نہج الفصاحہ
ر
1621. حکمت کا سرچشمہ ، اللہ کا خوف ہے۔
1622. حکمت کا سرچشمہ ، اللہ کی معرفت ہے۔
1623. دین کا سرچشمہ ، پرہیزگاری ہے۔
1624. دین کا سرچشمہ ، خیرخواہی ہے، جو اللہ کی خاطر ، کتاب کی خاطر ، ائمہ مسلمین کی خاطر اورعام مسلمانوں کی خاطر ہو۔
1625. عقل کا سرنامہ ، مدارات کرناہے۔ دنیا میں نیکوکار، آخرت میں بھی نیکوکار ہوں گے۔
1626. اللہ پر ایمان کے بعد عقل کا سرچشمہ ، لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا اور ہر فاسق وفاجر کے ساتھ نیکی کرناہے۔
1627. اللہ پر ایمان کے بعد عقل کا سرچشمہ ، لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آناہے۔ کوئی بھی شخص مشورے سے بے نیاز نہیں۔ اس دنیا کے نیکوکار ، دوسری دنیا میں بھی نیکوکار ہوں گے ۔ اس کے دنیا کے بدکار ، اس دنیا (آخرت) میں بھی بدکارہوں گے۔
1628. اللہ پر ایمان رکھنے کے بعد عقل کا سرنامہ ، حیاء اور حسنِ خلق ہے۔
1629. حضرت عیسیٰ بن مریم (ع) نے ایک شخص کو دیکھا، جو چوری کررہاتھا، تو اس سے پوچھا تم چوری کررہے ہو؟ اس شخص نے کہا ہرگز نہیں۔ اس کی قسم جس کے بعد کوئی معبود نہیں اور حضرت عیسیٰ نے کہا میری آنکھوں نے غلط دیکھا، میں اللہ پر ایمان رکھتاہوں۔
1630. مومن کا خواب، نبوت کے چالیسویں جزومیں سے ہے۔خواب ، جب تک اس کے بارے میں بات نہ کی جائے، ایک پرندے کے ساتھ بندھاہواہے، لیکن جب اس کے بارے میں بات کی جاتی ہے ، تو گرپڑتاہے۔ لہٰذا خواب کا ذکر ایک عاقل اور مخلص دوست کے علاوہ کسی سے نہ کرو۔
1631. مومن کا خواب، نبوت کے چھیالیسواں جزو ہے۔
1632. مومن کا خواب ایک ایساکلام ہے ، جس کے ذریعے ایک بندہ ، اپنے پروردگار سے بات کرتاہے۔
1633. بعض اوقات ایک پریشان زلفوں اور پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس شخص ، جسے تم لوگ دیکھنا بھی پسند نہ کرتے ہوں اگر قسم کھائے، تو خدا پوری کرے گا۔
1634. بعض اوقات فقہ جاننے والا ، فقیہ نہیں ہوگا اور اس کا علم فائدہ نہ دے گا ، اسے اس کا جہل نقصان پہنچائے گا ۔
اس وقت تک قرآن پڑھتے رہوکہ تمہیں برائی سے منع کرے۔ اگر تجھے برائی سے نہ روکے، تو گویاتم نے کچھ نہیں پڑھا۔
1635. بعض اوقات روزے دار کو ، اس کے روزے کےسے، سوائے بھوک کےکچھ حاصل نہیں ہوتا اور راتوں کو عبادت میں قیام کرنے والوں کو سوائے جاگنے کے اور کچھ نہیں ملتا۔
1636. اکثر شکرگزار کھانے والے، صابرروزہ داروں سے زیادہ اجر پاتے ہیں۔
1637. اکثر عابد جاہل ہیں، اکثر علماء بدکار ہیں۔پس تم جاہل عابدوں اور بدکارعلماء سے بچو۔
1638. بعض اوقات راتوں کو عبادت میں جاگنے والے کے حصے میں، سوائے جاگنے کے اور کچھ نہیں آتااور روزے رکھنے والوں کو سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا۔
1639. میری امت کے رحم دل افراد، متوسط طبقے کے ہیں۔
1640. خدا رحم کرے میری امت کے ان لوگوں پر، جو کھاناکھاتے وقت اور وضو کرتے وقت خلال کرتے ہیں۔
1641. خدا رحم کرےاس بندے پر، جو اپنی زبان کی اصلاح کرے۔
1642. خدا رحم کرےاس بندے پر، جوپاک مال کمائے ، قناعت کے ساتھ خرچ کرے اور اپنے فاضل مال کو اپنے احتیاج اور فقر والے دن (قیامت) کے لئے آگے بھیج دے۔
1643. خدا اس بندے رحم کرے پر، جوفضول باتوں کو روکے رکھتاہے اور فاضل مال کو خرچ کرتاہے۔
1644. خدا اس بندے رحم کرے پر، جوہم سے ایک حدیث سنے تو اس کی حفاظت کرے اور اپنے سے زیادہ حفاظت کرنے والے تک پہنچائے۔
1645. خدا اس بندے رحم کرے پر، جوخریدتے اور بیچتے وقت ، لیتے وقت اور دیتے وقت ، سیر چشمی سے کام لے۔
1646. خدا رحمت کرے اس بندے پر، جوبولتا ہے تو فائدہ اٹھاتاہے یابرائی سے بچ کر خاموشی اختیار کرتا اور سلامتی حاصل کرتاہے۔
1647. خدا اس بندے پر رحمت کرے جس کے ذمے کسی بھائی کا حق، عزت یامال میں سے تھا، پہلے کہ اس سے یہ حق لیاجاتا، اسے بخشوالے اور اگر اس کے پاس درھم ودینار اس کی تلافی کے لئے نہ ہوئے تو اس کے نیک اعمال میں سے لے کر اسے دیاجاتااور اگر نیک اعمال بھی نہ ہوئے تو اس کے گناہ اس کی گردن پر ڈال دئیے جاتے ۔
1648. خدا اس آنکھ پر حرمت نازل کرے ، جو خوفِ خدا سے روئے اور خدارحم کرے اس آنکھ پر، جو اللہ کی راہ میں جاگتی رہے۔
1649. خدا کی رحمت ہو اس پر، جو اپنی زبان کی حفاظت کرے اور زمانے کو پہچان لے اور اپنی روش پر ثابت قدم رہے۔
1650. خدا اس باپ پر رحمت کرے، جو اپنے بیٹے کا نیکی کرنے میں مددگار بنے۔
1651. خط کا جواب دینا بھی سلام کا جواب دینے کی مانند ہے۔
1652. سلام کا جواب پلٹاؤ، آنکھیں نیچی رکھو اور نیک بات کہو۔
1653. بچاہوا دھاگہ اور بچاہوا کپڑا واپس کرو، جو کوئی دھاگہ اور کپڑے میں خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے لانے کو کہاجائے گا مگر وہ نہ لاسکے گا۔
1654. باپ کی خوشنودی میں خدا کی خوشنودی ہے اور خدا کی ناراضگی ، باپ کی ناراضگی میں ہے۔
1655. خدا کی خوشنودی، والدین کی خوشنودی میں ہے اور ان دونوں کی ناراضگی میں خدا کی ناراضگی ہے۔
1656. وہ ذلیل وخوار ہوا، وہ ذلیل وخوار ، جس کسی نے والدین کو بوڑھا پایا، ان میں سے ایک یا دونوں کو، اس کے باوجود جنت کا مستحق نہ بن سکا۔
1657. تین آدمیوں سے قلم اٹھالیاگیاہے۔ ایسا مجنون جس کی عقل اس کا ساتھ نہ دے ، یہاں تک کہ وہ ٹھیک ہوجائے ۔ سویاہوا، جب تک بیدار نہ ہوجائے۔ بچہ،جب تک بالغ نہ ہوجائے ۔
1658. میری امت سے غلطی ، مجبوری اور فراموشی معاف کی گئی ہے۔
1659. مسواک کے ساتھ دورکعت ،بغیر مسواک کے ستر رکعت نماز سے افضل ہیں۔پوشیدہ طور سے ایک صدقہ دینا،ظاہری طور سے ستر صدقات دینے سے افضل ہے۔
1660. شادی شدہ کی دورکعت نماز، کنوارے کی اسی (80) رکعتوں سے افضل ہیں۔
1661. شادی شدہ کی دورکعت نماز،غیر شادی شدہ کی ستر رکعت نماز سے افضل ہے۔
1662. پرہیزگار شخص کی دورکعت نماز، لاپروا شخص کی ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔
1663. عالم کی دو رکعت نماز، غیر عالم کی ستر رکعت نماز سے افضل ہے۔
1664. خدا کی طرف متوجہ شخص کی ایک رکعت نماز، اس شخص کی ہزار رکعت نمازوں سے افضل ہے، جومتوجہ نہیں۔
1665. اے اسماعیل کی اولاد ! تیراندازی سیکھو، تمہارا باپ بھی تیر انداز تھا۔
1666. گھوڑوں میں شرط ، مباح ہے۔
1667. ہر بالغ پر واجب ہے کہ نماز جمعہ میں پہنچے۔
1668. دلوں کو لمحہ بہ لمحہ آرام مہیاکرو۔
1669. جنت کی خوشبوپانچ سوسال کی مسافت سے محسوس ہوگی ، لیکن اس شخص کو جنت کی خوشبو بھی نہ پہنچ سکے گی ، جو آخرت کے اعما ل سے دنیا طلب کررہاہو۔
1670. مہربان لوگوں پر خدا رحم فرمائےگا۔ زمین والوں پر مہربانی کرو تاکہ آسمان والا تم پر مہربانی کرے۔
1671. رشوت لینے والا اور دینے والا، دونوں جہنم میں ہیں۔
1672. خواب کی تین اقسام ہیں۔ اللہ کی طرف سے خوشخبری ، حدیث نفس اور شیطان کاڈراوا۔ پس اگر تم میں سے کسی نے اچھا خواب دیکھا، تو اسے ذکر کرے ۔ اگرکوئی برا خواب دیکھا ہے تو اسے ذکر نہ کرے بلکہ نیند سے بیدار ہوتے ہی اٹھ کر نماز پڑھے۔
1673. خواب کی تین اقسام ہیں۔ ایک قسم شیطان کی طرف سے ڈراوا ہے تاکہ آدمی غمگین ہوجائے اور دوسری قسم میں انسان وہی چیزیں دیکھتاہے جو اس کے جاگنے کے وقت اہم ہوتی ہیں اور تیسری قسم کے خواب ، نبوت کا چالیسواں حصہ ہوتے ہیں۔
1674. سود کے تہتر دروازے ہیں۔ ان میں سے آسان ترین دروازہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے نکاح کرے اور سب سے بڑا سود یہ ہے کہ انسان کسی مسلمان کو بے آبرو کرے۔
1675. سود کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو، انجام کار ا س نے کم ہوناہے۔
1676. مردوں کی چار قسمیں ہیں۔ (1) سخی (2) کریم (3) بخیل اور (4) لئیم۔ سخی وہ ہے جو خود بھی کھائے، دوسروں کو بھی کھلائے۔ کریم وہ ہے جوخود نہ کھائے ، بلکہ دوسروں کو کھلائے۔بخیل وہ ہے جو خودتو کھائے ، مگر دوسروں کو نہ کھلائے اور لئیم وہ ہے جو نہ توخود کھائے، اور نہ دوسروں کو کھلائے۔
1677. نیک آدمی نیک خبر لے کر آتاہے اوربرا شخص بری خبر لے کر آتاہے۔
1678. آدمی اپنےدوست کے مذہب پر ہوتاہے ۔ پس تم دیکھو کہ اس کے دوست کون ہیں۔
1679. آدمی اپنےدئیے ہوئے صدقات کے زیرِ سایہ پروان چڑھتاہے ، یہاں تک کہ لوگوں میں قاضی بنے۔
1680. خداوندِ عالم کے ہاں رحمت کے سوجزو ہیں۔ اس نے اپنی مخلوق کے لئے ایک جزو تقسیم کیا اور ننانوے حصے آخرت کے لئے اٹھارکھے ہیں۔
1681. قرابت خداوندِ عالم کی طرف سے ہے۔ جو اس سے پیوستہ رہتاہے، خدا اسے پیوستہ رکھتاہے اور جواسے توڑڈالتاہے، خدا بھی اسے کاٹ ڈالتاہے۔
1682. قرابت عرش سے معلق ہوتی ہے اور کہتی ہے ، جومجھے پیوست رکھے ، خدا اسے پیوست رکھے گا اور جو مجھے کاٹے گا ، خدا اسے کاٹ دے گا۔
1683. بندے کو اس کی موت سے زیادہ اس کا رزق ڈھونڈھتاہے۔
1684. رزق اس گھر کی طرف ، جہاں سخاوت ہے ، اس تیزی سے بڑھتا ہے، جس تیزی کے ساتھ اونٹ کے کوہان میں چھری داخل ہوتی ہے۔
1686. آسمانی بجلی خدا کے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے، جو بادلوں پر موکل ہے، آگ کے تازیانوں کے ساتھ ہے کہ بادلوں کو جہاں خدا حکم دے، پہنچادے۔
1687. دنیا کی زیادہ خواہش غم والم کا باعث ہے اور شکم پرستی سنگدلی کو بڑھاتی ہے۔
1688. نرمی سے اضافہ اور برکت ہوتی ہے اور جو شخص نرمی سے محروم ہے ، بھلائی سے محروم رہتاہے۔
1689. نرمی ، حکمت کا نکتہ آغاز ہے۔
1690. نرمی برکت ہے ، سختی بدبختی ہے۔جب خدا کسی گھروالوں کی بھلائی چاہتاہے ، تو انہیں نرمی کے دروازے میں داخل کرتاہے اور نرمی سوائے زینت کے اور کچھ نہیں ، جبکہ سختی خواری وذلت کے علاوہ کچھ نہیں۔
1691. تیراندازی بہترین کھیل ہے جسے تم کھیلتے ہو۔