Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Library / امام سیدِ سجاد (ع) کی چالیس احادیث

امام سیدِ سجاد (ع) کی چالیس احادیث

امام سیدِ سجاد (ع) کی چالیس احادیث

1. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   پاک ومزہ ہے وہ ذات جس نے اپنی نعمت کے اقرارکو حمد اورشکر سے عاجزی کے اقرار کو شکر قرار دیا۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۱۴۲)

2.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   غوروفکر کرو اور جس کے لیے پیدا کیے گئے ہو اس کے عمل کرو کیونکہ خدا نے تم کو بیکار وعبث نہیں پیدا کیا ہے۔ (تحف العقول، ص۲۷۴)

3. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خبردار گنہگاروں کی صحبت نہ اختیار کرو، اور نہ ظالموں کی مددکرو اور نہ بدکاروں کا پڑوس اختیار کرو، ان کے فتنوں سے بچو، ان کی قربت سے دور رہو، یہ جان لو کہ جو خاصان خدا کی مخالفت کرے گا اور دین خداکے علاوہ کسی اور دین کی پیروی کرے گا اور اپنے امور میں اپنی رائے کو مستقل سمجھے گااور ولی خدا کے امر کو اہمیت نہ دے گا وہ ایسی بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالا جائے گا جو ان بدنوں کو کھالیتی ہے جن پر ان کی بدبختی غالب ہوتی ہے۔ لہٰذا اے صاحبان بصیرت عبرت حاصل کرو اور خدانے تم کو جو ہدایت بخشی ہے اس پر اس کی حمد کرو اور یہ سمجھ لو کہ خداکی قدرت سے نکل کر کسی غیر کی قدرت میں داخل نہیں ہوسکتے اور خدا تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے اور پھر تمہارا حشر بھی اسی کی طرف ہونے والا ہے۔ لہٰذا موعظوں سے نفع حاصل کرو اور صالحین کے آداب اختیار کرو۔ (تحف العقول، ص۲۵۴)

4. امام زین العابدین (ع) نے محمد بن مسلم زہری کو ایک خط میں (زہری اس زمانہ کے درباری علما میں سے تھے) تحریر فرمایا: خداوند عالم نے قرآن میں علما سے عہدوپیمان لیتے ہوئے فرمایا ہے: تم کتاب خداکو صاف صاف بیان کردینا اور (خبردار) اس کی کوئی بات چھپانا نہیں (سورہ آل عمران، آیت ۱۸۷) پس تم (بھی جان لو کہ چھپانے کا سب سے آسان طریقہ اور سب سے ہلکا بوجھ جو تمہارے کندھوں پر پڑے گاوہ یہ ہے کہ تمہاری قربت کی وجہ سے ظالموں کی وحشت انسیت سے بدل جائے گی اور گمراہی کا راستہ ان کےلیے آسان ہوجائے گا۔ ۔ ۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ ظالم حضرات جو تمہاری دعوتیں کرتے ہیں اس سے ان کا مقصد صرف یہ ہوتاہےکہ صرف اپنے ظلم وستم کی چکی کا قطب تم کو قرار دیں؟ اور اپنی ستمگری کا پہیہ تمہاری وجہ سے گھمائیں، تم کو اپنی بلاؤں سے بچنے کے لیے ایک پُل قرار دیں تاکہ تم ان کی گمراہوں کی سیڑھی اور مبلّغ بنو، وہ اس طرح تم کو اسی راستہ پر لگانا چاہتے ہیں جس پر خود چل رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ذریعہ سچے علما کو لوگوں کی نظر میں مشکوک بنادیں اور عوام کے قلوب کو اپنی طرف مائل کرلیں۔ وہ لوگ تم سے جو کام لے لیں گے وہ مخصوص ترین وزیروں اور طاقتور ترین ساتھیوں سے بھی نہیں سکتے، تم ان کی خراب کاریوں اور فساد کی عیب پوشی کروگے اور ہر خاص وعام کو دربار میں کھینچ بلاؤگے۔

پس جو چیز وہ تم سے لیں گے وہ کہیں عظیم ہوگی اس چیز کے مقابلہ میں جو وہ تم کو دیں گے اور کتنی بے قیمت ہے وہ چیز جس کو تمہارے لیے آباد کریں گے بمقابلہ اس چیز کے جس کو تمہارےلیے ویران کریں گے لہٰذا اپنے بارے میں خود سوچو، اس لیے کہ دوسرا تمہارے لیے نہیں سوچے گا۔ (تحف العقول، ص۲۷۶)

5.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خدا کی بارگاہ میں دو قطروں کے علاوہ کوئی اور قطرہ محبوب نہیں ہے، ۱) وہ قطرہ جو راہ خدا میں گرے، ۲) وہ آنسو کا قطرہ، جو رات کی تاریکی میں بندہ سے صرف خدا کے لیے گرے۔ (بحار الانوار، ج۱۰۰ ص۱۰)

6. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    تین چیزیں مومن کو نجات دینے والی ہیں؛  ۱. لوگوں کے بارے میں زبان روکنا، غیبت نہ کرنا۔         ۲. ایسے کام کرنا جو اس کے لیے دنیاوآخرت میں مفید ہوں۔       ۳. اپنے گناہوں پر بہت رونا۔ (تحف العقول، ص۲۸۲)

7.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   تین باتیں جس مومن کے اندر ہوں گی وہ خدا کی حمایت میں رہے گا، قیامت میں خدا اس کو اپنے عرش کے زیرِ سایہ جگہ دے گا اورروزِ قیامت کے خوف سے امن میں رکھے گا (اور وہ باتیں یہ ہیں) ۱۔ جن چیزوں کی تم لوگوں سے خواہش رکھتے ہو” مثلاً تمہارا احترام کریں” وہی چیز ان کو پیش کرو، ۲۔ جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ اس میں خداکی اطاعت ہے یا معصیت اس وقت تک کسی کام کے لیے نہ ہاتھ بڑھاؤ نہ کوئی اقدام کرو۔ ۳۔ جب تک اپنے عیب دور نہ کرلودوسرے کی عیب جوئی نہ کرو۔ “اپنے عیوب کی طرف متوجہ رہنا (ایسا مشغلہ ہے کہ) دوسرے کی عیب جوئی سے انسان باز رہتاہے”۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۱۴۱)

8. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    کسی سے دشمنی نہ کرو چاہے تم کو یہ گمان ہو کہ وہ تم کو ضرر نہیں پہنچائے گا، اور کسی سے دوستی ترک نہ کروچاہے تم کو یہ گمان ہوکہ اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۱۶۰)

9.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   معرفت اور دین مسلم کا کمال یہ ہے کہ لا معنی باتوں کو ترک کردے، بہت کم لڑائی کرے، حلم، صبر اور حسن خلق کا مالک ہو۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

10. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   لوگوں سے بہت کم ضرورتوں کو طلب کرنا، نقداً (یہی) مالداری ہے۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

11. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    صالح وشائستہ افراد کے ساتھ نشست وبرخاست شائستگی کی دعوت دیتی ہے۔ (تحف العقول، ص۲۸۳)

12.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خبردار ! بدکردارکی صحبت میں نہ رہنا۔ کیونکہ وہ تم کو ایک لقمہ یا اس سے کم پر بیچ دے گا۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

13. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    بیوقوف شخص کی صحبت سے بچو کیونکہ وہ جب تم کو فائدہ پہنچاناچاہےگاتو نقصان پہونچادے گا۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

14. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خبردار ! بخیل کی صحبت سے بچو کیونکہ تمہاری شدیدضرورت کے وقت تم کو اپنے مال سے محروم کردےگا۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

15. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   جھوٹے کی صحبت سے بچو کیونکہ وہ سراب کی طرح ہے دور کو تمہارے قریب کرے گا اور قریب کو دور کرے گا۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

16. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    اگر تم کو تمہارے داہنی طرف گالی دے پھر بائیں طرف آکر معافی مانگ لے تو اس کو قبول کرلو۔ (تحف العقول، ص۲۸۲)

17. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   برادر مومن کا برادر مومن کے چہرے کی طرف نظر کرنا مودت ہے اور اس سے محبت کرنا عبادت ہے۔ (تحف العقول، ص۲۸۲)

18. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    ہمسایہ کا حق یہ ہے کہ اس کے غائب ہونے کی صورت میں اس کے آبرو کی حفاظت کرو، اور ا س کی موجودگی میں اس کا احترام باقی رکھو، جب وہ مظلوم ہو تو اس کی مدد کرو، اس کی غیبت نہ کرو، اگر اس کی کسی برائی پر مطلع ہوجاؤ تو اس کو چھپاڈالو، اور اگر تم کو معلوم ہو کہ تمہاری نصیحت کو قبول کرلے گا تو اس کو اپنے اور اس کے درمیان جو ہے (اس اعتبارسے) نصیحت کرو، سختی کے وقت اس کو تنہا نہ چھوڑدو، بلکہ

” اس کی مدد کرو” اس کی لغزشوں کا خیال نہ کرو، اس کی غلطیوں کو معاف کردو، اس کے ساتھ اچھا برتاؤکرو۔ (بحار الانوار، ج۷۴ص۷)

19. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خداوندا مجھے اس (لغزش) سے محفوظ رکھ کہ میں فقیر کے لیے یہ خیال کروں کہ وہ پست ہے”ذلیل” ہے اور مالدار کے لیے خیال کروں کہ وہ برتر (وبلندمقام والا) ہے کیونکہ شریف تو وہ ہے جس کو تیری اطاعت شرف بخشے، اور صاحب عزت وہ ہے جس کو تیری عبادت عزت عطاکرے۔ (صیحفہ سجادیہ، دعا۳۵)

20. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   مومن “کے خصوصیات یہ ہیں کہ ” اس کا عمل حلم سے مخلوط ہوتاہے، وہ (ایسی جگہ) بیٹھتاہے جہاں سیکھے، خاموش رہتاہے تاکہ سالم رہےجوبات بطور امانت اس کو بتائی جائے وہ دوستوں پر بھی ظاہر نہیں کرتا، غیروں کی گواہی بھی نہیں چھپاتا، کسی کام کوبطور ریاکاری انجام نہیں دیتا، اور نہ شرم کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیتاہے، اگر اس کی تعریف کی جائے توتعریف کرنے والوں کی گفتگو سے ڈرتاہے (کہ کہیں مجھے غرور نہ پیدا ہوجائے) اور جن گناہوں کے بارے میں کسی کو خبر نہیں ہوتی ان سے استغفار کرتاہے۔ جاہلوں کی نادانی اس کو کوئی ضرر نہیں پہونچاسکتی۔ (تحف العقول، ص۲۸۰)

21. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    احسان کرنے والے کا حق یہ ہے کہ، ۱۔ اس کا شکریہ ادا کرو ۲۔ اس کے احسان کا ذکر کرو ۳۔ اس کے بارے میں اچھی باتیں پھیلاؤ، ۴۔ تمہارے اورخداکے درمیان جوہے اس کے واسطے سے خدا سے اس کے لیے دعاکرو، اور اگرایساکردیاتونہاںوعیاں میں تم نے اس کی قدردانی کی۔ اس کے بعد اگر ہوسکےتو عملاً اس کے محبت کا جبران کرو، ورنہ اس کے انتظار میں رہواور اپنے نفس کو اس پر آمادہ رکھو۔ (تحف العقول، ص۲۶۵)

22. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    تم میں سے سب سے زیادہ خدا کے نزدیک محبوب وہ ہے جس کا عمل سب سے اچھا ہو، اور خدا کے نزدیک ازروئے عمل تم میں سب سے زیادہ عظیم وہ ہے جس کا جزائے الٰہی پر اشتیاق زیادہ ہو، اور سب سے زیادہ عذاب الٰہی سے نجات پانے والا وہ ہے جو سب سے زیادہ خدا سے ڈرتا ہو اور جو سب سے زیادہ بااخلاق ہے وہی سب سے زیادہ خدا سے قریب ہے اور تم میں سب سے زیادہ خدا کو راضی رکھنے والا وہ ہے جو اپنے اہل و عیال پر سب سے زیادہ کشائش عطا کرے اور خدا کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محترم وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ (تحف العقول، ص۲۷۹)

23. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ طلب علم میں کیا فوائد ہیں تو خون بہاکر اور دریا کی موجوں میں گھس کر بھی حاصل کرتے۔ (بحار الانوار، ج۱، ص۱۸۵)

24. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    امام چہارم (ع) نے ایک بیمار کو شفایافتہ پاکر فرمایا: گناہوں سے (بیماری سے) نجات پانے پر تجھ کو مبارک ہو، خدا نے تجھ کو یاد رکھا، پس توبھی اس کا ذکر کر اور تیرے گناہوں کو ختم کردیا لہٰذا اس کا شکر اداکر۔ (تحف العقول، ص۲۸۰)

25. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    گناہ سے بچو چاہے چھوٹا ہویا بڑا، شوخی میں ہو یا واقعی طور سے ہو۔ (تحف العقول، ص۲۷۸)

26.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   جو چیزیں دعاؤں کے قبول نہ ہونے کا سبب بنتی ہیں ان میں سے یہ (بھی) ہیں، ۱۔ بدنیتی ۲۔ خبث باطنی ۳۔ برادران دینی کے ساتھ منافقت ۴۔ قبولیت دعا پر اعتقاد نہ رکھنا ۵۔ واجب نمازوں کو ان کے وقت پر نہ پڑھنا اور ان میں اتنی تاخیر کرنا کہ ان کا وقت ہی گزر جائے۶۔ صدقہ واحسان نہ کرکے تقرب الی اللہ کو چھوڑ دینا ۷۔ فحش باتیں کرنا اور رفتار میں برائی پیداکرلینا۔ (معانی الاخبار، ص۲۷۱)

27. امام زین العابدین (ع) سے کہاگیا: مولا آپ (ع) کی صبح کیسی ہوئی؟ ارشاد فرمایا:اس عالم میں : میں نے صبح کی کہ مجھ سے آٹھ چیزوں کا مطالبہ کیاجارہاتھا۔ ۱۔ خدا واجبات کا مطالبہ کررہاتھا ۲۔ رسول خدا (ص) سنت کا مطالبہ کررہے تھے ۳۔ بال بچے قوت (لایموت) کا مطالبہ کررہےتھے ۴۔ نفس شہوت کا کا تقاضا کررہاتھا

5.  شیطان معصیت پر آمادہ کررہاتھا ۶۔ کرماً کاتبین (رقیب وعتید) درست عمل کا مطالبہ کررہےتھے

7. ملک الموت موت کا کا مطالبہ کررہاتھا ۸۔ قبر جسم کا مطالبہ کررہی تھی، پس میں ان سب کا مطلوب تھا۔ (بحار الانوار، ج۷۶ ص۱۵)

28.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   جوآتشِ جہنم سے ڈرے گا وہ خدا سے اپنے گناہوں کے بارے میں جلد توبہ کرے گااور حرام کاموں کے ارتکاب سے بچے گا۔ (تحف العقول، ص۲۸۱)

29.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خبردار گناہوں پر خوش نہ ہونا کیونکہ گناہوں پر خوش ہونا گناہ کرنے سے زیادہ عظیم ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۱۵۹)

30. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    جو گناہ نعمتوں کو بدل (متغیر) دیتے ہیں ان میں سے یہ (بھی) ہیں، ۱۔ لوگوں پر ظلم کرنا، ۲۔ اچھی عادت کو چھوڑدینا، ۳۔ نیک پروگرام کو ترک کردینا، ۴۔ کفرانِ نعمت کرنا، ۵۔ شکر نہ کرنا۔ (معانی الاخبار، ص۱۷۰)

31.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   برائی کے چھوڑنے میں کوئی تامّل نہ کرو چاہے اس سے جتنابھی آشنا ہوچکے ہو۔ (بحار الانوار، ج۷۸ ص۱۶۱)

32. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   خدا کی معرفت کے بعد شکم وشرمگاہ کی عفت سے زیادہ کوئی چیز خدا کے نزدیک محبوب نہیں ہے۔ (تحف العقول، ص۲۸۲)

33.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   کتنے ایسے لوگ ہیں جواِن کے، اُن کے تعریف سے دھوکہ کھاجاتے ہیں، اور کتنے ایسے لوگ ہیں جوخدا کی اچھی پردہ پوشی کی وجہ سے مغرور ہوجاتے ہیں اور کتنے ایسے لوگ ہیں جوخداکے لطف وکرم کی وجہ سے غافل ہوجاتے ہیں۔ (تحف العقول، ص۲۸۱)

34.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   جس کے نزدیک اس کا نفس محترم ہوگا اس کی نظر میں دنیا حقیر و ذلیل ہو جائے گی۔ (تحف العقول، ص۲۷۸)

35.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   سچائی بہترین کلیدامور ہے، اور وفاداری تمام امور کا بہترین خاتمہ ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۱۶۱)

36. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   ناخوشگوار مقدرات پر راضی رہنا یقین کا سب سے بلند درجہ ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۱۶۱)

37. حضرت امام سجّاد (ع) سے پوچھاگیا: سب سے زیادہ کس کوخطرہ ہے؟ حضرت (ع) نے فرمایا:جس نے اپنے لیے دنیاکوخطرہ نہ سمجھا۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۱۳۵)

38. امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:    لوگو! تقوائے الٰہی اختیار کرو اور جان لو کہ (تمہاری) اسی کی بازگشت ہے۔ اور (اس دن) ہرشخص اپنے عملِ خیر کو موجود پائے گا۔ اور برے عمل کے لیے خواہش کرے گا کاش میرے اور اس برے عمل کے درمیان ایک طویل فاصلہ ہوتا، خدا تم کواپنے سے خوف دلاتاہے۔

اے آدم کی اولاد تجھ پر وائے ہو (تُو تو غافل ہے) مگر “دنیاکی بیدار آنکھیں” تجھ سے غافل نہیں ہیں۔ موت سب سے زیادہ تیز تیری طرف آنے والی ہے۔ بڑی جلدی میں تجھ کو تلاش کرتی ہوئی آرہی ہے اور قریب ہےکہ تجھے آلے۔ اس وقت تیری عمر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہوگا، ملک تیری روح نکال چکا ہوگااور تو تنہااپنی قبر میں ہوگا۔ پھر تیری روح واپس کی جائے گی اور منکرونکیردو فرشتے تیرے پاس سخت امتحان کے لیے آئیں گے اور سوال کرنے آئیں گے۔ آگاہ ہوجاؤ سب سے پہلے تجھ سے تیرے خداکے بارے میں جس کی توعبادت کرتاتھاپوچھاجائے گااس کے اس نبی کے بارے میں سوال کیاجائے گاجس کو تیری طرف بھیجاگیا ہے۔ اور اس دین کے بارے میں پوچھاجائے گاجس دین پر تم تھے اور اس کتاب کے بارے میں پوچھاجائے گاجس کی تم تلاوت کرتے تھے اور امام کے بارے میں سوال کیاجائےگا جس کی ولایت کے قائل تھے اور عمرکے بارے میں پوچھاجائے گا کہ کس میں فناکیا اور مال کے بارے میں سوال ہوگا، کہاں سے حاصل کیا اور کہاں خرچ کیا۔ (تحف العقول، ص۲۴۹)

39. ت امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   مہارے اوپر تمہاری ماں کا یہ حق ہے کہ تم یہ جان لو کہ تم کو ایسی جگہ اٹھایا جہاں کوئی کسی کو اٹھا نہیں سکتا، اور اپنا میوہ دل تم کو کھلایا جو کوئی کسی کو کھلا نہیں سکتاہے۔ اس نے بڑی خوشی ومسرت سے اپنی آنکھوں، کانوں، ہاتھوں، پیروں، بال وکھال وتمام اعضاوجوارح کو تیرے لیے ڈھال بنایا اور تمام رنج وغم والم، سنگینی وناپسندیدگی کو اس وقت تک برداشت کیا جب تک دست قدرت نے تجھے رحمِ مادر سے نکال کر زمین تک نہ پہونچادیا۔ وہ اس بات پر خوش تھی کہ تُو شکم سیر رہےچاہےوہ بھوکی ہو، تجھ کولباس پہنائے چاہےخود برہنہ ہو، تجھ کو سیراب کرے چاہے خود پیاسی رہے، تجھ پر سایہ کرے چاہے خود دھوپ میں رہے، تجھ کو نازونعم میں رکھے چاہے خودسختی برداشت کرے، خود بیدار رہ کر تجھے خواب نوشین کا مزہ عطاکرے، اس کا پیٹ تیرے وجود کے لیے ظرف تھا، اس کی گود تیرے لیے محل نوازش تھی، اس کے پستان تیرے لیے ذریعہ سیرابی تھے اور اس کی ذات تیرے لیے باعثِ حفاظت تھی، دنیا کا سردوگرم تیرے لیے برداشت کرتی تھی لہٰذا تُو بھی اس کا شکریہ ادا کر، مگر تُو اس پر خدا کی مدد وتوفیق کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ (تحف العقول، ص۲۶۳)

40.  امام سیدِ سجاد (ع)  نے فرمایا:   اپنے دفاع کا ذریعہ فراہم کرو، اپنے بارے میں غور کرو، امتحان واختبار اور سوال سے پہلے جواب کے لیے آمادہ وتیار ہوجاؤ، اگر تم مومن اور اپنے دین کے عارف، اور صادقین کے پیرو، خاصانِ خدا کے چاہنے والے ہوتو خدا (عالمِ قبر) سوال کے وقت اپنی حجت تم کو سکھادے گا اور تمہاری زبان پر صحیح جواب جاری ہوجائے گا اور تم عمدہ جواب دے دوگے اورخدا کی طرف سے تم کو جنت اور رضائے الٰہی کی بشارت دے دی جائے گی اور ملائکہ خوشی وخرمی کے ساتھ تیرا استقبال کریں گے، لیکن اگر تم ایسے نہ ہوئے تو تمہاری زبان لکنت کرےگی، تمہاری دلیل باطل ہوجائے گی، تم جواب سے عاجز رہوگے، اور تم کو دوزخ کی اطلاع دے دی جائے گی اور عذاب کے ملائکہ گرم پانی اور القائے دوزخ کے ساتھ تمہارا استقبال کریں گے۔ (تحف العقول، ص۲۴۹۔ ۲۵۰)

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post