Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post
Home / Library / امام جعفر صادق (ع) کی چالیس احادیث

امام جعفر صادق (ع) کی چالیس احادیث

امام جعفر صادق (ع) کی چالیس احادیث

1.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: حکام کی ولایت کی حرمت کی وجہ! پس ظالم حاکم کی طرف سے یا اس کے حکام کی طرف سے کسی عہدے کو قبول کرنا طبقہ رؤسا اور حاکم کے اطرافیوں سے لے کر نیچے تک یعنی ظالم حاکم کی چوکیداری تک سب حرام ہے اور یہ سب لوگ والی کے دروازے ہیں۔ ان کی حکومت کی وجہ سے ان کے لیے کوئی کام کرناان کے ساتھ مل کر کوئی کسب کرنا حرام ومحترم ہے اور جو ایسا کرے خواہ زیادہ کرے یا کم وہ معذوب ہوگا۔ اس لیے کہ ہر شے (ان کی مددکی وجہ سے) گناہ کبیرہ (ہوجاتی) ہے کیونکہ ظالم والی حکومت میں حق پورےکا پورامٹ جاتاہے اور باطل کُل کا کُل زندہ ہوجاتاہے، ظلم، جور، فساد کھلم کھلّا ہوتاہے، کتب (الٰہی) باطل ہوجاتی ہیں، قرآن و انبیا (ع) قتل کئے جاتے ہیں مسجدیں گرائی جاتی ہیں، سنتِ الٰہی اور شریعتِ خدا بدل دی جاتی ہے۔ اس لیے ان کے ساتھ کام کرنا، ان کی مدد کرنا، ان کے لیے کام کرنا سب ہی حرام ہے، ہاں ضرورت کے وقت (اسی طرح) جائز ہے جس طرح ضرورت کے وقت خون اور مردار جائز ہوجاتاہے۔ (تحف العقول، ص۳۳۲)

2.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: بےشک خدا کی معرفت ہر وحشت میں سببِ اُنس ہے اور ہر تنہائی کا ساتھی ہے، اور ہر تاریکی کا نورہے، اورہر کمزور کی طاقت ہے اور ہر بیماری کی شفا ہے۔ (فروع کافی، ج۸، ص۲۴۷)

3. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  عمربن حنظلہ کہتے ہیں: میں نے امام جعفرصادق (ع) سے اپنے دوساتھیوں کے بارے میں پوچھا جن کے درمیان کسی قرض یا میراث کے بارے میں جھگڑا تھا اور ان دونوں نے اپنا معاملہ بادشاہ اور قاضی کے یہاں فیصلہ کے لیے پیش کیا تھا کہ حضور کیایہ جائز ہے؟۔

امام (ع) نے فرمایا:جو کسی حق یاباطل میں فیصلہ کے لیے ان لوگوں کی طرف رجوع کرے اس نے طاغوت کی طرف رجوع کیا اور (ان کے حکم سے) جو لیاجائے گاوہ حرام ہوگا چاہے وہ لینے والے کا ثابت شدہ حق ہو کیونکہ اس نےطاغوت کے حکم سے لیاہے اور خدا نے اس کے انکار کاحکم دیاہےچنانچہ خدا نے فرمایاہے: یہ لوگ طاغوت کو حاکم بنانا چاہتے ہیں حالانکہ خدا نے ان کو حکم دیاہے کہ طاغوت کا انکار کریں۔ تب میں نے عرض کیا: پھر یہ دونوں کیا کریں؟ امام (ع) نے فرمایا: یہ دونوں دیکھیں کہ تم میں سے کون ہے جو ہماری حدیثوں کا راوی ہے۔ اور ہمارے حلال وحرام کو جانتاہےاور ہمارے احکام کو پہچانتاہے اسی کو حَکَم بنانے پر راضی ہوجائیں۔ اس لیے کہ ہم نے اس کو تمہاے اوپرحاکم قراردیاہے۔ (الوسائل، ج۱۸، ص۹۹)

4.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: قضاوت کرنے والے چار “قسم کے” ہیں ایک جنتی ہے تین دوزخی ہیں۔ ۱۔ جوجان کر غلط فیصلہ کرے وہ دوزخی ہے، ۲۔ جو غلط فیصلہ لاعلمی میں کرے وہ جہنمی ہے۔ ۳۔ جوصحیح فیصلہ کرے مگر جہالت ولاعلمی کی بناپر! وہ بھی دوزخی ہے۔ ۴۔ جوجان کر صحیح فیصلہ کرے وہ جنتی ہے۔ (تحف العقول، ص۳۶۵)

5. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  جو اپنے برادر (مومن) کو برا کام کرتے ہوئے دیکھے اور قدرت رکھتے ہوئےبھی اس کو نہ روکے تو اس نے اپنے اس بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (امالی صدوق، ص۱۶۲)

6. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  مرنے کے بعد تین چیزوں کے علاوہ کوئی عمل انسان کےپیچھے نہیں آتا، ۱۔ وہ صدقہ جس کو اپنی زندگی میں خدا کی توفیق سے جاری کرگیاتھاوہ مرنے کے بعد بھی جاری رہتاہے، ۲۔ وہ نیک کام جو چھوڑگیا تھا اور اس کے بعد بھی باقی رہے، ۳۔ وہ فرزندِصالح جو اس کے لیے دعاکرے۔ (تحف العقول، ص۳۶۲)

7. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  ایک برادر مسلمان کا اپنے دوسرے مسلمان بھائی پر “جو حقو ق ہیں ان میں سے” یہ حق بھی ہے کہ : ۱۔ جب ملاقات ہو تو اس پر سلام کرے۔ ۲۔ جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے۔ ۳۔ اس کے پیٹھ پیچھے اس سے خلوص برتے۔ ۴۔ جب اس کو چھینک آئے تو دعاکرے، یعنی ” یرحمکُ اللہ ” کہے۔ ۵۔ جب اس کو بلائے تو قبول کرے۔ ۶۔ جب وہ مرجائے توجنازہ کے پیچھے پیچھے چلے (تشیع جنازہ کرے)۔ (اصول کافی، ج۲، باب حق المومن علیٰ اخیہ، ص۱۷۱)

8. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  ایک جسم کی طرح “مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے”کہ جب جسم کے کسی حصہ کو شکایت ہوتی ہے تو اس کی تکلیف پورے بدن کو ہوتی ہے اور ان کی روح بھی ایک ہے، مومن کی روح کا اتصال روح اللہ سےاس سے کہیں زیادہ شدید ہوتاہے جتنا اتصال سورج اور اس کی شعاعوں میں ہوتاہے۔ (اصول کافی، ج۲، باب اخوۃالمومنین، ص۱۶۶)

9. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ حق ہے کہ اگر اس کابھائی بھوکا ہو تویہ شکم سیر نہ ہو، اگر وہ پیاساہوتویہ سیراب نہ ہواگر وہ برہنہ ہو تو لباس نہ پہنے، پس ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر کتنا عظیم حق ہے، نیز فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ (اصول کافی، ج۲، باب حق المومن علیٰ اخیہ، ص۱۷۰)

10.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: مومن، مومن کابھائی اور اس کی آنکھ اور اس کا رہبر ہے، نہ اس کے ساتھ خیانت کرتاہے نہ اس پر ظلم کرتاہے، نہ اس کے ساتھ ملاوٹ کرتاہے اور نہ وعدہ کرکے وعدہ خلافی کرتاہے۔ (اصول کافی، ج۲، باب اخوۃ المومنین، ص۱۶۶)

11. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  چھوٹی سی وہ چیز جو انسان کو دائرہ ایمان سے خارج کردیتی ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنے برادر دینی کی لغزشوں کو شمار کرتارہے تاکہ کسی دن ان لغزشوں کا ذکر کرکے اس کو سرزنش کرے۔ (معانی الاخبار، ص۲۹۴)

12. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  جو دنیا میں زاہد ہوتاہے خدا حکمت کو اس کے قلب میں جاگزیں کردیتاہے اور اسی کو اس کی زبان پر جاری کردیتاہے اور اس کو دنیا کے عیوب اور ان کے امراض اور علاج سے آشنا کردیتاہے اور اس کو پاک وپاکیزہ دنیا سے آخرت کی طرف منتقل کرتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۳، ص۴۸)

13.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: صراط سے گزرنے والے لوگ کئی قسم کے ہوں گے، پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا۔ ۱۔ کچھ لوگ شکم وہاتھوں کے بل گزریں گے، ۲۔ کچھ لوگ پیروں سے چلتے ہوئےگزریں گے، ۳۔ کچھ لوگ لٹک کر گزریں گے کہ آگ ان کے جسم کے کچھ حصے کو جلارہی ہوگی اور کچھ حصہ محفوظ ہوگا۔ (روضۃالواعظین ص۴۹۹)

14.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: جاہل کی عادت یہ ہے کہ سننے سے پہلے جواب دینے لگتاہے، سمجھنے سے پہلے جھگڑنے لگتاہے، جس چیز کے بارے میں نہیں جانتا اس کے بارے میں حکم لگاتاہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۲۷۸)

15. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  بغیر شناخت وبصیرت کے عمل کرنے والا، غیر راستہ پر چلنے والاہے لہٰذا جتنا تیز چلے گا منزل سے اتنا دور ہوگا۔ (تحف العقول، ص۳۶۶)

16.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: میرے نزدیک میراسب سے زیادہ دوست وہ ہے جو میرے عیوب مجھے بتائے۔ (تحف العقول، ص۳۶۶)

17.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: لوگوں کو خیر کی طرف بغیر زبان (یعنی کردار وعمل) سے دعوت دو تاکہ وہ تمہاری کوشش وراستی وپرہیزگاری کو (اپنی آنکھوں سے) دیکھ سکیں۔ (اصول کافی، ج۲، باب حق الصدق وادالامانۃ، ص۱۰۵)

18.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: جس نے اپنی آمدنی کو اپنے اوپر خرچ نہ کیا اس نے (گویا) دوسروں کے لیے ذخیرہ کردیا، اور جس نے اپنے خواہشات نفس کی پیروی کی اس نے اپنے دشمن کی اطاعت کی، جس نے خدا پر بھروسہ کیا، خدا اس کے اہم ترین دنیاوی اور آخروی امور کی کفایت کرے گا اور اس کی جو چیزیں غائب ہیں ان کی حفاظت کرےگا، جوشخص ہربلاومصیبت پر صبر نہ کرے، اورہر نعمت پر شکر نہ کرے اور ہر مشکل کے لیے آسانی نہ پیدا کرسکے تو (ایسا شخص) عاجز ہے۔ ہر مصیبت کے وقت خواہ وہ اولاد کی ہو یامال کی ہویاجان کی ہو صبر کو عادت بنالو، (کیونکہ) خدا اپنی دی ہوئی امانت کو واپس لے لیتا ہے اور اپنی بخشش کو (بھی) واپس لے لیتاہے (اور یہ اس لیے کرتاہے) تاکہ تمہارے صبر وشکر کا امتحان لے، خدا سے امید رکھو لیکن نہ اس طرح کہ اس سے جرات گناہ بڑھے اور خدا سے ڈرو لیکن نہ اس طرح کہ اس کی رحمت سے مایوس ہوجاؤ۔ جاہلوں کے قول اور ان کی مدح سے دھوکہ نہ کھاؤ ورنہ تمہارے اندر تکبّر وغرور اور اپنے عمل پر گھمنڈ پیدا ہوجائے گا اس لیے کہ افضل ترین عمل عبادت اورتواضع ہے کہیں ایسا نہ ہوکہ اپنے مال کو تباہ کردو اور ورثا کے مال کی اصلاح کرو خدا نے جو بھی تمہاری قسمت میں لکھ دیا ہے اسی پر قناعت کرو، اور صرف اپنے مال پر نظر رکھو، جس کو حاصل نہیں کرسکتے اس کی تمنّا نہ کرو، کیونکہ جو قناعت کرتاہے وہی سیر ہوتاہے اور جوقناعت نہیں کرتاوہ کبھی سیر نہیں ہوتا۔ اپنا حصہ آخرت سے حاصل کرو۔ (تحف العقول، ص۳۰۴)

19.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: مومن میں آٹھ خصلتیں ہونی چاہئیں۔ ۱۔ سختیوں کے وقت باوقار ہو، ۲۔ بلا کے وقت صابر ہو، ۳۔ آرام وآسائش کے وقت شکر کرنے والا ہو، ۴۔ خدا نے اس کو جو دیا ہے اس پر قانع ہو، ۵۔ دشمنوں پر ظلم نہ کرے، ۶۔ اپنا بار دوستوں کے کندھوں پر نہ ڈالے (یا دوستوں کی خاطر گناہ نہ کرے)، ۷۔ اس کا بدن اس کی “عبادت کی” وجہ سے رنج وتعب میں ہو، ۸۔ لوگ اس کی طرف سے راحت میں ہوں۔ (اصول کافی، ج۲، باب خصال المومن، ص۴۷)

20. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  عالم کے ایک گناہ بخشے جانے سے پہلے جاہل کے ستّر (۷۰) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (اصول کافی، ج۱، ص۴۷)

21.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: مالداری میں تمہارے اندر اکڑفوں نہ پیدا ہو، اور فقیری میں جزع فزع نہ ہو، بدخوار وسنگدل نہ بنو کہ لوگ تمہاری قربت کو ناپسند کریں، اتنے سست وکمزور نہ بنو کہ تم کو ہر جاننے والا ذلیل کرے، اپنے سے برتر سے جنگ نہ کرو، اپنے سے پست کا مذاق مت اڑاؤ، اہل کار سے نزاع نہ کرو، بیوقوفوں کی اطاعت نہ کرو، ہر شخص کی ماتحتی قبول نہ کرو، کسی کی کفایت پر بھروسہ نہ کرو، کسی بھی کام میں ہاتھ ڈالنے اور اس میں پشیمان ہونے سے پہلے اس میں داخل ہونے اور نکلنے کا راستہ دیکھ لو، اپنے دل کو قریبی “رشتہ دار” سمجھو جو تمہارا شریک ہے، اپنے عمل کو (بمنزلہ) باپ قراردوکہ اس کے پیچھے پیچھے رہو، اپنے نفس کو اپنا ایسا دشمن سمجھو کہ گویا ہمیشہ اس سے برسرپیکار ہو، اور ایک عاریت کی چیز جانو جس کو واپس کرناہے، کیونکہ تم کو اپنے نفس کا طبیب قرار دیاگیا ہے اور تم کو صحت و مرض کی علامتیں اور دوا وعلاج (سب کچھ) بتادیاگیاہے لہٰذا بڑی دقّت نظر سے اس کی نگرانی کرو۔ (تحف العقول، ص۳۰۴)

22. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  جو شخص اس عالم میں صبح کرے کہ اس کو آتش دوزخ کے علاوہ کسی اور بات کی فکر ہو تو اس نے اپنے اوپر عظیم چیز (عذاب) کو بہت ہلکا (دنیا) شمار کیا۔ اور خدا سے بہت معمولی نفع کی خواہش کی، اورجس نے اپنے برادر (مومن) کے ساتھ ملاوٹ کیا اور اس کو ذلیل کیا اور اس سے دشمنی کی توخدا اس کا ٹھکانہ دوزخ بنادے گا۔ جو شخص مومن سے حسد کرے گا اس کے دل میں ایمان گھل جائے گا جس طرح پانی میں نمک گھل جاتاہے۔ (تحف العقول، ص۳۰۲)

23.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: لوگوں کے اس لیے صدقہ نہ دو کہ تم کو نیک سمجھیں، کیونکہ اگرتم نے ایسا کیا تو اپنی جزا پالی (اب خدا کے یہاں کچھ نہ ملے گا) البتہ اس طرح دو کہ اگر داہنے ہاتھ سے دیا ہے تو بائیں کو خبر نہ ہو، کیونکہ جس کے لیے (یعنی خدا کے لیے) تم نے پوشیدہ طور سے صدقہ دیا ہے وہ تم کو علی الاعلان جزا دے گااور ایسے دن دے گاکہ لوگوں کا مطلع نہ ہوناتم کو کوئی نقصان نہ پہونچاسکے گا۔ (تحف العقول، ص۳۰۵)

24.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: جناب لقمان نے اپنے بیٹے کو جو نصیحتیں کی تھیں ان میں سے یہ بھی تھیں۔ ۔ ۔

بیٹا اپنے امور زندگی میں ہمیشہ باوقار رہو اور اپنے دینی بھائیوں کے معاملات میں اپنے نفس کو صبر پر آمادہ رکھو، اگر دنیاکی عزت حاصل کرناچاہتے ہو تو لوگوں کےپاس جو کچھ ہے اس سے اپنی امید کو منقطع کرلو اس لیے کہ انبیا (ع) اور صدیقین جس بلند مقام تک پہونچے ہیں وہ اسی قطع امید کی بناپر پہونچے ہیں۔ (بحار الانوار، ج۱۳، ص۴۱۹۔ ۴۲۰)

25.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: جس مسلمان کو ہماری معرفت حاصل ہے اس کا حق یہ ہے کہ ہر چوبیس گھنٹے میں اپنے عمل کو اپنے سامنے رکھے تاکہ اپنے نفس کا محاسب بنے اب اگر اس میں نیکیاں زیادہ ہیں تو اور اضافہ کی کوشش کرے اور اگر برائیوں (کی زیادتی) کو دیکھے تو استغفار کرے، تاکہ قیامت کے دن رسوا نہ ہو۔ (تحف العقول، ص۳۰۱)

26. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  جولوگوں سے معاملہ کرے اور اس میں ظلم نہ کرے اور گفتگو کرے اورجھوٹ نہ بولے اور وعدہ کرکے وعدہ خلافی نہ کرے تو اس کی غیبت حرام، اس کی مردانگی کامل، اس کی عدالت ظاہر، اور اس کی اخوت واجب ہے۔ (اصول کافی، ج۲، باب المومن وعلاماتہ، ص۲۳۹)

27. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  دنوں کی تین قسمیں ہیں، ۱۔ وہ کل جو گزرگیااب ہاتھ نہیں آئے گا۔ ۲۔ ایک وہ کل جس کی صرف آرزو کی جاسکتی ہے ابھی آیا نہیں ہے۔ ۳۔ ایک آج جس میں ہم ہیں اور اسی کو غنیمت سمجھناچاہئیے۔ (تحف العقول، ص۳۲۴)

28. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  اے ابن جندب! اپنے عمل پر بھروسہ کرنے والا ہلاک ہوتاہے، خدا کی رحمت پریقین رکھ کر گناہ کی جُرات کرنے والا نجات نہیں پاسکتا، راوی نے پوچھا: پھر کون نجات پائےگا؟ فرمایا: جو امید وبیم کے درمیان ہیں۔ گویا ان کے قلوب طائر کے پنجے میں ہیں ثواب کے شوق اور عذاب کے خوف سے۔ (تحف العقول، ص۳۰۲)

29. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  نیکی اپنے نام کی طرح نیک ہے، اور نیکی سے بہتر اس کی جزا کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے، نیکی خدا کی طرف سے اپنے بندے کے لیے ایک ہدیہ ہے جو شخص لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے کو دوست رکھتا ہو، ضروری نہیں ہے کہ اس نے لوگوں کے ساتھ نیکی کی بھی ہو، اور نہ ہر رغبت کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر قادر بھی ہوا ہو، اور نہ ہر قدرت رکھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو اجازت بھی دی گئی ہو، جب خدا کسی بندے پر احسان کرتاہےتو اس میں نیکی کی رغبت اور اس پر قدرت اور اجازت سب کچھ اکٹھا کردیتاہےپھر طالب اور مطلوب (دونوں) کے لیے سعادت وکرامت سب کچھ مکمل ہوجاتی ہے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۲۴۶)

30.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: برادر مومن کی حاجت میں جانے والا صفاومروہ کے درمیان سعی کرنے والے کی طرح ہے اور برادر مومن کی حاجت کو پوری کرنے والا جنگ بدر واحد میں راہ خدا کے اندر اپنے خون میں لتھڑنے والے کی طرح ہے۔ (تحف العقول، ص۳۰۳)

31.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: خداوندِ عالم نے ایک قوم کو اپنی نعمتوں سے مالامال کردیا مگر (جب) اس قوم نے خدا کا شکرنہ ادا کیا تووہی نعمتیں وبال بن گئیں اور ایک قوم کو مصائب میں مبتلا کیا، مگر اس نے صبر کیا پس وہ مصائب اس قوم کے لیے نعمت بن گئے۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۲۴۱)

32. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  انسان اگر چھپ کر گناہ کرے تو صرف اپنے کو نقصان پہونچاتا ہے اور اگر علی الاعلان گناہ کرے اور اور اس کی روک تھام نہ کی جائے تو پورے معاشرے کو نقصان پہنچاتاہے۔ (قرب الاسناد، ص۲۶)

33. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  جو شخص بھی تکبر یا خودسری کرتاہے وہ صرف اس ذلت ورسوائی کی وجہ سے کرتاہےجو وہ اپنے اندر پاتاہے۔ (اصول کافی، ج۲، ص۳۱۲)

34. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  تم اپنے آباکے ساتھ نیکی کرو، تمہاری اولاد تمہارے ساتھ نیکی کرے گی، لوگوں کی عورتوں سے عفت برتو تمہاری عورتوں سے بھی عفت برتی جائے گی۔ (بحار الانوار، ج۷۸، ص۲۴۲)

35.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: جو تمہارے ساتھ قطع رحمی کرے تم اس کے ساتھ صلۂ رحم کرو، جو تمہارے ساتھ برائی کرے تم اس کے ساتھ اچھائی کرو، جو تم کو گالی دے اس کوسلام کرو، جوتم سے دشمنی کر ے تم اس سے احسان کا برتاو کرو، جوتم پر ظلم کرے اس کو اسی طرح معاف کردو، جس طرح تم چاہتے ہو کہ تم کو معاف کیا جائے عفوخدا کو پیش نظر رکھو کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس کا سورج نیکوں اور بروں سب پر چمکتاہے اور اس کی بارش نیک لوگوں اور گنہگاروں دونوں پر ہوتی ہے۔ (تحف العقول، ص۳۰۵)

36.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: تین لوگوں سے ڈرو، ۱۔ خائن، ۲۔ ظالم، ۳۔ چغل خور، اس لیے کہ خائن اگر آج تمہارے (فائدے) کے لیے خیانت کررہاہے تو کل تمہارے (نقصان) کے لیے خیانت کرے گا اور جوآج تمہاری خاطر ظلم کررہاہے کل تم پر ہی ظلم کرے گا اور جو تم سے دوسروں کی چغلی کھاتاہے وہ دوسروں سے تمہاری چغلی کھائے گا۔ (تحف العقول، ص۲۱۶)

37. امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:  قیامت کے دن خدا، عالم اور عابد (دونوں) کو اٹھائے گا جب دونوں خداکے سامنے کھڑے ہوں گے تو عابد سے کہاجائے گا تُو جنت میں جا، اور عالم سے کہا جائے گا تم ٹھہرو لوگوں کو بہترین ادب سکھانے کی وجہ سے ان کی شفاعت کرو۔ (بحار الانوار، ج۸، ص۵۶)

38.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: شادی شدہ کی دو رکعت نماز، غیر شادی شدہ کی ستر رکعت نماز سے افضل ہے۔ (بحار الانوار، ج۱۰۳، ص۲۱۹)

39.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: اپنے اعمال کے لیے کوشش کرنے والا راہ خدا میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ (وسائل الشیعہ، ج۳، ص۴۳) 40.  امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: نماز کی استخفاف کرنے والے

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
post