Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Library / امام موسیٰ کاظم (ع) کی چالیس احادیث

امام موسیٰ کاظم (ع) کی چالیس احادیث

امام موسیٰ کاظم (ع) کی چالیس احادیث

1. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: لوگوں کا علم میں نے چار چیزوں میں پایا، ۱۔ اپنے خدا کی معرفت، ۲۔ خدا نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہےاس کی معرفت، ۳۔ اس بات کی معرفت کہ خدا تم سے کیا چاہتاہے، ۴۔ کون سی چیز تم کو دین سے خارج کردے گی۔ (اعیان الشیعہ ج۲، ص۹)

2. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  خدا کی طرف سے لوگوں کے لیے دو حجتیں ہیں، ۱۔ ظاہری، ۲۔ باطنی، ظاہری حجتیں انبیا (ع) ورسل (ع)، ائمہ (ع) ہیں، اور باطنی عقول ہیں۔ (بحار الانوار، ج۱، ص۱۳۷)

3.  امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   اے ہشام! لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا:

حق کے لیے توضع کرو تو سب سے زیادہ عقلمند ہوگے، میرے بیٹے! دنیا ایک بہت ہی گہرا سمندر اس میں بہت سی دنیا ڈوب چکی ہیں لہٰذا اس میں تمہاری کشتی تقویٰ الہٰی ہو اس میں جو چیز بار کی جائے وہ ایمان ہو، اس کابادبان توکل (برخدا) ہو اس کا ملّاح عقل ہو، اس کشتی کا رہنما علم ہو، اس میں سوار ہونےوالا صبرہو۔ (تحف العقول، ص۳۸۶)

4. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   دینِ خدا کو سمجھو کیونکہ فقہ بصیرت کی کلید اور مکمل عبادت اور دنیا وآخرت میں عظیم مرتبوں اور بلند مرتبوں تک پہنچنے کا ذریعہ (سبب) ہے فقہ کی فضیلت عابد پر اسی طرح ہے جس طرح سورج کی فضیلت ستاروں پر ہے اور جو شخص دین کی فقہ حاصل نہ کرےخدا اس کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۲۱)

5. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   کوشش کرکے اپنے وقت کو چار حصوں میں تقسیم کرو، ایک وقت خدا سے مناجات کے لیے ایک وقت خدا سے مناجات کے لیے، ایک وقت اپنے امور معاش کے لیے، ایک وقت اپنے بھروسہ والے دوستو ں کے لیے جوتم کو تمہارے عیوب بتاسکیں اور باطن میں تمہارے مخلص ہوں، ایک وقت اپنے غیر حرام لذتوں کے لیے اور اسی ساعت سے باقی تینوں ساعتوں کے لیے طاقت حاصل کرو۔ (تحف العقول، ص۴۰۹)

6. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   اے ہشام! انسان اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ خدا سے خائف اور اس کی رحمتوں کا امیدوار نہ ہو، اور خائف وامیدوار اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک جن چیزوں سے ڈرنا چاہیئے اور جن کی امید رکھنی چاہیئے ان کا عامل نہ ہو۔ (تحف العقول، ص۳۹۵)

7.  امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  ایک شخص نے امام موسیٰ کاظم (ع) سے پوچھا: کس دشمن سے جہاد کرنا زیادہ واجب ہے؟

امام (ع) نے فرمایا: ان لوگوں سے جو تمہارے سب سے نزدیک ترین دشمن ہوں اور سب سے زیادہ تیرے دشمن ہوں اور تمہارے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوں اور ان کی دشمنی تمہارے لیے سب سے زیادہ عظیم ہو، اور تمہارے لیے ان کی شخصیت سب سے زیادہ پوشیدہ ہو حالانکہ تم سے بہت قریب ہوں۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۱۰)

8. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   تم میں سب سے زیادہ ارجمند وہ شخص ہے کہ جو دنیاکو اپنے لیے باعثِ عزّت ووقار نہ سمجھے، آگاہ ہوجاؤ تمہارے بدنوں کی قیمت صرف جنّت ہے لہٰذا اس سے کم پر سودا نہ کرو۔ (تحف العقول، ص۳۸۹)

9. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:   اے ہشام! عقل مند آدمی اس شخص سے بات نہیں کرتاجس کے بارے میں ڈر ہو کہ یہ مجھے جھٹلادےگا اور نہ اس سے سوال کرتاہےجس کے بارے میں خطرہ ہوتاہےکہ انکار کردے گا اور نہ ایسی چیز کا وعدہ کرتاہے جس پر قادر نہیں ہوتا اور اس چیز کی امید کرتاہے جو باعث سرزنش ہو اور نہ ایسے کام کا اقدام کرتاہے جس کے بارے میں خطرہ ہوکہ عاجز ہوجائے گا۔ (تحف العقول، ص۳۹۰)

10.  امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  کتنا برا ہے وہ شخص جو دو چہرہ اور دوزبان والا ہو “یعنی منافق ہو” سامنے اپنے برادر مومن کی تعریف کرے اور پیٹھ پیچھے غیبت کرے اگر” برادر مومن کو” کچھ مل جائے تو اس سے حسد کرنے لگے اور اگر مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو اکیلا چھوڑدے۔ (تحف العقول، ص۳۹۵)

11. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: ایک مومن دوسرے مومن کا حقیقی بھائی ہے چاہے اس کے والدین نے اس کو نہ جنا ہوجو اپنےبھائی کو متہم کرے وہ ملعون ہے اور جو اپنے بھائی سے کھوٹ کرے وہ ملعون ہے، جو اپنے بھائی سے خیر نہ کرے اور اس کو نصیحت نہ کرے وہ ملعون ہے جو اپنے بھائی کی غیبت کرے وہ ملعون ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۳)

12.  امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: جس کے دونوں دن (معنوی اعتبار سے) برابر ہوں وہ گھاٹے میں ہے اور جس کے دونوں دنوں میں سےدوسرے دن کا آخری دونوں سے برا ہو وہ ملعون ہے، اور جو اپنے اندر افزائشِ معنوی نہ دیکھے وہ نقصان میں ہے اور جو نقصان میں ہو اس کے لیے موت زندگی سے بہتر ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۲۷)

13. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: جو شخص اپنے فکر کے نور کو لمبی امیدوں کے زریعہ تاریک بنالے اور حکیمانہ اقوال کو فضول باتوں سے ختم کردے اور عبرتوں کے نور کو خواہشوں (کی ہوا سے) بجھادے، اس نے اپنے خانہ عقل کو ویران کرنے میں خواہشاتِ نفس کی مدد کی ہے اور جس نے خانہ عقل کو ویران کردیا اس نے اپنی دنیا ودین کو برباد کرلیا۔ (تحف العقول، ص۳۸۶)

14. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: جب بھی لوگ نئے نئے قسم کے گناہ کرتے ہیں تو خدا ان کو نئے نئے قسم کے عذاب میں مبتلا کرتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۲۲)

15. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام ! اگر تمہارے ہاتھ میں اخروٹ ہے اور تم کو معلوم ہے کہ یہ اخروٹ ہے تو لوگ چاہے جتنا کہیں کہ تمہارے ہاتھ میں موتی ہے اس سے تم کو کوئی فائدہ نہیں پہونچے گا۔ اور اگرتم تمہارے ہاتھ میں موتی ہے اور تم جانتے ہو کہ موتی ہے تو لوگوں کے یہ کہنے سے کہ یہ اخروٹ ہے تم کو کوئی ضرر نہیں پہونچے گا۔ (تحف العقول، ص۳۸۶)

16. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  میں تم کو بتاتاہوں کہ تمہارے برادر مومن کا تمہارے اوپر سب سے بڑا واجب حق یہ ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو اس کے دنیا وآخرت کے لیے مفید ہو اس سے نہ چھپاؤ۔ (بحار الانوار، ج، ۷۸ ص۳۲۹)

17. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  خبردار تکبّر نہ کرنا کیونکہ جس کے دل میں دانہ کے برابر بھی تکبّر ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا۔ (تحف العقول، ص۳۹۶)

18. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام! ہر شے کے لیے دلیل ہے اور عقلمند کی دلیل غوروفکر کرناہے اور غوروفکر کی دلیل خاموشی ہے۔ (تحف العقول، ص۳۸۶)

19. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام ! جنابِ عیسیٰ (ع) نے اپنے حواریوں سے کہا:۔ ۔ چھوٹے اور معمولی گناہ ابلیس کی مکاریوں میں سے ہیں، وہ ان گناہوں کو تمہاری نظروں میں حقیر ومعمولی کرکے پیش کرتاہے پھر وہ اکٹھا ہوکر بہت ہوجاتے ہیں۔ اور تم کو (چاروں طرف سے) گھیر لیتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۳۹۲)

20. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  خداوندِ عالم نے ہر بدزبان اور گالی دینے والے اور بے حیا اور جس کو اس بات کا احساس نہ ہو کہ اس نے کیا کہا اور اس کے بارے میں کیاکہاگیا، پر جنّت حرام قراردے دی ہے۔ (تحف العقول، ص۳۹۴)

21. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام ! عقلمند آدمی دانش ومعرفت کے ساتھ تھوڑی سی دنیا پر راضی ہوسکتاہے لیکن بغیر حکمت ودانش پوری دنیا کے ساتھ بھی راضی نہ ہوگا۔ (تحف العقول، ص۳۸۷)

22. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اپنی سرکش خواہشات سے جہاد کروتاکہ اپنے نفس کو خواہشات سے روک سکو، خواہشاتِ نفسانی کے ساتھ جہاد کرنا دشمن سے جہاد کرنے کی طرح واجب ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۱۰)

23. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  جو شخص اپنے غصّے کو لوگوں سے روک لے، خدا قیامت کے دن اس سے اپنا عذاب روک لے گا۔ (وسائل الشیعہ، ج۱۱، ص۲۸۹)

24. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام ! زراعت نرم زمین میں اگتی ہے، پتھروں پر زراعت نہیں اگتی اسی طرح توضع سے قلب میں حکمت آباد ہوتی ہے، متکبّر وجبّار کے دل میں حکمت آباد نہیں ہوا ہوتی۔ (تحف العقول، ص۳۹۶)

25. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: اپنے نفسوں سے فقیری اور طول عمر کی بات نہ کروکیونکہ جو اپنے نفس سے فقیری کی بات کرتا ہے وہ بخیل ہوجاتاہے اور جو طول عمری بات کرتاہے وہ حریص ہوجاتاہے۔ (تحف العقول، ص۴۱۰)

26. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام! اگر بااندازہ کفاف زندگی تم کو بے نیاز بناسکتا تو سادہ ترین زندگانی دنیا بھی تیرے لیے کافی ہوتی اور اگر بمقدار کفاف تم کو بے نیاز نہیں بناسکتا تو دنیا کی کوئی چیز بھی تم کو بے نیاز نہیں کرسکتی۔ (تحف العقول، ص۳۸۷)

27. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: خبردار مزاح نہ کرو کیونکہ اس سے تمہارے چہرے کا نور چلاجاتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۲۱)

28. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام تنہائی پر صبر قوت عقل کی علامت ہے، جو خداوندِ عالم سے آشنا ہوگا (یا خدا سے عقلمندی حاصل کرے گا) اور اہل دنیا اور دنیا سے رغبت کرنے والوں سے کنارہ کشی کرلےگا اورجوکچھ خدا کے پاس سے اس سے دل لگائے گا تو خدا وحشت کے وقت اس کا انیس اور تنہائی کے وقت اس کا رفیق، فقیری میں اس کی مالداری اور بے قومی اور بے قبیلگی کی صورت میں اس کےلیے مایہ عزت ہوگا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۰۱)

29. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: جس نے رنج وتکلیف کا مزا نہ چکھا ہو، اس کے نزدیک نیکی کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۳۳)

30. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: تمہاری آنکھیں جن چیزوں کو بھی دیکھتی ہیں ان میں مو عظۃ ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۱۹)

31. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام جو بغیر مال کے مالداری چاہتاہو اور حسد سے راحتِ قلب اور دین کی سلامتی چاہتاہو وہ خدا سے تضرع وزاری کے ساتھ کمال عقل کا سوال کرے کیونکہ عاقل بقدر ضرورت قناعت کرتاہے اور جو بقدر کفاف قناعت کرتاہے وہ مالدار ہوجاتاہے اور جو بقدر کفاف قناعت نہیں کرتا وہ کبھی غنا حاصل نہیں کرپاتا۔ (اصول کافی، ج۱، ص۱۸)

32. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  ا طاعتِ خدا میں خرچ کرنے سے نہ رکو ورنہ اس کا دوگنا معصیت میں خرچ کرنا پڑے گا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۲۰)

33. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  اے ہشام ! (یوں تو) سب ہی لوگ ستاروں کو دیکھتے ہیں لیکن ان کے ذریعہ کوئی اصل راستہ تک نہیں پہونچ سکتا۔ البتہ جو لوگ ستاروں کے پجاری اور ان کی منزلوں کو جانتے ہیں اور اصل راستہ تک پہونچ جاتے ہیں اسی طرح تم لوگ حکمت پڑھتے ہو لیکن اس کے ذریعہ کوئی ہدایت نہیں حاصل کرپاتے ہاں جو اس پر عمل کرتے ہیں (وہی سمجھتے ہیں)۔ (تحف العقول، ص۳۹۲)

34. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  مخلوقات سے اپنی طمع کو ختم کردو کیونکہ یہی طمع ذلّت کی کلید ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۱۵)

35. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: یہ جان لو کہ حکمت کا کلمۃ مومن کی گمشدہ چیز ہے، لہٰذا تمہارے اوپر علم ودانش کا سیکھنا واجب ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۰۹)

36. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  خدا کے بندوں میں سب سے برا وہ ہے جس کے ساتھ نشست و برخواست کو اس کے فحشیات کی وجہ سے مکروہ سمجھاجائے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۱۰)

37. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  خدا کی معرفت کے بعد سب سے افضل چیز جس سے بندہ اپنے خدا سے تقرب حاصل کرسکے، نماز، والدین کے ساتھ نیکی، ترکِ حسد، خودپسندی اور فخر ہے۔ (تحف العقول، ص۳۹۱)

38. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: اے ہشام! جس کی زبان سچ بولتی ہو اس کا عمل پاکیزہ ہے۔ (تحف العقول، ص۳۸۸)

39. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا:  جو شخص ریاست طلب ہوگا وہ ہلاک ہوگا اور جو بھی خود بین ہوگا وہ ہلاک ہوگا۔ (تحف العقول، ص۳۰۹)

40. امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: جو شخص فضول خرچ ہوگا اس کی نعمت اس سے زائل ہوجائے گی۔ (بحار الانوار، ج۷۸ص۳۲۷)

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post