امام علی رضا (ع) کی چالیس احادیث
1. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: جو خدا کی تشبیہ اس کی مخلوق سے دے وہ مشرک ہے اور جو خدا کی طرف ان چیزوں کی نسبت دے جن کی ممانعت کی گئی ہے، وہ کافرہے۔ (وسائل الشیعہ، ج۱۸، ص۵۵۷)
2. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ایمان اسلام سے ایک درجہ افضل ہے، اور تقویٰ ایمان سے ایک درجہ افضل ہے اور یقین ایمان سے ایک درجہ افضل ہے اور نبی آدم (ع) کو یقین سے افضل کوئی چیز نہیں دی گئی۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۳۸)
3. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ایمان کے چار رکن ہیں، ۱۔ خدا پر بھروسہ، ۲۔ قضا (وقدر) الہٰی پر راضی رہنا، ۳۔ امرِ الہٰی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، ۴۔ (تمام امورکو) خدا کے سپرد کردینا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۳۸)
4. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ایمان فرائض کی ادائیگی اور محرّمات سے اجتناب کا نام ہے، ایمان زبان سے اقرار کرنے، دل سے پہچاننے، اعضا وجوارح سے عمل کرنے کو کہتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۴۲۲)
5. ایک دن امام رضا (ع) نے قرآن کا ذکر کرتے ہوئے اس کی محبت وعظمت اور فوق العادہ آیتوں کے نظم کے اعجاز کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: قرآن خدا کی مضبوط رسی ہے اور اٹوٹ ومحکم رسن ہے اور خدا کا وہ مثالی راستہ ہے جو جنّت تک پہونچانے والا ہے اور دوزخ سےبچانے والا ہے، امتداد زمانہ سے پرانا نہیں ہوتا، کثرتِ تلاوت سے اس کی قیمت کم نہیں ہوتی کیونکہ وہ کسی مخصوص زمانہ کے لیے نازل نہیں کیاگیاہے بلکہ بہ عنوان دلیل وبرہان ہر انسان کے لیے قراردیاگیاہے، باطل کا گزر نہ اس کے آگے سے ہے نہ پیچھے سے ہے ” اس کو” خدائے حکیم وحمید کی طرف سے نازل کیا گیاہے۔ (بحار الانوار، ج۹۲، ص۱۴)
6. ریّان کہتے ہیں: میں امام رضا (ع) سے عرض کیا: آپ (ع) قرآن کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا: وہ خدا کا کلام ہےاس (کے حدودوقانون) سے آگے نہ بڑھو اور غیر قرآن سے ہدایت طلب نہ کرو ورنہ گمراہ ہوجاؤگے۔ (بحار الانوار، ج۹۲، ص۱۱۷)
7. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: امامت دین کی مہار، مسلمانوں کا نظام، صلاح دینا اور مومنین کی عزت ہے، ترقی کرنے والے اسلام کی بنیاد، اس کی بلند شاخ ہے نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، جہاد کا کمال امام (پرموقوف) ہے، مالِ غنیمت کی زیادتی، صدقات، احکام وحدود کا اجرا، سرحدوں اور اطراف کی حفاظت امام ہی سے ہوتی ہے۔ (اصول کافی، ج۱، ص۲۰۰)
8. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ظالم حکام کے کاموں میں داخل ہونا، ان کی مدد کرنا، ان کی حاجتوں کے لیے کوشش کرنا کفر کے برابر ہے، ان کی طرف جان بوجھ کر نظر رکھنا ان گناہانِ کبیرہ میں داخل ہے جس پر آدمی مستحقِ جہنم ہوتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۵، ص۳۷۴)
9. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خدا اس پر رحم کرے جو ہمارے امر کو زندہ کرے، (راوی نے کہا) آپ (ع) کےامور کو کیونکر زندہ کرے؟ فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھ کر لوگوں کو سیکھائے۔ (وسائل الشیعہ، ج۱۸، ص۱۰۲)
10. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: مومن میں جب تک تین خصلتیں نہ ہوں وہ حقیقی مومن نہیں ہے اور وہ یہ ہیں، ۱۔ خدا کی سنّت (پر عامل ہو) ۲۔ سنّت رسول (ص) (پر عامل ہو) ۳۔ سنّت امام (پر عامل ہو)۔
سنّت الہٰی تو یہ ہے کہ رازدار ہو چنانچہ ارشادِ باری ہے: (خدا) عالم الغیب ہے اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس رسول (ص) کے جو اس کا پسندیدہ ہو (سورہ جن آیت ۲۷) اور سنت رسول (ص) یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ خوش رفتاری سے پیش آئے کیونکہ خدا نے اپنے رسول (ص) کو حکم دیاہے: عفو وبخشش کو اپنا پیشہ بنالو اور نیکی کا حکم دو (سورہ اعراف آیت ۱۹) اور سنت امام (ع) یہ ہے کہ تنگدستی اور پریشانی میں صبر کرتا ہے۔ (اصول کافی، ج۲، ص۲۴۱)
11. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: مرد مسلمان میں جب تک دس خصلتیں نہ ہوں اس کی عقل کامل نہیں ہوتی، ۱۔ لوگ اس سے خیر کی توقع رکھتے ہوں، ۲۔ اس کے شر سے مامون ہوں، ۳۔ دوسرے کی قلیل نیکی کو بہت سمجھتاہو، ۴۔ اپنی زیادہ نیکی کو کم سمجھتا ہو، ۵۔ ضرورت مندوں کی کثرت مراجعت سے رنجیدہ نہ ہو، ۶۔ تمام عمر تحصیل علم سے خستہ نہ ہو، ۷۔ راہِ خدا میں فقر کو تونگری سے زیادہ دوست رکھتا ہو، ۸۔ خدا کی راہ میں ذلت، دشمنِ خدا کی راہ میں عزت سے زیادہ محبوب ہو، ۹۔ گمنامی اس کو شہرت سے زیادہ پسند ہو، اس کے بعد حضرت (ع) نے فرمایا: دسویں صفت بھی کیا صفت ہے؟ ایک شخص نےپوچھا: دسویں چیز کیا ہے؟ فرمایا: جس کو بھی دیکھے کہے: یہ مجھ سے زیادہ اچھا اور مجھ سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۳۶)
12. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: جس نے اپنے نفس کا محاسبہ کیاوہ فائدہ میں رہااور جو اس سے غافل رہا وہ گھاٹے میں رہا، جو خدا سے ڈراوہ بے خوف رہا، جس نے عبرت حاصل کی وہ بینا ہوا، اور جو بینا ہوا وہی بافہم ہوا اور جو بافہم ہوا وہی عالم ہوا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۵۲)
13. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ایک شخص نے امام رضا (ع) سے پوچھا : خدا کے بندوں میں سب سے اچھا کون ہے؟ فرمایا: وہ لوگ کہ جو اچھا کام کرنے پر خوش ہوتے ہیں اور براکام کرنے پر استغفار کرتے ہیں جب ان کو کچھ ملتاہے تو شکر کرتے ہیں اور جب مبتلائے مصیبت ہوتے ہیں تو صبر کرتے ہیں اور جب غضبناک ہوتے ہیں تو معاف کردیتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۴۴۵)
14. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: اسلام کے احکام میں سے یہ چیزیں بھی ہیں، ۱۔ گناہِ کبیرہ سے اجتناب مثلاً جس نفس کو خدا نے حرام قرار دیا ہے اس کو قتل کرنا، ۲۔ زنا سے بچنا، ۳۔ چوری نہ کرنا، ۴۔ شراب نہ پینا، ۵۔ والدین کی نافرمانی نہ کرنا، ۶۔ جنگ (جہاد) سے بھاگنا (حرام ہے)، ۷۔ مالِ یتیم کا ظلم سے کھانا (حرام ہے)، ۸۔ مردار کھانا (حرام ہے)، ۹۔ خون پینا (حرام ہے)، ۱۰۔ سور کا گوشت کھانا (حرام ہے)، ۱۱۔ جو جانور نامِ خدا لیے بغیر ذبح کئے جائیں ان کا کھانا بغیر ضرورت حرام ہے، ۱۲۔ دلیل وبرہان کے بعد سود کھانا حرام ہے، ۱۳۔ حرام (کھانا)، ۱۴۔ جوا، پانسہ، پیمانہ اور ترازو میں کم تولنا، باعفت عورتوں کو زنا کی تہمت لگانا، بچوں سے برا فعل کرنا، جھوٹی گواہی دینا، رحمتِ خدا سے مایوس ہونا، مکرِ خدا سے بے خوف ہونام، رحمتِ الہٰی سے مایوس ہونا، ظالمین کی مدد کرنا، ان کی طرف میلان، جھوٹی قسم، کسی عذر کے بغیر دوسروں کے حقوق روک رکھنا، جھوٹ، تکبر، اسراف، خرچ میں زیادہ روی، خیانت، حج کا استحفاف، خاصان خدا سے جنگ کرنا، لہوولعب میں مشغول رہنا، گناہوں پر اصرار کرنا، یہ سب کے سب حرام ہیں اور اسلام کے منافی ہیں۔ (عیون اخبار رضا (ع)، ج۲، ص۱۲۷)
15. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: عُجُب (خودپسندی) کے کئی درجے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کے برے اعمال اتنے مزین ہوں کہ وہ ان کو اچھا سمجھے اور اس عمل سے خوش ہو اور گمان کرے کہ اس نے بڑا اچھا عمل کیا ہے، اور ایک درجہ یہ ہے کہ ایمان کو اپنے خدا پر احسان جتائے حالانکہ اس سلسلہ میں اس پر خدا کا احسان ہے۔ ) بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۶)
16. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: اگر خداوندِ عالم لوگوں کو جنت و نار سے نہ بھی ڈراتاتب بھی اس نے اپنے بندوں پر جو فضل واحسان فرمایاہے۔ اور جونعمتیں بغیر کسی استحقاق کے مرحمت فرمائی ہیں ان تقاضا یہی ہے کہ بندے اس کی اطاعت کریں اس کی نافرمانی نہ کریں۔ ) بحار الانوار، ج۷۱ ص۱۷۴)
17. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: اگر پوچھاجائے کہ روزہ کا حکم کیوں دیاگیا ہے؟ تو جواب دیاجائے گا تاکہ لوگ بھوک پیاس کی تکلیف کا احساس کرسکیں اور آخرت کی بھوک پیاس کو پہچان سکیں اور تاکہ روزہ دار میں خشوع پیدا ہو (خداکے سامنے) ذلیل ومسکین ہو اور اجر کا مستحق ہو، بھوک وپیاس پر صبر کرکے معرفت کے ساتھ اپنی جزا وثواب کا مستحق ہو، اس کے علاوہ شہوتوں پر کنٹرول کا بھی سبب ہےاور دنیا میں نصیحت عطاکرنے والاہو اور لوگوں کو اپنی تکالیف پر عمل کرنے کا عادی بنانے والا ہو اور امورِآخرت کے لیے رہبری کرنے والاہو، (اور یہ بھی وجہ ہے کہ) روزہ رکھنے والے فقیروں اور مسکینوں کی زحمت وپریشانی کا احساس کرسکیں تاکہ خداوندِ عالم نے ان کے اوپر جو مالی حقوق واجب کئے ہیں ان کو اپنے اموال سے نکال کر ان تک پہونچائیں۔ (بحار الانوار، ج۹۶ ص۳۷۰)
18. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: نمازِ جماعت کو ا س لیے رکھاگیا ہے کہ تاکہ اخلاص، توحید، اسلام، خداکی عبادت ظاہروآشکارا طور سے ہوسکے، کیونکہ اسلام وتوحید کو علی الاعلان پیش کرنا مشرق ومغرب کے لوگوں پر خداکی یکتائی کے لیے اتمام حجت کا سبب بنے اور تاکہ منافق اور اسلام کا استخفاف کرنے والے ظاہری طور سے جو اسلام کا اقرار کرتے ہیں اور اس کےلیے سر تسلیم خم کرتے ہیں ان کو نیچادکھایاجاسکے اور لوگوں کا ایک دوسرے کے لیےمسلمان ہونے کی گواہی دینا ممکن وجائزہوسکے اور اسی کےساتھ ساتھ نیکی اور تقویٰ اور بہت سے گناہوں سے روکنے کا سبب ومددگاربنے۔ (عیون اخبار، ج۳ ص۱۰۹)
19. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خداوندِ عالم نے (قرآن میں) تین چیزوں کو تین چیزوں سے ملاکر حکم دیاہے، ۱۔ نماز کا حکم زکات کے ساتھ دیاہےلہٰذا جس نےنماز پڑھی مگر زکوٰۃ نہ دی تو اس کی نماز مقبول نہیں ہے، ۲۔ اپنے شکر کا حکم والدین کے شکرکے ساتھ قراردیا، لہٰذا جس نے والدین کا شکر ادا نہ کیا اس نے خداکا بھی شکر ادا نہ کیا، ۳۔ تقویٰ کاحکم صلۂ رحمی کے ساتھ دیا، اس لیے جس نے صلۂ رحم نہ کیا اس نے تقویٰ الٰہی نہ اختیار کیا۔ (عیون اخبار، ج۱ ص۲۵۸)
20. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: آلِ محمد (ع) کی محبت پر اعتماد کرکے عمل صالح اور عبادت میں سعی وکوشش کو نہ چھوڑو۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۴۷)
21. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خبردار حرص وحسد سے بچو (کیونکہ) انہیں دونوں نے سابق امتوں کو ہلاک کیا ہے اور خبردار بخل نہ کرنا کیونکہ یہ ایسی بیماری ہے جو شریف اور مومن میں نہیں ہوتی یہ تو ایمان کےخلاف ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۴۶)
22. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خاموشی حکمت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، خاموشی جلب محبت کرتی ہے اور یہ ہر خیرکی دلیل ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۵)
23. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: دوستوں سے انکساری کے ساتھ، دشمنوں سے ہوشیاری کے، عام لوگوں سے کشادہ روئ سے ملو۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۵۵)
24. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خدا قیل وقال، ضیاعِ مال اور کثرتِ سوال کو دشمن رکھتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۵)
25. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: بخیل کو راحت نہیں ہے، حاسدکو لذت نصیب نہیں ہے، بادشاہوں کو وفا نہیں ہے، جھوٹے کو مروت نہیں ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۴۵)
26. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: نماز کا فلسفہ یہ ہے کہ نماز خدا کی ربوبیت کا اقرار، اور ہر قسم کے شریک کی نفی کرتاہےاور خدا کے سامنے ذلت ومسکنت، خضوع، اعتراف (گناہ) اور گذشتہ گناہوں کے توبہ واستغفارکے لیے کھڑا ہونے کا نام ہے اور روزانہ خدا کی تعظیم کے لیے پانچ مرتبہ چہرے کا زمین پر رکھنے کانام ہے نماز یادِ خدا اور غفلت وسرکشی سے دوری، سبب خشوع وفروتنی اور دین ودنیا کی زیادتی کی طلب ورغبت پر آمادہ کرتی ہے اس کے علاوہ انسان کو شب وروز ذکرِ خدا کی مداومت پر ابھارتی ہے تاکہ بندہ اپنے آقا ومدبر وخالق کو فراموش نہ کرسکے کیونکہ ان چیزوں کی فراموشی انسان کے اندر طغیان وسرکشی پیدا کردیتی ہے اور ذکرِ الٰہی اور خدا کے حضور میں قیام گناہوں سے روکنے والا اور انواع فساد سے مانع ہوتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۲۶۱)
27. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: بخل انسان کی آبروریزی کردیتاہے اور”دنیا کی ” محبت رنج ومکروہ کا سبب بنتی ہے، سب سے اچھی اور شریف عادت نیکی کرنا، مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنا، امیدوار کی امید کو پورا کرنا۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۵۷)
28. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: شراب خور کے پاس نہ اٹھو بیٹھو نہ اس پر سلام کرو۔ (بحار الانوار، ج۶۶ ص۴۹۱)
29. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خداوندِ عالم نے شراب کو اس لیے حرام قرار دیا ہےکہ اس میں فساد ہے اور شرابیوں کی مت ماری جاتی ہے اور شرابی کو خدا کے انکار پر ٓمادہ کرتی ہے اور خدا واس کے رسولوں پر اتہام لگانے پر آمادہ کرتی ہے اور یہی شراب دوسرے گناہوں مثلاً فساد، قتل، شوہردار عورت پر زناکا الزام لگانے، زنا، محرمات کو ناچیز سمجھنے پر آمادہ کرتی ہے۔ اسی لیے ہم نے حکم دے دیاکہ ہر نشہ آور چیز حرام ومحرم ہے اس لیے کہ ان چیزوں کابھی انجام وہی ہوتاہے جوشراب کا ہوتاہے۔ (وسائل الشیعہ، ج۱۷ ص۲۶۲)
30. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: سات چیزیں، سات چیزوں کے بغیر (ایک قسم کا) مذاق ہیں، ۱۔ جو شخص زبان سے استغفار کرے مگر دل سے نادم نہ ہوتو اس نے اپنی ذات سے مذاق کیا، ۲۔ جوخدا سے توفیق کا سوال توکرے مگر اس کے لیے کوشش نہ کرے تو اس نے اپنے آپ سے مذاق کیا، ۳۔ جو دوراندیشی کی طلب رکھےمگر اس کی رعایت نہ کرے تو اپنے ساتھ مسخرہ پن کیا، ۴۔ جوخدا سے جنت کا سوال کرے مگر شدائد پر صبر نہ کرے اس نے اپنے ساتھ مذاق کیا، ۵۔ جو خدا کی پناہ مانگے جہنم سے مگر خواہشاتِ دنیاکو نہ چھوڑے اس نے اپنے ساتھ مسخرہ بازی کی، ۶۔ جوشخص خداکو یاد کرے لیکن اس کی ملاقات کے لیے سبقت نہ کرے اس نے اپنے ساتھ مذاق کیا۔ (بحار الانوار، ۷۸ ص۳۵۶)
31. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: صلۂ رحم کرو چاہے ایک گھونٹ پانی سے اور سب سے افضل صلۂ رحم (رشتہ داروں سے) اذیت دور کرناہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۸)
32. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: صدقہ دو چاہے تھوڑی سی چیز سے، اس لیے کہ خداکے لیےتھوڑی سی چیز بھی اگر صدقِ نیت سے ہوتو عظیم ہے۔ (وسائل الشیعہ، ج۱ ص۸۷)
33. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: جو کسی مسلمان فقیر سے ملاقات پر اس کو اس کے برخلاف سلام کرے جس طرح مالدار پر سلام کرتاہے تو قیامت کے دن خدا سے اس عالم میں ملاقات کرے گا کہ خدا اس سے ناراض ہوگا۔ (وسائل الشیعہ، ج۸ ص۴۴۲)
34. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: ایک دوسرے کی زیارت کرو تاکہ آپس میں محبت بڑھے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۶۴۷)
35. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: گناہوں سے توبہ کرنےوالا ایسا ہے گویا اس نے کوئی گناہ ہی نہیں کیا۔ (بحار الانوار، ج۶ ص۶۱)
36. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: نظافت وپاکیزگی انبیا (ع) کے اخلاق میں سے ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۳۵)
37. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: سب سے افضل مال وہ ہے جس سے آبرو بچائی جاسکے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۳۵۲)
38. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: تم لوگوں کے لیے سلاح انبیا (ع) بہت ضروری ہے، پوچھا گیا: انبیا (ع) کا سلاح (ہتھیار) کیا ہےِ؟ ارشاد فرمایا: دعا!۔ (اصول کافی، ج۲ ص۴۶۸)
39. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: خدا تم پر رحمت نازل کرے یہ جان لو کہ خدا نے ہر قسم کےجوئے بازی سے ممانعت کی ہے، اور بندوں کو اس سےاجتناب کا حکم دیا ہے اور اس کو (قرآن میں) رجس کہا ہے اور فرمایاہے: یہ سب ناپاک برے شیطانی کام ہیں ان سے بچو، جیسے نرد و شطرنج بازی اور ان کے علاوہ دیگر جوئے کے اقسام نروشطرنج سے بھی زیادہ برے ہیں۔ (مستدرک الوسائل، ج۲ ص۴۳۶)
40. امام علی رضا (ع) نے فرمایا: افضل ترین عقل خود انسان کے لیے اپنے نفس کی معرفت ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۴۵۲)