Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Library / نہج الفصاحہ

نہج الفصاحہ

نہج الفصاحہ

ع

1921. مریض کی عیادت کے لئے جانے والا جب تک واپس نہ آئے، بہشت کی راہ میں قدم بڑھاتاہے۔

1922. مریض کی عیادت کرنے والا، رحمت خدا میں غرق ہے۔ جب وہ مریض کے بیٹھاہواہوتاہے، تو رحمت اسے ڈھانک لیتی ہے ۔ کمال عبادت یہ ہے کہ تم مریض کے چہرے یاسر پر ہاتھ رکھ کر ، اس سے اس کی احوال پرستی کروکہ وہ کیسا ہے؟  اورتمہارا ایک دوسرے کو سلام کرنے کا کمال ہاتھ ملاناہے۔

1923. اپنے غلاموں کو ان کی عقل کے بقدر سزا دو۔

1924. وہ عالم ، جو اپنے علم سے فائدہ پہنچاتاہے ، ہزار عابدوں سے افضل ہے۔

1925. اہلِ جہنم میں اکثر عورتیں ہوں گی۔

1926. مجھے غافل شخص پر تعجب ہے جبکہ ا س کے بارے میں غفلت نہیں برتی جاتی۔ تعجب ہے اس پر، جو دنیا کی طلب میں منہمک ہے، جبکہ موت اس کی طلب میں ہے اور تعجب ہے اس پر ، جوقہقہے مار کر ہنستاہے اور اسے معلوم نہیں کہ اس  کا خدا ، اس سے راضی ہے یا نہیں۔

1927. مومن کے کام پر تعجب ہے کہ ا س کاسارا کام نیک ہے اور سوائے مومن کے ، اور کوئی ایسا نہیں کہ  اگر اسے سختی پہنچے تو شکر کرتاہے، جو اس کے لئے بہتر ہے، اور جب کوئی مرض یامصیبت پڑتی ہے تو صبر کرتاہے ، جو اس کے لئے بہترین ہے۔

1928. تعجب ہے مسلمان پر کہ جب مصیبت آپڑتی ہے تو برداشت کرتاہے اور جب کوئی اچھائی ملتی ہے ، تو بھی حمد وشکرِ الٰہی  بجالاتاہے۔

1929. تعجب ہےمومن پر کہ خداوندِ عالم جب بھی کوئی فیصلہ کرتاہے ، تو اس کے حق میں بہتر فیصلہ کرتاہے۔

1930. جو تمہاری عیادت نہ کریں، ان کی عیادت کرو اور جو تمہیں تحفہ نہ دیں ، انہیں تحفہ دو۔

1931. ایک گھڑی کسی سے انصاف کرنا، ایک سال کی عبادت سے افضل ہے۔

1932. مومن کا وعدہ ہاتھ سے لینے کی مانند ہے۔

1933. مومن کا وعدہ قرض  ہے اور مومن کا وعدہ ہاتھ سے لینے کی مانند ہے۔

1934. اس امت کا عذاب انہیں کے ہاتھوں میں اسی دنیا میں رکھاگیاہے۔

1935. بچپن میں بچے کی شرارت ، بڑے ہوکر اس کی عقل کی زیادتی کی نشانی ہے۔

1936. خدا کے لئے یہ مشکل ہے کہ  کسی ایسے بندے کو دوزخ میں  ڈالے، جس کی دو بیٹیاں مرگئی ہوں۔

1937. جیسے چاہو زندگی گزارو کیونکہ آخر مرناہے  اور جسے دوست رکھناہے ، رکھو کیونکہ تمہیں اس سے جدا ہونا ہے، جوچاہو کرو کیونکہ اس کا بدلہ ملنے والا ہے۔

1938. مصیبت کی بہت بڑی جزا ہے اور خدا جب کسی قوم کو پسند کرتاہے تو انہیں مصیبت میں مبتلا کرتاہے۔

1939. اللہ کا عفو ، تمہارے گناہوں سے بڑھ کر ہے۔

1940. تم پاک دامن رہو تاکہ تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں، اپنے والدین کی اطاعت کرو تاکہ تمہاری اولاد تمہاری اطاعت کرے۔ اگر کوئی مسلمان بھائی کسی بات پر آکر معذرت کرلے اور وہ اس کی معذرت قبول نہیں کرے تو ایسا شخص میرے پاس حوض پر نہیں آسکے گا۔

1941. لوگوں کی عورتوں کی نسبت پاک دامن رہوتاکہ تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں۔ اپنے آباء کی اطاعت کرو تاکہ تمہارے بیٹے تمہاری اطاعت کریں، اور جس  کسی کا کوئی بھائی آکر معذرت کرے ، تو اسے قبول کرے ، چاہے حق پر ہو یا باطل پر۔ اگروہ  ایسا نہیں کرے گا ، تو میرے پاس حوضِ کوثر پر وارد نہیں ہوسکے گا۔

1942. خداوندِ عالم سے محبت کی نشانی ، اللہ کے ذکر سے  محبت رکھناہے اور خدا سے دشمنی کی نشانی ، اللہ کے ذکر سے دشمنی رکھنا ہے۔

1943. وہ علم جس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے، ایسے خزانے کی مانند ہے، جس سے خرچ نہ کیاجائے۔ ہر چیز کے لئے ایک زکٰوۃ  ہے اور جسم کی زکٰوۃ روزہ   ہے۔

1944. تم پر تمہاری استطاعت کے مطابق کام لازم ہے  کیونکہ جب تم ملول ہوتے ہو، تو خداوندِ عالم بھی ملول ہوتاہے۔

1945. جو کچھ لیا ہے، اسے پلٹانا لازمی ہے۔

1946. ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ صدقہ دے ۔ اگر چیز نہ ہو تو اپنے ہاتھ سے کوئی کام کرکے اپنے آپ کوفائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی دے۔ اگراس کی استطاعت بھی نہیں ، توکسی ضرورت مند کی مدد  کرکے، اگر  یہ بھی نہیں کرسکتاتو برائی سے اپنے آپ کو بچائے رکھے کیونکہ یہ بھی اس کے لئے صدقہ قرار پائے گا۔

1947. کیوں اپنے بھائی کو قتل کرتے ہو؟ جب تم میں سے کوئی ، اپنے کسی بھائی میں کوئی  اچھی چیز دیکھے ،  جو اسے خوش کرے  ، تو اس کی برکت کے لئے دعامانگے۔

1948. اپنے بچوں کو تیراکی اور تیر اندازی سکھاؤ اور لڑکیوں کو اون کاتنا سکھاؤ۔

1949. وہ علم جو ظاہر نہ ہو، ایک ایسے خزانے کی مانند ہے جو خرچ نہ کیا جائے۔

1950. اپنے بیٹوں کو تیراکی اور تیراندازی سکھاؤ اور کسی مومن عورت کے لئے اس کے گھر میں اون کاتناکیا ہی اچھی مصروفیت ہے۔ جب تمہارے ماں باپ ایک ساتھ تمہیں پکاریں تو ماں کو جواب دو۔

1951. اپنے بیٹوں کو تیراندازی سکھاؤ کیونکہ یہ دشمن کی شکست کا باعث ہے۔

1952. تعلیم حاصل کرو اور آسانی کرو، سختی مت کرو، خندہ پیشانی سے پیش آؤ اور منہ مت بناؤ۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے ، تو اسے چاہیے کہ خاموش رہے۔

1953. علم سکھاؤ اور سختی مت کرو کیونکہ سختی کرنے والے سے ، سکھانے والا بہتر ہے۔

1954. تم پر لازم ہے کہ جو کچھ لوگوں کے ہاتھ میں ہے اس سے امید قطع کرو کیونکہ وہ ایک موجود احتیاج ہے۔

1955. نیکی کرنا تم پر لازم ہے کیونکہ نیکوکار نہ پسند کرتاہے کہ لوگ بھلائی میں ہوں اور کشائش میں ہوں۔

1956.  تم پر لازم ہے کہ علم حاصل کرو کیونکہ علم مومن کادوست ہے ، حلم اس کا وزیر ہے ، عقل اس کی رہنما ہے  اور عمل سرپرست ہے ، نرمی اس کا باپ ہے، مدارات اس کا بھائی ہے اور صبر اس کا سپہ سالار ہے۔

1957. تم پر لازم ہے کہ تم سجدے کرو کیونکہ جب تم ایک سجدہ کرتے ہو، تو خدا تمہارا ایک درجہ بڑھاتاہے اور اس کےذریعے تمہارے گناہوں کو محو کرتاہے۔

1958.  تم پر لازم ہے کہ پہلی پیشکش کو قبول کرو کیونکہ منافع چشم پوشی میں ہے۔

1959.  تم پر تقویٰ  لازم ہے کیونکہ یہ تمام نیکیوں کا مجموعہ ہے۔

1960.  تم پر لازم ہے کہ خدا وندِ عالم سے تقویٰ اختیارکرو اور  جہاں تک ہوسکے ، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ کا ذکر کرو۔ جب کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس وقت توبہ  کرو۔ اگر غلطی پوشیدہ طور سے ہوئی ہے تو، توبہ بھی پوشیدہ اور اور گناہ اعلانیہ ہو، تو یہ بھی اعلانیہ کرو۔

1961. تم پر لازم ہے کہ حسنِ اخلاق سے پیش آؤ کیونکہ لوگوں میں سے اچھے وہی  ہیں، جس کا اخلاق  اچھا ہے۔

1962. تم پر لازم ہے کہ حسنِ اخلاق سے پیش آؤ اور طویل خاموشی اخیتار کرو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ لوگوں کے لئے حسن اخلاق اور خاموشی سے زیادہ زینت کی چیز اور کوئی نہیں ہے۔

1963. خوش گفتاری اختیار کرو اور کھانا کھلاؤ۔

1964. نرمی کرو ، خبردار جو سختی کرو اور گالیاں دو۔

1965. تم پر لازم ہے کہ تواضع اختیار کرو کیونکہ تواضع دل میں ہوتاہےاورکسی مسلمان کو دوسرے مسلمان کو اذیت نہیں دینی چاہیے۔

1966. غم سے آشنا رہوکیونکہ یہ دل کا چراغ ہے ۔ اپنے آپ کو بھوکاپیاسا رکھو۔

1967. تم پر تیر اندازی لازم ہے کیونکہ یہ تمہاری بہترین کوششوں میں سے ایک ہے۔

1968. مسور کھاؤ کیونکہ یہ صفرا کو گاڑھا کرتاہے، بلغم کو ختم کرتاہے ، اعصاب کو طاقتور کرتاہے ، کند ذہنی کودور کرتاہے ، خلق کو اچھا بناتاہے، نفس کو پاک رکھتاہے اور اوہام کو دور کرتاہے۔

1969. مسواک کو لازم سمجھو کیونکہ منھ کو پاک رکھتاہے  اور پروردگار کو خوش رکھتاہے۔

1970. تم پر مسواک لازم ہے۔ مسواک کیا ہی اچھی چیز ہے، جو مسوڑھوں کو مضوط کرتی ہے ، منھ کی بدبو کو ختم کرتی ہے، معدے کو درست کرتی ہے ، بہشت کے درجات کو بڑھاتی ہے، خدا کی خوشنودی کا باعث ہے اور شیطان کو غضبناک کرتی ہے۔

1971. تم پر لازم ہے کہ ہمیشہ سچائی کا ساتھ دو کیونکہ سچائی ، نیکی کے ساتھ ہے۔ یہ دونوں جنت میں ہیں۔ خبردار جھوٹ سے بچے رہوکیونکہ یہ فجور کا ساتھی ہے اور ان دونوں کی جگہ جہنم ہے۔  اور خداوندِ عالم سے عافیت اور یقین مانگو کیونکہ عافیت کے بعد دی جانے والی چیزوں میں یقین سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ تم ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور نہ ایک دوسرے سے دشمنی رکھو، نہ قطع تعلق کرو۔ اے اللہ کے بندوں تم اس طرح بھائی بھائی بن کررہوکہ جس طرح تمہیں حکم دیاگیاہے۔

1972. تم پرسچائی  لازم ہے کیونکہ  سچائی ، نیکی کی ہدایت کرتی ہے اور نیکی جنت کی رہنمائی کرتی ہے اور جب ایک شخص  سچ بولنے کی عادت کرتاہے، تو خدا کے ہاں صدیقین میں شمار ہوتاہے۔

خبردار جھوٹ سے بچے رہو کیونکہ جھوٹ، فجور کی طرف لے جاتاہے اور فجور ،جہنم کی طرف لے جاتاہے، یہاں تک کہ جھوٹ بولنے کی عادت بنالیتاہے، تو خدا کے ہاں جھوٹوں میں اس کا نام لکھا جاتاہے۔

1973. تم پرسچائی  لازم ہے کیونکہ  سچائی جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ خبردار جھوٹ سے پر ہیز کروکیونکہ جھوٹ ، جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔

1974. تم پر  لازم ہے کہ قرآن کو اپنا پیشوا بناؤ  اور رہبر جانوکیونکہ  یہ تمام جہانوں کے پروردگار کاکلام ہے، جو اس سے ہے، اور اس کی طرف لوٹ کرجانے والا ہے، اس کے متشابہات پر ایمان  رکھو اور امثال سے عبرت حاصل کرو۔

1975. تم پرقناعت  لازم ہے کیونکہ قناعت ایک ایسا مال ہے ، جو ختم ہونے والا نہیں۔

1976.  نیکی کرناتم پر  لازم ہے کیونکہ  نیکی  کرنا، تمہیں بری اموات سے بچاتاہےا ور تم پر لازم ہے کہ پوشیدہ طور سے صدقہ دو کیونکہ یہ اللہ کے غضب کو بجھاتاہے۔

1977.  تم پر  لازم ہے کہ باتیں کم کرو اور شیطان تمہیں مغلوب نہ کرے۔

1978. تم پر   عبادت اسی قدر لازم ہے جس قدر تم کرسکتے ہو کیونکہ جب تک تم ملول نہ ہو، خدا ملول نہیں ہوگا۔

1979. وہ علم جس سے فائدہ نہ پہنچے ، ایک ایسا خزانہ ہے، جس میں سے خرچ نہ کیا جائے۔

1980. تم پر   لازم ہے کہ جوکچھ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے ، اس سے پرہیز کرو۔

1981. نرمی کرنا تم لازم ہے۔ جہاں بھی نرمی ہوگی، اسے زینت دے گی اور جس چیز سے نرمی اٹھائی جائے گی، وہ اس کی ذلت وخواری کا باعث بنے گی۔

1982. تمام نیک اعمال نصف عبادت ہیں اور دعا نصف عبادت ہے۔ جب خدا کسی بندے کی بھلائی چاہتاہے ، تواس کے دل میں دعا کی طرف میلان پیداکرتاہے۔

1983. بہشت کا عمل سچائی ہے۔ جب ایک بندہ سچ بولتاہے ،تو نیکی کرتاہے۔جب نیکی کرتاہے تو امان ملتی ہے۔ جب امان ملتی ہے ، توجنت میں داخل ہوتاہے۔

اور جہنم کا عمل جھوٹ ہے۔ جب ایک شخص جھوٹ بولتاہے ، تو فجور کرتاہے اور جب فجور کرتاہے، تو کفر کرتاہے، اور جب کفر کرتاہے ، تو جہنم میں داخل ہوتاہے۔

1984. دل کا اندھا پن ، ہدایت کے بعد گمراہی ہے۔

1985.  خدا کے ہاں نیکی اوربدی کے خزانے ہیں۔ اس کی کنجیاں لوگ ہیں۔ خوشاحال ہو ان کا ، جو نیکی کی چابی بنیں ، اور بدی کو بند کرکے رکھیں۔ ویل ہو اس کےلئے ، جو بدی کی کنجی بنیں اور بھلائی کو روکے رکھیں۔

1986. خدا کا وعدہ زیادہ شایان ہے کہ پورا کیاجائے۔

1987.  بیماروں کی عیادت کرو اور ان سے دعا کرنے کی استدعا کرو کیونکہ بیمار کی دعا قبول کی جاتی ہے  اور بیماری اس کے گناہوں کی مغفرت کا باعث ہے۔

1988. مریضوں کی عیادت کرو اور جنازوں کے ساتھ چلو، اس طرح تم آخرت کی یاد کرنے لگوگے۔

1989. اپنے دلوں کو مراقبت کی عادت ڈالو اور زیادہ سے زیادہ غوروفکر کرو۔

1990. کسی شخص کی مدد کرنا، ایک مہینہ اعتکاف کرنے سے افضل ہے۔

1991. دوآنکھیں کبھی آگ کو نہیں چھوئیں گی۔ ایک وہ آنکھ جو خوفِ خدا سے روئے، دوسری  وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں نگہبانی کرتے ہوئے جاگتی رہے۔

1992. عالم، روئے زمین پر اللہ کا امین ہے۔

1993. عالم اور متعلم، دونوں بھلائی میں شریک ہیں، جبکہ باقی لوگ کسی بھلائی میں نہیں۔

1994. جب ایک عالم اپنے علم کے ذریعے خداوندِ عالم کی رضا چاہتاہے، تو ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور اگر وہ چاہتاہے کہ اس کے ذریعے خزانے حاصل کرے ، تو وہ ہر چیز سے ڈرنے لگتاہے۔

1995. تحفہ دے کر واپس لینے والا، اس کتے کی مانند ہے ، جو قے کرنے کے بعد، پھر سےاسے  کھاتاہے۔

1996. بندے ، اللہ کے بندے ہیں۔ زمین ، اللہ کی زمین ہے۔ پس کسی نے بنجر زمین کو آباد کیا، وہ اسی کی ہے۔

1997. عالم اورعلم دونوں جنت میں ہیں۔ جب عالم اپنے علم  پر عمل نہیں کرتا، تو علم اور عمل دونوں جنت میں  اور عالم جہنم میں جاتاہے۔

1998. آدمی اس کے ساتھ شمار ہوگا ، جسے وہ دوست رکھتاہے۔

1999. جو شخص اپنے والدین کا اطاعت گزار، اور خدا کافرمانبردار  ہوگا، اسے بہشتِ اعلیٰ میں جگہ دی جائےگی۔

2000. وعدہ ایک قرض ہے۔ ویل ہو اس کے لئےجو وعدہ کرے، پھر خلاف ورزی کرے۔ خرابی ہو اس کے لئے جو وعدہ کرے اور پھر خلاف ورزی کرے ۔ خرابی ہے اس کے لئے جو وعدہ کرے اور خلاف ورزی کرے۔

2001.  عدل اچھا ہے، لیکن حکمرانوں کا سب سے  اچھا ہے۔ سخاوت اچھی ہے ، مگر دولت مندوں کی بہت اچھی ہے ۔پرہیزگاری اچھی ہے، مگر علماء کی سب سے اچھی ہے۔ توبہ اچھی ہے ، لیکن نوجوانوں کاتوبہ کرناسب سے اچھا ہے۔ حیاء اچھی ہے، لیکن عورتوں کے لئے سب سے اچھی ہے۔

2002. اگرلوگوں کے ساتھ نیکی کی جائے تو وہ منقطع ہوسکتی ہے، لیکن خدا کے لئے کی جانے والی نیکی ، منقطع نہیں ہوسکتی ۔

2003. پاک دامنی ، عورتوں کی زینت ہے۔

2004. تمام بجالائے جانے والے کاموں میں سے معاف کرنا بہترین عمل ہے۔

2005. عقل دنیاوی معاملات میں  نقصان  کا سبب  اورآخرت کے امور میں مسرت کا باعث ہے۔

2006. عقل محبت کئے جانے والی اور محبت کرنے والی چیز ہے۔

2007. علماء کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک تووہ جس کے علم سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور وہ خود بھی اپنے علم سے فائدہ اٹھاتاہے اور دوسرا وہ جس کے علم سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور وہ خود محروم رہے اور تیسراوہ جو اپنے علم سے خود تو فائدہ اٹھائے لیکن دوسرے محروم رہیں۔

2008. علماء خدا کی مخلوق پر اس کی طرف سے امین ہیں۔

2009. علماء روئے زمین پر روشنی کے چراغ ہیں، انبیاءؑ کے خلیفہ اور میرے اور دوسرے انبیاءؑ کے وارث ہیں۔

2010. علماء رہبر ہیں۔ پرہیزگارلوگ سردار ہیں اور ان کی صحبت اختیار کرناعلم میں اضافہ کا باعث ہے۔

2011.  علم ،عبادت سے افضل ہے اور دین کی بنیاد تقویٰ ہے۔

2012.  علم عمل سے افضل ہے اور بہترین عمل وہ ہے جو اعتدال کے ساتھ ہو۔

2013. علم کی تین نشانیاں ہیں کتاب ناطق،  گذشتہ سنت اور “میں نہیں جانتا”۔

2014. علم اسلام کی زندگی اور ایمان کا ستون ہے جو  کوئی علم سیکھے گا تو خدا اسے پورا پورا اجر دے گاجو کوئی علم حاصل کرکے اس پر عمل کرے گا توخداوندِ عالم اسے ہروہ کچھ سکھادے گاجسے وہ نہیں جانتا۔

2015. علم خزانہ ہے اور اس کی چابی سوال کرنا ہے۔ تم پوچھا کرو خدا تم پر رحم کرے گا۔  کیونکہ اس طرح چار افراد کو ثواب ملتاہے۔ پوچھنے والا، جواب دینے والا، سننے والا اور انہیں دوست رکھنے والا۔

2016. علم مومن کا دوست ، حلم اس کا وزیر، عقل اس کی رہنما، عمل اس کا منافع ، نرمی اس کا باپ ، نیکی اس کا بھائی  اور صبر اس کے لشکر کا سپہ سالار ہے۔

2017. علم، عمل سے افضل ہے اور دین کا ستون تقویٰ ہے اور عالم وہ ہے جو عمل کرتاہے۔

2018. علم کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک تووہ علم جو دل  میں ہے ہمیں فائدہ پہنچانے والاعلم ہے اور دوسرا علم جو صرف زبان پر ہے  یہی علم  ہے جو بنی آدم پر خدا کی طرف سے حجت ہے۔

2019. علم میری اور دوسرے تمام انبیاءؑ کی وراثت ہے۔

2020. علم اور مال ہر عیب کی پردہ پوشی کرتے ہیں جہالت اور فقر آدمی کے ہر عیب کو نمایاں کرتے ہیں۔

2021. علم کا روکنا جائز نہیں۔

2022. نظربد کا لگنا برحق ہے اگرکوئی چیز تقدیر پر غالب آسکتی ہے تو وہ نظر بد ہے۔

2023. نظربد کا لگنا برحق ہے جسے شیطان اور بنی آدم کا حسد ظہور پذیر کرتاہے۔

2024. آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ہاتھ زنا کرتے ہیں، پاؤں زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ بھی زنا کرتی ہے۔

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post