے جنت میں دیکھا تو اکثر فقیروں کو پایا اور جب جہنم کی طرف دیکھا تو وہاں اکثر عورتوں کو پایا۔
329. ایک مسلمان کی بہترین کمائی وہ ہے جو اپنے ہاتھ کی محنت سے حاصل کرتاہے۔
330. ایک مسلمان کی بہترین (پاکیزہ) کمائی وہ تیر ہے جسے وہ اللہ کی راہ میں چھوڑتا ہے۔
331. بہترین خوشبو مشک ہے۔
332. اللہ کی عبادت اس طرح جیسے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو کیونکہ اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تووہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
333. دوست کو دوست کے زریعے پرکھا جاسکتاہے۔
334. سب سےکمزور وہ ہے جو دنیاوی کاموں سے عاجز آجائے اور سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام کرنے میں بخل کرے۔
335. تمہارا سب سے بڑا دشمن تمہارا نفس ہے جو تمہارے دو پہلوؤں کے درمیان میں ہے۔
336. تمہارا سب سے بڑا دشمن تمہاری بیوی ہے۔ جو تمہارے ساتھ ہم خواب ہے اور کنیزیں بھی انہی میں شامل ہیں۔
337. لوگوں میں سب سے بڑا عادل وہ ہے جو لوگوں کے لئے بھی وہی پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتاہے اور جو اپنے لئے ناپسند کرتا ہے لوگوں کے لئے بھی ناپسند کرے۔
338. اولاد کو تحفہ دینے میں عدالت سے کام لو جیسے کہ تم یہ پسند کرتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ اطاعت اور مہربانی کے ساتھ پیش آنے میں عدالت سے کام لیں۔
339. جس کسی کو خداوندِ عالم نے ساٹھ سال تک کی عمر دی ہے تو گویااس پر عذر کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔
340. عورتوں کو برہنہ ہی رہنے دو تاکہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
341. اللہ کے حکم کی عزت کرو خدا تمہیں عزت دے گا۔
342. مسلمانوں کے راستے سے رکاوٹوں کو دور کرو۔
343. بخشش کرو اور تنگی مت کرو ورنہ تمہیں تنگی میں مبتلا کیا جائے گا۔
344. سوال کرنے والے کو دے دو چاہے سائل سواری پر ہی کیوں نہ آیا ہو اور مزدور کو اس کا حق اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو۔
345. مجھے باطنی جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں اور میرے لئے کلام مختصر کیاگیا ہے۔
346. اجر وثواب کے اعتبار سے سب سے بڑی عبادت وہ ہے جو پوشیدہ بجالائی جائے۔
347. ہمت کے اعتبار سے مومن سب سے زیادہ باہمت ہوتاہے جو دنیا وآخرت دونوں کی رسائی کے لئے اہتمام کرتاہے۔
348. عورت پرسب سے زیادہ حق شوہر کا ہوتاہے اور مرد پر سب سے زیادہ حق ماں کا ہوتاہے۔
349. جھوٹی زبان سب سے بڑی غلطی ہے۔
350. سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ ایک شخص کسی دوسرے بھائی کی زمین میں سے ایک بالشت غصب کرے ۔ اس زمین پر جو بھی کنکر یا پتھر ہوں گے وہ قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالے جائیں گے۔
351. دنیا میں سب سے زیادہ بڑھ کر قابل قدر وہ ہے جس کے پاس دنیا کی کوئی قدر نہ ہو۔
352. قدروقیمت میں سب سے عظیم وہ ہے جو فضول کاموں کو ترک کرنے والا ہے۔
353. عظیم ہیں وہ خواتین جو خوبصورت ہیں اور ان کا مہر کم ہے۔
354. سب سے زیادہ بابرکت وہ خواتین ہیں جن کے اخراجات کم ہیں۔
355. سب سے بڑا عاقل وہ ہے جو لوگوں کے ساتھ تواضع سے پیش آتاہے۔
356. (اونٹ کو) نکیل سے باندھ کر توکل کرو۔
357. سب سے بڑا عالم وہ ہے جو دوسروں کے تجربات سے اپنے علم کو بڑھاتاہے۔
358. یقین رکھو اگر تمام مخلوقات جمع ہوکر تمہیں کچھ دینا چاہیں مگر اللہ نہ چاہے تو یہ سب تمہیں کچھ بھی نہیں دے سکتے ۔ اور اگر یہ سب مل کر تمہیں کسی چیز سے روکنا چاہیں اور اللہ تمہیں اس چیز تک پہنچانا چاہے تو یہ نہیں روک سکتے پس جب تم سوال کرو تو اللہ سے اور مدد چاہو تو بھی اللہ سے چاہو۔
359.یقین رکھو جو کچھ تمہیں ملا ہے وہ غلطی سے نہیں ملا ہے ( بلکہ نصیب میں تھا ملا ہے) اور جو کچھ تمہیں نہیں ملا ہے وہ تمہارے نصیب میں نہیں تھا۔
360. یقین رکھو کامیابی یقین کے ساتھ ہے شدت کے بعد ہی کشائش ہوتی ہے اور ہر تکلیف کے بعد راحت ملتی ہے۔
361. یقین رکھو کہ ہر ہونےوالے کام پر تقدیر کا قلم چل چکا ہے۔
362. جان لو کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو اپنے مال سے زیادہ وارث کے مال سے زیادہ محبت نہ کرتا ہو۔ تمہارا مال وہ ہے جسے تم نے پہلے بھیجا ہے اور وارث کا مال وہ ہے جسے تم پیچھے چھوڑ جاؤگے۔
363. میری امت والوں کی عمریں ساٹھ سے ستر سال کے درمیان ہوتی ہیں۔
364. ایسے شخص کی طرح کام کرو جو یقین رکھتا ہے کہ اس نے کبھی نہیں مرنا ہے اور اس طرح (گناہوں سے) بچے رہو جیسے کل ہی مرنے کاخوف ہو۔
365. کام کرو کیونکہ جو چیز جس کے لئے بنی ہے اس کو ملے گی۔
366. اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
367.اپنی اولاد کو اطاعت کرنے میں مدد دو کیونکہ اگر کوئی چاہے تو نافرمانی کو اپنی اولاد سے خارج کرسکتاہے۔
368. میرے نزدیک خوش قسمت ترین وہ مومن ہے جس کے متعلقات کم ہوں، نماز سے بہرہ ور ہو، رزق اس کے لئے کفایت کرے اور وہ اس پر مطمئن ہو یہاں تک کہ وہ اللہ سے ملاقات کرے۔ اللہ کی عبادت اچھی طرح کرتاہو اور لوگوں کے درمیان گمنام زندگی گزارے ۔ جب اس کی موت آئے تو کم رونے والوں ہوں اور میراث بھی کم چھوڑے۔
369.پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے جانو ۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو ، احتیاج سے پہلے تونگری کو،مشغولیت سے پہلے فرصت کو،موت سے پہلے زندگی کو۔
370. رقت قلب کے وقت دعا کو غنیمت جانو کیونکہ یہ رحمت ہے۔
371. آزمائش میں گرفتار مومن کی دعا کو غنیمت جانو۔
372. عالم بنو یا طالب علم بنو یا اس کے سننے والے بنو یا ان کے دوستدار بنو ان کا پانچواں مت بنو ہلاک ہوجاؤگے۔
373. علم کی طلب میں جلدی اٹھو کیونکہ جلدی اٹھنے میں برکت اور نجات ہے۔
374.اپنے لباس کو پاک وصاف رکھو، مونچھوں کو چھوٹا کرو، مسواک کرو اور آراستہ ہو کر پاکیزگی اختیار کرو کیونکہ یہودی ایسا نہیں کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کی عورتیں زناکار ہوئیں ۔
375. (دوسروں کی خطاؤں ) کو معاف کرو اور اگر چاہو تو سزا بھی دو مگر غلطی کے مطابق اور چہرے کو بچائے رکھنا۔
376. بدلتی دنیا کو دیکھ کر نصیحت حاصل نہ کرنے والا تمام لوگوں سے بڑھ کر غافل ہے۔
377. سب سے بڑھ کر تونگر وہ ہے جو حرص کا قیدی نہیں ۔
378. آپس میں سلام کرنے کو زیادہ سے زیادہ آشکارا طور پر رواج دو تاکہ ایک دوسرے سے محبت بڑھے۔
379. سلام آشکارا کہو تاکہ سلامت رہو۔
380. سلام آشکارا کہو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کا حق ادا کرو۔ راتوں کو نماز پڑھو جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں۔ توتم جنت میں داخل ہوجاؤگے۔
381.بہترین دوست وہ ہے جسے تم یاد کرو تو تمہاری مدد کرے اور جب بھول جاؤ تو تمہیں یاد رکھے۔
382. تمام افضل اعمال سے افضل تین عمل ہیں۔
اقتدارکے باوجود انکساری کرنا، قدرتِ انتقام کے باوجود معاف کرنا اور بغیر منت کے دینا۔
383. بہترین کام یہ ہے کہ تم مومن بھائی کو مسرور کرو یا اس کا قرض ادا کرو۔
384. اللہ پر ایمان کے بعد افضل ترین کام لوگوں کے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آنا ہے۔
385. حلال کی کمائی بہترین اعمال میں سے ہے۔
386. خداشناسی بہترین عمل ہے بے شک علم کے ساتھ تھوڑا سا عمل بھی اور زیادہ عمل بھی فائدہ مند ہوگا جبکہ بغیر علم کے نہ تو کم اور نہ زیادہ عمل فائدہ دے گا۔
387. تمام ا عمال سے افضل عمل یہ ہے کہ اللہ کی خاطر ہی دوستی اور دشمنی رکھی جائے۔
388. . بہترین ایمان یہ ہے کہ یقین رکھو تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔
389. بہترین ایمان یہ ہے کہ تم اللہ کی خاطر دوستی اور دشمنی رکھو اور تمہاری زبان اللہ کے ذکر میں مصروف رہے لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو اور جو اپنے لئے نا پسند کرتے ہو ان کے لئے بھی نا پسند کرو۔ بات کرو تو بھلائی کی یا خاموش رہو۔
390. معاف کرنا اور صبر کرنا بہترین ایمان ہے۔
391. ظالم حکمران کے سامنے حق بات کہنا بہترین جہاد ہے۔
392. جہاد کی بہترین قسم یہ ہے کہ ایک آدمی صبح کرے اس حالت میں کہ کسی دوسرے پر ظلم کرنے کا ارادہ نہ ہو۔
393. ہم نشینوں کی عزت کرنا بہترین نیکی ہے۔
394. بہترین جہاد یہ ہے کہ آدمی اپنے نفس اور خواہشات کے ساتھ جہاد کرے۔
395. . بہترین دعا وہ ہے جو ایک شخص اپنے لئے مانگتاہے۔
396. . بہترین رقم وہ ہے جسے ایک شخص اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتاہے۔
397. بہترین صدقہ وہ ہے جو ظاہر کرنے سے بے نیاز ہو۔ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ صدقہ کی ابتداء اپنے عیال سے کرو۔
398. بہترین صدقہ یہ ہے کہ مرد مسلمان علم حاصل کرے اور اس کے بعد کسی مسلمان بھائی کو سکھادے۔
399. زبان کا بہترین صدقہ یہ ہے کہ سفارش کرکے قیدی کو آزاد کرالے،کسی کا خون بہانے سے روک لے، نیکی کو رواج دے ، اپنے کسی بھائی پر احسان کرے اور ناگواریوں کو اس سے دور کرے۔
400. بہترین اعمال یہ ہے کہ بھوکے قیدی کو سیر کرکے کھانا کھلادو۔
401. بہترین صدقہ یہ ہےکہ زبان کی حفاظت کی جائے۔
402. بہترین صدقہ زبان کا صدقہ ہے۔
403. بہترین صدقہ یہ ہےکہ تم اس وقت صدقہ دو کہ تم صحت وسلامتی کے ہو، دولت مند ہونے کی امید اور فقیر ہونے کاخوف رکھتے ہو۔ یہ موقع آنے نہ دو کہ جان گلے تک آئے تو کہنے لگو کہ فلاں کا ہے، یہ فلاں کا ہے اور یہ فلاں کا حصہ ہے۔
404. بہترین صدقہ یہ ہےکہ دو افراد کے درمیان صلح و صفائی کرائی جائے ۔
405. بہترین صدقہ یہ ہےکہ تم قریبی رشتے دار کو دو جو تمہارا دشمن ہے۔
406. کشادگی کا انتظار بہترین عبادت ہے۔
407. بہترین عمل وہ ہے جو مسلسل جاری رہے اگرچہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔
408. سچی نیت بہترین عمل ہے۔
409.بہترین عبادت جس کا اجر جلدی ملتاہے بیمار کے ساتھ جاگتے رہنا ہے۔
410. بہترین فضائل یہ ہیں کہ جو تم سے قطع رحمی کرے اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو، جو تمہیں محروم رکھے اسے دے دو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو۔
411. بہترین کمائی وہ سودا ہے جس میں کوئی خامی نہ اور وہ کام جسے آدمی اپنے ہاتھ سے انجام دے۔
412.اسلام کے اعتبار سے بہترین مومن وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلما ن محفوظ رہیں اور ایمان کے اعتبار سے بہترین مومن وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔
413.تمام مومنوں سے بڑھ کر ایمان اس شخص کا ہے جب اس سے مانگا جائے تو دیتاہے اور جب اسے نہ دیا جائے تو بے نیازی اختیار کرتاہے۔
414. لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنی پوری کوششیں صرف کرتاہے۔
415. جسے عقل دی گئی وہ نجات پاگیا۔
416. لوگوں میں بہترین وہ ہے جو مرتبہ ومقام رکھتے ہوئے انکساری کرتاہے، دولتمندی کے باوجود زہد اختیار کرتا ہے۔۔ طاقت رکھتے ہوئے انصاف سے کام لیتاہے۔ اقتدار رکھتے ہوئے بردباری کرتاہے۔
417. تم میں سے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے وہ ایمان میں تم سب سے بڑھ کر ہے۔
418. لالچی تمام لوگوں سے بڑھ کر فقیر ہے۔
419. اس نے نجات پائی جس نے اسلام کی ہدایت حاصل کی سامان زندگی بقدر کفایت رکھتا ہے اور اسی پر قناعت رکھتا ہو۔
420. قرآن مجید کی تلاوت اس وقت تک جاری رکھو جب تک تمہارا دل اس کے مفہوم سے اتفاق کرتاہو مگر جب اختلاف کرنے لگو تو تلاوت چھوڑ دو۔
421۔ اگر قرآن کا پڑھنا تمہیں برائیوں سے روکے تو پڑھتے رہو لیکن جب تمہیں نہ روک سکے تو گویاتم نے قرآن پڑھا ہی نہیں۔
422۔ قرآن پڑھو اور اس پر عمل کرو اس سے دوری اختیار مت کرو۔ اس میں غلو کرکے اسے پیٹ بھرنے کا ذریعہ مت بناؤ اور نہ اس کے ذریعے اپنے مال ودولت کو بڑھانے کی خواہش کرو۔
423۔ قرآن پڑھو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس دل پر عذاب نہیں کرتا جو قرآن کی حفاظت کرتاہو۔
424۔ تمام کاموں میں سے اللہ کے قریب تر کام اللہ کی راہ میں جہاد ہے اور دوسرا کوئی کام اس جیسا نہیں ہوسکتا۔
425۔حق بات قبول کرو چاہے تمہارے پاس کوئی چھوٹا لائے یا بڑا، دور کا ہو یا دشمن ہی کیوں نہ ہو اور باطل کو رد کرو، چھوٹالائے یابڑا لائے چاہے وہ کوئی عزیز اور قریبی ہی کیوں نہ ہو۔
426۔ قیامت کا دن قریب آرہاہے اور لوگوں میں دنیا کی لالچ بڑھ رہی ہے مگر دنیا ان سے دور تر ہوتی جارہی ہے۔
427۔ بخیل کو سب سے کم آرام نصیب ہوتاہے۔
428۔حسد کرنے والے کو بہت کم لذت ملتی ہے۔
429۔ کم سےکم قرض لو تاکہ آزاد زندگی گزارسکو۔
430۔ گناہ کم کرو تاکہ موت تمہارے لئے آسان ہو۔
431۔ دولت مندوں کے پاس آمدورفت کم رکھو تاکہ اللہ کی نعمتوں کو معمولی شمار نہ کرو۔
432۔ سخی کی غلطی سے درگزر کرو کیونکہ سخی سے جب لغزش ہوتی ہے تو خدا اس کی دستگیری کرتاہے۔
433۔ اللہ کی حدود قائم رکھو اور اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت کی پرواہ مت کرو۔
434۔ میری امت کے عظیم لوگ وہ ہیں جو نہ اتنے دولت مند ہیں کہ گمراہ ہوجائیں اور نہ اتنے فقیر کہ بھیک مانگیں۔
435۔ شرک بااللہ، کسی کا ناحق قتل، والدین کا عاق ہونا اور جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہیں۔
436۔ بدترین گناہ کبیرہ میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اللہ کے بارے میں بدگمان ہوجائے۔
437۔ بنی آدم کے اکثر گناہ اس کی زبان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
438۔ قیامت کے دن سب سے بڑے گناہگار وہ لوگ ہوں گے جو بیہودہ باتیں زیادہ کرتے ہیں۔
439۔ قدروقیمت میں وہ لوگ بڑھ کر ہیں جو علم میں بڑھ کر ہیں۔
440۔ موت کو زیادہ یاد رکھو کیونکہ موت کی یا دوسری تکلیفوں کی تسلی دے گی۔
441۔ موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو کیونکہ یہ گناہوں کو فنا کردیتی ہے اور دنیا کی لالچ کم کرتی ہے، اگر تم تونگری کی حالت میں موت کویاد کروگے تو اس کی اہمیت کم ہوگی ، اگر فقیری کی حالت میں یاد کروگے تو اپنی حالت پر راضی رہوگے۔
442۔ زیادہ سے زیادہ دوست بناؤ کیونکہ تمہارا پروردگار حیا کرنے والا اور مہربان ہے اور حیا کرتاہے کہ قیامت کے اپنے کسی بندے پر اس کے دوستوں کے سامنے عذا ب کرے۔
443۔ زیادہ سے زیادہ دعا مانگو کیونکہ دعا بلاؤں کو ٹالتی ہے۔
444۔ (لذتوں کو کافور کرنے والی) موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو کیونکہ موت کی یاد زیادہ کو کم اور کم کو زیادہ کرلیتی ہے۔
445۔ گواہوں کی عزت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے حقوق دلاتاہے اور ظلم دور کرتاہے۔
446۔ جو سب سے زیادہ متقی ہے وہ سب سے زیادہ قابلِ عزت ہے۔
447۔ علماء کی عزت کرو کیونکہ وہ انبیاءؑ کے وارث ہیں جو ان کی عزت کرتاہےتوگویا اللہ اور اس کے رسولوں کی عزت کرتاہے۔
448۔ اپنی اولاد کی عزت کرو اور ان کی اچھی تربیت کرو۔
449۔ روٹی کی قدر کروکیونکہ خداوندِ عالم نے اسے آسمان کی برکتیں نازل کرکے زمین کی برکتوں سے باہر نکالاہے۔
450۔ اپنی استطاعت کے مطابق کے کام کرو کیونکہ جب تم ملول ہوتے ہو تو اللہ تعالیٰ بھی ملول ہوتاہے، اللہ تعالیٰ کو وہ کام پسند ہے جو ہمیشہ جاری رہے چاہے کم ہی کیوں نہ ہو۔
451۔ کیا میں تمہیں نماز، روزہ اورصدقہ سے افضل عمل بتادوں؟ دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا ان سے بہتر ہے کیونکہ دوافراد کے درمیان فساد وناچاقی پیداکرنا ہلاکت ہے۔
452۔ کیا میں بتاؤں کہ کل جہنم کی آگ کن پر حرام ہے؟ سنو! نرم دل، ملائم، جلد راضی ہونے والے اور آسانی کرنے والے۔
453۔ کیا میں یہ بتاؤں کہ تمہاری عورتوں میں سے کون سی عورتیں اہلِ جنت میں سے ہیں؟ محبت کرنے والیاں ، بچے زیادہ جننے والیاں، جب کوئی غلطی کرتی ہیں تو اپنے ہاتھ تمہارے ہاتھوں میں دے کرکہتی ہیں جب تک تم معاف نہ کرومیں ہاتھ نہیں اٹھاؤگی۔
454۔ کامل ترین مومن وہ ہے جن کے اخلاق اچھے ہیں اور تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے لئے اچھے ہیں۔
455۔ کیا تم لوگوں کو اہلِ جہنم کے بارے میں بتادوں؟ ہر خودپسند، خودغرض،متکبر، لالچی اور بخیل اہلِ جہنم میں سے ہے۔
456۔ کیا میں تمہیں ایک مرد کے بہترین خزانے کی خبردوں؟ نیک عورت، جب اس کی طرف دیکھے توخوش ہو، حکم کرے تو اطاعت کرے اور جب موجود نہ ہوتو اس کی امانت کی حفاظت کرے۔
457۔ کیا میں تمہیں جنت کے بادشاہوں کے بارے میں بتادوں؟ ضعیف، کمزور، پھٹے پرانے کپڑے پہنا ہوا شخص جس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ خدا کی قسم کھائے تو خدا اس کی قسم کو پورا کرے گا۔
458۔ کیا میں تمہیں نیکوکاروں اور بدکاروں کی خبر دوں؟ تم میں سے بہترین وہ ہے جس سے بھلائی کی امید رکھی جائے اور اس کے شر سے امان ہو۔ بدترین وہ ہے جس سے بھلائی کی امید نہیں اور نہ تو اس کے شر سے امان ہو۔
459۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایک ایسی عبادت کا پتہ دوں جو بدن کے لئے سب سے زیادہ ہلکی ہے اور وہ ہے خاموشی اور حسنِ خلق۔
460۔ کیا میں تمہیں طاقتور ترین کا پتہ دوں؟ یہ وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے۔
461۔ کیا میں تمہیں شریر ترین لوگوں کی خبر دوں؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اکیلے کھاتے ہیں، بخل کرتے ہیں، اکیلے سفر کرتے ہیں اور اپنے غلاموں کو مارتے پیٹے ہیں۔
کیا میں تمہیں اس سے بھی بدتر کی خبر دوں۔ جس کی برائی سے امان نہیں اور اس سے بھلائی کی توقع نہیں، کیا میں تہیں اس سے بھی بدتر کی خبردوں؟ جس نے دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت کو بیچا ہو۔
کیا اس سےبھی بدتر کا پتہ دوں؟ وہ ہےجو دین کے ذریعے اپنی دنیا کماتاہے۔
462۔ کیا میں تمہیں ایسے خصائل کے بارے میں بتادوں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ دے گا؟ تم پر حصولِ علم لازم ہے کیونکہ علم مومن کا دوست ہے، حلم اس کا وزیرہے، عقل اس کا رہبر ہے، عمل اس کاسرپرست ہے، مدارات اس کا باپ ، انکساری اس کا بھائی اور صبران کے لشکر کا سپہ سالار ہے۔
463۔ خبردار رہو! غصہ ایک آگ ہے جو انسان کے سینے میں لگ جاتی ہےکیا تم نہیں دیکھتے کہ غصے کے وقت آدمی کی آنکھیں سرخ ہوتی ہیں اور گردن کی رگیں پھول جاتی ہیں جب کبھی تم میں سے کسی کو ایسا ہوجائے توزمین پر بیٹھ جاؤ، زمین پر۔
464۔ جان لو کہ تمام انسان آدمؑ کی اولاد ہیں اور آدمؑ مٹی سے بنائے گئے ہیں اور اللہ کے ہاں ان میں سے مکرم ترین شخص وہ ہے جو پرہیزگار ہے۔
465۔ خبردار رہو! لوگوں کو مختلف طبقات میں پیدا کیاگیاہے۔ بعض مومن پیداہوتے ہیں مومن بن کر زندگی کزارتے ہیں اور مومن ہی مرتے ہیں بعض کافر پیدا ہوتے ہیں کافر زندگی گزارتے ہیں اور کافر ہی مرتے ہیں جب کہ کچھ ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر زندگی گزارتے ہیں مگر مرتے ہیں تو مومن بن کر مرتے ہیں۔
466۔ لوگوجان لو! جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر یہ درست ہے تو سارا بدن درست ہے اور اگر یہ بگڑگیا تو سارا بدن بگڑجاتاہے۔
467۔ اس دنیا میں کتنے سارے پیٹ بھرے خوشحال لوگ ہیں جو قیامت کے دن بھوکے اور ننگے ہوں گے اور اس دنیا میں کتنے سارے بھوکے ننگے ہیں ہیں جو قیامت کے دن سیر اور خوشحال ہوں گے۔
468۔ اگر کسی کو حق بات معلوم ہوتو لوگوں کے خوف سے اسے نہ چھپائے۔
469۔ خبردار! جب کوئی مرد کسی نامحرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتاہے شیطان ان کا تیسرا بن جاتاہے۔
470۔ جان لو! اہلِ بہشت کے اعمال سخت راستے سے چڑھائی کی مانند ہیں اور اہلِ دوزخ کے اعمال نیچائی میں لڑھکنے کی مانند ہیں۔
471۔ بہت سارے لوگ اپنی عزت کرتے ہیں اور درحقیقت وہ اس کی توہین کرتے ہیں اور بعض لوگ اپنے نفس کی توہین کرتے ہیں درحقیقت وہ اس کی عزت کرے ہیں۔
472۔ آگاہ رہو! ایک لمحے کی خواہشات کی پیروی طویل حزن وعم کا باعث ہوتے ہیں ۔
473۔ کتنے سارے لوگ ہیں جو راتوں کو نمازِ شب کے لئے اٹھتے ہیں مگر انہیں سوائے بیداری کےاور کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کتنے سارے روزےدار ہیں جنہیں سوائے بھوک اور پیاس کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
474۔ لوگو! تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جسے غصہ دیر سے آئے اور جلدی راضی ہو جائے اور بدترین شخص وہ ہے جو جلدی غصے میں آئے اور دیر سے راضی ہوجائے اور جو شخص دیر سے غصے میں آئے اور دیر سے راضی ہویا جلدی غصے میں آئے اور جلدی خوش ہوتو یہ بھی ایک حالت ہے۔
475۔ آگاہ ہوجاؤ! تم میں سے بہترین تاجر وہ ہے جو اچھائی کے ساتھ دیتاہے اورا چھائی کے ساتھ لیتاہےاور بدترین وہ ہے جو برے طریقے سے لیتاہے اور دیتاہے۔ اور اگر کوئی شخص اچھائی کے ساتھ دے اور برے طریقے سے لے یا جو برے طریقے سے دے اور اچھائی کے ساتھ لے تو بھی قابلَ تعریف نہیں۔
276۔ نیاصاف ستھرا لباس پہن کر قابلِ تعریف زندگی گزارو۔
477۔ گھر کے لئے مکان خریدنے سے پہلے ہمسائیوں کو دیکھیں اور سفر کرنے سے پہلے ساتھی تلاش کریں۔
478۔ نکاح کے زریعے رزق تلاش کرو۔
479۔ انگوٹھی پہنو چاہے وہ لوہے ہی کی کیوں نہ ہو۔
480۔ جدوجہد کرنے کو اپنے اوپر لازم جانو تاکہ صحت مند رہو اور تونگر بنو۔
481۔ خدا کے لئے اپنے غلاموں (خادموں) کے بارے میں ہوشیار رہو۔ ان کے بدنوں کو پوشاک پہناؤ اور ان کے پیٹ کو سیر کرو اور ان کے ساتھ بڑی نرمی کے ساتھ باتیں کرو۔
482۔ خدا کے لئے ہر اس شخص کا خیال رکھو جس کا مددگار اللہ کے سوا کوئی نہیں۔
483۔ جب تک ایک مومن شخص کسی دوسرے بھائی کی مدد کرتارہتاہے خداوندِ عالم بھی اس کی مدد کرتارہتاہے۔
484۔ خداوندِ عالم قاضی کا دوست اس وقت ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے لیکن جب وہ ظلم کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اسے چھوڑ دیتاہے اور شیطان اس کا ہمراہی بن جاتاہے۔
485۔ خداوندِ عالم ! میرے بڑھاپے اور ڈھلتی عمر میں میرے رزق میں وسعت عطافرما۔
486۔ خدا وندا مجھے اس طرح اپنے آپ سے ڈرا دے جیسا کہ میں تجھے دیکھ رہاہوں اور اپنے تقویٰ کے ذریعے مجھے سعادت سے ہمکنار فرما۔ اور مجھے اپنی نافرمانی کی بدبختی سے دوچار نہ فرما اور میرے لئے اپنے حکم میں بھلائی اختیار فرما۔ یہاں تک کہ میں ان امور میں جنہیں تونے موخر کیا ہے جلدی نہ کروں اور جنہیں تونے جلدی مہیا فرمایاہے، ان میں تاخیر نہ چاہوں اور میرے دل کو مستغنی فرما۔
487۔ بارالٰہا مجھے صابر وشاکر بنا، مجھے میری اپنی آنکھوں میں پست اور دوسری کی نظروں میں بزرگ بنا۔
488۔ خدا وندِ عالم! مجھے ان لوگوں میں شامل فرماجو نیکی کرتے ہیں توخوش ہوتے ہیں اور برائی کرتے ہیں تو استغفار کرتے ہیں۔
489۔ خداوندِ عالم میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لئے میرے گھر میں وسعت قرار دے اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔
490۔ خدا وندِ عالم! ہمارے تمام امور میں ہماری عاقبت کو نیک قرار دے اور ہمیں دنیا میں ذلت اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔
491۔ بارِ الٰہا! میرے کھڑے ہونے، سونے اور بیٹھے رہنے کے وقت اسلام کے ذریعے میری حفاطت فرما اور مجھے حاسدوں اور دشمنوں کی ملامت کا نشانہ نہ بنا خدا وندِ عالم!میں تیرے قبضہ قدرت میں موجود بھلائیوں کے خزانے کا سوال کرتاہوں اور ہر برائی سے میں تیری پناہ چاہتاہوں۔
492۔ خداوندا! مجھے زندگی میں مسکین قراردے ، مجھےمسکینی میں ہی موت دے اور مسکین ہی محشور فرما۔ بے شک بدبخت ترین شخص وہ ہے جو دنیا میں محتاج اور آخرت میں عذاب کا مستحق قرارپائے۔
493۔ خداوندا!ہمارے درمیان صلح وصفائی قرار دے ہمارے دلوں میں محبت ڈال اور ہمیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت فرما اور اندھیروں سے نجات دے کر روشنی میں لے آ۔ ہمیں خواہش سے محفوظ رکھ چاہے یہ پوشیدہ ہوں یاظاہر ہوں، خداوندا! ہمارے کانوں ، آنکھوں ، دلوں، بیویوں اور اولاد کو ہمارے مبارک قرار دے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو مہربان اور توبہ کرنے والا ہے۔
494۔ خداوندا! میری آنکھوں کو اشکبار قرار دے جو تیرے خوف سے آنسو بہائیں ان آنسوؤں سے میرے دل کو شفاء ملے قبل اس کے کہ آنسو خون بن جائیں اور دانت آگ کا ایندھن بنیں۔
495۔ بارِ الٰہا! میرے دین کی حفاظت فرماجو میرے کاموں کا محافظ ہے۔ میری دنیا کی اصلاح فرما جس سے میرا معاش وابستہ ہے، میری آخرت کی اصلاح جہاں میں نے لوٹ کر جاناہے اور میری زندگی کو نیکی میں اضافہ کا سبب قرار دے اور موت کو برائیوں سے بچنےکا سامان قراردے۔
496۔ بارِ الٰہا! موت کی سختیوں اور تکلیفوں میں میری مدد فرما۔
497۔ میرے معبود! میرے گناہوں کو معاف فرما۔ وسیع گھر عطافرما اور میرے لئے میرے رزق میں برکت عطافرما۔
498۔ میرے معبود! میرے گناہوں کی مغفرت فرما۔ میری جہالت اور امور میں میرے افراط نیز(میری کوتاہیاں) جنہیں تو مجھ سے بہتر جانتاہے۔ (ان تمام کو معاف فرما.خداوندا! میری خطاؤں ، کوتاہیوں اور مذاق کو معاف فرما اور جو کچھ بھی مجھ سے سرزد ہوا ہے اسے معاف فرما۔ جو کچھ میں نے پہلے کیا یا بعد میں پوشیدہ طور سے کیا ہو یا اعلانیہ کیاہو سب کو معاف فرما۔
499۔ خداوندا! علم کے ذریعے مجھے بے نیاز فرما اور بردباری سے مجھےزینت دے ۔ تقویٰ کے ذریعے مجھے عزت دے اور عافیت کا حسن عطا فرما۔
500۔ خداوندا! ہمیں اس قدر خوف نصیب فرماجو ہمارے گناہ اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہوجائے اور اس قدر اپنی اطاعت سے نواز جو ہمیں بہشت تک پہنچادے۔ ہمیں اس قدر یقین سے بہرہ ور فرما جو دنیاکی مصیبتوں کو ہم پر آسان کرے، ہمیں اس وقت تک زندگی عطافرما جب تک ہم اپنی آنکھ ، کان سے کام لے سکتے ہوں، جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہے ان سے انتقام لے، جو ہم سے دشمنی کرتے ہیں ان پر فتح مند بنادے ، ہماری مصیبتوں کو ہمارے دین میں قرار نہ دے۔ ہمارے دنیاوی امور کو بڑا ظاہر نہ فرما اور جو ہم پر رحم نہ کرے اسے ہم پر مسلط نہ فرما۔
501۔ میرے معبود! تونے مجھے زندگی دی ہےتو ہی موت دیتاہے زندگی اور موت تیرے اختیار میں ہے، اگر مجھے زندہ رکھتا ہے تو حفاظت فرما جب موت دینی ہو تو مغفرت فرما۔ خداوندا میں تجھ سے عافیت کا طلب گار ہوں۔
502۔ خداوندا! مجھے جو علم دیا ہے اسے میرے لئے منعفت کا باعث بنا اور مجھے وہی چیز سکھا جو مجھے فائدہ دے اور میرے علم میں اضافہ فرما۔
503۔ میرے معبود! میں تجھ سے ہدایت ، تقویٰ، پاکدامنی اور بے نیازی کا سوال کرتاہوں۔
504۔ میرے معبود! میں تجھ سے ایسی صحت کا سوال کرتاہوں جو ایمان کے ساتھ ہو اور ایمان جو حسنِ اخلاق کے ساتھ ہو جس کے ساتھ کامیابی موجود ہو۔
505۔ خداوندا! میں آپ سےان تمام بھلائیوں کا سوال کرتاہوں جنہیں میں جانتاہوں یا نہیں جانتاہوں اور ان تمام برائیوں سے تیری پناہ چاہتاہوں جنہیں میں جانتاہوں یا نہیں جانتا۔
506۔ خداوندا! میں جذام، برص، دیوانگی اور دوسری بری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
507۔ میرے معبود! کمزوری ، سستی، خوف،بخل، بڑھاپا، سنگدلی، غفلت، تنگدستی ، ذلت اور احتیاج سے میں تیری پناہ چاہتاہوں نیز فقر، کفر، فسق، بدبختی، شہرت طلبی، دکھاوا سے بھی پناہ چاہتاہوں اور میں تیری پناہ گونگاپن،بہراپن، جنون، پاگل پن ، جذام، برص اور دوسری بری بیماریوں سے چاہتاہوں۔
508۔ میرے معبود! میں تیری پناہ چاہتاہوں کمزوری،سستی،خوف، کنجوسی،بڑھاپا، قبر کے عذاب اور موت وزندگی کے فتنوں سے۔
509- میرے معبود! میں تیری پناہ چاہتاہوں کہ فقر ، تنگدستی اور ذلت سے محفوظ رکھ نیز اس سے بھی پناہ چاہتاہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یاکوئی مجھ پر ظلم کرے۔
510۔ میرے معبود! سستی ، بڑھاپا، گناہگاری اور قرضے نیز قبر کی آزمائش اور عذاب، جہنم کی آزمائش نیز تونگری اور فقیری کی آزمائش سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
511۔ میرے معبود! برے ہمسائے کی ہمسائیگی سے تیری پناہ چاہتاہوں کیونکہ صحرا کا (خانہ بدوش) ہمسایہ جلد ہی بدل جاتاہے۔
512۔ میرے معبود! میں ایسے شخص سے تیری پناہ چاہتاہوں جو میرے ساتھ فریب کرتاہے اس کی
آ نکھیں مجھے دیکھتی ہیں مگر اس کا دل میرے پیچھے پڑا ہواہے اگر کوئی نیکی دیکھتاہےتو چھپاتاہے اور کوئی برائی دیکھتاہے تو اسے پھیلاتاہے۔
513۔ میرے معبود! تیری نعمتوں کے زائل ہونے سے مجھے پناہ سےدے نیز عافیت کے بدلنے ، ناگہانی آفت اور ان تمام چیزوں سے پناہ چاہتاہوں جس میں تیری ناراضگی ہے۔
514۔ میرے معبود! ایسے علم سے جو فائدہ نہ پہنچائے ایسے عمل سے جو بلند نہ ہوسکے اور ایسی دعاسے جو سنی نہ جائے تیری پناہ چاہتاہوں۔
515۔ میرے معبود! تیری پناہ چاہتاہوں ایسے علم سے جو فائدہ نہ دے، ایسے دل سے جس میں تیرا خشوع وخضوع نہ ہو، ایسی دعاسے جو سنی نہ جائے ایسے نفس سےجو سیری نہ پائے میرے معبود انہی چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
516. میرے معبود! تیری پناہ چاہتاہوں اس سے کہ قرض اور دشمن غلبہ حاصل کریں اور دشمن طعنے دینے لگیں۔
517. میرے معبود! عورتوں کے فتنےاور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
518. میرے معبود! مجھے برے اخلاق ، برے اعمال، بری خواہشات اور برے امراض سے پناہ دے۔
519. میرے معبود! برےدن ، بری رات، بری ساعت، برے دوست، برےہمسائے سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
520. میرے معبود! میری امت کی سحر خیزی میں برکت عطافرما۔
521. میرے معبود! تجھے تیری غیب دانی اور مخلوق پر تیری قدرت کا واسطہ دیتاہوں کہ جب تک میرے لئے بہتری سمجھنا اسی وقت تک زندہ رکھنا اور جب میری موت میں بہتری دیکھنا تو اسی کو اختیار کرنا۔ میرے معبود! میں اپنے ظاہر وباطن میں تیرے خوف کا سوال کرتاہوں اور تیری رضاوغضب کے وقت خلوص کا طلبگار ہوں اور تجھ سے سوال کرتاہوں کہ فقیری اور امیری دونوں میں قناعت کی توفیق دے۔
522. میرے معبود! میرے پالنے والے ہمیں دنیا اورآخرت میں نیکی عطافرما اور جہنم کی ٓگ سے بچا۔
523. میرے معبود! ہماری تعداد میں اضافہ فرما تعداد کو کم نہ کرنا، ہمیں عزت دے توہین سے بچا، ہمیں عطافرما، محروم نہ فرما ہمیں برتری عطا فرما کسی دوسرے کو ہم پر برتری مت دے۔ ہمیں خوشی سے ہمکنار فرما اور تو ہم سے راضی رہ۔
524. میرے معبود! میرے جسم کو صحت وعافیت دے ، میرے کانوں کو عافیت دے ، میری آنکھوں کی حفاظت فرما، میرے معبود کفر اور فقر سے مجھے اپنی پناہ دے ۔ میرے معبود میں عذاب ِ قبر سے تیری پناہ چاہتاہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
525. میرے معبود! جس طرح تونے مجھے حسن صورت سے نوازا ہے اسی طرح حسنِ سیرت بھی عطافرما۔
526. میرے معبود! ایک لمحے کے لئے بھی مجھے میرے حوالے نہ فرما اور جو نیک چیزیں مجھےعطا فرمائی ہیں انہیں واپس نہ لے۔
527. میرے معبود! جو کوئی میری امت پر حکمران بنے اور ان پر سختی کرے تو اس کے ساتھ توبھی سختی کر اور جو کوئی میری امت پر حکمرانی کرتے ہوئے مہربانی کا برتاو کرے تو، توبھی ان کے ساتھ مہربانی فرما۔
528. کھیلو،کودو اور تفریح کرو کیونکہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ تمہارے دین میں کوئی سختی دیکھے۔
529. غیب کی باتیں بتانے والے شخص کو اچانک ہی جہنم میں جھونک دیاجائےگا۔
530. تیرا پروردگار مدح وثنا کو پسند کرتاہے۔
531. (خواتین سے فرمایا) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب تم میں کوئی ایک اپنے شوہر سے حاملہ ہوجاتی ہے اور شوہر اس سے راضی بھی ہے تو ایسی عورت کو دنوں کے روزے رکھتے ہوئے اللہ کی راہ میں قیام کرنے کاثواب ملتاہےجب حمل وضع ہوتاہے اور بچہ دودھ پینے کے لئے پستان منہ میں لے کر چوستاہے تو ہر گھونٹ کے بدلے ایک ثواب ملتاہے اور اگربچے کی حفاظت کرتے ہوئے ایک رات جاگے تواللہ کی راہ میں ستر قیدیوں کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔
532. کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام سابقہ حالت کو محو کرتاہے ہجرت کرنا سابقہ حیثیت کو ختم کرتی ہے اور حج سابقہ گناہوں کو محو کرتاہے۔
533. اہلِ جہنم نے جہاں رہنا ہے وہاں ان کے لئےزندگی اور موت کا کوئی تصور نہیں لیکن وہ لوگ جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں پہنچے ہوں گے وہ ایک ایسی موت مرجائیں گے کہ وہ کوئلہ ہوجائیں گے توان کی شفاعت کی اجازت دی جائے گی اور انہیں گروہ گروہ کرکے لایا جائے گا اور جنت کی نہروں کے کنارے لاکراہلِ بہشت سے کہاجائےگا کہ ا ن پر پانی ڈالواس وقت یہ لوگ دوبارہ اس طرح آگے آئیں گے جیسے سیلاب کی گزرگاہ پر کوئی دانہ اگ آیا ہو۔
534. لوگو! میں بھی ایک بشر ہوں قریب ہے کہ خدا کا حکم آن پہنچے اور میں لبیک کہہ دوں اور میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہاہوں ان میں سے پہلی چیز تواللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے جو اس سے تمسک رکھتاہے وہ ہدایت پاتاہے اور جو اس کے بارے میں غلطی کرتاہے گمراہ ہوجاتاہے۔ پس تم اللہ کی کتاب کو پکڑے رہو اور اس سے تمسک رکھواور میرے اہلِ بیتؑ تمہیں خدا کی یاد دلا دیں گے۔میں اپنے اہلِ بیتؑ کے بارے میں تمہیں خدا کی یاد دلارہاہوں۔
535. دنیا زسبز اور میٹھی ہے یہیں خداوندِ عالم نے تمہیں اپنا خلیفہ بنایا ہے اور وہ دیکھ رہا ہے کہ تم کیا عمل بجالاتے ہو پس تم دنیا سے ڈرو اور عورتوں سے ڈرو کیونکہ بنی اسرائیل میں میں پہلافتنہ عورتوں کی وجہ سے رونماہواتھا۔
536. امام بعد! جس کسی کو ہم کسی کام پر مامور کرتے ہیں تو اس کام سے واپس آکر کہتاہے کہ یہ مال ہم نے آپ کے لئے وصول کیا ہے اور یہ مال ہمیں تحفے میں ملا ہے وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہاتاکہ اسے معلوم ہوتاکہ اسے کتنے تحفے ملتے ہیں۔
537. اس حسین عورت سے جو اولاد نہ جنتی ہو وہ عورت بہتر ہے جو بچے جنتی ہو، قیامت کےدن میں تمہاری کثرت ِ تعداد پر فخر کروں گا۔
538. افراط وتفریط سے پر ہیز کرو بہترین کام میں اعتدال کی راہ اختیار کرناہے۔
539. عورتوں کا معاملہ ان کے آباء کے سپرد ہے اور ان کی رضامندی کی نشانی ان کی خاموشی ہے۔
540. مجھے مسواک کا حکم اس قدر ملا کہ مجھے اس کے واجب کئے جانے کا خوف ہوا۔
541. مجھے مسواک کا اس قدر حکم ملا کہ مجھے مسوڑھوں کے گھسنے کا خوف ہوا۔
542. مسلمانوں کے راستے سے رکاوٹوں کو دور کروتاکہ تمہاری نیکیوں میں اضافہ ہو۔
543. اپنی والدہ، اپنی والدہ، اپنی والدہ کا خیال رکھیں اس کے بعد اپنے باپ کا خیال رکھیں اس کے بعد اپنے عزیزوں کا خیال رکھنے میں قربت کے درجے کا خیال رکھیں۔
544. اپنے ہاتھوں کو قابو میں رکھو۔ اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔
545. کسی کو نیکی کی راہ پر لگاناخاموشی سے بہتر ہے اور کسی کو بری راہ پر لگانے سے خاموش رہنابہتر ہے۔
546. جس کسی نے تمہیں ملامت کی اس نے تمہیں امان دی۔
547. میں عرب کا فصیح ترین فرد ہوں۔
548. میں خدا کو گواہ بناتاہوں کہ جب ایک عاقل لغزش نہیں کرتاتو خداوندِ عالم اسے بلند کرتاہے اگر پھر بھی وہ لغزش نہیں کرتا ہے تو نور سے اور بلند کرتا ہے اور اگر پھر بھی لغزش نہیں کرتاتو اسے اور بلند کرتاہے یہاں تک کہ اسے جنت تک پہنچاتاہے۔
549. میں ڈرانے والا ہوں کہ موت اچانک آنے والی ہے اور قیامت وعدے کی جگہ ہے۔
550.اگرتم یہ بات پسند کرتے ہو کہ تمہیں اللہ اور اس کا رسول پسند کریں تو امانتوں کو واپس کرو جب بات کرو تو سچ بولو اور اپنے ہمسائیوں کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
551. صبر کے ساتھ کشائش کا انتظارکرنا عبادت ہے۔
552.اللہ سے کشائش کا انتظارکرنا عبادت ہےجو شخص قلیل رزق پر راضی رہتاہے خداوندِ عالم اس کی طرف سے قلیل عمل کو بھی قبول کرتاہے۔
553. جب تک تم پر جہالت اور دنیا پرستی کی مستی ظاہر نہ ہو تم اپنے پروردگار کی طرف سےمطمئن رہو۔
554. تم اور تمہارا مال دونوں تمہارے باپ کے ہیں۔
555. لوگوں کو ان کی برائی اور اچھائی کے مطابق پہچانو۔
556. کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں حکومت کے بارے میں خبر دوں کہ یہ کیا ہے؟ اس کی ابتداء ملامت، دوسرا درجہ ندامت اور تیسرا درجہ عذاب ِ قیامت ہے۔
557. اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے ظالم ہے یا مظلوم۔ اگر ظالم ہے تو ظلم سے باز رکھو اور اگر مظلوم ہے تو اس کی نصرت کرو یعنی (ظلم کو دفع کرو)۔
558. یہ جان لو کہ تم سرخ یا سیاہ ہونے کی بناء پر کوئی برتری یا فضیلت نہیں رکھتے مگر یہ کہ تقویٰ کے ذریعے برتری حاصل کرو۔
559. تم ہر وقت اپنے سے کمتر کی طرف دیکھو اور پنے سے برتر کی طرف مت دیکھو تاکہ اس طرح تم اللہ کی نعمتوں کی قدرجان سکو۔
560. یہ خیال رکھو کہ تم اپنے بیٹے کو کہاں جگہ دے رہے ہو کیونکہ خون کی اپنی ایک تاثیر ہوتی ہے۔
561. خدا نے جو نعمتیں تمہیں عطا کی ہیں ان سے بہرہ مند رہو۔
562. تم خرچ کرو اور شمار مت کرو کہ اللہ بھی تم سے حساب کرے کبھی کنجوسی مت کرو کہ اللہ بھی تم پر بخل کرے۔
563. اگر قیامت واقع ہوجائے اور تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں ایک پودا ہوتو اگر اسے زمین پر لگاسکتے ہو تولگادو۔
564. تم نکاح کرو کیونکہ قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔
565. بنی آدم کے گناہ کے ارتکاب سے پہلے موت اس کی آنکھوں کے سامنے اور خواہشات پشت کے پیچھے تھیں جونہی گناہ کا ارتکاب کیا خداوندِ عالم نے امید کو اس کی آنکھوں کے سامنے کیا اور موت کو اس کی پشت کے پیچھےیہاں تک کہ آرزؤں میں ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
566. تمام لوگوں میں سے بخیل وہ شخص ہے جو سلام میں بخل کرتاہے اور تمام لوگوں میں سے کمزور وہ شخص ہے جو دعا کرنے سے عاجز ہے۔
567. بنی آدم اس چیزکی طمع کرنے لگتاہے جس سے منع کیاجاتاہے۔
568. سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ ایک شخص باپ کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ دوستی رکھے۔
569. خدا کے نزدیک قابلِ نفرت وہ باغی شخص ہے جس نےاپنی اولاد اور مال میں کوئی مصیبت نہ دیکھی ہو۔
570. بےشک ابلیس اپنا تخت پانی میں بچھادے گا اور اپنے فوجی دستوں کو اطراف میں بھیج دے گا اور یہ بڑی گمراہیاں پھیلائیں گے اور ان کی گمراہیوں کے مطابق شیطان کے نزدیک ان کی منزلت ہوگی۔ ان میں سے ایک آکر اس کے پاس کہہ دے گا کہ میں نے یہ کیا اور وہ کیا۔ ابلیس کہہ دے گا کہ تم نے کچھ بھی نہیں کیا ۔ اتنے میں ایک آکر کہے گا میں نے فلاں کو اس وقت تک نہیں چھوڑا یہاں تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی۔ ابلیس اسے قریب کرکے کہتاہے کہ تم سب سے اچھے ہو۔
571.ابلیس ایسے افراد کی طرف جو اپنے مال سے نیک کام بجالاتے ہوں اپنے مضبوط ترین افراد کو بھیجتاہے۔
572. جنت کے دروازے تلواروں کے سایوں کے نیچے ہیں۔
573. قیامت کے دن لوگوں میں سے خداوندِ عالم کےنزدیک تر اور پسندیدہ تر عادل حکمران (رہنما ہے) اور ناپسندیدہ تر اور دور تر ظالم حکمران ہے۔
574. خدا کے بندوں میں سے وہ شخص اللہ کے ہاں محبوب ہے جو لوگوں کی بھلائی چاہتاہو۔
575. خدا کے نزدیک وہ شخص پسندیدہ ہے جو نیک کاموں کو دوست رکھتاہے اور اسے انجام دینے کو پسند کرتاہے۔
576. بے شک تم میں ہر ایک اپنے دوسرے بھائی کا آئینہ ہے جب وہ اس میں کوئی عیب دیکھتا ہے تو اسے دور کرتاہے۔
577. تم میں سے ہر ایک اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک “نطفہ” کی شکل میں اور اس کے بعد چالیس دن تک “علقہ” اور اس کےبعد چالیس دن “مضغہ” کی شکل میں ہوتاہے اس کے بعد خداوندِ عالم ایک فرشتے کو بھیج کر اسے حکم فرماتاہے کہ اس کی ذندگی ، موت اور عمل لکھے نیز یہ بھی لکھے کہ خوش قسمت ہے یا بدبخت۔ اس کے بعد اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔
578. تم میں سے ایک شخص اہلِ جنت والوں کےعمل بجالاتاہے یہاں تک کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہتاہے تو اس پر تقدیر غالب آجاتی ہے اور وہ اہلِ جہنم کے کام کرنے لگتاہے اور یوں جہنم میں داخل ہوجاتاہے اور تم میں سے کوئی شخص اہلِ جہنم کے کام کرنے لگتاہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتاہے تو تقدیر آگے بڑھ جاتی ہے اور وہ اہلِ جنت کے کام کرنے لگتاہے اور بہشت کا حقدار بن جاتاہے۔
579. دنیا والوں کے فخر کا سرمایہ مال ہے جس کی طلب میں لوگ نکلتے ہیں۔
580.تمام خوبصورتیوں کی خوبصورتی اچھا اخلاق ہے۔
581. میں اپنی امت کے بارے میں زبان دراز منافق سے ڈرتاہوں۔
582. میں اپنی امت کے بارے میں ہر چیز سے بڑھ کر خدا کا شریک قرار دیئے جانے سے ڈرتاہوں۔ میں یہ نہیں کہتاکہ یہ لوگ سورج کی پوجا کریں گے اور چاند کی پرستش کریں گے اور بتوں کی عبادت کریں گے بلکہ یہ اپنے کام اللہ کے غیر کی خاطر اور اپنی پوشیدہ خواہشات کے لئے بجالائیں گے۔
583. میں اپنی امت کے بارے میں ہر چیز سے بڑھ کر گمراہ کرنے والے رہنماؤں سے ڈرتاہوں۔
584. مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے بڑا خوف قومِ لوط ؑکے عمل کا ہے۔
585. قیامت کے دن سب سے زیادہ پشیمانی اس شخص کو ہوگی جس نے دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت فروخت کی ہو۔
586. قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب اس عالم پر ہوگا جسے خدا نے اس کے علم کا فائدہ نہ دیا ہو۔
587. سچا آدمی دوسروں کی باتوں پر باور ہوجاتاہے سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو دوسروں کو جھٹلاتا پھرتاہے۔
588. تمام بدبختوں میں سب سے بڑا بدبخت وہ ہے جسے دنیا میں فقر اور آخرت میں عذاب کا سامنا ہو۔
سب سے بڑا شکرگزار وہ شخص ہے جو لوگوں کا شکریہ ادا کرتاہے۔
589. تمہارے لئے بہترین کھانا وہ ہے جسے آگ میں پکایاجائے۔
590. بے شک پاکیزہ ترین پیشہ ان تاجروں کاہے جو بات کرتے ہیں تو جھوٹ نہیں بولتے امانت میں خیانت نہیں کرتے اور جب وعدہ کرتے ہیں تو خلاف ورزی نہیں کرتے۔ قرض ادا کرنے میں ٹال مٹول نہیں کرتے اور قرض وصول میں سخت گیری بھی نہیں کرتے ، فروخت کرتے وقت اپنے جنس کی تعریف نہیں کرتے اور نہ تو خریدتے وقت دوسرے کے مال میں نقص نکالتے ہیں۔
591. تمہارے لئے بہترین روزی جسے تم کھاتے ہو وہ ہے جسے تم نے کمایا ہے اور اولاد بھی تمہاری کمائی میں شامل ہے۔
592. جنت والوں کا ایک گروہ ایک جہنمی گروہ کو دیکھ کر کہے گا تم کس وجہ سے جہنم میں پہنچے۔ خدا کی قسم ! ہم تو تمہاری بتائی ہوئی باتوں کی وجہ سے جنت میں پہنچے ہیں۔ یہ سن کر وہ کہیں گے کہ ہم صرف کہتے تھے اور ان باتوں پر عمل نہیں کرتے تھے۔
593. خداوندِ عالم کے نزدیک کبیرہ گناہوں کے بعد ایک بڑا گناہ آدمی کا اس حالت میں مرنا ہے کہ اس کے ذمے کسی کا قرض ہو جس کی ادائیگی کا اس نےبندوبست نہ کیاہو۔
594.قیامت کے دن اس شخص کا گناہ دوسرے تمام گناہ سے زیادہ ہوگا جو بیہودہ باتیں کرتاہے۔
595. قرابت داروں کے ساتھ نیکی کرو کیونکہ صلہ رحمی کا ثواب سب سے پہلے ملتاہے۔
596. مومن کا بہترین عمل اللہ کی راہ میں جہاد کرناہے۔
597. بہ تحقیق تمہارا دہن قرآن کا راستہ ہے پس تم مسواک کے ذریعے اسے پاک وصاف رکھو۔
598. جنت میں عورتیں بہت کم ہوں گی۔
599. اللہ کے نزدیک یہ سب سے بڑا گناہ ہے کہ ایک شخص اسی شخص کو ضائع کرے جس سے وہ قوت حاصل کرتاہے۔
600. دنیا میں جو لوگ زیادہ پیٹ بھرے رہتے ہیں قیامت کے دن ان کی بھوک سب سے طویل ہوگی۔
جنت میں اکثر سادہ لوح لوگ ہوں گے۔
601. زیادہ لوگ دو کھوکھلی اشیاء کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے یعنی منہ اور شرمگاہ۔
602. حسنِ خلق اور تقویٰ کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔
603.بیوقوف شخص اپنی حماقت کی وجہ سے بدکار شخص سے زیادہ گناہ کا مرتکب ہوتاہے۔
604. زمین ہر روز ستر مرتبہ آواز دیتی ہے، اے آدمؑ کی اولاد ! تم جوچاہوکھاؤ خداکی قسم ایک دن میں تمہارے گوشت وپوست کو کھاؤں گی۔
605. بے شک اسلام کی ابتداء غربت میں ہوئی ہے اور عنقریب غربت کی طرف لوٹے گا پس خوشا حال ہو غریبوں کا۔
606. اسلام ایک پاکیزہ دین ہے پس تم بھی پاکیزگی اختیار کرو کیونکہ پاکیزہ لوگوں کے علاوہ اور کوئی جنت میں داخل نہیں ہوسکے گا۔
607. تمہارے پہنے ہوئے لباس کی طرح تم میں سے کسی کے دل میں ایمان بھی پھٹا پرانا ہوسکتاہے پس تم خدا سے دعا کروکہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرے۔
608. بے شک نیکی اور صلہ رحمی عمر بڑھاتے ہیں، شہروں کو آباد کرتے ہیں، مال ودولت بڑھاتے ہیں، چاہے ایسے لوگ فاسق وفاجر ہی کیوں نہ ہوں۔
609. انکساری آدمی کی عظمت بڑھاتی ہے پس تم توضع اختیار کرو تو خدا تمہیں بلند کرے گا اور معاف کرنا انسان کی عزت میں اضافہ کرتاہے اور صدقہ دینا مال میں اضافہ کرتاہے صدقہ دو تاکہ خدا تمہارے مال میں اضافہ کرے۔
610. بے شک حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتاہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھاجاتی ہے۔
611. حکمت شریف کی شرافت میں اضافہ کرتی ہے۔
612. حیا اور ایمان ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں ایک چلا جاتاہے تو دوسرا بھی رخصت ہوجاتاہے۔
613. دنیا سبز اور شیریں ہے خداوندِعالم نے اس میں تمہیں اپنا خلیفہ بنایا ہے تاکہ دیکھ لے کہ تم اس میں کیا کرتے ہو۔
614. جب ایک شخص کسی کے انداز اور کام پر راضی رہے تو وہ بھی اسی کی مانند ہے۔
615. جب ایک شخص اپنی بیوی کی طرف (محبت کی نظروں سے) دیکھتاہے اور بیوی اس کی طرف دیکھتی ہے تو خداوندِ عالم ان دونوں کی طرف رحمت کی نظروں سے دیکھتاہے۔
616. ایک شخص اس وقت تک صائبِ رائے رہتاہے جب تک وہ دوسروں کی خیر خواہی کرے اور جب وہ مشورہ مانگنے والوں کے ساتھ خیانت کرتاہے تو خداوندِ عالم اصابتِ رائے کی قوت کو سلب کرتاہے۔
617. بے شک جنت میں کسی شخص کا درجہ بڑھادیاجاتاہے تو وہ پوچھے گا یہ کیونکر ہو۔ تو کہاجائے گا تمہارے بیٹے کے تمہارے لئے استغفار کرنے کی وجہ سے ۔
618. بےشک ایک شخص اسے ملنے والے رزق سے اپنے گناہ کی بناء پر محروم ہوجاتاہے۔ تقدیر کو دعا کے علاوہ اور کسی چیز سے نہیں روکا جاسکتا اور نیکی کے علاوہ اور کسی چیز کے ذریعے عمر میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔
619.جب ایک شخص خداوندِ عالم سے کسی ایک حاجت کو طلب کرتا ہے تو خداوندِ عالم کسی مصلحت کی بناء پر اسے موخر کرتا ہے تو وہ شخص لوگوں پر تہمت لگاتاہے کہ انہوں نے ظلم کرتے ہوئے میرا حق مجھ سے چھین لیا۔
620.ایک مرد یا عورت ساٹھ سال تک اللہ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت بجالائیں اور اس کے بعد جب ان کی موت کا وقت آجائے اور یہ دونوں اپنی وصیت میں کسی کو نقصان پہنچائیں تو ان کے لئے جہنم واجب ہے۔
621. یہ ہوسکتاہے کہ ایک شخص لوگوں کی نظروں میں اہلِ جنت کے سےکام کرتا ہے اور درحقیقت وہ اہلِ جہنم میں سے ہو اور ایک شخص ظاہر میں اہلِ جہنم کےجیسے کام کرے اور حقیقت میں وہ اہلِ جنت سے ہو۔
622. بعض اوقات ایک شخص ایک طویل عرصے تک اہلِ جنت کے اعمال بجالاتاہے لیکن اس کے بعد اس کا انجام اہلِ جہنم کے عمل کے ساتھ ہوتاہے اور بعض اوقات ایک عرصے تک اہلِ جہنم کے عمل بجالاتارہے اور اس کا خاتمہ اہلِ بہشت کے اعمال پر ہو۔
623. جب تک کسی ایک قوم کے درمیان میں ایک قطع رحمی کرنے والا موجود ہے اس قوم پر رحمت نازل نہیں ہوسکتی۔
624. انسان کا رزق اس کی موت سے زیادہ اسے طلب کرتاہے۔
625. قیامت کے دن زناکاروں کو جب لایا جائے گا تو ان کے چہروں سے شعلے بلند ہورہے ہوں گے۔
626. تمام سعادتوں سے بڑی سعادت یہ ہے کہ انسان اللہ کی اطاعت میں طویل عمر پائے۔
627. خوش قسمت وہ شخص ہے جو فتنوں سے بچارہے اور وہ شخص بھی جو فتنوں میں مبتلا ہو کر صبر اختیار کرے۔
628. ساتوں زمین اور ساتوں آسمان بوڑھے زناکاروں پر لعنت کرتے ہیں۔
زناکاروں کی شرم گاہوں سے اٹھنے والی بدبو اہلِ جہنم کے لئے اذیت کا باعث ہوگی۔
629. سید بخیل نہیں ہوسکتا۔
630. موجود آدمی ایسی چیزیں دیکھتاہے جسے غیر موجود شخص نہیں دیکھ سکتا۔
631.شیاطین صبح کے وقت اپنے اپنے جھنڈے لے کر بازاروں کا رخ کرتے ہیں اور سب سے پہلے داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور سب سے آخر میں نکلنے والے کے ساتھ نکلتے ہیں۔
632. شیاطین ہمیشہ اکیلے آدمی کے ساتھ ہوتاہے اور دوآدمیوں سے بہت دور ہوتاہے۔
633. شیطان تم میں سے کسی کے پاس آکر کہتاہے کہ تمہیں کس نے پیداکیا؟ وہ شخص جواب دیتاہے، اللہ تعالیٰ نے پیداکیا۔ یہ سن کر وہ دوسراسوال کرتاہے کہ اللہ تعالیٰ کو کس نے پیداکیا؟ اگرتم میں سے کسی کے ساتھ ایسی حالت پیش آئےتو فوراً کہہ دو۔ “امنت باللہ ورسولہ” اس کے ساتھ ہی تمام شیطانی خیالات دور ہوجائیں گے۔
634. شیطان انسان کے بدن میں اس طرح داخل ہوتاہے جیسے خون اس کے جسم میں گردش کرتاہے۔
635. شیطان سرخی کو پسند کرتاہے۔ خبردار! جو کبھی سرخ لباس پہنو بلکہ ہر بھڑکیلے لباس سے پرہیز کرو۔
636. شیطان نے پروردگار ِ عالم سے کہا۔ تیری عزت کی قسم جب تک تیرے بندے کے جسم میں جان ہے میں اسے گمراہ کرتارہوں گا۔ فرمایا مجھے اپنی عزت کی قسم ہے جب تک وہ مجھ سے مغفرت طلب کرتے رہیں گے میں ان کی مغفرت کرتارہوں گا۔
637. صبح کے وقت سونے سے انسان کے رزق کا ایک حصہ روک دیاجاتاہے۔
638. حقیقی صبر پہلے صدمے پر ہے۔
639.قرابت داروں کو صدقہ دینے سے اس کا اجر دوگنا ملتاہے۔
640. صدقہ خداوندِ عالم کے غیظ کو بجھاتاہے اور بری موت کو دور کرتاہے۔
641. صدقہ اپنے اہل کی قبور کی گرمی کو ختم کرتاہے اور مومن قیامت کے دن اپنے صدقے کے زیرِ سایہ ہوگا۔
642. طمع ایک لڑھکنے والا پتھر ہے جس پر علماء پاؤں نہیں رکھتے۔
643. سچائی نیکی کی ہدایت کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف ہدایت کرتی ہے اور سچاآدمی جب بات کرتاہے تو اللہ کے نزدیک صدیق لکھاجاہے اور جھوٹ فسق وفجور کی طرف ہدایت کرتاہے اور فسق وفجور جہنم پہنچاتاہے اور جب جھوٹا آدمی بات کرتاہے تو خداوندِ عالم کے ہاں جھوٹا لکھاجاتاہے۔
644. صدقہ مال کو زیادہ کرتاہے۔
645. قیامت کے دن کسی شخص کے لئے اس قدر شرمندگی کاسامنا ہوگا کہ وہ کہے گا اے میرے پروردگار اگر ا س کے بجائے مجھے جہنم بھیج دے گا تو میرے لئے آسان ہوگا اور اس وقت وہ جہنم کے عذاب سے بھی آگاہ ہوگا۔
646.جب ایک شخص کوئی گناہ بجالاتاہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ بن جاتاہے اب اگر وہ اس برائی کو چھوڑدے اور توبہ کرے تو اس کا دل صاف ہوجاتاہے اور اگر اس کے بعد مزید گناہ کرتاجائے تو یہ نکتہ بڑھتاجاتاہے یہاں تک کہ پورا دل سیاہ ہوجاتاہے۔ اس کو “ران” کہتے ہیں جیسے کہ خداوندِ عالم نے قرآن میں ارشاد فرمایا۔ ” کلا بل ران علی قلوبھم کانویکسبون”۔
647. جب ایک بندہ آخرت کی فکر کرنے لگتاہے تو خداوندِ عالم اس کے پاس موجود اثاثے سے اس کےلئے کفایت کرتاہے اور اس کے دل میں تونگری ڈال دیتاہے۔ اور وہ ہر وقت بے نیاز رہتاہے لیکن جب ایک شخص دنیا کی فکر میں رہتاہے تو خداوندِ عالم اس کے اثاثے کو بڑھاتاہے مگر ہر وقت فقر وافلاس اس کی آنکھوں کے سامنے رہتاہے اور وہ ہمیشہ محتاج نظرآتاہے۔
648. بے شک جب ایک بندہ روٹی کا یک ٹکڑا صدقہ دیتاہے تو وہ ٹکڑا خدا کے ہاں نشوونما پاتاہے یہاں تک کہ کوہِ احد کے برابر ہوجاتاہے۔
649. ایک بندہ حسنِ اخلاق کی بناء پر روزے دار اور تہجد گزار کے مرتبے تک رسائی پاتاہے۔
650. بعض اوقات ایک بندہ کسی گناہ کا ارتکاب کرکے اس کے زریعے جنت میں داخل ہوتاہے وہ اس طرح کہ اس کا گناہ ہر وقت اس کی نظروں کے سامنے رہتاہے وہ اس سے توبہ کرتے ہوئے گناہوں سے دور ہوجاتاہے یہاں تک کہ اسی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاتاہے۔
651. خودپسندی اور غرور ستر سال کی عبادت کو مٹاتے ہیں۔
652. علماء انبیاءؑ کے وارث ہیں اور ان سے علم کی میراث پاتے ہیں جس کسی نے علم حاصل کیا اس نے انبیاءؑ کی میراث میں سے ایک بڑا حصہ پایا۔
653. نظرِ بد لگ جائے تو آدمی قبر میں داخل ہوگا اور اونٹ دیگ میں۔
654. قیامت کے دن وعدہ خلافی کرنے والے کےلئے ایک جھنڈا بلند کرکےکہاجائےگا، لوگوں خبردار رہو کہ یہ فلاں بن فلاں کی وعدہ خلافی ہے۔
655. بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے بنایاگیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے بجھایاجاسکتاہے پس تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ وضو کرے۔
656. فتنہ آتاہے تو بندے مغلوب ہوجاتے ہیں مگر علماء اپنے علم کی وجہ سے نجات پاتے ہیں۔
657. گالی گلوچ کرنا اور بدزبانی کرنا اسلام کی صفات میں سے نہیں اور اسلام کے اعتبارسےتمام مسلمانوں میں سے وہ شخص بہترین مسلمان ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں۔
658. ران بھی شرمگاہ کے حکم میں ہے۔
659. عادل جج کو قیامت کے دن حساب کے لئے لایاجائے گا اور اس شدت کے ساتھ اس سے حساب لیاجائے گا کہ وہ آرزو کرتارہے گا کہ اے کاش دو افراد کے درمیان ایک خرما کے بارے میں بھی فیصلہ نہ کیا ہوتا۔
660. لوگوں کے دل اللہ تعالیٰ (کی قدرت) کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں جو اسے پلٹاتی رہتی ہیں۔
661. خداوندِ عالم نے تین مرتبہ مومن کے قتل کرنے والے کی بخشش کے بارے میں (سفارش) رد کردی ہے۔
663. خداوندِ عالم نے ہر بدعت والے کے لئے توبہ کو ممنوع قرار دیا ہے۔
664. جب خداوندِ عالم کسی کی بھلائی کسی دوسرے شخص کے ذریعے سے انجام دلادے اور وہ شخص اس کا شکریہ ادا نہ کرے تو ایسا شخص اللہ کا شکر ادا کرنے والا نہیں ہے۔
665. بے شک خداوندِ عالم جب ایک حکم نافذ کرناچاہتاہےتو تمام عقلمندوں کی عقل سلب ہوجاتی ہے۔
666. جب خداوندِ عالم اپنے کسی بندے کے لئے کوئی چیز مقدر کرتاہے تو پھر اسے روکنے والا کوئی نہیں۔
667. بے شک جب خداوندِ عالم کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتاہے تو اس سے حیا کو اٹھا لیتاہےجب اس سے حیا اٹھ جاتی ہے تو وہ قابلِ نفرت ہوتاہے جب وہ قابلِ نفرت ہوتاہے تو اس سے امانت اٹھ جاتی ہے جب امانت اٹھ جاتی ہے تو وہ خیانت کی راہ اختیار کرتاہے اس وقت اس سے رحمت اٹھالی جاتی ہے، جب رحمت بھی اٹھ جاتی ہے تو وہ ملعون قرار پاتاہے اور اسلام کا قلاوہ اس کی گردن سے اتار لیاجاتاہے۔
668. خدا جب کسی قوم کی بھلائی چاہتاہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتاہے۔
669.جب خداوندِ عالم کوئی کام کرناچاہتاہے تو لوگوں کی عقلوں کو زائل کرتاہے یہاں تک کہ وہ امر واقع ہوجاتاہے تو ان کی عقلوں کو واپس کرتاہے اور لوگ پشیمان ہونے لگتے ہیں۔
670. جب خداوندِ عالم اپنے کسی بندے کو کوئی نعمت دیتاہے تویہ پسند کرتاہے کہ وہ نعمت اس پر آشکارا دیکھے۔
671. جس وقت اللہ تعالیٰ کسی قوم پر غضبناک ہوتاہے تو ، نہ تو انہیں زمین میں غرق کرتاہے اور نہ انہیں مسخ کرتاہے بلکہ ان کے ہاں قیمتیں مہنگی ہوتی ہیں بارش رکتی ہے اور ان پر ان کے بد ترین لوگ حاکم ہوتے ہیں۔
672. خداوندِ عالم نے اس دین کو اپنے لئے مخصوص کیاہے جو تمہارے دین کے ساتھ سخاوت اور حسنِ خلق کے علاوہ اور کسی چیز سے میل نہیں کھاتی پس تم اپنے دین کو ان دونوں سے زینت دو۔
673. خداوندِ عالم نے مجھے لوگوں کے ساتھ مدارات کرنے کا حکم اسی طرح دیاہے جس طرح مجھے فرائض کا حکم ملا ہے۔
674. خداوندِ عالم نے مجھے وحی فرمائی کہ میں لوگوں کےساتھ فروتنی سے پیش آؤں تاکہ نہ کوئی کسی پر فخر کرے اور نہ ہی کوئی کسی پر ظلم کرے ۔
675. خداوندِ عالم نےاپنی حکمت و مہربانی کی بناء پر آسائش اور خوشی کو یقین وخوشنودی میں رکھاہے اور غم واندوہ کو شک وشبہ اور غصے میں رکھاہے۔
676. جب خداوندِ عالم اپنے کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبریلؑ کو بلا کر کہتاہے کہ میں اپنے فلاں بندے کو پسند کرتاہوں تو بھی اس کے ساتھ محبت رکھ، پس جبریلؑ بھی اس کے ساتھ محبت رکھتے ہیں اور اہلِ آسمان کو ندا کرکے کہتے ہیں کہ خداوندِ عالم فلاں شخص کو دوست رکھتاہے تم بھی اسے دوست رکھویہ سن کر تمام اہلِ آسمان اسے دوست رکھتے ہیں اور اس کے بعد یہ حکم اہلِ زمین کو دیتے ہیں، اور جب خداوندِ عالم کسی کسی بندے کو ناپسند کرتاہے تو جبریلؑ کو بلاکر کہتاہے کہ میں فلاں بندے کو ناپسند کرتاہوں تم بھی اسے دشمن جانو، جبریلؑ اسے دشمن سمجھتے ہیں اس کے بعد اہلِ آسمان کو ندا کرکے کہتے ہیں کہ خداوندِ عالم اپنے فلاں بندے کو دشمن رکھتاہے تم بھی اس کو دشمن رکھو، تمام اہلِ آسمان اسے دشمن رکھتے ہیں اس کے بعد اسی طرح اہلِ زمین کو بھی پیشکش کرتاہے۔
677. جب خداوندِ عالم کسی بندے کو دوست رکھتاہے تو اسے بقدر کفایت رزق دیتاہے۔
678. جب خداوندِ عالم آسمان سے کسی کو بلاکواہلِ زمین پر نازل کرتاہے تو اسے مساجد کی تعمیر میں حصہ لینے والوں سے دور رکھتاہے۔
679. بے شک خداوندِ عالم جب کسی بندے کو کسی نعمت سے نوازتا ہے تو یہ پسند کرتاہے کہ اس کی نعمت کے آثار اس پہ ظاہر ہوں اور اس کی طرف سے تنگ دستی کے آثار کو ناپسند کرتاہے اور بے شرمی کے ساتھ سوال کرنے والے کو بھی پسند نہیں کرتا۔ خداوندِ عالم باحیااور محرمات سے دور رکھنے والے شخص کو دوست رکھتاہے ۔
680. خداوندِ عالم نے اہلِ بدر کی طرف دیکھا اور فرمایاتم جو چاہو کرو میں نے تمہاری مغفرت کی۔
681. خداوندِ عالم نےمیری امت سے میری خاطر ان کے دلوں سے گزرنے والے افکار کو معاف کیا ہےجب تک وہ بات نہ کریں اور نہ عمل کریں ۔
682. خداوندِ عالم نےمیری امت سے بھول ، غلطی اور مجبوری سے بجالائے ہوئے امور کو معاف کیاہے۔
683. بے شک خداوندِ عالم نےاپنی مخلوق میں سے بعض کو نیکی کے لئے مخصوص کیا ہے اور ان کے لئے نیکی کو پسندیدہ قرار دیا ہے اور اس کی بجاآوری کے لئے ان میں رغبت رکھی ہے اور نیکی کے طلبگاروں کا رخ ان کی طرف موڑ دیاہے اور نیکی کا انجام دینا ان کے لئے آسان کردیاہے، جیسے کہ بارش کو خشک زمین کے لئے آسان کردیاہےتاکہ اسے نرم کرے اور لوگ آباد ہوں اور خداوندِ عالم نےاپنی مخلوق میں سے بعض کو نیکی کا دشمن قرار دیا ہے اور نیکی سے یہ لوگ نفرت کرتے ہیں اور اس کی ادائیگی سے رک جاتے ہیں جس طرح خشک زمین پر بارش نہ برسے تاکہ یہ زمین خراب اور لوگ ہلاک ہوجائیں۔
684.بے شک خداوندِ عالم نےدنیاکی مثال اس چیز سےدی ہے جو بنی آدم سے خارج ہوتاہے۔
685. خداوندِ عالم خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو دوست رکھتاہے، سخی ہے سخاوت کو دوست رکھتاہے ، پاکیزہ ہے پاکیزگی کو دوست رکھتاہے۔
686.بے شک خداوندِ عالم سخاوت کرنے والا ہے اور سخاوت کو دوست رکھتاہے اور اخلاقی بلندیوں کو پسند کرتاہے جبکہ پست حرکات کو ناپسند کرتاہے۔
687. بے شک جس طرح خداوندِ عالم نے بیماریاں پیداکی ہیں اس طرح دوائیں بھی پیداکی ہیں پس تم اپنے دردوں کی دواکرو۔
688. بے شک خداوندِ عالم نے تمام ریاکاروں پر جنت حرام کی ہے۔
689. بتحقیق خداوندِ عالم باحیا اور پرپردہ پوش ہے پس تم میں سے کوئی غسل کرے تو پوشیدہ طور سے کرے۔
690. خداوندِ عالم باحیا اور مہربان ہے جب ایک شخص اس کے حضور دستِ سوال درازکرتاہے تواسے نامراد اور خالی لوٹانے سے حیا کرتاہے۔
691. خداوندِ عالم نے مخلوقات کو خلق فرمایا ان کی خلقت سے فارغ ہوا اورقرابتداری قائم ہوئی تو پوچھاکیاہے؟ کہا ، اپنے رشتے سے قطع ہونے سے تیری پناہ مانگتی ہوں، فرمایا: ہاں ، ! کیاتم اس پر راضی نہیں ہوکہ جو صلہ رحمی کرے گا میں اس سے ملوں گا اور جو قطع رحمی کرے گا میں اس سے تعلق قطع کروں گا، صلہ رحمی نے کہا : کیوں نہیں اے میرے پروردگار ! ایسا ہی ہوگا۔
692. خداوندِ عالم نے جس دن رحمت کو خلق فرمایا ایک سو رحمتوں کو خلق فرمایاان میں سے ننانوے اپنے پاس رکھیں اور اپنی تمام مخلوق کے درمیان صرف ایک رحمت کو بھیجا کہ تمام رحمتیں اللہ کے پاس ہیں تو وہ کبھی جنت سے مایوس نہیں ہوگا اور اگر مومن کو یہ معلوم ہوجائے اللہ کے ہاں کس قدر عذاب موجود ہے تو وہ جہنم کے عذاب سے مامون نہیں رہ سکے گا۔
693. خداوندِ عالم نے جنت کو سفید رنگ میں پیدافرمایا اور اللہ کو تمام چیزوں میں سے سفیدی زیادہ محبوب ہے۔
694. خداوندِ عالم نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیداکیا پھر ان پر اپنا نور ڈال دیا پس اس دن جس کو یہ نور ملا وہ ہدایت یافتہ ہوئے اور جو اس سے محروم رہے، وہ گمراہ ہوگئے۔
695. خداوندِ عالم نے اس امت کے لئے آسانی کو پسند فرمایا اور مشکل کو ان کے لئے ناگوار سمجھا ہے۔
696. خداوندِ عالم نرم دل ہے اور نرمی کو پسند کرتاہے اور نرمی کے ساتھ وہ چیزیں عطاکرتاہے جو خشونت کے ساتھ نہیں ملتیں۔
697. بےشک خداوندِ عالم ہر سرپرست سے اس کے زیرسرپرستی افراد کے بارے میں پوچھے گا کہ ان کی حفاظت کی یا انہیں تابع کیا۔ یہاں تک کہ ایک مرد سے اس کے گھروالوں کے بارے میں بھی پوچھے گا۔
698. خداوندِ عالم طیب ہے خوشبو کو پسند کرتاہے، پاکیزہ ہے پاکیزگی کو پسند کرتاہے۔ مہربان ہے مہربانی کو پسند کرتاہے۔ سخی ہے سخاوت کو پسند کرتاہے۔ پس تم اپنے گھروں کے سامنے صفائی کرو اور یہودیوں کی طرح مت بنو۔
699. خداوندِ عالم معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتاہے۔
700. بتحقیق اللہ ہر بولنے والے کی زبان کے نزدیک ہے پس تم اللہ سے ڈرو اور یہ دیکھوکہ کیا کہہ رہے ہو۔
701. بےشک خداوندِ عالم غیرت مند ہے اور غیرت کرنے والے کو پسند کرتاہے۔
702. خداوندِ عالم نے جہنم کی آگ اس شخص پر حرام کی ہے جو صرف خدا کی رضا کے لئے لاالہ الا اللہ کہے۔
703. خداوندِ عالم نے نیکیوں اور گناہوں نیز ان کے درمیان کی چیزوں کو لکھا پس جس کسی نے کسی نیکی کا ارادہ کیا اور بجانہ لایاتو اسے ایک مکمل نیکی کا ثواب لکھاجاتاہے اور اگر نیت کرکے اسے بجا بھی لایاتو اسے دس نیکیوں کا ثواب لکھا جاتاہے بعض اوقات سات سو گناہ تک اضافہ کیاجاتاہے اور اگر کوئی شخص کسی گناہ کا ارادہ کرے مگربجانہ لائے تو خداوندِ عالم اسے ایک مکمل ثواب نیکی کا ثواب دے گا اور اگر اسے بجالائے تو صرف ایک گناہ اس کے نام پر لکھاجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کسی کو ہلاکت پر نہیں ڈالتامگر یہ کہ ایک شخص خود کو ہلاکت میں ڈالے۔
704. خداوندِ عالم نے تم پر کوشش لازم کی ہے پس تم کوشش کرو۔
705. خداوندِ عالم نے عورتوں پر سوکن کو برداشت کرنالازم کردیااور مردوں پر جہاد واجب کیا، پس جو عورتیں صبر کرتی ہیں تو خداوندِ عالم انہیں ا یک شہید کا ثواب دیتاہے۔
706. خداوندِ عالم نے بنی آدم کے لئے زنا کا ایک حصہ لکھا ہواہے جس کا ارتکاب یہ لامحالہ کرتاہے۔ آنکھ کا زنا دیکھناہے، زبان کا زنا باتیں کرناہے اور نفس تو ارادہ وخواہش کرتاہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔
707. خداوندِ عالم مہربان ہے اور مہربانی کو پسند کرتاہے۔
708. خداوندِ عالم بدگو، بدزبان اور بازاروں میں چلا چلا کے باتیں کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
709. خداوندِ عالم ایسی عورتوں اور مردوں کو پسند نہیں کرتاجو ذائقے کی خاطر شوہر اور بیوی کو بدلتے رہتے ہیں۔
710. خداوندِ عالم کسی مومن پر ظلم نہیں کرتابلکہ ہر نیکی کی دنیاوآخرت میں جزا دیتاہے، لیکن کافر دنیامیں اپنے نیک کاموں کی وجہ سے روزی حاصل کرتاہے جب آخرت میں پہنچتاہے تو نیکیوں سے خالی ہوتاہے کہ اسے اجر دیاجائے۔
711. بےشک خداوندِ عالم اپنے بندوں میں سے کسی کو عذاب نہیں دیتاسوائے اس مغرور اور سرکش کے جو لاالہ الااللہ کہنے سے انکار کرتاہے۔
712. بےشک خداوندِ عالم عمل ِ خالص کے علاوہ اور کسی عمل کو قبول نہیں کرتا جس کے ذریعے اس کی خوشنودی چاہی گئی ہو۔
713. خداوندِعالم کسی ایسی قوم کو مقدس قرار نہیں دیتاجس میں کمزوروں کو ان کا حق نہیں دیاجاتا۔
714.بےشک خداوندِ عالم تمہاری صورتو ں کو نہیں دیکھتا اور نہ تمہارے اموال کو دیکھتاہے لیکن تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتاہے۔
715. خداوندِعالم نہیں سوتا اور نہ ہی سونا اس کے لئے روا ہے لوگوں کو بلند کرتاہے اور پست کرتاہے رات کے اعمال دن کے وقت اور دن کے اعمال رات کے عمل سے پہلے اس کےپاس پہنچائے جاتے ہیں۔ نور اس کا پردہ ہے اگر اس پردے کو ہٹادے تو جس کی بھی نظریں اس کی طرف اٹھیں گی وہ سب خاکستر ہوجائیں گے۔
716. خداوندِعالم اپنے کسی بندے کا جب تک اس میں نیکی کا ایک ذرہ بھی موجود ہو پردہ فاش نہیں کرتا۔
جس وقت خداوندِعالم نے دنیا کو خلق فرمایا تواس نے منہ پھیر لیاوہ اس قدر ناچیز تھی کہ اس کی طرف نظر بھی نہیں اٹھائی۔
717. جس وقت خداوندِعالم نے مخلوق کو خلق فرمایا توخود اپنے نفس پر یہ لازم کردیاکہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آئے گی۔
718. خداوندِعالم نے دنیا سے زیادہ ناپسند کسی مخلوق کو خلق نہیں فرمایا کیونکہ جب سے دنیاکو خلق فرمایا اس وقت سے اس ناپسندیدگی کی وجہ سے اس کی طرف نگاہ نہیں کی۔
719. خداوندِعالم نے مجھے اعتراض کیاجانے والا اور اعتراض کرنے والا بناکر مبعوث نہیں کیا۔
720. خداوندِعالم اسلام کی مددوتائید میں نااہل افراد سے بھی کام لیتاہے۔
721. خداوندِعالم اپنے مومن بندے کو دوست رکھتاہے اس لئےدنیا سے پرہیز کرنے کاحکم دیتاہے جیسے کہ تم اپنے مریض کو محبت کی بناء پر مختلف چیزوں کے کھانے اور پینے سے پرہیز کراتے ہو۔
722. خداوندِعالم ایک صالح مسلمان کی وجہ سے اس کے ہمسایوں کے گھروالوں سے بلاؤں کو دور کرتاہے۔
723. خداوندِعالم اس نوجوان کو آفرین و تحسین کہتاہے جو اپنی جوانی کا مظاہرہ نہ کرے ۔
724. بعض اوقات خداوندِعالم کسی بندے کے کئے ہوئے گناہ کو اس کے لئے فائدہ مند قراردیتاہے۔
725. خداوندِعالم نیکو کار ہے پس تم بھی نیکی کرو۔
726. خداوندِعالم قاضی کا ساتھ دیتاہے یہاں تک کہ عمداً کسی پر ظلم نہ کرے ۔
727. خداوندِعالم مقروض کا حامی ہے یہاں تک کہ وہ اپنا قرض اداکرے۔ مگر اس شرط کےساتھ کہ اس کا قرضہ مکروہات کی وجہ سے نہ ہو۔
728. خداوندِعالم نے میری امت کی غلطی ، بھول چوک اور مجبوری کے تحت کئے ہوئے کام کو بخش دیاہے۔
729. بتحقیق خداوندِعالم کی طرف سے شکم مادر کے اندر رحم میں ایک فرشتہ موکل ہوتاہے جو ہر وقت کہتاہے خداوندا! ابھی نطفہ ہے، ابھی علقہ بن گیاہے، ابھی مضفہ ہے۔ جب اس کی خلقت پوری ہوجاتی ہے تو فرشتہ پوچھتاہے کہ خداوندا یہ بدبخت ہے یا نیک بخت ؟ نر ہے یا مادہ؟ اس کی عمر اور روزی کتنی ہے؟ اس طرح سوالات کرکے یہ تمام ماں کے پیٹ میں ہی اس کے لئے لکھ لیتاہے۔
730. خداوندِعالم اپنے فرشتوں کے ہاں نوجوان عبادت گزار پر فخر کرتاہے اور کہتاہے میرے اس بندے کو دیکھو جس نے صرف میری رضا کی خاطر اپنی خوہشات کو ترک کیا ہواہے۔
731. خداوندِعالم طلاق کو ناپسند کرتاہے۔
732. بےشک خداوندِعالم ظالم دولت مند ، بوڑھے جاہل اور فقیرِ متکبر کو ناپسند کرتاہے۔
733. بے شک اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو دشمن رکھتاہے جو اپنے بھائیوں کے ساتھ ترش روی اور گستاخی کے ساتھ پیش آئے۔
734. خداوندِعالم گندے اور کثیف شخص کو ناپسند کرتاہے۔
735. خداوندِعالم ایسے شخص کو دشمن رکھتاہے جو اپنی زندگی میں بخیل رہے اور مرتے وقت سخی بن جائے۔
736. خدا ایسے مومن کو دشمن رکھتاہے جو عقل نہ رکھتاہو۔
737. خداوندِعالم بدزبان شخص کو دشمن ر کھتاہے۔
738. خداوندِعالم ایسے ستر سالہ بوڑھے کو دشمن رکھتاہے جو اپنی وضع قطع اور چال ڈھال میں بیس سالہ نوجوان نظر آئے۔
739. خداوندِعالم یہ پسند کرتاہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص ایک کام کرے تو اسے محکم اور مضبوط کرے۔
740. خداوندِعالم تمام امور میں نرمی کو پسند کرتاہے۔
741. خداوندِعالم آسانی پیداکرنے والے آزاد شخص کو دست رکھتاہے۔
742. خداوندِعالم نوجوان توبہ کرنے والے کو دوست رکھتاہے۔
743. خداوندِعالم ہنرمند بندے کو دوست رکھتاہے۔
744. بےشک اللہ تعالیٰ قدیم دوستی کو پسند کرتاہے پس تم اپنی دوستی کو دوام بخشو۔
745. خداوندِعالم اپنے بندوں میں سے غیرت مندوں کودوست رکھتاہے۔
746. خداوندِعالم عیال دار، فقیر مومن بندے کو دوست رکھتاہے جو پاکدامن رہے۔
747. خداوندِعالم کو یہ بات پسندہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برابری کا سلوک کرو یہاں تک کہ بوسہ لینے میں بھی۔
748. خداوندِعالم والدین کےساتھ نیکی کرنے کے ذریعے آدمی کی عمر میں اضافہ کرتاہے۔
749. خداوندِعالم فریاد کرنے والوں کی فریاد رسی کو پسند فرماتاہے۔
750. خداوندِعالم پرہیزگار ، دولت مند، نرم دل بندے کو دوست رکھتاہے۔
751. خداوندِعالم ایک تیر کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں داخل کرے گا، اس کا بنانے والا جس نے نیک نیت کے ساتھ بنایاہو، دوسرا چلانے والا اور تیسرا چلانے والے کو پہنچانے والا۔
752. خداوندِعالم اپنے مومن بندے کو قریب کرتاہے اور اسے لوگوں سے محفوظ رکھتاہے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار لیتاہے اور پوچھتاہے کہ کیا فلاں گناہ کو جانتے ہو؟ وہ کہتاہے ہاں۔ جب اس طرح وہ اپنے گناہوں کا اعتراف کرتاہے تو وہ یہ محسوس کرتاہے کہ گناہوں کی کثرت سے ہلاک ہوجائے گا تو خداوندِعالم فرماتاہے کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں کو پوشیدہ رکھاہے اور آج تجھے معاف کرتاہوں۔ اس کے بعد اس کے نیک کاموں کی فہرست اس کے سیدھے ہاتھ میں دیتاہے لیکن کافروں اور منافقوں کے بارے میں آشکارا طور پر کہتاہے یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی تکذیب کی، ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔
753. خداوندِعالم ایک لقمہ روٹی یا ایک خرمے کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں بھیج دے گا۔ گھر کا مالک ، اس کی صالح بیوی اور وہ خادم یا فرد جو لقمہ اس مسکین تک پہنچائے ۔
754. خداوندِعالم اپنے بندے کے علم کے علم کے بارے میں اس طرح پوچھے گا کہ جیسے کہ ان کے فاضل مال کے بارے میں پوچھے گا۔
755. قیامت کے دن خداوندِعالم جہلا کے ایسے امور معاف فرمائے گا جوصاحبانِ علم کے لئے نہیں بخشے جائیں گے۔
756. قیامت کے دن خداوندِعالم ایسے لوگوں پر عذاب کرے گا جو دنیا میں لوگوں پر عذاب ڈھاتے تھے۔
757. خداوندِعالم بھی غیرت کرتاہے اور مومن بھی غیرت کرتاہے خدا کی غیرت یہ ہے کہ بندہ کسی ایسے کام کا ارتکاب کرے جسے خدا نے حرام کردیاہو۔
758. بتحقیق خداوندِعالم صدقہ کو قبول کرتاہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتاہے ۔ پھر اس کی تمہارے لئے پرورش کرتاہے جس طرح تم اپنے پالتو جانوروں کے بچوں کی پرورش کرتے ہو یہاں تک کہ یہ لقمہ کوہِ احد کی طرح بڑا ہوجاتاہے۔
759. خداوندِعالم مرتے دم تک توبہ قبول کرتاہے۔
760. خداوندِعالم فرماتاہے کہ میں ہر دوسرے میں سے تیسراہوں مگر اس وقت تک کہ پہلا دوسرے سے خیانت نہ کرے جب ان میں سے ایک خیانت کرتاہے تو میں ان دونوں کے درمیان سے ہٹ جاتاہوں۔
761. خداوندِعالم فرماتاہے کہ میرا بندہ جب تک مجھے یاد کرتاہے اور میری یاد میں اس کے لب حرکت کررہے ہوتے ہیں میں اس کے ساتھ ہوتاہوں۔
762. بتحقیق خداوندِعالم کاارشادہے کہ جو کوئی مجھے شریک قرار دے تو میں بہترین تقسیم کرنے والا ہوں۔ اگر کوئی شخص اپنے کسی عمل میں مجھے شریک کرے تو کم وزیادہ تمام اسی شریک کے لئے ہے جسے اس نے میرے لئے قرار دیاہے کیونکہ میں تو بے نیاز ہوں۔
763. خداوندِعالم کا ارشادہے ، میں اپنے بندے کے گمان کے قریب ہوں اگر مجھ سے اچھا گمان رکھے تو اچھائی ، اگر برا گمان رکھے تو برائی۔
764. خداوندِعالم کافرمان ہے بے شک روزہ صرف میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک تو افطار کے وقت اور دوسری خداوندِعالم سے ملاقات کے وقت ۔
765. خداوندِعالم اہلِ جہنم میں سے سب سے ہلکے عذاب والے سے کہے گا کہ کیا اگر دنیا اور اس کی تمام چیزیں تمہاری ملکیت میں ہوں تو اپنے اس عذاب کے فدیے میں دے گا، تو وہ کہے گا کہ ہاں ۔ خداوندِعالم فرمائےگا کہ میں نے اس وقت جب تم آدم کی پشت میں تھے یہ عہد لیاتھا کہ کسی کو میرا شریک نہ بنانا مگر تم نے پرواہ نہ کی۔
766. خداوندِعالم بنی آدم سے کہتاہے تم میری عبادت کے لئے فرصت پیدا کرو تاکہ میں تمہارے سینے کو بے نیازی سے بھردوں اور احتیاج کو تم سے دور کروں، اگر ایسا نہ کروگے توتم ہر وقت دنیا میں مشغول رہوگے اور فقر واحتیاج کبھی بھی تم سے دور نہیں ہوگا۔
767. خداوندِعالم قیامت کے دن کہے گا اے فرزندِ آدم میں بیمار تھا تونے میری عیادت نہیں کی۔۔ آدمی کہے گا اے میرے پروردگار تُو، تو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے میں تیری عیادت کیسے کرتا۔ ارشاد ہوگا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اور تم نے اس کی عیادت نہیں کی کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تم اس کی عیادت کرتے تو اسے پاس پاتے۔ پھر فرمائے گا، اے فرزندِ آدم میں نے تجھ سے کھانامانگا تھا۔۔ تم نے مجھے کھانا نہیں دیا ۔۔ آدمی کہے گا : میرے معبود تو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے میں تجھے کھانا کیسے دیتا۔ ارشاد ہوگا کیا تمہیں یاد نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا مگر تم نے کھانا نہیں دیا اگر تم اسے کھانا دیتے تو اسے میرے پاس پاتے۔
اے فرزندِ آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا تھا تم نے مجھے پانی نہیں دیا ۔۔ بندہ کہے گا میرے معبود تو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے میں کیسے تجھے پانی پلاتا ۔۔ ارشاد ہوگا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا مگر تو نے اسے سیراب نہیں کیا ، اگر تو اسے پانی پلاتاتو اس کا اجر میرے پاس سے تجھے مل جاتا۔
768. خداوندِ عالم ضرورت کے مطابق مدد نازل کرتاہے اور آزمائش کے وقت صبر دیتاہے۔
769. خداوندِ عالم نے تمہیں منع کیا ہے کہ تم اپنے آباء کی قسمیں کھایاکرو۔
770. خداوندِ عالم نے تمہیں تمہاری ماؤں کے بارے میں تین دفعہ ، باپوں کے بارے میں دو دفعہ وصیت کی ہے اس طرح نیکی کرنے کے لئے قرابت کی قربت کے حساب سے تائید کی ہے۔
771. خداوندِ عالم نے تمہیں عورتوں کے بارے میں وصیت کی ہے کیونکہ یہی تمہاری مائیں ہیں، بیٹیاں اور خالائیں ہیں۔
772. خداوندِ عالم خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتاہے۔
773. خداوندِ عالم نے جس دن زمین وآسمان خلق فرمائے اس دن سو رحمتوں کو بھی خلق کیا جس میں سے ایک رحمت زمین وآسمان کے درمیان کو پر کرنے والی ہے یعنی اس ایک رحمت کو زمین میں رکھ دیا جس کی بناء پر ماں اپنے بچے سے محبت کرتی ہے اور دوسرے جاندار بھی اپنے بچوں سے مانوس ہیں اور ایک دوسرے سے میل جول رکھتے ہیں اور ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھیں اور قیامت کے دن زمین والی رحمت بھی ملاکر پوری سو رحمتیں کو بروئے کار لائے گا۔
774. خداوندِ عالم مصلحت آمیز جھوٹ کو پسند کرتاہے اور فساد انگیز سچ کو ناپسند کرتاہے۔
775. خداوندِ عالم ہر بولنے والے کی زبان کے پاس ہے پس بندے کو ڈرناچاہئے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ کیا کہہ رہاہے۔
776. مذاق کرنے والے کے سچے مذاق پر خداوندِ عالم کوئی بازپرس نہیں کرے گا۔
777. خداوندِ عالم اپنے رحم دل بندوں کے ذریعے رحم کرتاہے۔
778. خداوندِ عالم کسی بندے کے کسی عمل کو قبول نہیں کرتامگر یہ کہ اس کے گفتار (قول) سے راضی ہوجائے ۔
779. خداوندِ عالم نے کوئی درد (بیماری) ایسی پیدا نہیں کی جس کی دوا (علاج) پیدا نہ کیا ہو۔
780. خداوندِ عالم نے کوئی بیماری ایسی نازل نہیں کی جس کی دوا نازل نہ کی ہو مگر بڑھاپے کی کوئی دوا نہیں ۔
781. خداوندِ عالم نے کوئی بیماری ایسی نازل نہیں کی جس کی دوا نازل نہ کی ہو، جس نے جانا اس نے جان لیا اور جو جاہل تھا وہ جاہل رہا مگر یہ کہ موت (کی کوئی دوا نہیں )۔
782. خداوندِ عالم صدقہ کے ذریعے ستر قسم کی بری اموات کو دور کرتاہے۔
783. خداوندِ عالم اپنے اس بندے سے راضی ہوجاتاہے جو کھانا کھاتا ہے یا پانی پیتاہے تو خدا کا شکر بجالاتاہے۔
784. بے شک خداوندِ عالم فاسق شخص کے ہاتھوں بھی دین کی مدد کا سامان فراہم کرتاہے۔
785. خداوندِ عالم اپنے مومن بندے کو پیٹ کی بیماری میں مبتلا کرتاہے یہاں تک کہ اس کےتمام گناہوں کا کفارہ ادا ہوجاتاہے۔
786. خداوندِ عالم قسمیں کھاکھاکر مانگنے والے کو دشمن رکھتاہے۔
787. خداوندِ عالم بوڑھے زانی، دولت مند ظالم اور متکبر فقیر کو دشمن رکھتاہے۔
788. خداوندِ عالم ہر اس شخص کو جو دنیا کا عالم اور آخرت کا جاہل ہو، ناپسند کرتاہے۔
789. خداوندِ عالم جب کسی بندے کو کوئی نعمت عطاکرتاہے تو یہ پسند کرتاہے کہ اس کے اثرات ہر شخص پر نمایاں ہوں خداوندِ عالم احتیاج اور اس کے اظہار سے بیزار ہے۔
790. خداوندِ عالم ایسے متقی لوگوں کو دوست رکھتاہے جو اپنے تقویٰ کو چھپاتے ہوں اور نیکوکار ہوں۔
791. خداوندِ عالم اس آنکھ کو پسند کرتاہے جو خوہشاتِ نفسانی کے وقت باریک بین اور دور اندیش ہو اور شبہات کے وقت دقّت سے دیکھتی ہو، خداوندِ عالم سخاوت کو دوست رکھتاہے چاہے ایک کھجور کے دانے سے ہی کیوں نہ ہو اور بہادری کو دوست رکھتاہے چاہے ایک سانپ ہی کیوں نہ مارے ۔
792. خداوندِ عالم اس نوجوان کو دوست رکھتاہے جس نے اپنی جوانی اللہ کی اطاعت میں صرف کی ہو۔
793. خداوندِ عالم دعا میں تضرع وزاری اور اصرار کرنے والوں کو دوست رکھتاہے۔
794. خداوندِ عالم جائز کاموں کے بجالائے جانے کو اسی طرح پسند کرتاہے جس طرح اس کی نافرمانی کے ترک کرنے کو دوست رکھتاہے۔
795. خداوندِ عالم ہر غمگین دل کو پسند کرتاہے۔
796. خداوندِ عالم بڑے اور اونچے امور کو پسند کرتاہے جبکہ پست اور ادنی ٰ کاموں کو ناگوار سمجھتاہے۔
797. خداوندِ عالم اپنی حکمت کے نور سے مردہ دلوں کو اسی طرح زندہ کرتاہے جس طرح بارش کے ذریعے مردہ زمین کو زندہ کرتاہے۔
798. خداوندِ عالم کسی بندے کے اپنی طرف اٹھے ہوئے ہاتھوں کو خالی لوٹانے سے حیا کرتاہے۔
799. خداوندِ عالم آخرت کی نیت کرنے سے دنیادیتاہے اور دنیا کی نیت کرنے سے آخرت نہیں دیتا۔
800. خداوندِ عالم مسلمانوں کے لئے غیرت کرتاہے انہیں بھی چاہئے کہ غیرت کریں۔
801. خداوندِ کریم نے بیہودہ گفتگو سے منع فرمایا ہے۔
802. جوکوئی سونے چاندی کے برتن میں کھانا کھاتاہے تو گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتاہے۔
803. جوشخص تکبر کرتے ہوئے اپنے لباس کو زمین کے ساتھ گھسیٹتے ہوئے چلے گا تو خداوندِ عالم قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا۔
804. پانی پاک ہے اور کوئی چیز اسے نجس نہیں کرسکتی۔
805. پانی کو کوئی چیز نجس نہیں کرسکتی مگر یہ کہ کسی چیز کی بناء پر پانی کا رنگ ، بُو اور ذائقہ تبدیل ہوجائے۔
806. بےشک ایک مومن اپنے حسنِ خلق کی وجہ سے راتوں کو نماز پڑھنے والے اور دنوں کو روزے رکھنے والوں کا درجہ حاصل کرسکتاہے۔
807. خدا کے مومن بندے اپنے دشمنوں پر ظلم نہیں کرتے اور نہ اپنے محبوب کی خاطر گناہ بجالاتے ہیں، نہ امانتوں میں خیانت کرتے ہیں ، نہ تو حسد کرتے ہیں اور نہ طعنے دیتے ہیں ، نہ کسی پر نفرین کرتے ہیں ، حق کا اعتراف کرتے ہیں، چاہے کوئی گواہ نہ ہو، نہ دوسروں کو برے القاب سے یاد کرتے ہیں ۔ نماز میں خشوع کرتے ہیں، زکٰوۃ میں جلدی کرتے ہیں، مصیبتوں کے وقت باوقار ہوتے ہیں ، آرام وآسائش کے وقت قناعت کرتے ہیں اور جو پاس نہیں اس کی تگ وو نہیں کرتے۔ نیکی کے کاموں میں بخل نہیں کرتے، لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں تاکہ علم حاصل کریں اور گفتگوکرتے ہیں تو
808. سمجھنے کے لئے ۔ اگر ان کے خلاف ظلم وستم کیاجائے تو صبر کرتے ہیں یہاں تک کہ خداوندِ رحمٰن ان کا مددگار بن جاتاہے۔
809. مومن اپنے تمام اخراجات میں ثواب پاتاہے سوائے اس کے کہ وہ زمین میں دفن کرے یا عمارت بنائے۔
810. مومن اپنے شیطان کوکمزور اور لاغر کرتاہے جیسا کہ تم سے کوئی ایک اپنے سفر کے دوران اونٹ کو کمزور کرتاہے۔
811. مومن اپنی زبان اور تلوار کے زریعے جہاد کرتاہے۔
812. اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سائے میں ہوں گے۔
813. آدمی اپنے بھائی اور چچازاد بھائیوں کے ساتھ مل کر بہت ہوجاتےہیں۔
814. عورت جب سامنے سے آتی ہے توبھی شیطان کی صورت میں اور جب پشت پھیر کرجاتی ہے تو بھی شیطان کی طرح ، جب تم کسی عورت کو دیکھو اور تمہیں اچھی لگے تو فوراً اپنی زوجہ کے پاس چلے جاؤ ایسا کرنے سے جو کچھ تمہارے دل میں پیدا ہواتھا ختم ہوجائے گا۔
815. عورت کے ساتھ نکاح تین چیزوں کی خاطر کیاجاتاہے ، اس کے دین کی خاطر، اس کے حسن کی خاطر یا اس کے مال کی خاطر ، تم دیندار عورت کواختیار کرو۔
816. آدمی دو دنوں کے درمیان ہے ایک تو وہ دن ختم ہوا جو گزرگیا ہے اور جس کا عمل حساب میں آگیا اور دوسرا وہ دن جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ اسے پائے گا یا نہیں۔
817. عورت کی خلقت پسلی سے کی گئی ہے جو کسی بھی طریقے سے سیدھی نہیں ہوتی اگر اس کی کجی کے ساتھ گزارا تو گزارا لیکن اسے سیدھی کرنے کی کوشش کروگے تو ٹوٹ جائے گی اور اس کا ٹوٹ جانا طلاق پاناہے۔
818. عورت کی تخلیق پسلی سے ہوئی ہے اگر پسلی کو سیدھا کرنا چاہو تو یہ ٹوٹ جائے گی پس اس کے ساتھ مدارات کرو تاکہ اس کے ساتھ زندگی گزارسکو۔
819. جب ایک مسلمان کسی مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے جاتاہے تو واپس ہونے تک اس کے قدم جنت میں پڑتے ہیں۔
820. نماز گزار گویا بادشاہ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے جو ہر وقت کھٹکھٹا تارہے گا دروازہ اس کے لئے کھول دیاجائے گا۔
821. قیامت کے دن مظلوم ہی فلاح پانے والے ہوں گے۔
822. انصاف کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے دائیں طرف نور کے منبروں پر اور اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ عادل وہ لوگ ہیں جو اپنی ذات اور زیردستوں کے درمیان عدالت قائم کرتے ہیں۔
823. فرشتے طالب علم سے خوش ہوکر ان کے پاؤں کے نیچے اپنے پروں کو پھیلاتے ہیں۔
824. جب میت کو دفن کیاجاتاہے تو واپس جانے والے کے پاؤں کی آواز کو سن لیتاہے۔
825. میت اپنے غسل دینے والوں کو، کندھا دینے والوں اور قبر میں اتارنے والوں کو پہچانتی ہے۔
826. اگر لوگ کسی ظالم کو دیکھیں اور اس کے ہاتھ کو ظلم کرنے سے نہ روکیں تو ممکن ہے کہ جلد ہی خدا ان پر بھی عذاب نازل کرے۔
827. لوگ کسی چیز کو بلند نہیں کرتے مگریہ کہ اسے خداوندِ عالم پستی سے ہمکنار کرے گا۔
828. لوگوں کو حسنِ خلق سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں دی گئی ہے۔
829.دشمنی اور محبت دوموروثی چیزیں ہیں۔
830. اولاد بخل، خوف ، نادانی اور غم کا سبب ہے۔
831.میری امت سے کچھ لوگ فقہ دینی حاصل کرتے ہیں اور قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم حکمرانوں
832. کے پاس چلے جائیں اور ان سے دنیا کا حصہ بھی لے لیں اور اس کے ذریعے اپنے دین کو ان سے محفوظ رکھیں جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ جھاڑیوں سے کانٹوں کےعلاوہ کسی اور چیز کی امید نہیں کی جاسکتی حکمرانوں کی قربت سے سوائے گناہوں کے اور کچھ حاصل نہیں کیاجاسکتا۔
833. اہلِ جنت اپنے سے اور بلند درجات والے اہلِ جنت کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان پر ستاروں کو دیکھتے ہو۔
834. بےشک اس دنیا کے نیکوکار آخرت میں بھی نیکو کار ہوں گے اس دنیا کے بدکار آخرت میں بھی بدکار ہوں گے جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے نیکوکار ہی ہوں گے۔
835. آج دنیا میں جو شکم سیر ہوں گے وہ کل قیامت کے دن بھوکے ہوں گے۔
836. اسلام کا محکم عہد یہ ہے کہ لوگوں کو خدا کی خاطر دوست رکھو اور خدا کی خاطر دشمن جانو۔
837. مومن کو مرنے کےبعد جو پہلا اجر دیا جاتاہے وہ یہ ہے کہ اس کے تشیع جنازہ کرنے والوں کی مغفرت کی جاتی ہے۔
838. قیامت کےواقع ہونے سے پہلے بہت سے جھوٹے لوگ دعوے کریں گے ان سے پرہیز کرو۔
839. حسنِ خلق گناہوں کو اس طرح مٹاتاہے جیسے سورج کی گرمی برف کو ختم کرتی ہے۔
840. خداوندِ عالم پر حسنِ ظن رکھنا اللہ کی بہترین عبادت ہے۔
841. وعدے کی پابندی کرنا ایمان کا جز ہے ۔
842. خداوندِ عالم کویہ حق حاصل ہے کہ کسی دنیاوی چیز کو بلند نہ کرے مگر یہ کہ اسے پست کرکے۔
843. مومنین پر لازم ہے کہ وہ دوسرے مومنین کے دکھ ودرد کو محسوس کریں جس طرح جسم کے کسی بھی حصے کی تکلیف کو سر محسوس کرتاہے۔
844. خدا کے بہترین بندے وہ ہیں جو وعدے کو پورا کرتے ہیں اور خوشبو استعمال کرتے ہیں۔
845. خداوندِ عالم تعریف وتوصیف کو پسند کرتاہے۔
846. میرے پروردگار نے مجھے حکم دیاہے کہ میری گفتگو ذکر ہو اور میری نظر عبرت قرار پائے۔
847. بے شک روح القدس نے یہ بات میرے ذہن میں ڈال دی کہ کوئی نفس اس وقت تک نہیں مرتایہاں تک کہ وہ اپنی مدت پوری کرلے اور اپنا رزق پورا حاصل کرلے۔
پس تم رزق طلب کرنے میں خدا سے ڈرو اور اگر تم میں سے کسی کے رزق میں دیر ہوجائے تو معصیت ِ الہٰی کے تحت طلب مت کرو کیونکہ اللہ کے ہاں جو کچھ ہے وہ اس کی اطاعت کے بغیر نہیں ملتا۔
848. قیامت] کے دن قدرمنزلت کے اعتبار سے اللہ کے ہاں وہ لو گ بد ترین ہیں جن کی برائی کی وجہ سے لوگ ڈریں۔
849. قیامت کے دن اللہ کےحضور وہ لوگ بدترین ہیں جن کے پاس سے لوگ ان کی بدزبانی کی وجہ سے دور ہوجائیں ۔
850. قرض خواہ کو مقروض پر تسلط حاصل ہے یہاں تک کہ وہ اسے ادا کرے۔
851. بھتہ وصول کرنے والا جہنم میں ہوگا۔
852. چھپاکردیاجانے والا صدقہ خدا کے غضب کو کم کرتاہے اور صلہ رحمی عمر کو بڑھاتی ہے اور نیکی کے کام بری موت سے بچاتے ہیں۔
853. اس امت کے لئے عذاب اس دنیا میں ہی رکھاگیاہے۔
854. وہ علماء جن سے فائدہ نہ لیا جائے ایسے خزانے کی مانند ہیں جس سے کچھ خرچ نہ کیاجائے۔
855. قیمتوں کا سستا اور مہنگا ہونا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
856. جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہے سارا جسم صحیح ہے ا گر یہ فاسد ہوا تو پورا جسم فاسد ہوتاہے اور وہ لوتھڑا دل ہے۔
بے شک جنت میں ایک گھر ہے جسے سخیوں کا گھر کہاجاتاہے۔
857. جنت میں ایک گھر ہے جسے خوشیوں کا گھر کہتے ہیں اس میں کوئی بھی داخل نہیں ہوسکے گا مگر وہ شخص جس نے مومنوں کے یتیموں کو خوش رکھاہو۔
858. بہشت میں ایک درجہ ایسا ہے جہاں سوائے غمزدوں کے علاوہ اور کوئی نہیں پہنچ سکتا۔
859. یقیناً بہشت میں ایک بازار ایسا ہے جہاں خریدوفروخت کی کوئی چیز نہیں وہاں پر صرف عورتوں اور مردوں کی تصویریں رکھی ہوئی ہیں جوکوئی کسی تصویر کو پسند کرے گا اس صورت میں ڈھل جائےگا۔
860. جنت میں سودرجے ہیں اگر تمام جہانوں کو ان میں سے کسی ایک میں جمع کیا جائے گا توبھی وہ درجہ وسیع ہوگا۔
861. جنت میں وہ کچھ ہوگا جسے نہ تو آنکھ نے دیکھا ہونہ کان نے سنا ہو اور نہ اس کا خیال کسی کے دل میں گزرا ہو۔
862. یقیناً حجامہ میں شفاء ہے۔
863. مال میں زکٰوۃ کے سوا بھی ایک حق ہے۔
864. مختلف معانی رکھنے والی باتوں کی وجہ سے جھوٹ سے بچاجاسکتاہے۔
865. بنی آدم کا دل چڑیا کی مانند ہے جو دن میں سات مرتبہ بدلتارہتاہے۔
866. علم کے ساتھ بجالایاجانے والا تھوڑا عمل بھی زیادہے اور جہالت کے ساتھ بجالایاجانے والا زیادہ عمل بھی تھوڑا ہے۔
867. مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی دوسرے پر جھوٹ باندھنے کے مانند نہیں جو کوئی عمداً جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو گویا اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنایا۔
868. تیرے بعد تیری اولاد کے فقیرومحتاج ہونے سے بہتر ہے کہ وہ تونگر ہوں۔
869. اگر صرف خدا کی خاطر کسی چیز کو چھوڑو گے تو خداوندِ عالم تمہیں اس سے بہتر دے دے گا۔
870. تم اپنا مال دے کر لوگوں کے لئے کفایت نہیں کرسکتے مگر اپنے اخلاق کے ذریعے انہیں خوش رکھو۔
871. توبہ کا کھلاہوا دروازہ اتنا وسیع ہے جتنی وسعت مشرق و مغرب کے درمیان ہے اور یہ دروازہ بند نہیں ہوتامگر یہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے ۔
872. جہنم کا یک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جنہوں نے اپنی ناراضگی کا علاج خدا کی نافرمانی سے کیاہو۔
873. خط کا جواب لکھنا بھی سلام کے جواب کی مانند واجب ہے۔
874. شوہر بیوی کے لئے ایک ایسا پہلو بھی رکھتا ہے جس کی مثل اور کوئی چیز نہیں۔
875. شیطان کے لئے بھی دام اور جال ہوتے ہیں اور اس کے دام میں سے ایک یہ ہے کہ وہ بندے کو خدا کی نعمتوں پر مغرور کرتاہے اور اللہ کے بندوں کے ساتھ تکبر پر ابھارتاہے اور اپنے کاموں میں خواہشاتِ نفسانی کی پیروی کراتاہے۔
876. بنی آدم شیطان کے ساتھ ایک قرب رکھتاہے جبکہ خداوندِ عالم کے ساتھ بھی ایک قرب رکھتاہے شیطان کے ساتھ قرب ی ہے کہ برائی کے وعدے اور حق کی تکذیب کرنے لگے اور خداوندِ عالم کے ساتھ قرب یہ ہے کہ نیکی کے وعدے کرے اور حق کی تصدیق کرے اور جب کوئی ایسی حالت پائے تو جان لے کہ یہ نعمت خدا کی طرف سے ہے اس پر اس کی حمد بجالائے اور پہلی حالت پائے تو شیطان رجیم سے خداوندِ عالم کی پناہ چاہے۔
877. حقدار کی باتوں سے بھی حق جھلکتاہے ۔
878. شکر گزاری کے ساتھ کھانے والا شخص صابر روزے دار کے برابر اجر پاتاہے۔
879. ہر امت کے لئے ایک فتنہ اور آزمائش ہے میری کے لئے مال فتنہ ہے۔
880. ہر دین کا ایک اخلاق ہوتاہے اس دین (اسلام) کا اخلاق حیاہے۔
881. ہر کوشش کرنے والے کا ایک مقصد ہوتاہے اور بنی آدم کا مقصد موت ہے، بس تم پر اللہ کا ذکر لازم ہے کیونکہ یہ تمہارے لئے آسانی پیدا کرے گا اور آخرت کی رغبت دلادے گا۔
882. ہر درخت کا ایک پھل ہوتاہے اور دل کا پھل اولاد ہے۔
883. ہر چیز کی ایک بنیاد ہوتی ہے اور اس دین کی بنیاد فقہ اور فقیہ ہے اور ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سےزیادہ بھاری ہے۔
884. ہر چیز کا ایک سرچشمہ ہو تاہے اور عارفوں کے دل تقویٰ کا سرچشمہ ہیں۔
885. ہر چیز کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور بندہ ایمان کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا یہاں تک کہ وہ جان لے کہ جو کچھ اس پر وارد ہواہے اس کا وارد نہ ہونا ناممکن تھا او ر جوکچھ وارد نہیں ہوا تھا اس کا وارد ہونا بھی ناممکن تھا۔
886. خداوندِ عالم نے چند گروہوں کو مخصوص کیا ہوا ہے کہ اپنی نعمات ان کے سپرد کریں تاکہ اس کے بندوں کو نفع پہنچے اور جب تک وہ خرچ کرتے رہتے ہیں ان کے پاس نعمتیں رہتی ہیں لیکن جب وہ روک لیتے ہیں تو ان سے اٹھاکر دوسروں کے حوالے کردیتاہے۔
887. خداوندِ عالم نے اپنے بندوں میں سے چند ایک کو لوگوں کی حاجات پوری کرنے کے لئے مخصوص کیا ہے اور لوگ اپنی ضرورت کے وقت ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں یہی لوگ اللہ کے عذاب سے مامون ومحفوظ ہیں۔
888. خداوندِ عالم کے چند بندے ایسے ہیں جو لوگوں کو فراست سے پہچانتے ہیں اور خداوندِ عالم کے چند بندے ایسے ہیں جنہیں لوگوں کی ضروریات (پوری کرنے) کے لئے پیدا کیاگیاہے۔
889. خداوندِ عالم کے بعض بندے ایسے ہیں جن کے پاس خدا کی نعمتیں اس وقت تک برقرار رہتی ہیں جب تک کہ وہ لوگوں کی ضروریات پوری کرتے رہتے ہیں اور اس بناء پر ملول ہوتے ہیں تو خداوندِ عالم ان نعمات کو دوسروں کے پاس منتقل کرتاہے۔
890. خداوندِ عالم کے ملائکہ روئے زمین پر ایسے ہیں جو بنی آدم کی زبان بولتے ہیں کہ ایک آدمی میں کتنی اچھائ اور کتنی برائی ہے۔
891. خداوندِ عالم کی طرف سے ایک فرشتہ مقرر ہے جو ہر نماز کے وقت آواز دیتاہے ، اے آدم کی اولاد اٹھو اور نماز کے ذریعے اس آگ کو بجھادو جسے تم نے اپنے نفسوں کے لئے بھڑکایاہواہے۔
892. جو کچھ ہم میں پوشیدہ ہے عنقریب (ظاہر) ہوکررہے گا۔
893. اس شخص کی مثال ایسی ہے جو برائی کا ارتکاب کرنے کے بعد نیک عمل بجا لاتاہے جیسے کہ ایک شخص نے ایک تنگ ذرہ پہنی ہو جو اس کے جسم کو دبارہی ہو اور اس کے بعد جب وہ نیک عمل بجالاتاہے تو گویا اس کا ایک حلقہ کھل گیا پھر دوسرا نیک کام دوسرا نیک کا م کیا دوسرا حلقہ کھل گیا اور پھر تیسرا حلقہ کھل گیا یہاں تک کہ ذرہ کھل کر زمین پر آگئی ۔
894. جو شخص کسی کو تحفہ دینے کے بعد واپس لیتاہے اس کی مثال اس کتے جیسی ہے جو پیٹ بھرنے تک کھاتاہے جب پیٹ بھرتاہے تو قے کرتاہے اور جب اسے دوبارہ بھوک لگتی ہے تو پھر اس قے شدہ کو کھا لیتاہے۔
895. حرام کو حلال کرنے والا ایساہی ہے جیسے کہ حلال کو حرام کرنے والاہوتاہے ۔
896. انسان کی غذا کو دنیا کا نمونہ قرار دیاگیاہے اس میں جس قدر مصالحات اور نمک ڈال کر ذائقہ دار بنایا جائے پھر بھی اس کے انجام پر نظر کرو۔
897. اس دنیا میں خداوندِ عالم کی طرف سے بخشش یہ ہے کہ اس کے گناہوں کی پردہ پوشی کرتاہے۔
898. سیرت وخصلت کوتبدیل کرنا، صورت اور خلقت تبدیل کرنے کے برابر ہے اگر تم کسی کی صورت تبدیل کرسکتے ہوتو اس کی خصلت بھی تبدیل کرسکتے ہو۔
899. مومن کے مرنے کے بعد اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے جو کچھ اس تک پہنچ جاتاہے وہ یہ ہیں:
کوئی علم جسے اس نے پھیلایاہو، صالح اولاد، قرآن جو ترکے میں چھوڑا ہو، مسجد بنارکھی ہو یا مسافروں کے لئے کوئی سرائے بنائی ہویا اپنی زندگی امورِ خیریہ کے لئے الگ کرلی ہو۔ یہ تمام اس کی موت کے بھی اس کے اعمال میں شامل کئے جائیں گے۔
900. تم میں سے میرے لئے محبوب ترین وہ شخص ہے جو حسنِ اخلاق رکھے ہوں۔
901. قیامت کی علامات میں سے چند ایک یہ ہیں لوگوں کے درمیان سے علم اٹھ جائےگا، جہالت کا دور دورہ ہوگا، کھلے عام زنا ہوگا، شراب نوشی کی جائے گی، مرد چلے جائیں گے اور عورتیں رہ جائیں گی، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا کفیل ایک مرد ہوگا۔
902. کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ ہے کہ کسی مسلمان کا مال چھین کر بغیر کسی حق کے تصرف کریں اور سب سے بڑی نیکی مریض کی عیادت ہے۔
903. ایمان کے اعتبار سے کامل ترین مومن وہ ہے جس کےاخلاق اچھے ہوں اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہوں۔
904. کسی بندے کےایمان کے کامل ہونے کی نشانی یہ ہے کہ وہ اپنی ہر بات میں ایک استثناء کی گنجائش رکھتاہے۔
905. کسی شخص کی سعادتوں میں سے ایک یہ ہے کہ خداوندِ عالم اسے لمبی عمر دے دے اور توبہ کی توفیق دے۔
906. قیامت کے دن خداوندِ عالم کے ہاں پہنچنے والے لوگوں میں سے بدترین شخص وہ ہوگا جس نے دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت کو گنوادیاہو۔
907. بعض باتوں میں سحر ہوتاہے بعض شعر میں حکمت ہوتی ہے بعض اقوال میں لکنت اور بعض علوم کے حصول کی کوشش جہالت ہے۔
908. گناہوں میں سے بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کے لئے نماز، روزہ، حج ، عمرہ، وغیرہ کفارہ نہیں بن سکتے مگر ان کا کفارہ معاش کی تنگی ہے۔
909. اسراف کی ایک قسم یہ ہے کہ انسان ہر اس چیز کو کھائے جسے اس کا دل چاہے۔
910. یہ سنت ہے کہ آدمی اپنے مہمانوں کے ساتھ دروازے تک اسے چھوڑنے آئے۔
911. لوگوں میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو بھلائی کی چابی اور برائی کا تالاہیں اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو برائی کی چابی اور بھلائی کا تالا ہیں، خوشا حال ہو اس شخص کا جس کے ہاتھ میں بھلائی کی چابیاں ہیں اور خرابی ہے اس کے لئےجس کے ہاتھوں میں برائی کی چابیاں ہیں۔
912. یقین کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ لوگوں کی خوشنودی میں خدا کی ناراضگی مول نہ لو۔ خدا نے جو کچھ تجھے دیاہے اس پر کسی کی مدح وثنا مت کرو اور جب خدا نے تمہیں نہیں دیاہے تو کسی کی مذمت بھی مت کرو کیونکہ لالچی کے لالچ سے اس کے رزق میں اضافہ نہیں ہوتا اور نہ بدخواہ کی وجہ سے کسی کا رزق کم ہوتاہے۔
913. روئے زمین پر علماء کی مثال آسمان کے ستاروں کی مانند ہے جن کے ذریعے خشکی اور تری کے راستوں کی ہدایت حاصل کی جاتی ہیں ۔ جب کبھی ستارے ڈوب جاتے ہیں تو راستہ پانے والے گمراہ ہوجاتے ہیں ۔
914. باپ پر بیٹے کا ایک حق یہ ہوتاہے کہ وہ اسے لکھنا سکھادے، اچھا نام رکھے اور بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے۔
915. بے شک خدا کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جو اگر کسی کام کے بارے میں قسم کھائیں تو خداوندِ عالم ایسا ہی ظہور پذیر کرتاہے۔
916. اللہ تعالیٰ سے جو شخص سوال نہیں کرتا اس شخص سے اللہ ناراض ہوجاتاہے۔
917. تقویٰ کے سرچشموں میں سے ایک یہ ہے کہ جو تم نہیں جانتے اسے جان کر اپنے علم کے ساتھ اضافہ کرو اگر علم میں اضافہ کم ہو تویہ اس کے نقصان کا سبب بنتاہے جو اپنی معلومات سے کم تر فائدہ حاصل کرتاہے وہ شخص نہ جاننے والی چیزوں کے سیکھنے میں سستی کرتاہے۔
918. مغفرت کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ اپنے مومن بھائی کے دل کو شاد کرو۔
919. بخشش کے اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ انسان سلام میں پہل کرے اور اچھی گفتگوکرے ۔
920. بابرکت عورت کی نشانیاں یہ ہیں کہ اس کی خواستگاری آسان اور مہر کم تر ہو۔
921. تمہارے پاس موجود آگ جہنم کی آگ کا سترواں جز ہے اگر اسے پانی سے دوبارہ نہ بجھایاگیاہوتاتو تم اس سے فائدہ نہ اٹھاپاتے اور دنیا کی آگ خداوندِ عالم سے دعا کرتی ہے کہ اسے جہنم میں نہ لوٹائے۔
922. بے شک یہ دین محکم ہے تم نرمی کے ساتھ اس میں آگے بڑھو اور خدا کی عبادت سے نفرت مت کرو کیونکہ جلد باز شخص کو نہ تو منزل ملتی ہے اور نہ اپنی سواری پر قابو رکھ سکتاہے۔
923. روپوں پیسوں نے تم سے پہلے والے بہت سوں کو ہلاک کیاہے اور یہی دونوں تمہاری ہلاکت کا باعث بھی ہیں۔
924. بے شک اخلاق بھی خداوندِ عالم کی دَین ہے خدا جس کی بھلائی چاہتاہے اچھے اخلاق دیتاہے اور جس کی برائی چاہتاہے اسے بُرے اخلاق دیتاہے۔
925. دلوں پر بھی لوہے کی طرح زنگ لگتاہے پوچھا گیا کہ اس کا علاج کیا ہے؟ فرمایا : موت کا ذکر اور قرآن کی تلاوت۔
926. دل ظروف کی مانند ہے پس بہترین ظرف وہ ہے جس کی ظرفیت زیادہ ہو۔
927. امید خداوندِ عالم کی طرف سے میری امت کے لئے رحمت ہے اگر امید نہ ہوتی تو ماں اپنے بچے کو دودھ نہ پلاتی اور کوئی شخص درخت بھی کاشت نہ کرتا۔
928. اعمال کا دارومدار اس کے انجام اور نیت پر ہے۔
929. قسم کا نتیجہ ٹوٹنا یا ندامت ہے۔
930. علم سیکھنے سے حاصل ہوتاہے اور حلم بردباری کے مظاہرے سے ، جو بھلائی کا طلبگار ہوگا اسے دیاجائے گا جوبرائی سے بچنے کی کوشش کرے گا اسے بچایاجائے گا۔
931. بے شک میں ایک بشر ہوں جب میں تمہارے دین کے لئے کوئی حکم دوں تو اسے قبول کرواور جب میں اپنی رائے سے کوئی بات کہوں تو بھی میں ایک بشر ہوں۔
932. میں تمہاری مانند ایک بشر ہوں گمان درست بھی ہوسکتاہے اور کبھی غلط بھی لیکن جب میں تم سے کہوں کہ خدا نے کہاہے تو میں کبھی بھی خدا کے بارے میں جھوٹ نہیں کہتا۔
933. میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں تم اپنے جھگڑے میرے پاس لاتے ہواور تم میں سے بعض اپنے دلائل اور ثبوت کو مقابل کی نسبت بہتر طور سے پیش کرتے ہیں اور میں جو سنتاہوں اس کے مطابق فیصلہ کرتاہوں جو کوئی میرے فیصلے کے مطابق اگر کسی دوسرے مسلمان کا کوئی حق حاصل کرتاہے تو وہ گویا آگ کا ٹکڑا حاصل کرتاہے۔
934. بے شک تم میں سے پہلے والے لوگوں کو اس چیز نے ہلاکت میں ڈالا کہ جب ان کا کوئی طاقتور چوری کرتاتو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور مرتکب ہوتاتو اس پر حد جاری کرتے تھے۔
935. سوائے اس کے کچھ نہیں کہ مجھے اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیاہے۔
936. دنیا میں سوائے مصیبت اور فتنے کے اور کچھ باقی نہیں بچتاہے۔
937. جہالت کا علاج پوچھنے میں ہے۔
938. دل کی مثال ایسی ہے جیسے کسی صحرا میں درخت سے لٹکا ہوا دھاگہ ہوجو ہوا کے چلنے سے جھولتا رہے۔
939. لوگ اپنی نیتوں کے ساتھ محشور ہوں گے۔
940. ہمنشین ایک دوسرے کے رازوں کے امین ہوتے ہیں کسی ایک کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے راز کو فاش کرے۔
941. جنت میں وہی داخل ہوں گے جو اس کی امید رکھتے ہیں اور آگ سے وہی بچیں گے جو اس سے ڈرتے ہیں اور خداوندِ عالم اپنے رحم دل بندوں پر رحم فرماتاہے۔
942. عقل کے ذریعے ہر بھلائی تک پہنچا جاسکتاہےاس شخص کا کوئی دین نہیں جس کی عقل نہیں۔
943. خداوندِ عالم صرف ان لوگوں پر رحم کرتاہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔
944. خداوندِ عالم بنی آدم پر اسی بنی آدم کو مسلط کرتاہے جس سے وہ ڈرتے ہیں اور اگر بنی آدم اللہ کے غیر سے نہ ڈریں تو اللہ ان پر کسی کو مسلط نہیں کرتا اور جب ایک شخص جس پر توکل کرتاہے اس چھوڑدیاجاتاہے اور اگر بنی آدم اللہ کے علاوہ کسی غیر پر امید نہیں رکھے گا تو اللہ اسے کسی غیر کے حوالے نہیں کرےگا۔
945. تمہارے لئے دنیا میں سے اسی قدر کافی ہے جیسے کسی مسافر کےلئے زادِ راہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
946. فضیلت وشرف والے لوگ کسی صاحبِ فضل وشرف کی فضیلت کو جانتے ہیں۔
947. میں تمہیں دوکمزوروں کے حق کے بارے میں متنبہ کرتاہوں یتیم اور عورت۔
948. میں اپنے بعد میری امت کے بارے میں تین اعمال سے ڈرتاہوں عالم کی لغزش، ظالم کی حکومت اور خواہشات کی پیروی۔
949. اگر مجھ پر وحی نازل نہیں کی جاتی تو میں بھی تمہاری طرح ہوں ۔
950. میں تمہارے نہ جاننے کی وجہ سے پریشان نہیں ہوں لیکن یہ دیکھو کہ جو کچھ تم جانتے ہو اس پر کسی حد تک عمل کرتے ہو۔
951. میں اس عورت کو ناپسند کرتاہوں جو شوہر کی شکایت کرنے گھر سے باہر نکل جاتی ہے۔
952. مجھے یہ فریضہ نہیں سونپاگیاہے کہ میں لوگوں کے دلوں میں گس اور ان کے باطن کو کھول کر رکھوں۔
953. میں تمہیں تین صفات سے منع کرتاہوں حسد، لالچ اور تکبر۔
954. میں تمہیں شرک اور جھوٹ سے منع کرتاہوں۔
955. جو چیز زیادہ نشہ آور ہو اس کی کم مقدار سے بھی منع کرتاہوں۔
956. صاحبانِ مروت کی لغزشوں کومعاف کرنے کے لئے بہانے ڈھونڈو۔
957. ظالم اور ان کے مددگار جہنم میں جائیں گے۔
958. سود لینے کا ہلکا گناہ اس قدر جیسے کہ کوئی اپنی ماں سے زنا کرے اور سود کا شدید گناہ اتناہے جیسے کہ کوئی شخص ایک دینی بھائی کی آبروریزی کی بات کرے۔
959. قیامت کے د ن اہلِ جہنم میں سے جس پر سب سے ہلکا عذاب ہوگا وہ شخص ہے جس کے پاؤں کے نیچے آگ کی اینٹیں رکھی جائیں گی جس کی وجہ سے اس کے دماغ میں ابال آئے گا۔
960. مجھے جامع اور مختصر کلام (کی طاقت) دی گئی ہے۔
961. ابلیس کا محکم ترین اسلحہ عورتیں ہیں۔
962. میں تمہیں وصیت کرتاہوں کہ تم اللہ سے اس طرح حیا کرو جس طرح اپنی قوم کے صالح مرد سے حیا کرتے ہو۔
963. تمہارے پوشیدہ اور اعلانیہ امور میں تقویٰ الہٰہی کی وصیت کرتاہوں جب تم کوئی برائی کرو تو فوراً نیکی کرو اور تم کسی سے کوئی سوال مت کرو، نہ کسی کی امانت روکو اور نہ دو افراد کے درمیان فیصلہ کرو۔
964. میں تمہیں ہمسائے کے بارے میں وصیت کرتاہوں۔
965. معاف کرنے کا حقدار وہی ہے جو سزا دینے کی قدرت رکھتاہو۔
966. متہم لوگوں کے ساتھ ہم نشینی کرنے والا تہمت لگائے جانے کا حقدار ہے۔
967. عبادت کی ابتداء خاموشی ہے۔
968. تمہارےدین میں سے سب سے پہلے امانت اٹھا جائے گی اور آخری چیز نماز کو ضائع کروگے۔
969. بتوں کی پرستش کرنے کی ممانعت کے بعد سب سے پہلی چیز جس سے میرے پروردگار نے مجھے منع فرمایا وہ چیز شراب نوشی اور اشخاص کی ایک دوسرے کی بدگوئی ہے۔
970. سب سے پہلےنماز کا حساب لیا جائے گا۔
971. اس امت سے سب سے پہلے جو چیز اٹھائی جائے گی وہ حیا اور امانت ہے۔
972. لوگوں کے درمیان فیصلوں میں قیامت کے دن سب سے پہلے قتل کے فیصلے کئے جائیں گے۔
973. میزانِ اعمال میں جو چیز سب سے پہلے رکھی جائے گی وہ حسنِ خلق ہے۔
974. کسی شخص کے میزان میں سب سے پہلے جو چیز رکھی جائے گی وہ اس کے اہل وعیال کا نفقہ ہے۔
975. سب سے پہلے جو لوگ بہشت میں بلائے جائیں گے وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کی حمد وثناء بجالاتے ہیں۔
976. خبردار ٹال مٹول اور طویل امیدوں سے بچو کیونکہ یہ چیزیں امتوں کی ہلاکت کا سبب ہیں ۔
977. دینی امور میں دقیق پہلوؤں کی تلاش مت کرو کیونکہ خداوندِ عالم نے اسے آسان قرار دیا تم اس میں سے اپنی استطاعت بھر لے لو کیونکہ خداوندِ عالم کسی نیک کام کی مداومت کو پسند کرتاہے چاہے قلیل ہی کیوں ہو۔
978. خبردار ! حسد سے پرہیز کرو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتاہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھاجاتی ہے۔
979. سرخی سے پرہیز کرو کیونکہ سرخی شیطان کے نزدیک دوسری تمام زینتوں سے بڑھ کر محبوب ہے۔
980. خبردار ! شراب سے پرہیز کرو کیونکہ اس کے گناہ کی شاخیں پھوٹ نکلتی ہیں جس طرح ایک درخت سے دوسرے درخت نکلتے ہیں۔
981. خبردار ! قرض لینے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ رات کی فکر اور دلوں میں ذلت کا باعث ہے۔
982. خبردار ! زناسے بچے رہو کیونکہ اس میں چار خصلتیں ہیں : چہرے کا نور زائل ہوتاہے ، روزی اٹھ جاتی ہے، اللہ کی ناراضگی کا باعث اور آگ میں ہمیشگی کاباعث ہے۔
خبردار ! حرص سے بچو کیونکہ اس کی وجہ سے تم سے پہلے والے ہلاک ہوچکے ہیں، حرص نے انہیں بخل پر ابھارا تو انہوں نے بخل کیا، جس نے انہیں قطع رحمی کا حکم دیا انہوں نے قطع رحمی اختیار کی تو اس نے انہیں فسق وفجور پر ابھارا تو انہوں نے فسق وفجور اختیار کیا۔
983. خبردار ! طمع سے بچے رہو کیونکہ وہ موجودہ احتیاج ہے۔
984. لوگوں کی چغلی کھانے سے پرہیز کرو۔
985. خبردار ! دین میں غلو کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ تم سے پہلے والے دین میں غلو کرکے ہلاکت تک پہنچ چکے ہیں۔
986. خبردار ! غیبت سے پرہیز کرو کیونکہ غیبت زنا سے بڑھ کر (گناہ) ہے کیونکہ ایک شخص زنا کا ارتکاب کرکے توبہ کرتاہے تو اللہ اس کی توبہ قبول قبول کرتاہے اور غیبت کرنے والے کو معاف نہیں کرتامگریہ کہ جس کی غیبت کی تھی وہ معاف کرے۔
987. خبردار ! تکبر سے بچے رہو کیونکہ ابلیس کو تکبر نے ہی روکا کہ وہ آدمؑ کو سجدہ نہ کرے ،
خبردار ! لالچ سے بچے رہو کیونکہ آدم ؑ کو لالچ نے ابھارا کہ وہ گندم کا دانہ کھائے ۔
خبردار !حسد سے بچے رہو کہ دم ؑ کے بیٹے قابیل نے حسد کی وجہ سے اپنے بھائی ہابیلؑ کو قتل کیا، بس حسد اور لالچ تمام گناہوں کی جڑہیں۔
988. خبردار ! جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ ایمان کے ساتھ میل نہیں کھاتا۔
989. خبردار ! جھوٹ سے بچے رہو کیونکہ مذاق اور حقیقت ، دونوں میں جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں ، کسی شخص کو اپنے بچے کے ساتھ ایسا کوئی وعدہ نہیں کرناچاہئے جسے پورا نہ کرے، جھوٹ فسق وفجور کا تحفہ دیتاہے اور فسق وفجور جہنم کی راہ پر لگاتے ہیں اور سچائی نیکی کی ہدایت کرتی ہے اور نیکوکاری جنت کی ہدایت کرتی ہے۔
990. خبردار ! کسی کی مدح (سامنے) نہ کرناکیونکہ مدح کرنا اور ذبح کرنا برابر ہیں۔
991. خبردار ! خواہشات کے پیچھے مت لگو کیونکہ خواہشات اندھا اور بہرا کرتی ہیں۔
992. خبردار ! کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر اُگنے والی سبزی سے دور رہو۔ پوچھاگیا وہ کیاہے؟ فرمایا: بُرے گھرانے کی خوبصورت عورت۔
993. مظلوم کی بددعا سے بچے رہو، چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ مظلوم اور خدا کے درمیان کوئی حجاب حائل نہیں ہوتا۔
994. عورتوں کے ساتھ زیادہ گفتگو سے پرہیز کرو کیونکہ جب ایک مرد کسی عورت کے ساتھ اکیلے میں باتیں کرتاہے تو وہ اس کے افکار پر چھاجاتی ہے۔
995. خبردار ! گناہوں کو حقیر مت سمجھو کیونکہ چھوٹے چھوٹے گناہوں کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک قافلہ کسی وادی میں پڑاؤ ڈالے اور اس میں شامل افراد میں سے ہر ایک ایک لکڑی لے آئے تو ان سب کو جمع کرکے روٹی پکاسکتے ہیں اسی طرح چھوٹے گناہوں کا ارتکاب بار بار کیا جاتاہے تو یہ ہلاکت کا باعث بنتے ہیں۔
996. خبردار ! کسی کام کو نہ ٹالنا کیونکہ تم صرف “آج کے دن” زندہ ہوکل کا عمل تمہارے اختیار میں نہیں اگر آئندہ والا ” کل ” ملے تو بھی اسے “آج” کا دن قرار دو اگرنہ ملا تو “آج ” کے دن میں کوتاہی کرنے پر ندامت ہوگی۔
997. خبردار ! سوال کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ فی الوقت ایک ذلت اور ایک ایسی احتیاج ہے جس تک پہنچنے میں تم جلدی کرتے ہو۔
998. خبردار ! ہٹ دھرمی سے پرہیز کرو کیونکہ اس کی ابتداء جہالت اور انجام ندامت ہے۔
999. خبردار ! دوصفات سے پرہیز کرو کاہلی اور آزردگی ، اگر تم آزردہ ہوگے توحق پر صبر نہیں کرسکوگے اور اگر کاہلی اختیار کروگے تو حق کی ادائیگی نہیں کرسکوگے۔
1000. خبردار ! جب کسی بھی کام کا عذر پیش کیا جائے تو اسے قبول کرو۔
1001. جو بات کانوں کو بُری لگے اس سے پرہیز کرو۔
1002. خبردار ! برے ہم نشین سے دور رہو کیونکہ اس کے ذریعے تمہارا تعارف ہوگا۔
1003. چھوٹے گناہوں سے بھی پرہیز کرو کیونکہ خداوندِ عالم ان کی باز پرس کرنے والا ہے۔
1004. جھوٹے کی ہم نشینی سے دور رہو وہ سراب کی مانندہے جو دور کو قریب اور قریب کو دور بتاتاہے۔
1005. احمق کی ہم نشینی سے دور بھاگو کیونکہ یہ تمہیں نفع پہنچانا چاہتاہے مگر نقصان پہنچاتاہے۔
1006. اے امت والو! مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم نہیں جانتے بلکہ خوف یہ ہے کہ اپنے علم پر کس حد تک عمل کرتے ہو۔
1007. بخل کی بیماری سے بڑھ کر کوئی بیماری نہیں۔
1008. جو عورت کسی قوم میں ایسے بچے کو شامل کرے جو ان میں سے نہیں تو خدا اس سے بیزار ہےاور خداسے جنت میں داخل نہیں کرے گا ۔ اور کوئی شخص اپنے بیٹے سے انکار کرے گا تو خداوندِ عالم اپنے اور اس کے درمیان حجاب حائل کرے گا اور قیامت کے دن اولین وآخرین کے سامنے اسے ذلیل کرے گا۔
1009. جو کوئی بھی عورت خوشبولگاکر گھر سے باہر نکلے اور لوگوں کے درمیان سے گزرے جو اس کی خوشبو کو پائیں تو یہ عورت بمنزلہ زانیہ کے ہے اور ہر زناکار کی نظروں میں ہے۔
1010. جو کوئی عورت اپنے گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکلے تو واپس گھرآنے تک یاشوہر کے راضی ہونے تک اللہ کے غیض وغضب کا نشانہ ہے۔
1011. اگر کوئی عورت بغیر کسی (شرعی وجہ کے) شوہر سے طلاق مانگے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔
1012. جو عورت مرجائے اور اس کا شوہر اس سے راضی ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگی۔
1013. جو کوئی عورت اپنے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے گی تو خداوندِ عالم اس سے اپنا حجاب اٹھا لے گا۔
1014. جو کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ اور کسی جگہ پر کپڑے اتارے تو اس نے اپنے اور خدا کے درمیان کے حجاب کو پائمال کیا اور اس کی ہتک کی۔
1015. جب کبھی کسی شخص کو مسلمانوں کے امور سے متعلق کوئی ذمے داری ملے اور وہ اس ذمے داری کی ادائیگی میں اپنے ذاتی امور کی طرح دکجمعی نہیں کرے گا تو اسے جنت کی خوشبو نہیں ملے گی۔
1016. جب کبھی کوئی شخص لوگوں کو گمراہی کی طرف دعوت دے تو اس پر اس کی اتباع کرنے والوں کے گناہ کے برابر گناہ ہے جبکہ پیروی کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی اور جوکوئی لوگوں کو ہدایت کی طرف دعوت دے تو اس کی اتباع کرنے والوں کے اجر کے برابر اسے بھی اجر ملے گا جبکہ اس کے پیروکاروں کے اجروثواب میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
1017. جو اپنے ماتحتوں کےساتھ فریب کرتاہے اس کا ٹھکانہ جہنم میں ہے۔
1018. جوحکمران اپنی رعایا پر رحم نہیں کرتاخدا نے اس پر جنت حرام کی ہے۔
1019. جوکوئی کسی شخص کو دس افراد پر حکومت کا حق دے اور یہ علم رکھتاہو کہ ان دس افراد میں سے ایک اس سے برتر فرد بھی موجود ہے تو اس نے خدا ، رسول (ص) اور مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔
1020. جو کوئی شخص کسی سے قرض لے لے اور یہ ارادہ بھی رکھے کہ اسے ادا نہیں کرے گا تو خداوندِ عالم کے حضور وہ “چور” محشور ہوگا۔
1021. جو کوئی شخص کسی عورت سے ازدواج کرے اور یہ نیت رکھے کہ وہ اسے مہر ادا نہیں کرے گا تو وہ مرتے وقت زانی مرے گا اور جو شخص کسی سے کچھ خریدے اور یہ ارادہ کرے کہ اس کی قیمت ادا نہیں کرےگا تو خائن مرےگا اور خیانت کار کا ٹھکانہ جہنم میں ہے۔
1022. جو کوئی بالشت بھر زمین پر ظلم سے تصرف کرے گا تو قیامت کے دن خدا اسے ساتویں زمین کی گہرائی تک کھودنے کا حکم دے گا اور اسے طوق بناکر اس کی گردن میں ڈال دے گا یہاں تک کہ تمام لوگوں کا حساب کتاب ختم ہوجائے گا۔
1023. جو کوئی شخص ایسی سفارش کرے گا جس کی وجہ سے خدائی حدود میں سے کوئی پوری نہ ہوسکے تو وہ شخص مرتے دم تک خدا کے غضب کا نشانہ بنے گا۔
1024. جو کوئی نوجوان اپنی نوجوانی کی ابتداء میں شادی کرتاہے تو اس کا شیطان چیخ اٹھتاہے ، ہائے اس شخص نے اپنا دین مجھ سے محفوظ کیا۔
1025. جو کوئی مسلمان یسا ہو جس کی نیکی کی گواہی چار آدمی دیں تو خداوندِ عالم اسے جنت میں داخل کرے گا۔
1026. جو کوئی مسلمان کسی ضرورت مند مسلمان کو لباس پہنادے تو خداوندِ عالم اسے جنت کے سبز کپڑے پہنادے گا اور خداوندِ عالم اور جو کوئی مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلائے گا تو خداوندِ عالم اسے جنت کے پھل کھلائے گا۔ اور جو کوئی مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو سیراب کرے گا خداوندِ عالم قیامت کے دن اسے سربہ مہر شربت پلائے گا۔
1027. جو بچہ علم وعبادت کی طلب میں نشوونما پائے یہاں تک کہ بڑا ہوجائے تو خداوندِ عالم قیامت کے دن اسے بہتر (72) صدیقوں کا ثواب عطاکرے گا۔
1028. جب ایک حکمران رعایا ہر حکومت کرے او ران کے امور کے بارے میں ہمدردی اور امانتداری نہیں کرے گا تو خداوندِ عالم کی وسیع رحمت اس پر تنگ ہوجائے گی۔
1029. کوئی حاکم جو میری امت پر حکمرانی کا منصب سنبھالتاہے اور اپنی ذات کی طرح ان کی خیر خواہی اور جدوجہد نہیں کرتاتو خداوندِ عالم قیامت کے دن اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔
1030. جوکوئی حکمران عوام کے ساتھ نرمی اور مدارات سے سلوک کرے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر مہربان ہوگا۔
1031. میرے بعد میری امت پر جو حکمرانی کرے گا اسے صراط پر روکا جائے گا اور فرشتے اس کا نامہ اعمال کھولیں گے اورعادل نکلا تو اس کے عدل کی بناء پر اسے نجات ملے گی اور اگر وہ ظالم نکلا تو صراط لرز اٹھے گی کہ اس کے اعضائے بدن ایک دوسرے سے اس طرح ہوں گے کہ دو اعضاء کے درمیان سوسال کا فاصلہ ہوجائے گا اس کے بعد وہ جہنم میں جھونک دیاجائےگا۔
1032. لوگو! اللہ سے ڈرو! کوئی مومن کسی مومن پر ظلم نہیں کرتامگریہ کہ خداوندِ عالم قیامت کے دن اس سے انتقام لے گا۔
1033. لوگو! خدا سے ڈرو اور حسنِ طلب اختیار کرو کیونکہ کوئی شخص نہیں مرتا مگر یہ کہ وہ اپنا رزق پوراپورا پالیتاہے چاہے دیر سے ہی کیوں نہ ملے تم خدا سے تقویٰ اختیار کرو اور حسنِ طلب اختیار کرو۔
1034. لوگو! تمہارا پروردگار ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے تم تمام آدمؑ کی اولاد ہو اور آدمؑ مٹی سے بنائے گئے ہیں تم میں سے وہ شخص جو بڑا پرہیزگار ہے اللہ کے ہاں تم میں سے زیادہ مکرم ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری حاصل نہیں مگر صرف تقویٰ کی بناء پر۔
1035. لوگو! راہِ اعتدال اختیار کرو کیونکہ خداوندِ عالم کبھی ملول نہیں ہوتامگریہ کہ تم ملول ہوجاؤ۔
1036. لوگو! تم مجھے کسی چیز سےوابستہ مت کرو میں نے وہی چیزیں حلال کی ہیں جسے خدا نے حلال کی ہیں اور وہی چیزیں حرام کی ہیں جنہیں خداوندِ عالم نے حرام کیا ہے۔
1037. لوگو! میری طرف سے کوئی بھی بات تم تک پہنچے تو دیکھو اگروہ بات کتاب اللہ کے موافق ہے تومیں نے کہی ہے لیکن اگر اللہ کی کتاب کے مخالف ہوتوسمجھو کہ میں نے نہیں کہی ہے۔
1038. نیکی کا حکم کرنے والا اس کے بجالانے والے کی مانند ہے۔
1039. نیکی یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو کیونکہ اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو، تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے۔
1040. سود لینے اور دینے والا برابر ہیں۔
1041. زمین اللہ کی، بندے اللہ کے پس جس کسی نے بنجر زمین کو آباد کیا وہ اسی کی ہے۔
1042. ارواح منظم فوجوں کی طرح ہیں ۔واقف روحیں الفت کرنے والی اور ناآشنا روحیں مختلف ہیں۔
1043. توبہ و استغفار گناہوں کو محو کرتاہے۔
1044. اسلام اعلانیہ ہوتاہے اور ایمان پوشیدہ ہوتاہے۔
1045. اسلام پاکیزہ ہے اور تم بھی پاکیزہ رہو کیونکہ جنت میں پاکیزہ لوگ ہی جاسکیں گے۔
1046. اسلام کوبرتری حاصل ہے اور کوئی دوسری چیز اسلام پر برتری حاصل نہیں کرسکتی۔
1047. اخراجات میں قناعت کرنا نصف معاش ہے اور لوگوں کے ساتھ اظہارِ محبت کرنا نصف عقل ہے اور سوال کرنانصف علم ہے۔
1049. قناعت نصف معاش ہے اور حسنِ خلق نصف دین ہے۔
1050. بڑا بھائی بمنزلہ باپ کے ہے۔
1051. بازار میں کھانا پستی کی علامت ہے۔
1052. ملازموں کے ساتھ کھانا توضع کی علامت ہے۔
1053. امانت رزق کو بڑھاتی ہے اور خیانت کاری فقر کا باعث ہے۔
1054. امن اور عافیت دونعمتیں ہیں بہت سارے لوگ اسی سے فریب کھاتے ہیں۔
1055. تمام امور کی بھلائی اور برائی خدا کی طرف سے ہے۔
1056. دیر کرناخدا کی طرف سے ہے اور جلدی شیطان کی طرف سے ہے۔
1057. ہاتھ تین قسم کے ہیں ایک تو اللہ کا ہاتھ ہے جو سب سے بلند ہے ، دینے والے کا ہاتھ اس سے نیچے ہے اور مانگنے والے کا ہاتھ اس سے بھی نیچے ہے، بس فاضل چیز دے سے اور بخشش کرنے سے عاجز مت آ۔
1058. ایمان صبر اور بخشش کا نام ہے۔
1059. تقدیر پر اعتماد غم واندوہ کو برطرف کرتاہے۔
1060. ایمان دل کی معرفت ہے، زبان کا اقرار ہے اور اعضاء کا عمل ہے۔
1061. ایمان کے دو حصے ہیں ایک حصہ صبر میں ہے اور ایک حصہ شکر میں ہے۔
1062. ایمان اور عمل ہم نشین ہیں ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے۔