امام محمد باقر (ع) کی چالیس احادیث
1. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جو ظالم بادشاہ کے پاس جا کر اس کو تقوی ٰ کا حکم دے خوف خدا دلائے، اس کو نصیحت کرےاس کو جن و انس کا اجر ملے گا اور ان کے اعمال کے مثل جزا ملےگی۔ (بحار الانوار، ج۷۵، ص۳۷۵)
2. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ ۱۔ نماز قائم کرنا، ۲۔ زکو ٰۃ دینا، ۳۔ حج کرنا، ۴۔ ماہ رمضان کے روزے رکھنا، ۵۔ ہم اہلبیت (ع) کی محبت، پہلی چار چیزوں کے بارے میں (بعض مقامات پر) ترک کی اجازت دی گئ ہے، لیکن ہماری محبت کے بارے میں (کہیںبھی) ترک کی اجازت نہیں ہے (مثلا (جس کے پاس ماں نہیں ہے اس پر زکات ہی نہیں ہے اور نہ حج ہے۔ اور جو مریض ہے وہ بیٹھ کر نما ز پڑھ سکتا ہے، رمضان کے روزے چھوڑ سکتا ہے، لیکن ہماری محبت سب پر واجب ہے چاہے صححی و سالم ہو یا مالدار ہو۔ (وسائل الشیعہ ج۱ ص۱۴)
3. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خداوند عالم نے حضرت شعیب پر و حی فرمائی :میں تمہاری قوم کے ایک لاکھ آدمیوں پر عذاب کروں گا۔ چالیس ہزار برے لوگوں پر اور ساٹھ ہزار اچھے لوگوںپر!جناب شعیب نے عرض کیا:پالنے والے چالیس ہزارتو واقعی اپنی برائی کی وجہ سے مستحق عذاب ہیں مگر یہ ساٹھ ہزارجو نیک ہیں ان پر کیوں عذاب ہو گا؟ خداوند عالم نے جناب شعب پر وحی فرمائی، اس لیے کہ یہ نیک لوگ ان برے لوگوں کے بارے میں سستی برتتے تھے، میرے غضبناک ہونے کے باوجود ان سے ناراض نہیں ہوئے (بلکہ ان سے محبت رکھتے تھے، نہی از منکر نہیں کرتے تھے) (مشکٰوۃالانوار، ص۵۱)
4. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: امام کی معرفت کے بعد اس کی اطاعت ہی بالا ترین مقام، اور اعلیٰ ترین جگہ، دین کی کلید، شئون زندگی کادروازہ، اور خوشنودی الٰہی (کا سبب) ہے (یاد رکھو) اگر کوئی شخص (ہمیشہ) دنوں کو روزہ رکھتا رہے، راتوں کو عبادت میں بسر کرتا رہے، اپنے تمام مال کو (راہ خدا میں) صدقہ کر دے، زندگی بھر حج کرتا رہے، اور ولی خدا کی امامت و ولایت کو نہ پہچانتا ہو کہ اس سے اپنے روابط کو برقرار رکھتا ہو اور تمام اعمال اس کی ہدایت کے مطابق انجام دیتا ہو تو ایسے شخص کو نہ خدا کی طرف سے کوئی ثواب ملے گا اور نہ وہ اہل ایمان سے ہو گا۔ (وسائل الشیعہ، ج۱ ص۹۱)
5. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: یہ جان لو کہ ہمارے دوست و مدد گار اس وقت تک نہیں ہو سکتے (جب تک تم میں یہ صفت نہ پیدا ہو جائے کہ) چاہے تمہارے پورے شہر والےمل کر تم کو کہیں تم بہت برے آدمی ہو تو تم کو اس سے کوئی تکلیف نہ ہو اور اسی طرح اگر سب مل کر کہیں کہ تم بہت اچھے آدمی ہو اس سے تم کو کوئی خوشی نہ ہو، بلکہ تم اپنی ذات کو قرآن پر پیش کرو اگر تم قرآن کے راستے کے مالک ہواور قرآن نے جس سے زہد کرنے کو کہا ہے اس سے زاہد ہو، ترغیبات قرآن میں راغب ہو، قرآن کی ڈرائی ہوئی چیزوں سے ڈرتے ہو تو اسی پر ثابت قدم رہو اور تم کو بشارت ہو کہ لوگ تمہارے بارے میںچاہے جو کہتے ہوں اس سے تم کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ (تحف العقول، ص۲۸۴)
6. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: سلیمان بن خالد سے منقول ہے کہ امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: کیا تم نہیں چاہتے کہ اسلام کے اصل و فرع اور اس کی سب سے بلند ی کو بیان کروں؟ میں نے عرض کیا:آپ پر قربان جاؤں ضرور بیان فرمائیے! فرمایا: اسلام کی اصل نماز ہے، اس کی فرع زکات اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے، اسکے بعد فرمایا: اگر تم چاہو تو خیر کے ابواب بھی بیان کردوں، میں نے عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں ضرور فرمائیے : روزہ دوزخ سے سپر ہے، صدقہ گناہوں کو ختم کر دیتا ہے، (اصول کافی، ج۲ ص۲۳)
7. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جو شخص خدا کی عبادت کسی دین کے مطابق کرے اور اس میں اپنے نفس کو مشقت میں ڈالے لیکن خدا کی طرف سے معین ہوئے امام کو اپنا نہ تسلیم کرے اس کی ساری زحمت نامقبول ہے اور وہ گمراہ و سرگرداں ہے اور خدا اس کے اعمال کا دشمن ہے اس کی مثال اس بھیڑ کی ہے جو اپنے گلہ اور چرواہے سے گم ہو گئی ہو اور دن بھر اِدھر ا دھر ماری ماری پھر رہی ہو اور رات بھر اسی گلہ کو’جس کا چرواہا اس کے گلہ کا چرواہا نہ ہو۔‘دیکھ کردھوکہ سے اس میں شامل ہو جائے اور رات بھر اسی گلہ میں سوئے اور صبح کو چرواہا گلہ کو ہنکائے تو وہ گلہ اور چرواہے دونوں کو نہ پہچان کر پھر سر گردان و پریشان ہو جائے اور اپنے چرواہے اور گلہ کی تلاش میں لگ جائے اور پھر ایک گلہ کو چرواہے کے ساتھ دیکھ کر اس کی طرف دوڑے اور پھر دھوکہ کھا جائے، اور چرواہا اس کو دیکھ کر ڈانٹے اپنے گلے اور چرواہے کے ساتھ جا کر مل جا۔ کیونکہ تو اپنے گلہ سے اور چرواہے سے الگ ہو چکی ہے اور متحیر و پریشان ہے اور وہ بھیڑ خوفزدہ و متحیر ہو کر اِدھر ا دھربھاگ رہی ہو۔ اس کا چرواہا نہیں ہے جو اس کو چراگاہ تک پہنچا سکے یا اس کو اس کی منزل تک پہنچا دے۔ اور اسی درمیان بھیڑیا فرصت کو غنیمت جان کر اسکو پھاڑ کھائے۔ خدا کی قسم اے محمد اسی طرح اس امت میں کا جو شخص خدا کی طرف سے معین شدہ ظاہرو عادل امام کا قائل نہ ہوا وہ گمراہ و پریشان ہو جائے گا۔ اور اگر اسی عالم میں مر گیا تو کفر و نفاق کی موت مریگا۔ (اصول کافی ج۱، ص۳۷۵)
8. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جو خدا کے لیے دوستی اور دشمنی رکھے اور خدا کے لیے عطا کرے وہی کامل الایمان ہے۔ (اصول کافی ج۲، ص۱۲۴)
9. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جابر کہتے ہیں:امام محمد باقر (ع) نے مجھ سے فرمایا: اے جابر کیا ہمارے شیعوں کے لیے زبانی ہم اہلبیت (ع) کی محبت کافی ہے؟ خدا کی قسم ہمارا شیعہ وہ ہے جو اطاعت و تقویٰ کو پیشہ بنا لے۔ اور ہمارے شیعوں کی پہچان فروتنی، خشوع، امانتداری، کثرت سے ذکر خدا، روزہ، نماز، والدین کے ساتھ نیکی کرنا، پڑوسیوں کی فقرو فاقہ سے دیکھ بھال کرنا، فقیروں، مسکینوں، قرضداروں، یتیموں (کی مدد کرنا) سچ بولنا، تلاوت قرآن کرنا، لوگوں کے بارے میں خیر کے علاوہ کچھ نہ کہنا، تمام امور میں قبیلوں کے لیے امین ہونا ہے۔ (اصول کافی، ج۲، ص۷۴)
10. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: حقیقی مومن وہی ہے جو اگر خوش ہو تو اس کی خوشی اس کو کسی گناہ یا باطل پر آمادہ نہ کردے اوراگر ناراض ہو تو اس کی ناراضگی اس کو حق بات کہنے سے نہ روکے، اور جب صاحب اقتدار ہو تو اس کا اقتدار اس کو نا حق کی طرف نہ کھینچ لے جائے۔ (اصول کافی، ج۲، ص۲۳۴)
11. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: ہر بندےکے دل میں ایک سفید نقطہ ہوتا ہے۔ جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس نقطہ میں سیاہ نقطہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اگر اس نے توبہ کر لی تو وہ سیاہی دور ہوجاتی ہے اور اگر توبہ نہ کی اور گناہ پر گناہ کیےگیا تو وہ سیاہی زیادہ ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ پوری سفیدی چھپ جاتی ہے پھر جب سفیدی چھپ جاتی ہے تو وہ شخص پھر خیر کی طرف نہیں پلٹتا اور خدا اس کے اس قول (بات یہ ہے کہ یہ لوگ جو اعمال بد کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ چڑھ جاتا ہے۔ کا یہی مطلب ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۳ ص۳۳۲)
12. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: انسان اگر مال حرام سے دولتمند ہوتا ہے تو اس کا نہ حج قبول ہوتا ہے نہ عمرہ نہ صلۂ رحم (بحار الانوار، ج۷۲ص۲۳۱)
13. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: فقہ حاصل کرنا، مصیبت پر صبر کرنا، اور معاش کے سلسلے میں اندازہ گیری کرنا ہی مکمل کمال ہے۔ (تحف العقول، ص۲۹۲)
14. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: تین چیزیں دنیا و آخرت کے کمالات میں سے ہیں۔ ۱)۔ جس نے تم پر ظلم کیا ہے اس کو معاف کر دینا، ۲)۔ جس نے قطع رحم کیا اس سے صلۂ رحم کرنا، ۳)۔ جو تم سے جہالت برتے اس کے ساتھ حلم برتنا۔ (تحف العقول، ص۲۹۳)
15. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: کسے مخلوق کا مخلوق کے سامنے سوال میں گڑگڑانا خدا کو بہت نا پسند ہے مگر خدا کے سامنے گڑگڑانا محبوب ہے۔ (تحف العقول، ص۲۹۳)
16. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جس عالم کے علم سے نفع اٹھایا جائے ہو عالم ستر ہزار عابدوں سے افضل ہے۔ (تحف العقول، ص۲۹۴)
17. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: میں تم کو پانچ باتوں کی وصیت کرتا ہوں۔ ۱)۔ اگر تم پر ظلم کیا جائے تو تم ظلم نہ کرو، ۲) -اگر تم سے خیانت کی جائے تو تم خیانت نہ کرو، ۳) -اگر تم کو جھٹلایا جائے تو تم غصہ میں نہ آو، ۴) -اگر تمہاری مدح کی جائے تو تم خوش نہ ہو، ۵)۔ اگر تمہاری مذمت کی جائے تو ناراض نہ ہو۔ جو بات تمہارے بارے میں کی گئی ہے اس کے بارے میں غور کرو، اگر وہ بات تمہارے اندر ہے تو حق بات کی وجہ سے خدا کی نظروں سے گر جانا کہیں بڑی مصیبت ہے بہ نسبت اس کے کہ تم لوگوں کی نظروں سے گر جاؤ۔ اور اگر وہ بات تمہارے اندر نہیں تو بغیر کسی تعب و زحمت کے تم نے ثواب کما لیا ۔(تحف العقول، ص۲۹۴)
18. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خدا دنیا اپنے دوست و دشمن دونوں کو دیتا ہے مگر دین صرف دوستوں کو دیتا ہے۔ (تحف العقول، ص۳۰۰)
19. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خبر دار دشمنی نہ کرنا اس لیے اس سے دل فاسد ہوتا ہے اور یہ باعث نفاق ہے۔ (آئمتنا، ج۱، ص۳۶۵)
20. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ افسوس اس بندہ کو ہو گا جو لوگوں کو عدالت کا راستہ دکھائے مگر خود دوسرے راستے پر چلے۔ (تحف العقول، ص۲۹۸)
21. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خبر دار (واجبات میں) ٹال مٹول سے کام نہ لو، کیونکہ یہ ایسا سمندر ہے جس میں ہلاک ہونے والے ڈوب جاتے ہیں۔ اور غفلت سے بچو کیونکہ یہ سنگدلی کا سبب ہوتا ہے اور جہاں کوئی عذر نہ ہو سکے وہاں سستی سے پرہیزکرو کیونکہ یہ شرمندہ لوگوں کی پناہ گاہ ہے۔ گذشتہ گناہوں کو شدت ندامت اور کثرت استغفار سے پلٹا دو، رحمت خدا اور عفو الٰہی کو مخلصانہ درخواست کے ذریعہ حاصل کرو، اور درخواست خالص کو دعائے خالص اور شب تاریک میں مناجات کے ذریعے حاصل کرو، تھوڑی روزی کو زیادہ سمجھ کر، زیادہ عبادت کو کم مان کر خدا کا کالص شکر ادا کر، اور عظیم شکر ادا کر کے زیادتی نعمت طلب کر۔ (تحف العقول، ص۲۸۵)
22. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: تین باتیں ایسی ہیں کہ ان کا مالک جب تک ان کی سزا نہیں پا لیتا اس کو موت نہیں آتی ۱ـظلم، ۲ـقطع رحم، ۳ـجھوٹی قسم ! کہ یہ خدا سے جنگ ہے، اورصلۂ رحم کی جزا بہت جلد ملتی ہے۔ بہت سے لوگ فاسق و فاجر ہوتے ہیں مگر وہ صلۂ رحم کرتے ہیں تو ان کا مال بڑھتا ہے اور مال دار ہو جاتے ہیں۔ اور جھوٹی قسم و قطع رحم شہروں کو ان کے بسنے والوں سے چتیل میدان دیتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۲۹۴)
23. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جس کی زبان سچی ہوتی ہے اس کا عمل پاک ہوتا، اور جس کی نیت اچھی ہوتی ہے اس کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے اس کی عمر طولانی ہوتی ہے۔ (تحف العقول، ص۲۹۵)
24. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خبردار سستی اور کم حوصلگی سے بچو کیونکہ یہ دونوں ہربرائی کی کلیدہیں۔ جو سستی کرتا ہے وہ حق نہیں پاتا، اور جو کم حوصلہ ہوتا ہے وہ حق پر صبر نہیں کرپاتا۔ (تحف العقول، ص۲۹۵)
25. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: فروتنی یہ ہے کہ انسان مجلس میں اپنی جگہ سے کم تر مقام پر بیٹھے، اور جس سے ملاقات کرے اس پر سلام کرے، اور چاہے حق پر بھی ہو مجادلہ نہ کرے۔ (تحف العقول، ص۲۹۶)
26. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: مومن مومن کا بھائی ہے نہ وہ گالی بکتا ہے نہ (مومن کو) محروم کرتا ہے، نہ اس سے بد گمانی کرتا ہے۔ (تحف العقول، ص۲۹۶)
27. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: کوئی شخص گناہ سے اس وقت تک محفوظ نہیں رہتا جب تک اپنی زبان قابو میں نہ رکھے۔ (تحف العقول، ص۲۹۸)
28. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خداوند عالم لعنت کرنے والوں (گالیاں دینے والوں) مومن پر طعن (وطنز) کرنے والوں کو دشمن رکھتا ہے۔ (تحف العقول، ص۳۰۰)
29. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: اے محمد (بن مسلم) ائمہ جور اور ان کے پیرو دین حق سے خارج ہیں یہ خود بھی گمراہ ہیں دوسروں کو بھی گمراہ کرنے والے ہیں، ان کے کردار اس راکھ کے مانند ہیں جس کو شدید آندھی کے دن تیز ہوا اڑا لے جاتی ہے۔ جو کچھ بھی انہوں نے کسب کیا ہے اس میں اس سے ان کے ہاتھ کچھ آنے والا نہیں ہے اور یہی دُور کی گمراہی ہے۔ (اصول کافی، ج۱ ص۳۷۵)
30. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خدا نے تین چیزوں کو تین چیزوں میں چھپا رکھا ہے، ۱ـ اپنی خوشنودی کو اپنی اطاعت میں لہٰذا اطاعت کو چاہے وہ تھوڑی ہو حقیر نہ سمجھو ہو سکتا ہے اس کی مرضی اسی میں پوشیدہ ہو، ۲- اپنی ناراضگی کو اپنی معصیت میں !لہٰذا تھوڑی سی بھی معصیت کو حقیر نہ سمجھو ہو سکتا ہے اس کی ناراضگی اسی میں پوشیدہ ہو۔ ۳۔ اپنے اولیا کو اپنی مخلوق میں چھپا رکھا ہے اس لیے کسی کی تحقیر نہ کرو ہو سکتا ہے ہو ولی خدا ہو۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۱۸۸)
31. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: دنیا کو (یا تو) ایک ایسے مکان کی طرح فرض کرو جس میں تھوڑی دیر کے لیے اترے ہو اور پھر وہاں سے روانہ ہو جاؤ گے یا پھر اس دولت کی طرح فرض کرو جس کو تم نے خواب میں دیکھا ہوا اور خوش ہو گئے ہو، اور پھر جب بیدار ہوئے تو اپنے کو خالی ہاتھ دیکھا۔ (تحف العقول، ص۲۸۷)
32. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: تین چیزیں کمر توڑ ہیں۔ ۱-اپنے عمل کو زیادہ سمجھنا، ۲- اپنے گناہوں کو بھول جانا، ۳- اپنی رائے کو سب سے بہتر سمجھنا۔ (کتاب الخصال، ج۱، ص۱۱۲)
33. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جس کا ظاہر اس کے باطن سے اچھا ہوگا۔ اس کی میزان ہلکی ہو گی۔ ۔ (تحف العقول، ص۲۹۴)
34. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خداوند عالم نے دنیا طلب لوگوں کے لیے کارِخیر کو اسی طرح وزنی بنا دیا ہے جس طرح قیامت کے دن ان کے میزان ِ عمل کو وزنی اور ثقیل بنادے گا اور اہل دنیا کے لیے شر کو اسی طرح ہلکا بنا دیا ہے جس طرح قیامت میں ان کے میزان عمل کو ہلکا کر دے گا۔ (اصول کافی، ج۳، ص۱۴۳)
35. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: آج کا دن غنیمت سمجھو، لیکن کل کا دن کس کے لیے ہو گا؟۔ (تحف العقول، ص۲۹۹)
36. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جنت صبر اور ناگواریوں میں گھری ہوئی ہے (لہٰذا) جو شخص دنیا میں ناگوار چیزوں پر صبر کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ اور دوزخ لذتوں اور شہوتوں سے گھرا ہے پس جو شخص اپنے نفس کولذتوں اور شہوتوں کا خوگر بنائے گا وہ جہنم میں داخل ہو گا۔ (اصول کافی، ج۲، ص۸۹)
37. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: سب سے خبیث ترین دادوسند سودی معاملہ ہے۔ (فروع کافی، ج۵، ص۱۴۷)
38. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: جو شخص لوگوں کو ہدایت کا ایک باب سکھائے اس کو اس پر تمام عمل کرنے والوں جیسا اجر ملے گا اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی نہ ہو گی۔ (تحف العقول، ص۲۹۷)
39. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: خدا نے تمام برائیوں کو مقفل کر دیا ہے اور اس کی کلید شراب کو قرار دیا ہے۔ اور جھوٹ شراب سے بھی بد تر ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۲، ص۲۳۷)
40. امام محمد باقر (ع) نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ گدائی میں کیا (برائی) ہے تو کوئی کسی سے کوئی سوال نہ کرے اور مسؤل (جس سے سوال کیا گیا ہے) کو دینے کا فائدہ معلوم ہو جائے تو کوئی کسے کے سوال کو رد نہ کرے۔ (تحف العقول، ص۳۰۰)